حسن محمود جماعتی بھائی کا انٹرویو

30) آپ بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو اپنی جانب سے الگ الگ کیا پیغام دینا پسند کریں گے؟
بچوں کے لیے پیغام یہ ہے؛ کہ بڑوں کی صحبت میں بیٹھیں اور ان سے جو سیکھ سکتے ہیں سیکھیں. خود سیانے بننے کی کوشش نہ کریں. سیانا بندہ وقت کے ساتھ ہی ہوتا ہے.
جوانوں سے گزارش یہ ہے؛ زن، زر اور شہرت کے علاوہ بھی خالق نے اس دنیا میں بہت کچھ بنایا ہے. اسے جاننے اور بالخصوص خود کو پہچاننے کی کوشش کریں.
بوڑھوں سے دست بدست عرض ہے؛ لہجے کی تلخی اور کڑواہٹ کو دور کریں، تاکہ یہ نئی نسل ان کے قریب ہو سکے اور یہ جنریشن گیپ فِل ہو سکے. اور اپنے علم کو قطعی اور حتمی نہ سمجھیں بچوں کی بھی سن لیا کریں.
 
آپ کے سیاسی افکار ؟ کس کو مستقبل میں پاکستان کا وزیرِ اعظم دیکھنا چاہیں گے ؟
ملک اس وقت ایک نیا معاہدہ عمرانی چاہتا ہے. یہ نظام قطعی طور پر فرسودہ ہو چکا ہے جس میں عام آدمی کے لیے کوئی گنجائش نہیں. پورے نظام کی بات ہو رہی ہے.
خود کو. میں چاہوں گا اللہ مجھے یہ موقع ضرور دے.
یاد رکھیے گا اب آئندہ حمایت اور ووٹ دینا ہو گا..
 
السلام علیکم حسن بھائی !
بھیا آپ سے کچھ سوالات کے جوابات مطلوب ہیں ،آپ ہمارے سوالات کے جوابات دینے کے پابند نہیں ،اپنی پسند کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے آپ آزاد ہیں ۔

01 : ماشاء اللہ ! آپ کو امیر ملت، بانی پاکستان ، پیر سید جماعت علی شاہ صاحب رحمۃاللہ علیہ کے سلسلے میں بیعت کا شرف حاصل ہے ،آپ نے اس سلسلے کو ہی کیوں بیعت کے لیے منتخب کیا ،آپ نے اس سلسلے سے وابستہ کس بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کا شرف حاصل کیا ؟

02 : اگر آپ کو فروغ محبت و امن اور فلاح انسانیت کے لیے اپنی انتہائی ذاتی مصروفیات کو نظر انداز کرنا پڑ جائے تو آپ کے کیا تاثرات ہوں گے ،راضی با رضا یا اپنے آپ پر جبر کرتے ہوئے فروغ محبت و امن اور فلاح انسانیت کے لیے مصروف ہوجائیں گے یا مصروفیات کی بنا پر معذرت کرلیں گے ؟

03 : آپ اکثر اولیاء عظام ؒ کے مزارات کی زیارت کےلیے قریہ قریہ سفر کرتے ہیں ، تو محترم آپ یہ بیان فرمائیں کہ یہ آپ کے دل کی چاہت ہے یا اس میں کوئی حکمت پوشیدہ ہے ؟

04 : آپ کو اگر ذریعہ معاش کے لیے مستقیل بنیاد پر آپ کے پسندیدہ شعبہ جات میں سے انتخاب کا کہا جائے تو آپ کس شعبے کو پسند کریں گے ؟

05 : اپنا دیس اپنا ہی ہوتا ہے اور آپ کی رائے کے مطابق " اٹک کا سکون اور بالخصوص اٹک کی شام ! اٹک کی شام کا اپنا ہی نظارہ اور لطف ہے "تو یہ جذبات مٹی کی محبت کے حوالے سے ہیں یا ان جذبات کے پیچھے کوئی راز پوشیدہ ہے ، جو آپ یہاں شیئر نہیں کرنا چاہتے ؟

06 : درویشی والی زندگی بہتر سمجھیں گے یا معاشرے کے کامیاب فرد کے طور پر پہچان بنانا چاہیں گے ،ان دو آپشن میں سے آپ کا انتخاب کیا ہوگا ؟

