یوسف سلطان
محفلین
ر
03
راتیں نین رَت ہنجو رووَن، تے ڈِیہاں غمزہ غم دا ہُو
پڑھ توحید وڑیا تن اندر، سُکھ آرام نہ سَمدا ہُو
سَر سولی تے چا ٹنگیونے، اِیہو راز پَرم دا ہُو
سِدھا ہو کوہیویے باہو، قطرہ رہے نہ غم دا ہُو
03
راتیں نین رَت ہنجو رووَن، تے ڈِیہاں غمزہ غم دا ہُو
پڑھ توحید وڑیا تن اندر، سُکھ آرام نہ سَمدا ہُو
سَر سولی تے چا ٹنگیونے، اِیہو راز پَرم دا ہُو
سِدھا ہو کوہیویے باہو، قطرہ رہے نہ غم دا ہُو
راتیں،نین: رات کو آنکھیں
رت ہنجو: خون کے آنسو
ڈِیہاں : دن
غمزہ : ادا،نخرہ،ناز
وڑیا:داخل ہویا
سَمدا:سونا،نیند
چا: جا
ٹنگیونے: انہوں نے لٹکا دیا
ایہو: یہی
پَرم: عشق،محبت
کوہیویے: ذبخ ہو جائے
قطرہ: ذرہ بھر
ترجمہ:رت ہنجو: خون کے آنسو
ڈِیہاں : دن
غمزہ : ادا،نخرہ،ناز
وڑیا:داخل ہویا
سَمدا:سونا،نیند
چا: جا
ٹنگیونے: انہوں نے لٹکا دیا
ایہو: یہی
پَرم: عشق،محبت
کوہیویے: ذبخ ہو جائے
قطرہ: ذرہ بھر
عشق "اسمِ اللہُ ذات" کی صورت میں عاشقوں کے دل میں ڈیرہ جما چکا ہے اورمحبوب کا یہ راز رات کو خون کے آنسو رُلاتا ہے اور دن کوغم سے گھائل رکھتا ہے.اسمِ اللہُ ذات سے توحید کا یہ راز جب سے باطن کے اندر ظاہر ہوا ہے ایک پل بھی آرام اورسکون نہیں ہے توحید کےاسی راز کو ظاہر کرے پر منصور حلاج (رحمتہ اللہ علیہ ) کو سولی پرچڑھا دیا گیا۔اسے ظاہر کرنا عشق کے اصول کے خلاف ہے اس لئے اسے ظاہر نہیں کرنا چاہیے خواہ سولی پر لٹکا دیا جائے۔ اصولِ عشق تو یہی ہے کہ رازِعشق کو سینے میں چھپا کرہر لمحہ ذبخ ہوتےاور سولی پر لٹکتے رہنا چاہیے اور یہی تسلیم و رضا ہے .جب رضا حاصل ہوتی ہے تو غم اوراندیشہ ختم ہو جاتا ہے۔
99
جاری ہے ۔۔۔۔