حسن والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں

چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، ہم کلام ہو جائیں

حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی
احتراماً حرام ہو جائیں

خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں

اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں

ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ
تذکرے صبح و شام ہو جائیں

راحیلؔ فاروق
18 ستمبر 2013ء
 
راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل کا تیا پانچہ

برقع والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں

چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، بے نیام ہو جائیں

پسِ پردہ جب ان کے جلوے بھی
واجب الاحترام ہو جائیں

پردہ اٹھے ہوا کے جھونکوں سے
آنکھوں آنکھوں سلام ہوجائیں

دیکھ کاجل بس ان کی آنکھوں کا
اپنی نیندیں حرام ہو جائیں

ان کے جلووں پہ تبصرے ہوں خلیل
تذکرے جب تمام ہو جائیں

 
آخری تدوین:
بہت اعلیٰ راحیل بھائی
حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی
احتراماً حرام ہو جائیں
یہ تو ہمارے معاشرے میں منگنی کے بعد ہوتا ہے۔ :p
خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں
بہت ہی عمدہ بات کہہ دی ہے۔
اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں
کیا کہنے
 
واہ راحیل بھائی !
ایک نہایت خوبصورت اور بہترین غزل کے لئے مبارکباد قبول کریں۔
یوں تو پوری غزل عمدہ ہے لیکن یہ اشعار آپ کے قلم سے نکلے اور میرے دل تک پہنچے !
چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، ہم کلام ہو جائیں

کیا ہی خوبصورت منظر نگاری ہے ! واہ
حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی
احتراماً حرام ہو جائیں

معاذ اللہ !:LOL:
خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں
بہت خوب !
اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں
بہترین ! واہ ۔ کس خوبصورتی سے سچّائی بیان کر دی ہے !ماشا اللہ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل کا تیا پانچہ

برقع والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں

چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، بے نیام ہو جائیں

پسِ پردہ جب ان کے جلوے بھی
واجب الاحترام ہو جائیں

پردہ اٹھے ہوا کے جھونکوں سے
آنکھوں آنکھوں سلام ہوجائیں

دیکھ کاجل بس ان کی آنکھوں کا
اپنی نیندیں حرام ہو جائیں

ان کے جلووں پہ تبصرے ہوں خلیل
تذکرے جب تمام ہو جائیں

کچھ تیا پانچہ ادھر بھی


وہ جو زوجہ کے نام ہو جائیں
اُُن کے قصے تمام ہو جائیں

اب تو ہر دم یہی تمنا ہے
سارے شوہر غلام ہو جائیں

حد تو یہ ہے کہ ان کے ہونے سے
سب کی نیندیں حرام ہو جائیں

آج اس نے کہا ہے لَوٹے گی
کاش رستے ہی جام ہو جائیں

جس کی بیگم نواب ہو جائے
اس کی نیندیں حرام ہو جائیں

ابھی اتری نہیں ہے سُوجھن بھی
پھر نہ وہ ہم کلام ہو جائیں
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
بہت خوبصورت۔حسین ترین۔ہر شعر نگینہ۔۔۔موتی۔۔۔لعل۔۔۔ہیرا۔۔۔۔چاند۔۔۔
دعاؤں بھری داد۔
بہت خوب،بہت ہی خوب!
زبردست پہ زبر ہی زبر۔۔۔۔۔۔۔
 

یوسف سلطان

محفلین
خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں

اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں
بہت ہی اعلی
راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل کا تیا پانچہ

برقع والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں

چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، بے نیام ہو جائیں

پسِ پردہ جب ان کے جلوے بھی
واجب الاحترام ہو جائیں

پردہ اٹھے ہوا کے جھونکوں سے
آنکھوں آنکھوں سلام ہوجائیں

دیکھ کاجل بس ان کی آنکھوں کا
اپنی نیندیں حرام ہو جائیں

ان کے جلووں پہ تبصرے ہوں خلیل
تذکرے جب تمام ہو جائیں

بہت خوب :lol:
اب تو ہر دم یہی تمنا ہے
سارے شوہر غلام ہو جائیں
آج اس نے کہا ہے لَوٹے گی
کاش رستے ہی جام ہو جائیں
ابھی اتری نہیں ہے سُوجن بھی
پھر نہ وہ ہم کلام ہو جائیں
:laughing::laughing:
بہت عمدہ
 
Top