07 : اردو زبان اور اردو ادب کی خدمت کے حوالے سےکس شخصیت کی خدمات آپ کو متاثر کرتی ہیں اور اردو ادب کی بہتری کے لیے بہترین اقدامات کیا ہوں جو اردو ادب کا گلستان اور زیادہ خوشبو پھیلائے ؟

08 : آپ کے نزدیک زندگی کی اہمیت کیا ہے ،قرض حسنہ ہے یا قرض واجب ادا ؟

09 : ماشاء اللہ آپ خوش ذوق سخنور ہیں ، شاعری میں آپ کو کس موضوع پر کلام پسند ہیں ؟

10 : کوئی ایسی خواہش جو اکثر آپ کو بے چین کر دیتی ہو مگر وہ خواہش آپ کی پہنچ سے دور ہے ،کیا ایسی کوئی خواہش رکھتے ہیں بیان فرمائیں ؟
 
آخری تدوین:
شخصیات سے پسندیدگی کے لیے کچھ معیار مقرر فرمایا ہے یا جو چاہے بس دل چاہے ؟
کسی بھی شخصیت کا علمی پہلو متاثر کرتا ہے. پھر اس کے علم کا بیان اور اظہار.
شیخ نے فرمایا تھا کچھ لوگوں کے پاس علم تو ہوتا ہے لیکن اسے بیان کرنے کا چج نہیں ہوتا.
علم کے ساتھ جو چیز متاثر کرتی ہے وہ معاملہ فہمی اور حکمت. علم نمک جتنا اور حکمت آٹے جتنی ہو تو بندہ اقبال صفت ہو جاتا ہے.
 
زندگی کا وہ واقعہ جس پر پورا ناول لکھنے کو جی چاہے ؟
یونیورسٹی لائف. ڈگری کی تکمیل کے بعد لاہور بسلسلہ روزگار مقیم رہا تو شدید خواہش تھی اس پر کوئی ڈرامہ یا فلم بنا سکوں. کچھ احباب سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی....
لیکن پیٹ کمبخت نے کہا پتر پہلے اے کم کر لو فیر کج ہور... حسرت ہی رہ گئی.
 
عشق مجازی عشقِ حقیقی کے لیے کتنا ضروری ہے جب کہ یہ محض اتفاقیہ واقعہ ہو؟
حقیقی کا راستہ مجاز سے ہی ہو کر جاتا ہے. لیکن اس مجاز سے قطعی طور پر مراد جنس مخالف نہیں. مجاز کوئی گائے، بیل، کتا، بلی، انسان کوئی درخت یا پتھر. مجاز کچھ بھی ہو سکتا ہے. لیکن شرط عشق ہے. ہمارے ہاں پسندیدگی کے شدتِ جذبات کو بھی عشق یا محبت گردانا جاتا ہے. جبکہ عشق وجود سے آگے کی بات ہے.
 
زندگی کی کوئی انتہائی وجدانی کیفیت اور کب طاری ہوئی ؟
راز کی باتیں سر عام کون پوچھتا ہے. پچھلے سال جولائی میں. ایک کورس پڑھتے ہوئے. واہ واہ واہ... سبحان اللہ. اب بھی سوچ کر کیا کیفیت طاری ہو گئی ہے.... واہ واہ واہ.... واہ مرے مولا!
 
آپ کے خیال میں روحانی سکون کے لیے سب سے اہم چیزکیاہے؟
روحانی سکون کے لیے طبیعت میں سکون ضروری ہے. طبیعت میں ٹھراؤ. جیسے جھیل کا سکون. طبیعت جلّادی ہو تو روحانی سکون نہیں مل سکتا. مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور پیار سے سکون ملتا ہے.
 
آخری تدوین:
ابھی ما شا اللہ نوجوان اور غیر شادی شدہ ہیں، کیسی شریکِ حیات کی تمنا ہے ؟
چند روز پہلے میرے ایک سینئر سے اس موضوع پر گفتگو ہو رہی تھی. کہنے لگے کچھ لوگ پڑھی لکھی مانگتے ہیں، کچھ سگڑ پن، آپ کوشش کریں کہ وہ موصوفہ معاملہ فہم ہوں. اس کے ساتھ ان کا فکری ہونا ضروری ہے. محض تعلیم یافتہ نہ ہوں.
 
