حقیقی کی کراچی میں واپسی

نبیل

تکنیکی معاون
یہ لاشوں اور قبروں کو زبردستی اپنی طرف کا ثابت کرنا اور ان کی گنتی بڑھانے کی کوشش کرنا ناقابل بیان حد تک شرمناک رویہ ہے۔ یہی کچھ 12 مئی 2007 کو کیا گیا تھا اور یہی گھناؤنا کھیل 9 اپریل کو دہرایا گیا ہے۔

مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ صرف وہی مبصر غیر جانبدار اور غیر متعصب ہیں جو میرے مطلب کے تجزیے کرتے ہیں چاہیں وہ دوسروں کو کتنی ہی دور کی کوڑی کیوں نہ نظر آتی ہو۔ یہاں ایک دہشت گرد اور فاشسٹ‌ گروہ کی معصومیت ثابت کرنے پر زور ہے اور ان بے گناہوں کے ساتھ ہمددری کا ایک لفظ ‌بھی موجود نہیں ہے جنہیں جلا کر راکھ کر دیا گیا۔
 

ساجداقبال

محفلین
مہوش بہن،
جن وکیل صاحب کے آفس میں ان سمیت دوسرے وکلاء کو جلایا گیا، انکے بھائی کی گفتگو میں تو کہیں بھی نہیں کہ انکا تعلق متحدہ سے تھا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ساجد بھائی،
مرنے والے چھ افراد میں سے پانچ کا تعلق متحدہ سے تھا جس کی انہوں نے پوری تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ باقی چھٹے یہ الطاف صاحب ہیں۔

یہ لاشوں اور قبروں کو زبردستی اپنی طرف کا ثابت کرنا اور ان کی گنتی بڑھانے کی کوشش کرنا ناقابل بیان حد تک شرمناک رویہ ہے۔ یہی کچھ 12 مئی 2007 کو کیا گیا تھا اور یہی گھناؤنا کھیل 9 اپریل کو دہرایا گیا ہے۔

نبیل بھائی،
مجھے نہیں لگتا کہ اس بات کا تعین کرنا شرمناک بات ہے کہ ان سانحات میں مرنے والے کون تھے اور انکا تعلق کس کس سے تھا۔ کیونکہ یہ واحد طریقہ ہے جس سے سانحے کے اصل محرکات تک پہنچا جا سکتا ہے۔ ورنہ تو جس کا پروپیگنڈا مضبوط ہے وہ جھوٹ کے بل بوتے پر کمزور پر الزامات لگا کر سچ کو جھوٹ سے بدل دے گا۔

البتہ اصل شرمناک بات یہ ہے کہ جب وکلاء نے پورے پاکستان بھر میں پروپیگنڈہ کر دیا کہ انکے چھ وکلاء جلا دیے گئے ہیں اور پھر پورے پاکستان بھر میں ان چھ نامعلوم وکلاء کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھا دی، مگر جب ثبوت کے طور پر ان چھ وکلاء کے نام پوچھے گئے تو وہ ندارد۔ اب اس جھوٹ پر ان پر قہر الہی نازل نہ ہو تو کیا ہو؟

[ame]http://ca.youtube.com/watch?v=Rm4lp8qgh7U[/ame]
 

مہوش علی

لائبریرین
نو اپریل کے سانحے میں جل کر مرنے والی دو خواتین کے جنازے کی رپورٹ

بہت اہم رپورٹ ہے اور اسے دیکھنے کے بعد بہت سی باتیں اسقدر صاف ہو جائیں گی کہ مزید الزامات متحدہ پر لگانا مشکل ہو جائے گا۔

[ame]http://ca.youtube.com/watch?v=_W1VLNNYXaw[/ame]
 

مہوش علی

لائبریرین
اعتزاز احسن کذب بیانی سے کام لیتے ہوئے کہ مرنے والے چھ لوگوں کا تعلق وکلاء برادری سے تھا۔

[ame]http://ca.youtube.com/watch?v=M0BeT0xruq4[/ame]

