احادیث کی اقسام کا تھوڑا سا علم رکھنے والا ان دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق محسوس کر لے گا۔جے عقل نہیں تے مفت وچ موجاں کرو۔
1۔ ہم جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں وہ عربی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایاہے۔
2۔ عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو۔یہ کس حدیث میں ہے۔ علم حدیث کی رو سے ان دونوں جملوں میں کیا فرق ہے؟
صرف وہی حضرات تبصرہ فرمائیں جو کم از کم حدیث کی اقسام جانتے ہوں۔ منطقی تبصرہ احادیث کے علم کے مقابلے میں قابل قبول نہیں۔
میرے لکھے تبصرے سے بات بگڑ رہی ہے دراصل میں واضح کردو
آپ کی کہی بات اور میری لائن کا اگر چہ مطلب ایک ہی نکل رہا ہے مگر یہ 2 نمبر میں نے اپنے ہی قریب کے ایک دوست سے سنی تھی اور اسی وقت اس کی نکیر بھی کر دی تھی
اور الحمدللہ احادیث کی اقسام اور راویوں پر جرح وغیرہ کا ادنی ٰ سا علم مجھے بھی ہے
میں آپ کو میرے جملے کو بعینہ لینے پر قصور وار نہیں ٹھہرا رہا مگر
عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو
اس طرح کی بات میں نے کئی ایک سے سن رکھی ہے اور ہاں ، ہر جگہ جرح کرنا ٹھیک بھی نہیں اس لیے وہاں کچھ نہیں کہا اب جب کہ اس تھریڈ میں بات چل ہی نکلی تو میں نے پوچھ لیا کہ شاید کسی کے علم کہیں کوئی بات ہو۔
امید ہے میرے ان باتوں مثبت لیں گے کیونکہ ٹیکسٹ بیسڈ اس فورم کی دنیا میں کسی کے دل کی نیت کا پتہ نہیں چلتا