آخری تدوین:
آج تک کونسی کتاب یا تحریر نے سب سے زیادہ متاثر کیا اور کیوں ؟
ممتاز مفتی صاحب کی لبیک. انارکلی سے سیکنڈ ہینڈ خریدی. اس کے ابتدائی صفحات پر پڑھنے والے نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہوا تھا. ظاہر ہوا کہ نام نہاد مذہبی لوگ وہ کام نہ کر سکے جو ایک ادیب کی تحریر کر گئی. اور وہ تھا تعلق باللہ.
 
کیا اردو کے دامن میں جدید اصنافِ نظم سے وسعت لائی جاسکتی ہے یا محض واہمہ ہے ؟
چند ایک پوسٹس پر آپ کو نثم کے خلاف آواز اٹھاتے دیکھا ، آپ کے خیال میں اس نے ہمارے ادب کو کیا نقصان پہنچایا ؟
آپ کی اجازت سے عرض ہے اگر آپ کو میری بات سے تکلیف نہ ہو اور آپ اسے اپنے خلاف جارحیت نہ سمجھیں!
سوال کے پہلے حصے کا جواب بالکل لائی جا سکتی ہے، لائی جاتی رہی ہے اور رہے گی۔
دوسرے حصے کا جواب؛ "نثم کے خلاف آواز اٹھاتے دیکھا" اس جملے پر غور کریں تو کیا آپ واقعی یہی کہنا چاہ رہے ہیں؟؟ اولا تو میری حیثیت ہی کیا کسی کے خلاف آواز اٹھانے کی۔ ثانیا جسے آپ نے "خلاف" فرمایا در حقیقت وہاں موضوع بحث محض یہ تھا کہ اسے نثری نظم کی بجائے کوئی اور نام دیا جائے۔ اس پر محض اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ نظم کا تو معنی ہی ترتیب اور قواعد کے تابع ہونا ہے۔ جو اس سے آزاد ہو اسے نظم نہیں کہا جا سکتا۔ کوئی نیا نام تجویز کیا جائے۔ غالبا وہاں بحث میں کوئی بھی نثم|نثری نظم کے خلاف نہیں تھا نہ ہے۔ محض نام کے حوالے سے آراء دی جا رہی تھیں۔ اور رائے دہی کو "خلاف" کہنا۔
ہمارے رویوں میں آخر اتنی شدت کیوں ہے!!!!
 
آخری تدوین:
آپ یہاں چند پوسٹس میں تنقید کرتے بھی نظر آئے، آپ کے خیال میں ادبی تنقید کے لیے باقاعدہ تنقیدی کتب کا مطالعہ فائدہ مند ہوسکتا ہے ؟
خود پر کتنی تنقید برداشت کرسکتے ہیں ؟
نقد بذات خود ایک فن ہے اور صاحب فن ہی جو اس میں سپیشیلائزڈ ہوتے ہیں وہی کرتے ہیں۔ جدید معاشروں میں ان کی الگ شناخت اور پہچان ہے۔ ان کے کام کو سراہا جاتا ہے۔ بلکہ کسی بھی شے کی کامیابی اور ناکامی کو پیسے سے زیادہ اس پر تولا جاتا ہے کہ اس پر کتنے بڑے نقاد نے کیا رائے دی ہے۔
ہمارے معاشرے میں جہاں تک میرے علم میں ہے؛ تنقید کا کوئی منفی معنی ہی مراد لیا جاتا ہے۔ ثانیا یہاں تنقید کا شعبہ یا مشہور نقاد جو ادب یا فنون لطیفہ پر تنقید لکھتےہوں کم ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔ جو تنقید دیکھی ہے وہ معیاری نہیں تھی۔ کسی کی نقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
جی بالکل باقاعدہ تنقیدی کتب ہی بہتر تنقید کے لیے رہنمائی دے سکتی ہیں جیسے گزارش کی یہ بھی ایک فن اور علم کی شاخ ہے۔
حسرت ہی رہتی ہے کوئی تنقید کرے۔ بالکل برداشت کی جاسکتی ہے اور کرنی چاہیے اگر نہ کروں تو مجھے شرمندہ کرنے کیليے یہی مراسلہ کوٹ کیا جاسکتا ہے۔
 