اعتزاز احسن اور وکلاء تحریک کی اس کذب بیانی پر بقیہ پاکستان نے آنکھیں بند کر کے آمنا صدقنا کہا اور پورا الزام متحدہ پر دھر دیا۔ میری ناقص رائے میں اس کذب بیانی کا پول کھولنے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں تھا جو متحدہ نے اختیار کیا اور ثبوت کے طور پر مرنے والوں کی پوری فہرست بمع تفصیلات شائع کر دی جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا۔
مگر افسوس کہ ابھی تک بقیہ پاکستان اعتزاز احسن اور وکلاء تحریک کی اس کذب بیانی کے زیر اثر ہے کہ مرنے والے چھ کے چھ لوگ وکلاء تھے اور متحدہ نے انہیں زندہ جلایا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
واقعی مہوش آپ نے تو میری آنکھیں کھول دیں۔
زیک، میں آپ کی طرف سے حسن ظن رکھتی ہوں، مگر پھر بھی مجھے یقین نہیں آ رہا ہے۔ کہیں آپ مجھ پر طنز تو نہیں کر رہے؟ :)

اس سلسلے میں کامران خان کا یہ انٹرویو بھی اہم ہے کہ واقعات کو صحیح سمجھا جائے۔

[ame]http://ca.youtube.com/watch?v=VRlkPOKFPdQ[/ame]
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ عجیب سی بحث ہے کہ مرنے والے کس کے حامی تھے اور ان کی وابستگیاں کن کے ساتھ تھیں۔
کیا یہ سب کچھ 12 مئی 2007 کا ایکشن ری پلے نہیں تھا؟ اور کیا اگر 12 مئی 2007 کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو 9 اپریل 2008 کا سانحہ رونما ہوتا؟
الطاف حسین نے جو استعفی دینے کا ڈرامہ کیا تھا کیا وہ اس بات کا براہ راست اعتراف نہیں تھا کہ یہ سب کچھ کس کا کیا دھرا ہے؟
عوام کو سچ جاننے کے لیے اعتزاز احسن اور وکلا کا معلومات فراہم کرنا ضروری نہیں ہے۔ جو کچھ کراچی میں گزشتہ کئی دہائیوں سے احساس محرومی کے نام پر ہوتا آ رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، خواہ اس حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے کتنی ہی کذب بیانی کیوں نہ کر لی جائے۔
 

زیک

مسافر
مہوش پلیز کوئی ٹیکسٹ والی خبروں کے لنک دیں یا ان ویڈیوز کے transcript کہ کچھ لوگ ویڈیو نہیں دیکھ سکتے۔
 
ہمت بھائی، میرا خیال تھا کہ سانحہ نشتر پارک ایک خود کش حملہ تھا۔ کیا سانحہ نشتر پارک پر کہیں کوئی اچھی رپورٹ پڑھنے کو مل سکتی ہے؟ ویسے ایم کیو ایم سنی تحریک سے کیسے ٹکرا گئی؟ کیا متحدہ سے قبل کراچی میں سنی تحریک نورانی صاحب کی قومی اسمبلی میں کچھ سیٹیں تھیں؟ میرا تو خیال ہے کہ متحدہ سے قبل کراچی میں شاید پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سیٹیں جیتتے تھے۔

