سانحہ 9 اپریل کی بات کی جائے تو غور طلب بات یہ ہے کہ اس بار تو متحدہ نے بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ مرنے والے اس کے کارکنان تھے بلکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مرنے والے ایم۔کیو۔ایم کے ہمدرد تھے۔
راہبر برادر،
ان میں سے کم از کم دو خواتین تو پکی متحدہ کی کارکن تھیں اور انکی ویڈیو اوپر موجود ہے۔ اور بقیہ کے متعلق متحدہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے تو پھر میڈیا اور پیپلز پارٹی والے کراچی میں اتنے مضبوط ہیں کہ ان مرنے والوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ اب تو پولیس بھی سڈل کے تحت پیپلز پارٹی کی ہے تو پولیس کیوں نہیں اصل حقائق سامنے لاتی؟
اس طرح تو کراچی میں جتنے قتل ہوتے جائیں گے اُسے یہ کہہ کر متحدہ کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہے گا کہ اُنکا کراچی میں ہولڈ ہے۔
مگر ہوا کیا٫؟۔۔۔۔۔ جی ہاں ہوا یہ ہے کہ پڑھے لکھے فرشتوں جیسے معصوم وکلاء نے کذب بیانی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مرنے والے سارے وکلاء تھے اور پھر قہر الہی کو دعوت دیتے ہوئے ان مرنے والے خیالی چھ وکلاء کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھا دی۔
////////////////////////////////////////////
دیکھئیے، میں یہ مانتی ہوں کہ کوئی بھی فرشتہ نہیں اور ہر ایک گروہ میں انتہا پسند موجود ہیں۔ اگر کسی ایک گروہ پر ظلم ہو گا تو اس مظلوم گروہ کے لوگ وقت و موقع ملتے ہیں دوسرے گروہوں کے بیگناہوں کو بدلے کے نام پر مارنے سے کبھی نہیں چونکیں گے۔
مثال کے طور پر جب پاکستان بنا اور سکھوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم شروع کیا تو پاکستان میں موجود مسلمان انتہا پسندوں نے معصوم ہندو عورتوں و بچوں کا کوئی لحاظ کیے بغیر اُن کو بدلے کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد پاکستان کی ہر ہر قوم جس پر ظلم ہوا اُس کا یہی کردار رہا۔ چاہے یہ بنگالی قوم ہو، یا سندھی یا بلوچی، ہر کسی نے پنجاب کے خلاف نفرت کی دیواریں بلند کیں اور موقع ملتے ہیں خون ریزی بھی۔ اسی طرح پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے بھی موقع ملتے ہی فوج، پولیس، ایجنسیز ہر کسی کے ذریعے انتہائی اقدام اٹھاتے ہوئے ماورائے عدالت قتل کیے۔ بینظیر کے مارے جانے پر کراچی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ وکلاء برادری کو تھوڑی قوت ملی تو موقع ملتے ہی انہوں نے اپنی غنڈہ گردی دکھا دی۔
مجھے کہا جاتا ہے کہ میں متحدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کا ساتھ دے رہی ہوں۔ جبکہ میرے نزدیک کراچی میں جو قتل و غارت ہو رہا ہے اس کی وجہ "عمل اور اسکا ردعمل" ہے اور اس کو روکنا بہت مشکل ہے ورنہ قائد اعظم اُن انتہا پسند پاکستانی مسلم غنڈوں کے اُس ردعمل کو روکنے میں کامیاب ہو جاتے کہ جب بدلے کے نام پر انہوں نے معصوم ہندووں کا کیا۔ لیکن یہ "خونی ردعمل" قیام پاکستان کے وقت نہیں قابو میں آیا، اور شاید نہ ہی یہ کراچی میں قابو میں آ سکے۔
مگر میرے نزدیک مسائل بہت گھمبیر ہیں اور یقینا الطاف حسین میرے قائد ہیں نہ متحدہ میری پارٹی۔ لیکن بقیہ پاکستان کا رویہ متحدہ کے ساتھ انصاف کا نہیں ہے اور میرے نزدیک جب تک انصاف نہیں ہو گا اُس وقت تک کراچی کے مسائل حل نہ ہو سکیں گے بلکہ نفرتیں اس حد تک بڑھ جائیں گی کہ لوگوں کو بنگلہ دیش اور مجیب الرحمان یاد آ جائے گا۔
ہمیں دل وسیع کرنا ہوں گے اور زرداری نے جس طرح معافی مانگنے اور معافی دینے کی بات کی تھی، اس روایت کو قائم رکھنا ہو گا کہ یہی فلاح کا واحد راستہ ہے کہ ماضی کی تلخیاں، چاہے وہ کتنی ہی شدید کیوں نہ رہی ہوں، انہیں بھلا کر نئے دور کا آغاز کیا جائے۔
///////////////////////////////////////////////////////