دوسے حصے کا جواب؛ "نثم کے خلاف آواز اٹھاتے دیکھا" اس جملے پر غور کریں تو کیا آپ واقعی یہی کہنا چاہ رہے ہیں؟؟ اولا تو میری حیثیت ہی کیا کسی کے خلاف آواز اٹھانے کی۔ ثانیا جسے آپ نے "خلاف" فرمایا در حقیقت وہاں موضوع بحث محض یہ تھا کہ اسے نثری نظم کی بجائے کوئی اور نام دیا جائے۔ اس پر محض اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ نظم کا تو معنی ہی ترتیب اور قواعد کے تابع ہونا ہے۔ جو اس سے آزاد ہو اسے نظم نہیں کہا جا سکتا۔ کوئی نیا نام تجویز کیا جائے۔ غالبا وہاں بحث میں کوئی بھی نثم|نثری نظم کے خلاف نہیں تھا نہ ہے۔ محض نام کے حوالے سے آراء دی جا رہی تھیں۔ اور رائے دہی کو "خلاف" کہنا۔
ہمارے رویوں میں آخر اتنی شدت کیوں ہے!!!!
باقی انٹرویو پر تبصرہ اپنی جگہ۔
یہاں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے :)
 
01 : ماشاء اللہ ! آپ کو امیر ملت، بانی پاکستان ، پیر سید جماعت علی شاہ صاحب رحمۃاللہ علیہ کے سلسلے میں بیعت کا شرف حاصل ہے ،آپ نے اس سلسلے کو ہی کیوں بیعت کے لیے منتخب کیا ،آپ نے اس سلسلے سے وابستہ کس بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کا شرف حاصل کیا ؟
کیوں منتخب کیا کا جواب عرض کیا کہ ہم چار نسلوں سے اس خانوادے سے وابستہ ہیں۔ پھر مجھے نہیں معلوم میں کب سے انہیں جانتا ہوں! یعنی ولادت سے لیکر اب تک وہاں جانے کا معمول ہے تو ہم نے صرف انہی کو دیکھا اور جانا۔ اور قربان ان لجپالوں پر کہ بڑے تو بڑے بچے بھی ایک پیر گھرانے سے ہوکر بھی دوستانہ تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ چند خال گدیوں میں سے یہ ایسی ہے جو علم دین پر زور دیتے ہیں۔ یعنی نری پیری نہیں۔ کچھ ہو تو۔ پھر سادگی فقر اور سخاوت۔ اس کی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ محض عقیدت کیوجہ سے نہیں۔ مبنی بر حقیقت۔
میں حضور فخر ملت پیر سید افضل حسین شاہ جماعتی رحمۃ اللہ علیہ کے دست اقدس پر بیعت ہوں۔ اہل علم جانتے ہیں وہ متبحر عالم دین تھے۔ علم کا خزانہ تھے۔ اور سادگی کی انتہا۔ یعنی ہر وہ شے جو حقیقی تصوف کہتا، سکھاتا ہے ان میں موجود۔ اپنے مرشد کے حوالے سے جو بات مجھے اشد پسند تھی۔ ہمیشہ صرف محبت کا درس دیا۔ میں نے کبھی زندگی میں ان کے منہ سے کسی خلاف کبھی نہیں سنا۔ کسی پر فتوی طعن تشنیع کچھ نہیں۔ وہ اللہ اور اس کے حبیب علیہ الصلوۃ والتسلیم کی شان اور محبت کا درس دیتے۔ اور یہی فقیر کی علامت ہے۔ فقیر کے دامن سے سب کے لیے خیر ہے۔
 
02 : اگر آپ کو فروغ محبت و امن اور فلاح انسانیت کے لیے اپنی انتہائی ذاتی مصروفیات کو نظر انداز کرنا پڑ جائے تو آپ کے کیا تاثرات ہوں گے ،راضی با رضا یا اپنے آپ پر جبر کرتے ہوئے فروغ محبت و امن اور فلاح انسانیت کے لیے مصروف ہوجائیں گے یا مصروفیات کی بنا پر معذرت کرلیں گے ؟
انتہائی ذاتی مصروفیات ہیں ہی نہیں۔ اور جو ہوتی ہیں انہیں فضول جانتا ہوں۔ اور فضول شے کو کون کارآمد کے لیے ترک نہ کرے گا؟؟؟
 
Top