سنی تحریک نورانی میاں‌کی نہیں ہے۔
ویسے نورانی میاں کی بھی کچھ سیٹز ہوتی تھیں‌کراچی میں۔ ایک مرتبہ تو نورانی صاحب کے جلسے میں‌ شاید ارسی ڈی گراونڈ میں متحدہ نے (اس وقت مہاجر قومی موومنٹ) ‌نورانی میاں‌ کو نشانہ بناکر فائرنگ کی گئی۔ جلسہ تتر بتر ہوگیا کئی لوگ مارئے گئے مگر خوش قستمتی سے نورانی میاں‌بچ گئے۔ اپ کا‌خیال غلط ہے کہ نورانی میاں کراچی میں‌ مضبوط نہیں‌تھے۔تھے بلکہ اب بھی ان کی پارٹی ہے۔
مگر سنی تحریک کا نورانی میاں‌کی جمعیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ سلیم قادری کی تحریک ہے جو دعوت اسلامی کا سیاسی ونگ ہے مگر دعوت اسلامی اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔
بہرحال سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط ہے خصوصا ان علاقوں میں جو کراچی کے پسماندہ علاقے سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وہ علاقے ہیں‌جو متحدہ کی دھشت گردی کو افرادی قوت مہیا کرتے ہیں۔ لہذا یہاں کسی دوسری تنظیم کا مضبوط ہونا براہ راست متحدہ پر ضرب لگاتاہے۔
باقی رہی سنی تحریک اور دوسرے سنی رہنما کا نشتر پارک میں‌ شھیہد ہونا کسی کی ذمہ داری ہے؟ یہ اپ سنی تحریک کے رہنماوں کے بیان پڑھ کر سمجھ سکتے ہیں۔ اگر مجھےمل گئے تو یہاں پوسٹ کردوں گا ۔ اس دوران اپ مزید اخبارات کھنگال سکتی ہیں۔
دیکھیے متحدہ اور کراچی کے لوگ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ ایک مرتبہ میری بہن جو کہ کالج میں پروفیسر ہیں کی ڈیوٹی پولنگ اسٹیشن جو کہ لیاقت اباد کے علاتے میں‌ہے لگ گئی۔ بقول ان کے وہاں پورے دن متحدہ کے لوگ نے دھڑادھڑ گن پوائنٹ پر زبردستی اپنے ووٹوں سے بکس بھردیا۔
کراچی کے لوگ اچھے ہیں‌۔ بیماری تو متحدہ ہے۔
 
اعتزاز احسن کذب بیانی سے کام لیتے ہوئے کہ مرنے والے چھ لوگوں کا تعلق وکلاء برادری سے تھا۔

http://ca.youtube.com/watch?v=M0BeT0xruq4

اعتزاز احسن اور وکلاء تحریک کی اس کذب بیانی پر بقیہ پاکستان نے آنکھیں بند کر کے آمنا صدقنا کہا اور پورا الزام متحدہ پر دھر دیا۔ میری ناقص رائے میں اس کذب بیانی کا پول کھولنے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں تھا جو متحدہ نے اختیار کیا اور ثبوت کے طور پر مرنے والوں کی پوری فہرست بمع تفصیلات شائع کر دی جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا۔
مگر افسوس کہ ابھی تک بقیہ پاکستان اعتزاز احسن اور وکلاء تحریک کی اس کذب بیانی کے زیر اثر ہے کہ مرنے والے چھ کے چھ لوگ وکلاء تھے اور متحدہ نے انہیں زندہ جلایا ہے۔

متحدہ کا یہ حربہ تو پرانا ہے۔ م ق م کے چیرمیں عظیم احمد طارق جب لائن سے ہٹے تو انھیں‌مروادیا پھر لاش پر بین بھی ڈال دیا۔ یہ تو اپنے کئی کارکنوں‌ پر کرچکے ہیں۔ یہی تو ان کا خاص گر ہے۔
دیکھیے صاف ظاہر ہے کہ دھشت گردوں نے وکلا کے افسز کو لاک کر کے اگ لگائی۔ اب اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ اندر کون تھا؟ اندر وکیل اور ان کے موکل تھے جو جل گئے۔ ظاہر ہے وہ غریب موکل کراچی کے ہی کسی علاقے میں‌رہتے ہونگے۔ ظاہر ہے وہاں‌کا یونٹ انچارج کچھ بھی کرسکتا ہے۔
اپ متحدہ کے دھشت گردوں‌کو جانتی نہیں۔ ان کے علاقوں میں تو پتہ بھی نہیں‌ ہل سکتا ان کی اجازت کے بغیر۔
خود کئی مرتبہ مجھ پر اور میرے دوستوں‌پر حملے کیے کیونکہ ان کے علاقے میں‌رہائش پذیر تھا اور چونکہ ان کی پارٹی میں‌نہیں تھالہذا لازما دشمن تھا۔
 
متحدہ اور حقیقی دراصل سوتنیں‌ہیں‌اور ان کا خصم ایک ہی ہے یعنی ارمی ایجنسیاں۔
جب حقیقی کو میدان میں‌ نصیر اللہ بابر لے کر ائے تو کراچی میں‌بے شمار ماورائے عدالت قتل ہوئے۔ یہ قتل قابل مذمت ہیں۔ یہ دور واپس نہیں‌انا چاہیے۔ ہمیں اسطرح کے ماورائے عدالت قتل کی ہمیشہ مذمت کرنی چاہیے۔ حقیقی کا کراچی میں‌ دوبارہ دخل قابل مذمت ہے یہ اسی طرح قابل مذمت ہے جس طرح افاق کا مقید کیا جانا اور حقیقی کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل۔
ایجنسیوں‌کو کوئی حق نہیں ان قتل کا۔ ان ایجنسیوں نے ملک تباہ کردیا۔
 
