حسین ہونا مراکشی خادماوں کا جرم

زیک

مسافر
سعودیوں کے ملازماوں کے ساتھ بدسلوکی سے کون واقف نہیں ہے

میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ خبر کی آخری ہیڈلائن میں لکھنے والے نے کیسا تعصب دکھایا ہے
 

زلفی شاہ

لائبریرین
یوسف بھائی صاحب، اللہ تعالیٰ آپ کو قدم قدم پر اپنی رحمتوں سے نوازے اور دارین کی سعادتیں نصیب فرمائے۔
 

عثمان

محفلین
میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ خبر کی آخری ہیڈلائن میں لکھنے والے نے کیسا تعصب دکھایا ہے

درست نشاندہی کی آپ نے۔ لیکن اسے سمجھنے کے لئے ان مذہبی اور نسلی متعصب لوگوں کو صدیوں کا عرصہ درکار ہے۔ :)
فی الحال تو یہاں لطیفے ہی ختم نہیں ہورہے۔ نیا لطیفہ یہ ہے کہ عربوں پہ تنقید کرنے والا دہریہ یا کافر ہے۔ :ROFLMAO:
 

عسکری

معطل
سعودی عرب سے متعلقہ چند حقائق
1۔ مملکۃ سعودی عربیہ پر تنقید کرنے والے لوگوں کی بھاری اکثریت کا تعلق عموما" اُن گروپوں سےہوتا ہے جو سیکولر مائنڈڈ ہوتے ہیں، اسلامی تعلیمات پر ذاتی طور پر عمل پیرا نہیں ہوتے، اسلامی تعزیرات بالخصوص حدود پر تحفظات رکھتے ہیں یا ایرانی برانڈڈ اسلام، احمدیت اور ایسے ہی اقلیتی مسالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

2۔ ’’سعودی عرب‘‘ (دیگر عرب ممالک نہیں)عالم اسلام میں دو اعتبار سے ممیز و ممتاز ہے۔ ایک یہ کہ اس مملکت میں حرمین شریفین کے حامل مکہ و مدینہ جیسے مبارک شہر واقع ہیں، جہاں کافروں اور مشرکوں کا داخلہ منع ہے۔ اور دوسرے یہ اس وقت دینا کا واحد "مسلم ملک" ہے، جہاں کے نظام مملکت و معاشرت میں سب سے زیادہ (سو فیصد نہیں) اسلامی تعلیمات پر عمل ہوتا ہے۔ چنانچہ شرابی، زانی، بے نمازی، بےحیائی و عریانی اور ڈیٹنگ وغیرہ کے خوگر (بالخصوص غیر مقامی) مسلمانوں، کو یہ ملک ایک آنکھ نہیں بھاتا۔

3۔ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں ملازمت اور کاروبار کے لئے آنے اور رہنے والے کفار اور متذکرہ بالا مسلمانوں کو اپنی "غیر اسلامی سرگرمیوں" کو جاری رکھنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نماز کے اوقات میں شاپنگ نہیں کرسکتے، عورتیں بلا حجاب آؤٹنگ نہیں کر سکتیں، کھلے عام شراب کی خرید و فروخت اور استعمال نہیں کرسکتے، پکڑے جانے پر سزا اور ملک بدر کئے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اس کا بدلہ مقامی سعودیوں کی بد اعمالیوں کو ہائی لائیٹ کرکے مملکت کو بدنام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔

4۔ سعودی عرب کے مقابلہ میں ایران کو اسلامی مملکت کے طور پر اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ ایران میں ہر مزار کے باہر قلیل رقم کے عوض چند گھنٹوں کے متعہ کے لئے موجود ایرانی کال گرلز کی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ افغانستان اور عراق میں حملہ آور امریکہ کی بھرپور مدد کرنے والے ایران کو بیانات کے ذریعہ امریکہ و اسرائل مخالف قرار دے کر سعودی بادشاہوں سےامریکہ کی دوستی کو نمایاں کرتے ہیں۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو پاکستان سمیت بیشتر مسلم ممالک امریکہ نواز ہی ہیں

5۔ اسرائیل میں ھال ہی میں یہ مہم چلائی گئی ہے کہ اسرائیلی عوام ایران پر مبینہ و ممکنہ امریکی حملہ کے خلاف ہیں۔ اس مہم نے ایران کی اسرائیل و امریکہ مخالف مہم کی قلعی کھول دی ہے۔ امت مسلمہ کی توجہ ہٹانے کے لئے سعودی عوام و خواص کی خامیوں اور گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ حالانکہ۔۔۔

6۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ (1) زیادہ سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کے سبب (2) سعودی عرب میں کرائم ریٹ دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔ یہاں جرائم پر سعودی شہزادے کا سر بھی قلم کیا جاتاہے۔ اسٹریٹ کرائم کا یہاں وجود نہیں ہے۔ چوری، ڈکیتی، ریپ جیسے کرائم نہ ہونے کے برابر ہیں اور پکڑے جانے پر سزا سے بچنے کا کوئی امکان نہیں، خواہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔

7۔ یہ اسلام دشمنوں کا تارگٹ ہے کہ (قبل ازیں) دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک اور اس وقت دنیا کا واحد ایٹمی پاور ملک پاکستان اور سب سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا اور حرمین شریفین کا حامل ملک سعودیہ کے مالی و اخلاقی کرپشن کو ہائی لایئٹ کرکے ان دو ملکوں کو بدنام کیا جائے۔ اور ایسا کرنے والے ممالک وہ ہین، جن کے اپنے ہاں کرائم کی شرح عروج پر ہے۔ جن کے ہاں کوئی معاشرتی اخلاقی کردار سرے سے ناپید ہے۔ جہاں سیکس اوپن ہونے کے باوجود زنا بالجبر عام ہے اور انہی ممالک کے ایجنٹس پاکستان میں زنا کے اکا دکا واقعات (ان ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں) کو میڈیا اور زرخرید این جی اوز کے ذریعہ مشتہر کرتے ہیں۔

