ساتواں انسان
محفلین
حضرت ابراہیم {ع} نے اللہ کی طرف سے مانگی اس قربانی کو اپنے بیٹے کے سامنے رکھتے ہوئے کہا " اے میرے پیارے بیٹے ! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ۔ پس تیرا کیا خیال ہے ؟ "
اسماعیل {ع} نے جواب دیا " اے میرے ابا ! جس کا آپ کو حکم کیا گیا ہے ، آپ کر ڈالئے ۔ انشاءاللہ آپ مجھ کو صابرین میں سے پائیں گے "
حضرت اسماعیل {ع} کی یہ فرمانبرداری اپنے والد اور اپنے پروردگار کا حکم ماننے کی بہترین مثال ہے ۔
فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّ۔هٝ لِلْجَبِيْنِ ( 103 ) کی تفسیر کے دو حصے ہیں
ایک تو یہ ہے کہ دونوں تابعدار ہوگئے اور اس قربانی کا عزم کرلیا اور دونوں نے سر تسلیم خم کردیا
دوسرا حصہ میں ہے کہ ابراہیم {ع} نے اسماعیل {ع} کو منہ کے بل لٹا دیا تاکہ گدی کی طرف سے ذبح فرمائیں اور ایسا کرتے وقت اسماعیل {ع} کا چہرہ نہ دیکھ سکیں اور کہیں باپ کی محبت نہ جاگ جائے
ابن عباس {رض} ، مجاہد {رح} ، سعید بن جبیر {رح} ، قتادہ {رح} اور ضحاک {رح} کا یہی قول ہے
لیکن دوسرا قول یہ بھی مروی ہے کہ اسماعیل {ع} کو اسی طرح لٹایا تھا جس طرح کے عام قربانی کے جانور کو لٹایا جاتا ہے
سدی {رح} فرماتے ہیں کہ ابراہیم {ع} نے چھری اسماعیل {ع} کے حلق پر چلائی ۔ لیکن چھری نے کچھ خراش تک نہ لگائی ۔ کہا جاتا ہے کہ چھری اور اسماعیل {ع} کی گردن کے درمیان کانسی کی سطح قائم ہوگئی تھی ۔ واللہ اعلم
تو ایسے وقت میں اللہ کی طرف سے ابراہیم {ع} کو آواز دی گئی کہ " اے ابراہیم ! بےشک تو نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ، بےشک اسی طرح ہم بھی محسنین کو اچھا بدلہ دیتے ہیں " یعنی تیری فرمانبرداری کا جو امتحان مقصود تھا وہ پورا ہوگیا اور تم اس میں کامیاب ہوئے اور تم نے اس حکم کی اطاعت بہت جلدی کی اور اسی طرح تیرے بیٹے نے بھی بہت ہی عمدہ قربانی پیش کی کہ اپنے جسم و جان کو میری راہ میں ذبح ہونے کے لیے بےدریغ پیش کیا ۔ ۔ ۔ بےشک یہ تجھ پر ایک کھلی اور عظیم آزمائش تھی ۔
اسماعیل {ع} نے جواب دیا " اے میرے ابا ! جس کا آپ کو حکم کیا گیا ہے ، آپ کر ڈالئے ۔ انشاءاللہ آپ مجھ کو صابرین میں سے پائیں گے "
حضرت اسماعیل {ع} کی یہ فرمانبرداری اپنے والد اور اپنے پروردگار کا حکم ماننے کی بہترین مثال ہے ۔
فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّ۔هٝ لِلْجَبِيْنِ ( 103 ) کی تفسیر کے دو حصے ہیں
ایک تو یہ ہے کہ دونوں تابعدار ہوگئے اور اس قربانی کا عزم کرلیا اور دونوں نے سر تسلیم خم کردیا
دوسرا حصہ میں ہے کہ ابراہیم {ع} نے اسماعیل {ع} کو منہ کے بل لٹا دیا تاکہ گدی کی طرف سے ذبح فرمائیں اور ایسا کرتے وقت اسماعیل {ع} کا چہرہ نہ دیکھ سکیں اور کہیں باپ کی محبت نہ جاگ جائے
ابن عباس {رض} ، مجاہد {رح} ، سعید بن جبیر {رح} ، قتادہ {رح} اور ضحاک {رح} کا یہی قول ہے
لیکن دوسرا قول یہ بھی مروی ہے کہ اسماعیل {ع} کو اسی طرح لٹایا تھا جس طرح کے عام قربانی کے جانور کو لٹایا جاتا ہے
سدی {رح} فرماتے ہیں کہ ابراہیم {ع} نے چھری اسماعیل {ع} کے حلق پر چلائی ۔ لیکن چھری نے کچھ خراش تک نہ لگائی ۔ کہا جاتا ہے کہ چھری اور اسماعیل {ع} کی گردن کے درمیان کانسی کی سطح قائم ہوگئی تھی ۔ واللہ اعلم
تو ایسے وقت میں اللہ کی طرف سے ابراہیم {ع} کو آواز دی گئی کہ " اے ابراہیم ! بےشک تو نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ، بےشک اسی طرح ہم بھی محسنین کو اچھا بدلہ دیتے ہیں " یعنی تیری فرمانبرداری کا جو امتحان مقصود تھا وہ پورا ہوگیا اور تم اس میں کامیاب ہوئے اور تم نے اس حکم کی اطاعت بہت جلدی کی اور اسی طرح تیرے بیٹے نے بھی بہت ہی عمدہ قربانی پیش کی کہ اپنے جسم و جان کو میری راہ میں ذبح ہونے کے لیے بےدریغ پیش کیا ۔ ۔ ۔ بےشک یہ تجھ پر ایک کھلی اور عظیم آزمائش تھی ۔