شکریہ راہبر برادر۔ فی الحال اتنی معلومات ہی کافی ہیں۔
مگر مزید میں آپ کے تاثرات سانحہ نشتر پارک میں ہونے والے خود کش حملے کے بارے میں جاننا چاہوں گی کہ بقیہ پاکستان میں لوگ سو فیصدی یقین کے ساتھ متحدہ پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہی سانحہ نشتر پارک کی ذمہ دار ہے۔

/////////////////////////

سانحہ نشتر پارک کی طرح سانحہ نو اپریل کے متعلق بھی بقیہ پاکستان کا الزام ہے کہ صرف اور صرف متحدہ ان چھ افراد کو جلائے جانے کی ذمہ دار ہے۔

میں اپنے پچھلے جواب کے ساتھ ہی اس موضوع پر بھی لکھنا چاہ رہا تھا لیکن کچھ جلدی جلدی میں بس ادھوری بات کرسکا۔ سانحہ نشتر پارک کا الزام خود سنی تحریک نے ایم۔کیو۔ایم پر عائد کیا۔ لیکن کیوں؟ اس کا پس منظر میرے علم میں کچھ واضح نہیں۔ البتہ سنی تحریک اور ایم۔کیو۔ایم کے درمیان جنگ یہیں سے شروع نہیں ہوئی بلکہ یہ سلسلہ پہلے سے جاری تھا۔

ایک رائے جو مجھ تک پہنچی ہے اور یہ واحد وجہ ہے جو کہ میرے علم میں ہے وہ یہ کہ حقیقی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد بڑی تعداد میں حقیقی کے کارکنان اپنے بچاؤ کے لیے سنی تحریک میں شامل ہوگئے۔ جب سنی تحریک کے بانی سلیم قادری کو مارا گیا تو اس کے بعد آنے والے قائدین کو زیادہ شعور نہیں تھا۔ کچھ جذباتی ٹائپ کے لوگ تھے اور یہ رائے صرف میری نہیں، بلکہ خود ان لوگوں کی بھی ہے جو سنی تحریک کے ہمدرد کہے جاسکتے ہیں۔

ممکن ہے کہ حقیقی کے ارکان کی سنی تحریک میں شمولیت اس جھگڑے کی وجہ بنی ہو۔ دوسرا خیال جو میرے ذہن میں ہے، وہ یہ کہ ایم۔کیو۔ایم اور حقیقی کی طرح سنی تحریک میں بھی سیکٹر اور یونٹ انچارج کا نظام ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جس علاقے میں ایم۔کیو۔ایم کا اپنا ہولڈ ہو، وہاں وہ کسی دوسری جماعت کا داخل ہونا ناممکن ہوتا ہے۔۔۔ کچھ نوگو ایریاز ٹائپ کی کہانی۔۔۔۔ :) تو ایم۔کیو۔ایم اور سنی تحریک، دونوں کا نظام ایک جیسا ہونے کی وجہ سے بھی یہ مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے۔

لیکن سچ یہ ہے کہ اب تک جتنے سنی تحریک کے ہمدردوں سے میری بات ہوئی، وہ خود بھی اصل حقیقت نہیں جانتے۔ تاہم میرے نزدیک اتنی حقیقت ضرور ہے کہ خرابی تب شروع ہوئی جب سنی تحریک نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔

میرے گمان میں سنی تحریک اور حقیقی، دونوں پیپلز پارٹی کی حلیف جماعتیں ہیں۔ شاید ہمت علی میرے اس گمان کی تصدیق یا تردید کرسکیں۔

سانحہ نشتر پارک کو اب تک خود کش حملہ ہی کہا گیا ہے اور اس سے ہٹ کر کوئی دوسری مضبوط رائے قائم نہیں کی جاسکی۔ اس لیے اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے کہ یہ کس تنظیم کی کاروائی ہوسکتی ہے۔ میرے نزدیک یہ سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی جیسے گروہوں کی کاروائی ہوسکتی ہے۔