عام مسلمانون کو اس پس منظر سے آگاہ رہنا چاہئے کہ وہ کون سے اور کیسے "مسلمان" ہیں جو سعودیہ اور پاکستان کو ایک ملک کی حیثیت سے بدنام کرنے کی مہم میں پیش پیش ہین۔ اور ان کے زاتی و گروہی مفادات کیا ہیں۔ اللہ تمام مسلمانوں کو کفار و مشرکین کا دانستہ یا نادانستہ ایجنٹ کا کردار ادا کرنے سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔
اس سب کہانی کا خادماؤں کے ساتھ یا ورکروں کے ساتھ سلوک سے کیا لینا دینا ہے؟ آپ کے لیے اطلاع ہے ہے اوپر جتنے لنک دیے وہ سب سعودی میڈیا کے محترم میڈیا سے ہیں ۔ کیا آُ جانتے ہیں عکاظ سعودی کا ایک بڑا نیوز کا ادارہ ہے ؟ اس میں امریکہ یورپ ایرین کا کیا لینا دینا؟ کیا آپ کو پتہ ہے سعودی میں جیلوں میں کتنے لوگ بند ہیںِ؟ کیا کبھی آپ نے کفیل سسٹم میں کام کیا ؟ آپ کیسے یہ سب لکھ رہے ہیں جبکہ آپ نے اس معاشرے کو فیس نہیں کیا؟ آئیں اب سنیں

یہ ایک آزاد خیال ملک ہے جس میں مسلم اور لاکھوں غیر مسلم رہتے ہیں۔
یہ ایک ایسا ملک ہے جس کی ثقافت مر چکی ہے عورتیں بچے اپنا لباس کب کا گنوا چکے اب امیرکن سسٹم ہے ۔سارا رہن سہن عیاشی پر ٹکا ہے ۔
یہاں کے بازاروں میں ایسے کپڑے بکتے ہیں جو یہ لوگ استمال کرتے ہیں وہ ہماری فلموں میں بھی سنسر ہو جائیں۔

یہاں بے راہ روی عام ہے اور اب جب انٹر نیٹ کا دور ہے کوئی مسئلہ نہیں کسی کو۔

یہاں سب ہوتا ہے پر گھروں کے اندر

یہاں پر سینکڑوں خداماؤں نے خود کشی کی ہے -(ایران امریکہ کی وجہ سے؟)

یہاًں پر ہزاروں کیس تشدد کے درج ہوئے اور لاکھوں ہوئے ہی نہیں۔

یہاں پر جو نظام ہے (اسلامی) اس کی رو سے خدامہ اور پاسپورٹ کفیل کو دے دیا جاتا ہے ۔ پھر خدامہ کفیل کی مرضی کے بغیر باہر پیر تک نہیں رکھتی۔
نا وہ کسی سے مل سکتی ہے اس کی مالکن کی مرضی کے بغیر ۔
یہاں اج بھی ہزاروں خآدمائیں ہیں جن سے بغیر تنخواہ دیے زبردستی کام کرایا جا رہا ہے ۔

اسے کوئی چھٹی نہیں ہوتی

یہاں آج کے دن بھی کئی خادماؤں سے جنسی زیادتی ہوئی ہو گی ۔

یہاں آج بھی کتنوں پر شتشدد پوا ہو گا۔
رہی اچھی شکل کی خادمہ والی بات تو یہ سٹوریاں یہاں اکثر ہم پڑھتے ہیں سعودی میڈیا میں کہ ائیر پورٹ سے ہی واپس بھیج دیا ۔ یا خوبصورت خادمہ آتے ہی بیوی میکے چلی گئی کہ اسے واپس بھیجو تو گھر آؤں گی ۔ اور کیا کیا ہوتا ہے ۔


وہ اپنے ملک تب جا سکتی ہے جب یہ لوگ چاہیں - اکثر 5-10 سال معمول ہے
بڑے چھوٹے ہر فیلے کے کی چھت پر 1 کمرہ ہوتا ہے ڈربے جیسا جس کے ساھت باتھ روم وہ اس میں 50 ڈگری گرمی کے دوران اے سی بھی کام نہیں کرتا اسی چھت پر رہتی ہے ۔
کبھی غلطی سے نہیں دیکھا کسی خادمہ نے کچھ اچھا پہن رکھا ہر ہمیشہ گندے کپڑے جس میں شخصیت مسخ رہے رکھا جاتا ہے۔
بچے خادمہ کے ساتھ وہ سب کرتے ہیں جس کا تصور محال ہے ۔یہاں کے بچے ایسے ہیں کہ کئی لوگ ملک چھوڑ جاتے ہیں ان کی وجہ سے- راہ چلتے لوگوں پر پتھر پھینکنا انہیں گالیاں دینا ان پر بچی ہوئی ٹن پیک پھینکنا ان پر تھوکنا ان کا کھیل ہے ۔ پڑوسیوں کی گاڑیوں کو خراب کرنا ان کے شیشے توڑنا ان کے گھروں میں پتھر مارنا ان کا مشغلہ ہے ۔اور اس کی شکایت کرو تو ان کا باپ شکایت کرنے والے کو دھمکاتے ہیں ۔ 15 سال کی عمر کے بعد گلیوں میں بیٹھ کر سگرٹین پینا لڑکیوں کو چھڑنا اور موبائل دوستیاں ان کا مشغلہ ہے ۔یہ بچے اس خادمہ کے ساتھ کیا کرتے ہوں گے ؟ اگلے دن گلی کے کونے پر میں نے دیکھا بچے ایک مصری کو ایسی ایسی گالیاں دے رہے تھے کہ توبہ اور وہ بے چارہ بس جا رہا تھا ۔

