ساتواں انسان
محفلین
ابوہریرہ {رض} سے مروی ہے کہ حضرت ابراہیم {ع} کے والد کے کہے کلمات میں سب سے اچھے کلمات وہ ہیں جو اس نے اپنے بیٹے کو آگ کے اندر اس حالت میں دیکھنے کے وقت کہا " نعم الرب ربک یا ابراھیم یعنی اے ابراہیم تیرا پروردگار بہترین پروردگار ہے "
ابن عساکر {رح} حضرت عکرمہ {رض} سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم {ع} کی والدہ نے جب اپنے لخت جگر کو دیکھا تو اس نے پکارا " اے میرے بیٹے میں بھی تیرے پاس آنا چاہتی ہوں ، اللہ سے دعا کر کہ تیرے ارد گرد کی آگ کی حرارت سے مجھے نجات دے "
تو حضرت ابراہیم {ع} نے ارشاد کیا " جی اماں "
پھر آپ کی والدہ حضرت ابراہیم {ع} کی طرف چلیں اور آگ نے ان کو کچھ نہیں کہا ۔ پھر بیٹے کے پاس پہنچ کر بیٹے کو گلے سے لگایا اور بوسہ دیا پھر واپس لوٹ آئیں ۔
منہال بن عمرو سے مروی ہے فرماتے ہیں مجھے خبر پہنچی ہے کہ حضرت ابراہیم {ع} وہاں میں چالیس دن یا پچاس دن ٹھہرے اور انہوں نے فرمایا کہ دنوں اور راتوں میں میں نے ان سے اچھی زندگی نہیں گزاری اور میری تمنا رہی کہ میری تمام زندگی و حیات اسی کی طرح ہوجائے ۔
واللہ اعلم
الغرض کفار و مشرکین نے انتقام لینا چاہا مگر رسوا و ذلیل ہوئے ، بلند ہونا چاہا مگر پست و خوار ہوئے اور غالب ہونا چاہا مگر مغلوب ہوگئے ۔
جیسا قرآن میں اللہ نے فرمایا
" اور انہوں نے اس کی برائی چاہی سو ہم نے انہیں ناکام کر دیا ( سورۃ الانبیاء 70 ) "
" پس انہوں نے اس سے داؤ کرنے کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں ذلیل کر دیا ( سورۃ الصافات 98 ) "
کفار و مشرکین دنیا میں بھی ذلت و رسوائی میں رہے اور آخرت میں بھی ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا ، بےشک جو ایک برا ٹھکانہ اور مقام ہے
ابن عساکر {رح} حضرت عکرمہ {رض} سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم {ع} کی والدہ نے جب اپنے لخت جگر کو دیکھا تو اس نے پکارا " اے میرے بیٹے میں بھی تیرے پاس آنا چاہتی ہوں ، اللہ سے دعا کر کہ تیرے ارد گرد کی آگ کی حرارت سے مجھے نجات دے "
تو حضرت ابراہیم {ع} نے ارشاد کیا " جی اماں "
پھر آپ کی والدہ حضرت ابراہیم {ع} کی طرف چلیں اور آگ نے ان کو کچھ نہیں کہا ۔ پھر بیٹے کے پاس پہنچ کر بیٹے کو گلے سے لگایا اور بوسہ دیا پھر واپس لوٹ آئیں ۔
منہال بن عمرو سے مروی ہے فرماتے ہیں مجھے خبر پہنچی ہے کہ حضرت ابراہیم {ع} وہاں میں چالیس دن یا پچاس دن ٹھہرے اور انہوں نے فرمایا کہ دنوں اور راتوں میں میں نے ان سے اچھی زندگی نہیں گزاری اور میری تمنا رہی کہ میری تمام زندگی و حیات اسی کی طرح ہوجائے ۔
واللہ اعلم
الغرض کفار و مشرکین نے انتقام لینا چاہا مگر رسوا و ذلیل ہوئے ، بلند ہونا چاہا مگر پست و خوار ہوئے اور غالب ہونا چاہا مگر مغلوب ہوگئے ۔
جیسا قرآن میں اللہ نے فرمایا
" اور انہوں نے اس کی برائی چاہی سو ہم نے انہیں ناکام کر دیا ( سورۃ الانبیاء 70 ) "
" پس انہوں نے اس سے داؤ کرنے کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں ذلیل کر دیا ( سورۃ الصافات 98 ) "
کفار و مشرکین دنیا میں بھی ذلت و رسوائی میں رہے اور آخرت میں بھی ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا ، بےشک جو ایک برا ٹھکانہ اور مقام ہے