یہ لاشوں اور قبروں کو زبردستی اپنی طرف کا ثابت کرنا اور ان کی گنتی بڑھانے کی کوشش کرنا ناقابل بیان حد تک شرمناک رویہ ہے۔ یہی کچھ 12 مئی 2007 کو کیا گیا تھا اور یہی گھناؤنا کھیل 9 اپریل کو دہرایا گیا ہے۔

میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں نبیل بھیا۔
مہوش بہن! یہ ایک حقیقت ہے کہ جن لوگوں کی لاشوں پر متحدہ دعوی کررہی ہے کہ وہ اس کے کارکنان ہیں تو خود اس کا دعوی جھوٹا ہے۔ کوئی ایک آدھ مرنے والے کا تعلق شاید ایم۔کیو۔ایم سے رہا ہو لیکن باقی کے ناموں کا ان سے تعلق نہیں ہوتا۔ یہ مرنے والوں کی روحوں اور ان کے سوگواران سے سنگین مذاق ہوتا ہے اور بے چارے مرحوم کے گھر والے متحدہ کے خوف سے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔ اس بارے میں کافی کچھ لکھا بھی گیا ہے۔ اگر میری نظر سے کوئی رپورٹ دوبارہ گذری تو ضرور شیئر کروں گا۔
سنی تحریک نورانی میاں‌کی نہیں ہے۔
ویسے نورانی میاں کی بھی کچھ سیٹز ہوتی تھیں‌کراچی میں۔ ایک مرتبہ تو نورانی صاحب کے جلسے میں‌ شاید ارسی ڈی گراونڈ میں متحدہ نے (اس وقت مہاجر قومی موومنٹ) ‌نورانی میاں‌ کو نشانہ بناکر فائرنگ کی گئی۔ جلسہ تتر بتر ہوگیا کئی لوگ مارئے گئے مگر خوش قستمتی سے نورانی میاں‌بچ گئے۔ اپ کا‌خیال غلط ہے کہ نورانی میاں کراچی میں‌ مضبوط نہیں‌تھے۔تھے بلکہ اب بھی ان کی پارٹی ہے۔

آپ کی بات سے اتفاق کروں گا ہمت علی۔

سنی تحریک کا نورانی میاں‌کی جمعیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ سلیم قادری کی تحریک ہے جو دعوت اسلامی کا سیاسی ونگ ہے مگر دعوت اسلامی اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔
بہرحال سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط ہے خصوصا ان علاقوں میں جو کراچی کے پسماندہ علاقے سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وہ علاقے ہیں‌جو متحدہ کی دھشت گردی کو افرادی قوت مہیا کرتے ہیں۔ لہذا یہاں کسی دوسری تنظیم کا مضبوط ہونا براہ راست متحدہ پر ضرب لگاتاہے۔

سنی تحریک کا واقعی نورانی میاں کی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شاہ احمد نورانی صاحب کی تو جمعیت علمائے پاکستان تھی۔ لیکن سنی تحریک، دعوت اسلامی کا سیاسی ونگ بھی نہیں ہے۔ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ سنی تحریک کے ابتدائی کارکنان میں سے اکثر پہلے دعوت اسلامی میں شامل رہ چکے تھے۔ دوسری بات یہ جیسا میں نے پہلے کہا کہ سنی تحریک کے قیام کا مقصد سیاست نہیں تھا بلکہ مساجد کا تحفظ تھا (بہرحال، یہ ایک الگ بحث ہے)
 
سانحہ 9 اپریل کی بات کی جائے تو غور طلب بات یہ ہے کہ اس بار تو متحدہ نے بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ مرنے والے اس کے کارکنان تھے بلکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مرنے والے ایم۔کیو۔ایم کے ہمدرد تھے۔ :rolleyes:

اور اگر متحدہ کا اس سلسلہ میں کوئی کردار نہیں تھا تو پھر الطاف حسین کا ایم۔کیو۔ایم کی قیادت سے استعفی دینے کا ڈرامہ اور کارکنان سے ناراضگی کا اظہار۔۔۔ کیوں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
سانحہ 9 اپریل کی بات کی جائے تو غور طلب بات یہ ہے کہ اس بار تو متحدہ نے بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ مرنے والے اس کے کارکنان تھے بلکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مرنے والے ایم۔کیو۔ایم کے ہمدرد تھے۔