اسی طرح نوجوان نسل گاڑی ملتے ہی جنس کی تلاش لڑکیوں کو چھڑنے اور لڑکیوں کی زندگیاں برباد کرنتے نکلتے ہیں اور لڑکیاں بھی ویسی ہی جو خراب ہونا چاہتی ہیں ۔

کبھی آپ نے عربی میں گوگل کریں( زنا محارم) آپ کو لگے پتا کہ یہاں تو گھر میں محرمات اپنے محرم سے نہیں بچی ہوئی اور یہ ایک سوشل مسئلہ ہے یہاں۔

کفیل سسٹم میں انسان کو ایسا خلام بنایا گیا ہے کہ جو 40 سال پس کر اب اتنا آزاد ہے کہ ایک شہر سے دوسرے شہر جا سکتا ہے ۔پہلے اس کام کے لیے بھی کفیل کا پیپر چاہیے ہوتا تھا ۔ شمشاد بھائی کو یاد ہو گا۔ غیر ملک جانا تو بات ہی اور ہے ۔

یہاں کا قانون ایسا نرالا ہے کہ سعودی کو جو مارے گا اس نے حکومت کو مارا ۔ وہ چاہے جو کرے آُپ نے ایک لگائی تو پولیس آُپ کو اندر ڈال دے گی ۔ اسلامی نظام کے مطابق سعودی ہمیشہ صحیح ہے یہاں غیر ملکی خطا وار ۔ کبھی آپ کو سامنا کرنا پڑے تب نا ۔ امریکی یورپی ایرانی چھوڑ کر سعودی حقوق انسان کی رپورٹیں پڑھیں عقل ٹھکانے آ جاتا ہے ۔ یہ وہ ملک نہیں جو ہم سنتے تھے کہ واہ اسلامی ملک ۔ یہ ایک اور چیز ہے ۔مجھے سعودی سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ میں کمپنی کا کام کرتا ہوں آ کر سو جاتا ہوں اور پھر کام سارا کام کمپنی خود کراتی ہے گورنمنٹ کا ورنہ دانتوں پسینہ آتا ۔پر جو کچھ یہاں دیکھا ہے اسے جھٹلا نہیں سکتا ۔سنا ہے پادشاہ کا فرمان ہے جس نے کسی سعودی کا گریبان پکڑا اس نے میرا گریبان پکڑا کیا یہ اسلام شق ہے ؟ اس بات کے بعد اب سعودی مارتے پہلے ہیں بات بعد میں کرتے ہیں غریبوں سے۔

مجھے سعودی میں بہت کچھ اچھا لگا بہت کچھ برا بھی ۔ کبسہ البیک کام کاج کمپنی اپنا گھر رہن سہن مارکیٹیں شاپنگ مال ائیر ٹریول اچھا لگا پر یہاں بہت کچھ ایسا ہے کہ میں بھی سوچتا ہوں اپنا ملک اپنا ہے
 

عسکری

معطل
درست نشاندہی کی آپ نے۔ لیکن اسے سمجھنے کے لئے ان مذہبی اور نسلی متعصب لوگوں کو صدیوں کا عرصہ درکار ہے۔ :)
فی الحال تو یہاں لطیفے ہی ختم نہیں ہورہے۔ نیا لطیفہ یہ ہے کہ عربوں پہ تنقید کرنے والا دہریہ یا کافر ہے۔ :ROFLMAO:
ہاں جب تک میں نے نہیں دیکھا تھا کچھ ایسے خیالات تھے میرے پر جب سے پیر رکھا تب سے سب پتہ ہے ۔ اب تنقید کرنا ایرانی ایجنٹ امریکی کافر یا اسرائیلی کہلا سکتا ہے ۔ میں امید کرتا ہوں یہ بھائی ایک دن کسی سعودی یا سعودی تھانی پولیس فیس کریں :laugh: اور ان کو اسلامی قانون چکھایا جائے ایک بار :mrgreen:
 
سعودی عرب سے متعلقہ چند حقائق
1۔ مملکۃ سعودی عربیہ پر تنقید کرنے والے لوگوں کی بھاری اکثریت کا تعلق عموما" اُن گروپوں سےہوتا ہے جو سیکولر مائنڈڈ ہوتے ہیں، اسلامی تعلیمات پر ذاتی طور پر عمل پیرا نہیں ہوتے، اسلامی تعزیرات بالخصوص حدود پر تحفظات رکھتے ہیں یا ایرانی برانڈڈ اسلام، احمدیت اور ایسے ہی اقلیتی مسالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

2۔ ’’سعودی عرب‘‘ (دیگر عرب ممالک نہیں)عالم اسلام میں دو اعتبار سے ممیز و ممتاز ہے۔ ایک یہ کہ اس مملکت میں حرمین شریفین کے حامل مکہ و مدینہ جیسے مبارک شہر واقع ہیں، جہاں کافروں اور مشرکوں کا داخلہ منع ہے۔ اور دوسرے یہ اس وقت دینا کا واحد "مسلم ملک" ہے، جہاں کے نظام مملکت و معاشرت میں سب سے زیادہ (سو فیصد نہیں) اسلامی تعلیمات پر عمل ہوتا ہے۔ چنانچہ شرابی، زانی، بے نمازی، بےحیائی و عریانی اور ڈیٹنگ وغیرہ کے خوگر (بالخصوص غیر مقامی) مسلمانوں، کو یہ ملک ایک آنکھ نہیں بھاتا۔

3۔ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں ملازمت اور کاروبار کے لئے آنے اور رہنے والے کفار اور متذکرہ بالا مسلمانوں کو اپنی "غیر اسلامی سرگرمیوں" کو جاری رکھنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نماز کے اوقات میں شاپنگ نہیں کرسکتے، عورتیں بلا حجاب آؤٹنگ نہیں کر سکتیں، کھلے عام شراب کی خرید و فروخت اور استعمال نہیں کرسکتے، پکڑے جانے پر سزا اور ملک بدر کئے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اس کا بدلہ مقامی سعودیوں کی بد اعمالیوں کو ہائی لائیٹ کرکے مملکت کو بدنام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔

4۔ سعودی عرب کے مقابلہ میں ایران کو اسلامی مملکت کے طور پر اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ ایران میں ہر مزار کے باہر قلیل رقم کے عوض چند گھنٹوں کے متعہ کے لئے موجود ایرانی کال گرلز کی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ افغانستان اور عراق میں حملہ آور امریکہ کی بھرپور مدد کرنے والے ایران کو بیانات کے ذریعہ امریکہ و اسرائل مخالف قرار دے کر سعودی بادشاہوں سےامریکہ کی دوستی کو نمایاں کرتے ہیں۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو پاکستان سمیت بیشتر مسلم ممالک امریکہ نواز ہی ہیں

5۔ اسرائیل میں ھال ہی میں یہ مہم چلائی گئی ہے کہ اسرائیلی عوام ایران پر مبینہ و ممکنہ امریکی حملہ کے خلاف ہیں۔ اس مہم نے ایران کی اسرائیل و امریکہ مخالف مہم کی قلعی کھول دی ہے۔ امت مسلمہ کی توجہ ہٹانے کے لئے سعودی عوام و خواص کی خامیوں اور گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ حالانکہ۔۔۔

6۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ (1) زیادہ سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کے سبب (2) سعودی عرب میں کرائم ریٹ دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔ یہاں جرائم پر سعودی شہزادے کا سر بھی قلم کیا جاتاہے۔ اسٹریٹ کرائم کا یہاں وجود نہیں ہے۔ چوری، ڈکیتی، ریپ جیسے کرائم نہ ہونے کے برابر ہیں اور پکڑے جانے پر سزا سے بچنے کا کوئی امکان نہیں، خواہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔

7۔ یہ اسلام دشمنوں کا تارگٹ ہے کہ (قبل ازیں) دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک اور اس وقت دنیا کا واحد ایٹمی پاور ملک پاکستان اور سب سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا اور حرمین شریفین کا حامل ملک سعودیہ کے مالی و اخلاقی کرپشن کو ہائی لایئٹ کرکے ان دو ملکوں کو بدنام کیا جائے۔ اور ایسا کرنے والے ممالک وہ ہین، جن کے اپنے ہاں کرائم کی شرح عروج پر ہے۔ جن کے ہاں کوئی معاشرتی اخلاقی کردار سرے سے ناپید ہے۔ جہاں سیکس اوپن ہونے کے باوجود زنا بالجبر عام ہے اور انہی ممالک کے ایجنٹس پاکستان میں زنا کے اکا دکا واقعات (ان ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں) کو میڈیا اور زرخرید این جی اوز کے ذریعہ مشتہر کرتے ہیں۔

عام مسلمانون کو اس پس منظر سے آگاہ رہنا چاہئے کہ وہ کون سے اور کیسے "مسلمان" ہیں جو سعودیہ اور پاکستان کو ایک ملک کی حیثیت سے بدنام کرنے کی مہم میں پیش پیش ہین۔ اور ان کے زاتی و گروہی مفادات کیا ہیں۔ اللہ تمام مسلمانوں کو کفار و مشرکین کا دانستہ یا نادانستہ ایجنٹ کا کردار ادا کرنے سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔


بھائی یوسف ثانی ۔۔ واقعی آپ کا کوئی ثانی نہیں۔ موضوّع تھا عرب کے لوگ اور آپ بات کو لے گے سعودیہ عرب تک۔ میاں یہ اوورآل بات ھے عرب کی۔ میں کویت میں مقیم ھوں ۔ اور کئ بار گناہ گار انکھوں سے کار میں حرام کام ہوتے ہوے دیکھے۔ ہزاروں مرتبہ نوکروں سے بدتمیزی کرتے ھوے دیکھا ھے۔ ان لوگوں کو۔

آپ جس ڈھنگ سے بات کو اچھال رھیں ہیں اس سے تو آپ ایک ہی خاص فرقہ کو فروغ دیتے ہوے نظر آتے ھیں جو ایراں عراق کے بہت مخالف ھے۔ پر ایک بات ھماری بھی پلہ باندھ لیں کہ ایران عراق کے دشمن امریکہ اور اسرائیل بھی ھیں۔ اگے آپ سمجھدار ھیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ عربوں میں بے راہروی ہے، پہلے سے بہت بڑھ گئی ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ جتنی عمران نے بیان کی ہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہاں معاشرتی تحفظ حاصل ہے۔ گاڑیاں چوری ہوتی ہیں، موبائیل چھینے جاتے ہیں، جرائم بھی ہوتے ہیں لیکن اتنی بھی اندھی نہیں لگی ہوئی کہ راہ چلتے ہوئے ہر بندہ خوف و ہراس میں مبتلا ہو کہ ابھی کوئی بندوق کی نوک پر گاڑی چھین لے گا یا لوٹ لے گا۔ میں یہاں کی بات کروں تو میرے ساتھ آج تک ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی میری فیملی کے ساتھ کسی نے کوئی بدتمیزی کی ہے۔

یہاں نوجوان نسل میں ہزاروں میں کہیں ایک دو ایسے ملیں گے جو گاڑی چوری کرتے ہیں اور پھر وہ اس گاڑی کو دوڑیں لگانے کے لیے اور تیزرفتاری سے دوڑاتے ہوئے ایکدم بریک لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، پھر جہاں کہیں اس گاڑی کو حادثہ پیش آیا، وہیں چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔

باقی باتیں چونکہ عنوان سے تعلق نہیں رکھتیں اس لیے ان کا ذکر نہیں کروں گا سوائے ایک بات کے کہ یہاں اگر ایشیائی لوگوں کو صدیق کی بجائے رفیق کہا جاتا ہے تو اپنے ہی لوگوں کی کرتوتوں کی وجہ سے نہ کہ یورپی یا امریکیوں کی وجہ سے۔
 

عسکری

معطل
اس میں کوئی شک نہیں کہ عربوں میں بے راہروی ہے، پہلے سے بہت بڑھ گئی ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ جتنی عمران نے بیان کی ہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہاں معاشرتی تحفظ حاصل ہے۔ گاڑیاں چوری ہوتی ہیں، موبائیل چھینے جاتے ہیں، جرائم بھی ہوتے ہیں لیکن اتنی بھی اندھی نہیں لگی ہوئی کہ راہ چلتے ہوئے ہر بندہ خوف و ہراس میں مبتلا ہو کہ ابھی کوئی بندوق کی نوک پر گاڑی چھین لے گا یا لوٹ لے گا۔ میں یہاں کی بات کروں تو میرے ساتھ آج تک ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی میری فیملی کے ساتھ کسی نے کوئی بدتمیزی کی ہے۔

یہاں نوجوان نسل میں ہزاروں میں کہیں ایک دو ایسے ملیں گے جو گاڑی چوری کرتے ہیں اور پھر وہ اس گاڑی کو دوڑیں لگانے کے لیے اور تیزرفتاری سے دوڑاتے ہوئے ایکدم بریک لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، پھر جہاں کہیں اس گاڑی کو حادثہ پیش آیا، وہیں چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔

باقی باتیں چونکہ عنوان سے تعلق نہیں رکھتیں اس لیے ان کا ذکر نہیں کروں گا سوائے ایک بات کے کہ یہاں اگر ایشیائی لوگوں کو صدیق کی بجائے رفیق کہا جاتا ہے تو اپنے ہی لوگوں کی کرتوتوں کی وجہ سے نہ کہ یورپی یا امریکیوں کی وجہ سے۔
ہم نے کب گاڑی چوری کی بات کی ؟ یا ہم نے کہا کہ سٹریٹ کرائم ہیں ہم تو خادماؤں کی بات کر رہے ہیں بھئی ویسے کبھی کلو-2 کا چکر لگائیں سنا ہے وہاں سے بغیر لٹے کوئی نہیں آتا :laugh:
 

یوسف-2

محفلین
1۔ دنیا کا کوئی خطہ سو فیصد "کرائم فری" نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہوسکتا ہے۔

2۔ سعودی معاشرتی خامیوں پر تنقید کرنے والے پہلے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ ان کے ’’پسندیدہ معاشرے" میں برائیوں، جرائم اور کرپشن کی کیا صورتحال ہے۔

3۔ خود کو، اپنی فیملی کو، اپنی سوسائٹی کو، اپنے (پسندیدہ) ملک کو "بہتر اور اچھا" ثابت کرنے کے دو طریقے ہیں ایک مثبت اور دوسرا منفی۔ مثبت طریقہ ذرا مشکل ہے کہ اپنی ایسی خوبیاں بیان کی جائیں، جسے دوسرے تسلیم بھی کرلیں۔ ۔ منفی طریقہ یہ ہے کہ "اپنے سے بہتر" کی خامیاں بیان کی جائیں۔ اور اسک ڈھنڈورا پیٹا جائے۔ یہ دھاگہ اس منفی طریقہ کی عمدہ مثال ہے۔

4۔ سعودی معاشرے کی برائیاں بیان کرنے والے کبھی بھی ایرانی سماج کی اندرونی و بیرونی خامیوں کو اجاگر کرنا پسند نہیں کرتے ۔ امریکی، یورپی کمینہ پن کو کبھی اجاگر نہیں کریں گے جو وہ مفتوحہ ممالک (افغانستان و عراق میں آج بھی) میں کرتے رہے ہیں اور خود اپنے معاشرے مین ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں۔

5۔ انبیاء علیہ السلام کے علاوہ دنیا کا کوئی انسان کبھی بھی سو فیصد نیک یا سو فیصد برا نہیں ہوسکتا۔ یہ صرف فرشتوں اور شیطان کی خصلت ہے کہ وہ مطلقا" اچھے یا مطلقا" بُرے ہوتے ہیں۔ اسی طرح دنیا کے کے کسی بھی دور میں اور کوئی بھی ملک "کرائم فری" نہیں ہوسکتا۔ کسی فرد یا معاشرے کے اچھا یا بُرا ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس میں اچھائی یا بُرائی کا تناسب کیا ہے۔ اور جو اچھائی یا برائی اس میں موجود ہے، اس کی شدت یا گہرائی کتنی ہے۔

6۔ جب کسی ملک، بالخصوص دینی شناخت کے حامل ملک کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو بحیثیت مجموعی وہاں کی خوبیاں اور خامیاں دیکھی جاتی ہیں۔ نابینا افراد کی طرح نہیں کہ جو کچھ اس کے ہاتھ لگ جائے، بس اسی کا ڈھول پیٹنا شروع کردے جیسے کوئی دیہاتی نابینا کسی شہر کے زو میں ہاتھی کی سواری کے دوران ہاتھی کے کانوں کو ٹٹول ٹٹول کر اس کی ہیئت کا اندازہ لگا کر گاؤں جاکر یہ اعلان کرنا شروع کردے کہ میں خود ہاتھی پہ سواری کرکے آیا ہوں۔ یہ بالکل دستی پنکھے جیسا ہوتا ہے۔ اور گاؤن سے باہر کبھی نہ جانے والے سب کے سب اس نابینا کے بیان پر تالی پیٹنے لگ جائیں کہ واہ واہ۔

