حضرات یہ بندہ کم علم اس علمی محفل کو اپنی ایک علمی تشنگی دور کرنے کے لیے دعوت غور و فکر دیتا ہے اکثر کتابوں میں حضرت مہدی کا ذکر پڑھا ہے جو قیامت کے نزدیک آئیں گئے لیکن ان کے بارے میں مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں اور پھر کئی جگہ بڑی متضاد روایات ان کے بارے میں نظر سے گزری ہیں ان باتوں کی کچھ وضاحت آپ صاحبان علم سے مطلوب ہیں
1۔ حضرت مہدی کی پیدائیش ہو چکی یا قیامت کے قریب ہو گی
2۔ ان کے والدین کا نام کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین شریفین کے نام پر ہو گا
3۔ پھر وہ حضرت علی کے کس بیٹے کی نسل سے ہوں گئے حضرت حسن یا حضرت حسین
4۔ وہ بارہویں امام ہوں گئے جیسا کہ اہل تشیع حضرات کا عقیدہ یا پھر آخری خلیفہ جیسا کہ اہل تسنن حضرات کا عقیدہ ہے
5۔ ان کا درجہ اپنے وقت میں حضرت عیسیٰ سے بلند ہو گا یا حضرت عیسیٰ ان سے بلند درجہ رکھتے ہوں گئے
براہ کرام ان سولات کے خالص علمی جوابات مجھے مطلوب ہیں جو قرآن و سنت سے ثابت ہوں آپ حضرات ایک علمی ماحول کو برقرار رکھتے ہوئے ان کے جوابات عنایت کیجئے بندہ بے حد شکر گزار ہو گا
6۔ نیز وہ اپنے وقت میں کیا فریضہ سر انجام دیں گئے
السلام علیکم
راہب برادر، میری ناقص رائے میں امام مہدی کے متعلق روایات تو اتنی متضاد نہیں ہیں مگر انکی تشریح کو زیادہ متضاد بنا دیا گیا ہے۔
یہ مسئلہ تاریخ میں دو موقعوں پر زیادہ متضاد بنا۔
پہلا: جب امام مہدی کے متعلق تمام روایات کو ضعیف قرار دے کر اس عقیدے کی جڑ سے نفی کرنے کی کوشش کی گئی۔
دوسرا: جب قادیانی حضرات نے امام مہدی کے متعلق روایات کو اپنی تشریچ کے مطابق مرزا صاحب پر لاگو کرنے کی کوشش کی۔
اہلسنت اور شیعہ حضرات میں بذات خود عقیدہ مہدی کی بنیاد میں کوئی فرق نہیں۔ فرق ہے تو جزئیات میں۔
دیکھئیے، بطور مسلمان جو عقیدہ ظہور مہدی کی "بنیاد" ہے، وہ یہ ہے:
۱۔ امام مہدی اللہ کی طرف سے پہلے سے ایک مقرر کردہ امت کے امام/خلیفہ ہیں، اور جب وہ ظہور کریں گے تو انکو امام ماننے کے لیے امت میں کوئی ووٹنگ ہو گی نہ کوئِ شوری کا اجلاس، بلکہ انہیں جوں کا توں اللہ کا مقرر کردہ خلیفہ تسلیم کر کے ان کی قیادت میں یاجوج ماجوج اور اُن تمام دیگر فتنوں کا سامنا کرنا ہو گا جو قرب قیامت میں ظہور پذیر ہوں گے۔
اس ایک "بنیاد" کے علاوہ باقی تمام چیزیں ثانوی ہیں کہ آیا وہ بارھویں خلیفہ ہوں گے یا آخری [یعنی چاہے وہ بارھویں خلیفہ ہوں یا آخری، ہمارا کام انہیں بس ماننا ہے]، آیا وہ امام حسن کی اولاد سے ہوں گے یا امام حسین کی اولاد سے، مگر اُن کا اہلبیت اور آل رسول سے ہونا ثابت ہے۔
ویسے آپکے بارھویں خلیفہ یا آخری خلیفہ کی بات سے یاد آیا کہ اہل تشیع اور اہلسنت، دونوں کے نزدیک امام مہدی بارہویں خلیفہ اور آخری خلیفہ دونوں ہی ہوں گے۔ جی ہاں، اہلسنت کا عقیدہ بھی مہدی کے متعلق بارھویں خلیفہ کا ہے ۔۔۔۔۔۔ یعنی اہل تشیع اور اہلسنت میں پہلے گیارہ خلفاء میں تو اختلاف ہو سکتا ہے، مگر امام مہدی کے بارھویں اور آخری خلیفہ ہونے میں کوئِ اختلاف نہیں۔ اور اسکی بنیاد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ روایت ہے کہ جس کے مطابق قیامت اُس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ امت میں بارہ امیر نہ آ جائیں، اور ان تمام امراء/خلفاء کا تعلق قریش سے ہو گا۔
تو ان بارہ امراء/ خلفاء میں سے پہلے گیارہ میں تو امت نے اختلاف کیا ہے، مگر اس بارھویں خلیفہ پر پوری امت کا اجماع ہے کہ وہ صرف امام مہدی ہوں گے۔
//////////////////////////////////
مفتی نظام الدین شامزئی شہید کی کتاب "عقیدہ ظہور مہدی"
دارالعلوم دیو بند کے مفتی شامزئی کا نام آپ نے ضرور سن رکھا ہو گا جنہیں کچھ سال قبل قاتلانہ حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جسکا نام ہے "عقیدہ ظہور مہدی"۔ اس میں انہوں نے اُن حضرات کے اعتراضات کا جواب دیا ہے جنہوں نے عقیدہ مہدی کا انکار اس بنیاد پر کرنے کی کوشش کی ہے کہ امام مہدی کے متعلق تمام روایات بے بنیاد ہیں۔ یہ اعتراضات تقریبا آٹھ سو سال بعد سب سے پہلے ابن خلدون [جن کو بنیادی طور پر مورخ مانا جاتا ہے] نے کیے۔ ابن خلدون کی تاریخ کم از کم میرے نزدیک تو تاریخ نہیں، اور میرے مطابق انہوں نے تاریخ کو فلسفہ بنا کر رکھ دیا ہے۔
بہرحال، ابن خلدون کے بعد کچھ دوسرے حضرات نے انہی اعتراضات کو بار بار نئے طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی، مگر مفتی شامزئی شہید نے ان تمام اعتراضات کا مکمل طور پر جواب اپنی کتاب میں دے دیا ہے [کہا جاتا ہے کہ ان کی شہادت میں اس کتاب کا دخل ہے کیونکہ کچھ انتہا پسند اس چیز کو قبول نہیں کر پائے]
آپ یہ کتاب آنلائن اس لنک پر پڑھ کر خود انصاف کر سکتے ہیں۔
والسلام۔
۲۔