راہبر برادر،
ان میں سے کم از کم دو خواتین تو پکی متحدہ کی کارکن تھیں اور انکی ویڈیو اوپر موجود ہے۔ اور بقیہ کے متعلق متحدہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے تو پھر میڈیا اور پیپلز پارٹی والے کراچی میں اتنے مضبوط ہیں کہ ان مرنے والوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ اب تو پولیس بھی سڈل کے تحت پیپلز پارٹی کی ہے تو پولیس کیوں نہیں اصل حقائق سامنے لاتی؟
اس طرح تو کراچی میں جتنے قتل ہوتے جائیں گے اُسے یہ کہہ کر متحدہ کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہے گا کہ اُنکا کراچی میں ہولڈ ہے۔
مگر ہوا کیا٫؟۔۔۔۔۔ جی ہاں ہوا یہ ہے کہ پڑھے لکھے فرشتوں جیسے معصوم وکلاء نے کذب بیانی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مرنے والے سارے وکلاء تھے اور پھر قہر الہی کو دعوت دیتے ہوئے ان مرنے والے خیالی چھ وکلاء کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھا دی۔
////////////////////////////////////////////

دیکھئیے، میں یہ مانتی ہوں کہ کوئی بھی فرشتہ نہیں اور ہر ایک گروہ میں انتہا پسند موجود ہیں۔ اگر کسی ایک گروہ پر ظلم ہو گا تو اس مظلوم گروہ کے لوگ وقت و موقع ملتے ہیں دوسرے گروہوں کے بیگناہوں کو بدلے کے نام پر مارنے سے کبھی نہیں چونکیں گے۔

مثال کے طور پر جب پاکستان بنا اور سکھوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم شروع کیا تو پاکستان میں موجود مسلمان انتہا پسندوں نے معصوم ہندو عورتوں و بچوں کا کوئی لحاظ کیے بغیر اُن کو بدلے کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد پاکستان کی ہر ہر قوم جس پر ظلم ہوا اُس کا یہی کردار رہا۔ چاہے یہ بنگالی قوم ہو، یا سندھی یا بلوچی، ہر کسی نے پنجاب کے خلاف نفرت کی دیواریں بلند کیں اور موقع ملتے ہیں خون ریزی بھی۔ اسی طرح پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے بھی موقع ملتے ہی فوج، پولیس، ایجنسیز ہر کسی کے ذریعے انتہائی اقدام اٹھاتے ہوئے ماورائے عدالت قتل کیے۔ بینظیر کے مارے جانے پر کراچی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ وکلاء برادری کو تھوڑی قوت ملی تو موقع ملتے ہی انہوں نے اپنی غنڈہ گردی دکھا دی۔

مجھے کہا جاتا ہے کہ میں متحدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کا ساتھ دے رہی ہوں۔ جبکہ میرے نزدیک کراچی میں جو قتل و غارت ہو رہا ہے اس کی وجہ "عمل اور اسکا ردعمل" ہے اور اس کو روکنا بہت مشکل ہے ورنہ قائد اعظم اُن انتہا پسند پاکستانی مسلم غنڈوں کے اُس ردعمل کو روکنے میں کامیاب ہو جاتے کہ جب بدلے کے نام پر انہوں نے معصوم ہندووں کا کیا۔ لیکن یہ "خونی ردعمل" قیام پاکستان کے وقت نہیں قابو میں آیا، اور شاید نہ ہی یہ کراچی میں قابو میں آ سکے۔

مگر میرے نزدیک مسائل بہت گھمبیر ہیں اور یقینا الطاف حسین میرے قائد ہیں نہ متحدہ میری پارٹی۔ لیکن بقیہ پاکستان کا رویہ متحدہ کے ساتھ انصاف کا نہیں ہے اور میرے نزدیک جب تک انصاف نہیں ہو گا اُس وقت تک کراچی کے مسائل حل نہ ہو سکیں گے بلکہ نفرتیں اس حد تک بڑھ جائیں گی کہ لوگوں کو بنگلہ دیش اور مجیب الرحمان یاد آ جائے گا۔