آج پوری دنیا ایک گلوبل ولیج ہے اور وہ بھی صرف ایک کلک پر سب کے سامنے سب کا پول کھل جاتا ہے۔ ایسے مین اگر کوئی نابینا یہ اعلان کرتا پھرے کے ہاتھی، دستی پنکھے جیسا ہوتا ہے یا سعودی معاشرہ میں چونکہ یہ یہ کام میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے،( لہٰذا وہ خراب ترین معاشرہ ہے) تو ایسے تجزیہ نگاروں اور رپورٹروں کی عقل کا ماتم ہی کیا جاسکتا ہے، اس سے زیادہ کچھہ نہیں، بشرطیکہ ان کا یہ عمل کسی مخصوص پروجیکٹ کا دانستہ یا نادانستہ حصہ نہ ہو۔:mrgreen:
 

یوسف-2

محفلین
جادو گر زیک بھائی!
پہلی بات تو یہ کہ میں ناراض نہیں ہوں۔ کیا جوابی نکتہ نظر پیش کرنے کا مطلب ناراض ہونا ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ کو بھی اپنے نکتہ نظر کے اظہار کا حق حاصل ہے، آپ بھی جو چاہیں کہہ سکتے ہیں۔ جو چاہیں سمجھ سکتے ہیں :(
 

زلفی شاہ

لائبریرین
بچپن میں استاد محترم ایک جملہ بولا کرتے ہیں۔
جس سے پیار ہو اس میں اگر 99 خامیاں ہوں اور ایک خوبی ہو تو نظر اس کی خوبی پر ٹکتی ہے اور جس سے نفرت ہو اس میں اگر 99 خوبیاں ہوں اور ایک خامی ہوتو نظر خامی پر ٹکتی ہے۔
اس وقت تو شائد اس جملے پرکوئی توجہ نہیں دیتے تھے لیکن اب یہ جملہ حقیقت بن کر بار بار سامنے آ چکا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جس سے پیار ہوتا ہے اس میں عیب نہیں خوبیاں تلاش کی جاتی ہیں۔ ہم الحمدللہ! دو دفعہ محدود مدت کے لیے سعودیہ گئے۔ ہمیں تو اس قسم کی واہیات چیزیں وہاں نظر نہیں آئیں ۔ ہم نے تو مسجد نبوی میں پیر اور جمعرات کو نفلی روزہ کی افطاری کے لیے لگے ہوئے عربی لوگوں کے لمبے لمبے دسترخواں دیکھے۔ کوئی عربی عورت بغیر پردے کے نظر نہیں آئی۔ نماز کے اوقات میں مارکیٹیں بند اور عربیوں کو مساجدکی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا۔ بیوی بچوں سمیت عربیوں کو صفا و مروہ کی سعی کرتے دیکھا۔ والہانہ طواف کعبہ کرتے دیکھا۔ ہم سعودی عرب اور پاکستان کو اسلام کے قلعے سمجھتے ہیں۔ سعودیہ جیسا ملک دنیا میں کہیں پر ہے؟ سعودیہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہاں اللہ کا گھر ہے۔ اور یہ بھی شرف حاصل ہے دوجہانوں کے سردار، رحمت عالمیان۔ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ اس سے بڑھ کر کوئی اور شرف ہے کیا دنیا میں؟؟؟ جنت البقیع اور جنت المعلی اور ریاض الجنۃ کہاں واقع ہیں۔ آپ لوگوں کو سعودی عرب میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی ، خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہیں۔ میں حیران ہوں ان لوگوں کی عقل پر جن کی آئی ڈیز پر مسلمانوں والے نام چمک رہے ہیں اور وہ حدیث مبارکہ کے جواب میں غیر متفق لکھ دیتے ہیں۔ جس کو میرے نبی کی بات سے اتفاق نہیں میں کیسے مان جاؤں کہ وہ امت محمدیہ کا فرد ہے۔
میں نے کہیں پڑھا تھا ایک گورے کے متعلق جو نوجوان گوروں کا آئیڈیل تھا لیکن پاؤں سے لنگڑا تھا ۔ کہتے ہیں نوجوان گوروں نے لنگڑا کر چلنا شروع کر دیا اور لنگڑے پن کو عیب کی بجائے فیشن بنا دیا۔ اپنے آئیڈیل کی محبت میں۔ افسوس صد افسوس کہ ہم سرور کائنات سے محبت کادم بھرتے ہیں لیکن ان کی کامل و اکمل شخصیت کی پیروی سے گریزاں ہیں جن کے متعلق قرآن نے فرمایا ۔ لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ۔ ہم اپنے کامل واکمل آقا مدنی سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوبصورت نشانی کو اپنے چہرے پر سجانے سے کتراتے ہیں۔ یہ ہے ہمارا عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟؟؟؟ تذکرۃ المحدثین پڑھ کے دیکھو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار کرنے والوں نے جنگلوں میں خطرات سے کھیلتے ہوئے سفر اختیار کئے مہینوں کی مسافت طے کر کے اس شخص کے پاس پہنچے جو ان کے محبوب رسول کا ایک قول اپنے قلب میں محفوظ کئے ہوئے تھا۔ ان دیوانگان عشق نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی کھوج میں اپنے آرام کوچھوڑ کر تکلیف دہ سفراختیار فرمائے۔ آج اگر حدیث پیش کی جاتی ہے تو اس حدیث پر بدبودار تبصرے شروع ہو جاتے ہیں۔ حدیث پیش کی جاتی ہے کہ اللہ کے نبی نے عربوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا۔ ایک سچے عاشق کو تو چاہیے تھا کہ وہ اس کھوج میں لگ جاتا کہ حدیث مبارکہ کس کتاب میں موجود ہے ۔ اور جب اس پر یہ حقیقت واضح ہو جاتی کہ یہ حدیث ہے تو وہ سرخم تسلیم کر لیتا ۔ حدیث مبارکہ میں عربوں کو برا بھلا کہنے کی ممانعت ہے ہم ایڑی چوٹی کا زور لگا کر عربوں کو براثابت کرنے کی سعی لاحاصل کر رہے ہیں۔ کیا ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری عقلیں (نعوذباللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر ہیں ۔ کیا ہم نبی کی حدیث کے مقابلے میں اپنی بات منوانا چاہتے ہیں۔ اگر ہم مسلمان ہیں تو خدارا ہوش کے ناخن لو۔ جہاں قرآن اور حدیث کی بات آ جائے وہاں اپنی گندی سوچ کو کوڑے کے ڈھیر کے حوالے کر کے قرآن و حدیث کو مانو۔ اگر اللہ عمل کی توفیق دے تو بہت ہی بہتر ہے لیکن کم از کم قرآن و حدیث کے مخالفیں کی لسٹ میں تو مت جاؤ۔
 