اگر آپ کہتے ہیں کہ کراچی میں نو اپریل کو یہ آگ متحدہ نے لگائی ہے، تو میں پھر آپ سے پوچھتی ہوں کہ آپ یہ الزام انڈین را اور موساد یا دیگر کسی غیر ملکی شر پسند پر کیوں نہیں لگاتے کہ اُنہوں نے حالات کو آگ لگانے کے لیے ایسا کیا۔ بینظیر کے قتل پر کراچی میں قتل عام ہوتا ہے مگر قصور وار پیپلز پارٹی والے نہیں بلکہ شر پسند ہوتے ہیں۔ یہی معاملہ وکلاء کی مار کٹائی اور میڈیا کی مار کٹائی کا بھی ہے۔ مگر ان سب کے لیے قوم کے دل بہت وسیع ہیں، مگر جب متحدہ کی بات آتی ہے تو یہی دل انتہائی تنگ ہو جاتے ہیں اور سانحہ نشتر پارک کا بھی سارا الزام متحدہ پر ہی ہے۔ اسی طرح بارہ مئی کا سارا الزام بھی صرف متحدہ پر ہی ہے جبکہ ثبوت ندارد، اور متحدہ خود پوچھ رہی ہے کہ ٹرانسپورٹ پر سارا قبضہ تو پٹھانوں کا ہے تو ہم پر کنٹینر لانے کا الزام کیوں۔ کیوں نہیں موجودہ حکومت اقوام متحدہ سے بارہ مئی کی تحقیقات کرواتی۔
چلیں مان لیتے ہیں کہ نو اپریل کو متحدہ کے ہی کسی انتہا پسند رکن نے یہ آگ لگائی، مگر پھر بھی آپ کو اسکا الزام متحدہ کی قیادت پر نہیں لگانا چاہیے بلکہ انتہا پسندی پر لگانا چاہیے جو ہر قوم میں موجود ہیں۔ یہ آگ کسی پلان کے تحت نہیں لگائی گی ورنہ اگر متحدہ کی قیادت اس میں شامل ہوتی تو وکلاء کی لاشوں کی لائن لگ گئی ہوتی۔ مگر برخلاف اسکے اس میں خود متحدہ کے اراکین و ہمدرد مارے گئے۔
لیکن اگر آپ کسی انتہا پسند کے عمل کا الزام متحدہ کی قیادت کو دینے سے پھر بھی بعض نہیں آتے تو پھر آپ اس سے پہلے اُن تمام مظلوم ہندو عورتوں و بچوں کے قتل کا الزام قائد اعظم کو دیں کہ جنہیں پاکستانی مسلمانوں نے قیام پاکستان کے وقت قتل کیا۔ اور وکلاء نے جو کچھ کیا ہے اسکا الزام اعتزاز احسن کو دیں بلکہ پوری وکلاء تحریک کو اس بنیاد پر دہشت گرد غنڈے قرار دے دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
///////////////////////////////////////////
چلیں اب آپ لوگوں نے متحدہ کو دل کھول کر نشانہ بنا لیا۔ اب یہ بتائیں کہ جب وکلاء نے متحدہ کی لیگل کمیٹی کے اراکین پر دھاوا بولا تو اس پر ملک میں طوفان کیوں نہ برپا ہوا اور وکلاء کی پوری تحریک کو ہی کیوں آپ نے غنڈہ قرار نہیں دیا؟
ہمت برادر،
آپ نے مزید لکھا ہے کہ متحدہ صرف بندوق کی آڑ میں الیکشن میں کامیاب ہوئی ہے۔
آپ میرے لیے محترم ہیں، مگر اسی طرح کراچی کے رہنے والے دیگر بہت سے لوگ بھی میرے لیے محترم ہیں اور انکی گواہی بھی محترم ہے۔ بلکہ متحدہ کے بہت سے مخالفین کی گواہی بھی اس معاملے میں آپ کی گواہی کے خلاف ہے۔ مثلا:
۔ متحدہ کئی حلقوں سے ایک لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے جیتی ہے اور اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوتی تو وہ ہزاروں آبرزور ضرور چیختے تو الیکشن کو کور کر رہے تھے۔
۔ متحدہ نہ صرف اس دفعہ کے الیکشن میں اتنی برتری سے جیتی ہے، بلکہ اُن تمام الیکشنز میں بھی ایسے ہی برتری سے جیتتی رہی ہے جب کہ وہ ایجنسیز کے انتہائی زیر عتاب تھی اور اسکے کارکن چھپتے پھرتے روپوش تھے اور کراچی میں ہولڈ پولیس اور رینجرز اور فوج کا تھا۔
۔ پھر میں نے خود دیکھا ہے کہ الطاف کی ایک آواز پر بیس بیس لاکھ کا مجمع کراچی میں جمع ہوتا ہے۔
ان تمام تر باتوں کے باوجود یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ آپ اکیلے نہیں بلکہ لاکھوں ایسے ہیں جو ابھی تک یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ متحدہ کو اہل کراچی کی سپورٹ حاصل ہے۔ اور جب لاکھوں ایک طرف ہیں اور لاکھوں ایک طرف اور وہ مل کر اتنا آسان اور بڑا مسئلہ حل نہیں کر پا رہے کہ آیا واقعی متحدہ کو اہل کراچی کی سپورٹ ہے یا نہیں تو پھر بھلا میری قوم ایسے پیچیدہ مسائل کو کیسے حل کر پائے گی جو کہ اتنے صاف و شفاف بھی نہیں۔
اللہ ہماری قوم کا حافظ و ناصر ہو۔ امین۔