ساجد

محفلین
ٹھاٹھیں مارتا انسانی سروں کا سمندر ہے۔ لوگوں کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں بہہ رہی ہیں۔ ہر طرف آہوں اور سسکیوں کا طوفان ہے۔
ایسے میں ایک جھنجھوڑ دینے والی ، دل و دماغ پر حاوی ہو جانے والی پرسکون آواز گونجتی ہے :
اے لوگو!
سنو تمہارا رب ایک رب ہے!
کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت ہے۔
نہ کوئی کالا کسی گورے سے بہتر ہے اور نہ گورا کالے سے۔
فضیلت صرف اور صرف تقویٰ کے سبب ہے۔
"خطبہ حجتہ الوداع سے ماخوذ"
(اردو محفل کے ایک معزز رکن باذوق کی تحریر سے اقتباس)
------------------------------------
تو جناب بات ہو گی تو ان معیارات کے حوالے سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقرر فرما دئے۔ کسی کا عرب ہونا ، سید ہونا یا اعلی نسبی ہونا کوئی معیار نہیں مانا جا سکتا۔
 

ابو یاسر

محفلین
اس تھریڈکی ایک ایک پوسٹ کا ایک ایک حرف پڑھا ،
زلفی بھائی کی بات کو کاٹتے ہوئے میں صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ
"عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو" یہ کس حدیث میں ہے؟؟
صفحہ اول کے دوسری تیسری پوسٹ میں کسی نے پوچھا بھی ہے میں اس کی سند چاہتا ہوں۔

باقی
سعودیہ جہاں ایک اچھائی ہے اس کا بیان باربار ہونا چاہیے اور جہاں برائی ہے وہاں چھوڑنا بھی نہیں چاہیے
کیونکہ ایسا نہ کرنا انصاف نہ ہوگا
 

سید ذیشان

محفلین
اسلام تو نسلی بنیادوں پر تعصب کو معیوب سمجھتا ہے۔ تو ایسے مذہب کے پیروکار اگر نسلی بنیادوں پر کسی کو برا کہیں یا اچھا کہیں تو اس کے کیا معنی ہوئے؟ یہ کہنا کہ ایک نسل یا قوم ساری کی ساری پارسہ یا گنہگار ہے میرے خیال میں ذہنی ناپختگی کی غمازی کرتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ سعودی عرب دنیا کا بہترین ملک ہے، اگر اس سے سارے سعودی نکال دیں تو :) ویسے اس دھاگے پر پوسٹس سے لگتا ہے کہ عنقریب اس پر قفل پڑنے والا ہے
 

یوسف-2

محفلین
بچپن میں استاد محترم ایک جملہ بولا کرتے ہیں۔
جس سے پیار ہو اس میں اگر 99 خامیاں ہوں اور ایک خوبی ہو تو نظر اس کی خوبی پر ٹکتی ہے اور جس سے نفرت ہو اس میں اگر 99 خوبیاں ہوں اور ایک خامی ہوتو نظر خامی پر ٹکتی ہے۔
اس وقت تو شائد اس جملے پرکوئی توجہ نہیں دیتے تھے لیکن اب یہ جملہ حقیقت بن کر بار بار سامنے آ چکا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جس سے پیار ہوتا ہے اس میں عیب نہیں خوبیاں تلاش کی جاتی ہیں۔ ہم الحمدللہ! دو دفعہ محدود مدت کے لیے سعودیہ گئے۔ ہمیں تو اس قسم کی واہیات چیزیں وہاں نظر نہیں آئیں ۔ ہم نے تو مسجد نبوی میں پیر اور جمعرات کو نفلی روزہ کی افطاری کے لیے لگے ہوئے عربی لوگوں کے لمبے لمبے دسترخواں دیکھے۔ کوئی عربی عورت بغیر پردے کے نظر نہیں آئی۔ نماز کے اوقات میں مارکیٹیں بند اور عربیوں کو مساجدکی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا۔ بیوی بچوں سمیت عربیوں کو صفا و مروہ کی سعی کرتے دیکھا۔ والہانہ طواف کعبہ کرتے دیکھا۔ ہم سعودی عرب اور پاکستان کو اسلام کے قلعے سمجھتے ہیں۔ سعودیہ جیسا ملک دنیا میں کہیں پر ہے؟ سعودیہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہاں اللہ کا گھر ہے۔ اور یہ بھی شرف حاصل ہے دوجہانوں کے سردار، رحمت عالمیان۔ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ اس سے بڑھ کر کوئی اور شرف ہے کیا دنیا میں؟؟؟ جنت البقیع اور جنت المعلی اور ریاض الجنۃ کہاں واقع ہیں۔ آپ لوگوں کو سعودی عرب میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی ، خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہیں۔ میں حیران ہوں ان لوگوں کی عقل پر جن کی آئی ڈیز پر مسلمانوں والے نام چمک رہے ہیں اور وہ حدیث مبارکہ کے جواب میں غیر متفق لکھ دیتے ہیں۔ جس کو میرے نبی کی بات سے اتفاق نہیں میں کیسے مان جاؤں کہ وہ امت محمدیہ کا فرد ہے۔
میں نے کہیں پڑھا تھا ایک گورے کے متعلق جو نوجوان گوروں کا آئیڈیل تھا لیکن پاؤں سے لنگڑا تھا ۔ کہتے ہیں نوجوان گوروں نے لنگڑا کر چلنا شروع کر دیا اور لنگڑے پن کو عیب کی بجائے فیشن بنا دیا۔ اپنے آئیڈیل کی محبت میں۔ افسوس صد افسوس کہ ہم سرور کائنات سے محبت کادم بھرتے ہیں لیکن ان کی کامل و اکمل شخصیت کی پیروی سے گریزاں ہیں جن کے متعلق قرآن نے فرمایا ۔ لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ۔ ہم اپنے کامل واکمل آقا مدنی سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوبصورت نشانی کو اپنے چہرے پر سجانے سے کتراتے ہیں۔ یہ ہے ہمارا عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟؟؟؟ تذکرۃ المحدثین پڑھ کے دیکھو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار کرنے والوں نے جنگلوں میں خطرات سے کھیلتے ہوئے سفر اختیار کئے مہینوں کی مسافت طے کر کے اس شخص کے پاس پہنچے جو ان کے محبوب رسول کا ایک قول اپنے قلب میں محفوظ کئے ہوئے تھا۔ ان دیوانگان عشق نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی کھوج میں اپنے آرام کوچھوڑ کر تکلیف دہ سفراختیار فرمائے۔ آج اگر حدیث پیش کی جاتی ہے تو اس حدیث پر بدبودار تبصرے شروع ہو جاتے ہیں۔ حدیث پیش کی جاتی ہے کہ اللہ کے نبی نے عربوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا۔ ایک سچے عاشق کو تو چاہیے تھا کہ وہ اس کھوج میں لگ جاتا کہ حدیث مبارکہ کس کتاب میں موجود ہے ۔ اور جب اس پر یہ حقیقت واضح ہو جاتی کہ یہ حدیث ہے تو وہ سرخم تسلیم کر لیتا ۔ حدیث مبارکہ میں عربوں کو برا بھلا کہنے کی ممانعت ہے ہم ایڑی چوٹی کا زور لگا کر عربوں کو براثابت کرنے کی سعی لاحاصل کر رہے ہیں۔ کیا ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری عقلیں (نعوذباللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر ہیں ۔ کیا ہم نبی کی حدیث کے مقابلے میں اپنی بات منوانا چاہتے ہیں۔ اگر ہم مسلمان ہیں تو خدارا ہوش کے ناخن لو۔ جہاں قرآن اور حدیث کی بات آ جائے وہاں اپنی گندی سوچ کو کوڑے کے ڈھیر کے حوالے کر کے قرآن و حدیث کو مانو۔ اگر اللہ عمل کی توفیق دے تو بہت ہی بہتر ہے لیکن کم از کم قرآن و حدیث کے مخالفیں کی لسٹ میں تو مت جاؤ۔
جزاک اللہ بھائی!
ماشا ء اللہ بہت اچھا لکھا ہے، اللہ قبول کرے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ صحیح اسلام میرے زمان (عہد) و مکان (مکہ مدینہ) سے قریب تر ملے گا۔ اب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمان سے قریب تو ہو نہیں سکتے البتہ آج بھی مکان (مکہ مدینہ) سے قریب ہوکر صحیح اسلام کو پاسکتے ہیں۔ مکہ و مدینہ یا ان شہروں کے ملک کو وہاں کے بعض باشندوں کے منفی عمل کے حوالہ سے ان علاقوں کو بدنام کرنا اسلام دوستی نہیں ہوسکتی۔
 

یوسف-2

محفلین
اس دھاگے میں۔ میں اپنے مراسلہ کی تدوین نہیں کرسکتا، پتہ نہیں کیوں؟ باقی سارے آپشن موجود، تدوین کا آپشن غائب؟
 

سید ذیشان

محفلین
جزاک اللہ بھائی!
ماشا ء اللہ بہت اچھا لکھا ہے، اللہ قبول کرے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ صحیح اسلام میرے زمان (عہد) و مکان (مکہ مدینہ) سے قریب تر ملے گا۔ اب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمان سے قریب تو ہو نہیں سکتے البتہ آج بھی مکان (مکہ مدینہ) سے قریب ہوکر صحیح اسلام کو پاسکتے ہیں۔ مکہ و مدینہ یا ان شہروں کے ملک کو وہاں کے بعض باشندوں کے منفی عمل کے حوالہ سے ان علاقوں کو بدنام کرنا اسلام دوستی نہیں ہوسکتی۔
آپ نے صحیح اسلام اور غلط اسلام کی بات کر کے میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ اب میں بغیر سوچے سمجھے خادم حرمین شریفین کی فرمابرداری کروں گا۔
 
سنو تمہارا رب ایک رب ہے!
کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت ہے۔
نہ کوئی کالا کسی گورے سے بہتر ہے اور نہ گورا کالے سے۔
فضیلت صرف اور صرف تقویٰ کے سبب ہے۔
"خطبہ حجتہ الوداع سے ماخوذ"



مندرجہ بالا تحریر میرے خیال سے ان سب کے سوالات کا جواب ھے جو سعودیہ کے باشندوں کی پشت پناہی یا ان کی تایید کرنے میں بہت اوتاولے ہو رہیں ہیں۔
ویسے ہم پاکستانی بات کا بتنگڑ بہت خوب بناتے ھیں ۔ کالم کا سبجیکٹ کیا تھا اور کچھ میبمرآن ء محفل نے اس کو کھینچ تانچ کر کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ اتنی محنت سیاست کو کھینچنے پر اگر کریں تو آج زرداری سے جان چھڑوا لیتے۔
 
Top