ہمیں دل وسیع کرنا ہوں گے اور زرداری نے جس طرح معافی مانگنے اور معافی دینے کی بات کی تھی، اس روایت کو قائم رکھنا ہو گا کہ یہی فلاح کا واحد راستہ ہے کہ ماضی کی تلخیاں، چاہے وہ کتنی ہی شدید کیوں نہ رہی ہوں، انہیں بھلا کر نئے دور کا آغاز کیا جائے۔

///////////////////////////////////////////////////////

اگر آپ کہتے ہیں کہ کراچی میں نو اپریل کو یہ آگ متحدہ نے لگائی ہے، تو میں پھر آپ سے پوچھتی ہوں کہ آپ یہ الزام انڈین را اور موساد یا دیگر کسی غیر ملکی شر پسند پر کیوں نہیں لگاتے کہ اُنہوں نے حالات کو آگ لگانے کے لیے ایسا کیا۔ بینظیر کے قتل پر کراچی میں قتل عام ہوتا ہے مگر قصور وار پیپلز پارٹی والے نہیں بلکہ شر پسند ہوتے ہیں۔ یہی معاملہ وکلاء کی مار کٹائی اور میڈیا کی مار کٹائی کا بھی ہے۔ مگر ان سب کے لیے قوم کے دل بہت وسیع ہیں، مگر جب متحدہ کی بات آتی ہے تو یہی دل انتہائی تنگ ہو جاتے ہیں اور سانحہ نشتر پارک کا بھی سارا الزام متحدہ پر ہی ہے۔ اسی طرح بارہ مئی کا سارا الزام بھی صرف متحدہ پر ہی ہے جبکہ ثبوت ندارد، اور متحدہ خود پوچھ رہی ہے کہ ٹرانسپورٹ پر سارا قبضہ تو پٹھانوں کا ہے تو ہم پر کنٹینر لانے کا الزام کیوں۔ کیوں نہیں موجودہ حکومت اقوام متحدہ سے بارہ مئی کی تحقیقات کرواتی۔

چلیں مان لیتے ہیں کہ نو اپریل کو متحدہ کے ہی کسی انتہا پسند رکن نے یہ آگ لگائی، مگر پھر بھی آپ کو اسکا الزام متحدہ کی قیادت پر نہیں لگانا چاہیے بلکہ انتہا پسندی پر لگانا چاہیے جو ہر قوم میں موجود ہیں۔ یہ آگ کسی پلان کے تحت نہیں لگائی گی ورنہ اگر متحدہ کی قیادت اس میں شامل ہوتی تو وکلاء کی لاشوں کی لائن لگ گئی ہوتی۔ مگر برخلاف اسکے اس میں خود متحدہ کے اراکین و ہمدرد مارے گئے۔

لیکن اگر آپ کسی انتہا پسند کے عمل کا الزام متحدہ کی قیادت کو دینے سے پھر بھی بعض نہیں آتے تو پھر آپ اس سے پہلے اُن تمام مظلوم ہندو عورتوں و بچوں کے قتل کا الزام قائد اعظم کو دیں کہ جنہیں پاکستانی مسلمانوں نے قیام پاکستان کے وقت قتل کیا۔ اور وکلاء نے جو کچھ کیا ہے اسکا الزام اعتزاز احسن کو دیں بلکہ پوری وکلاء تحریک کو اس بنیاد پر دہشت گرد غنڈے قرار دے دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

///////////////////////////////////////////

چلیں اب آپ لوگوں نے متحدہ کو دل کھول کر نشانہ بنا لیا۔ اب یہ بتائیں کہ جب وکلاء نے متحدہ کی لیگل کمیٹی کے اراکین پر دھاوا بولا تو اس پر ملک میں طوفان کیوں نہ برپا ہوا اور وکلاء کی پوری تحریک کو ہی کیوں آپ نے غنڈہ قرار نہیں دیا؟

ہمت برادر،

آپ نے مزید لکھا ہے کہ متحدہ صرف بندوق کی آڑ میں الیکشن میں کامیاب ہوئی ہے۔

آپ میرے لیے محترم ہیں، مگر اسی طرح کراچی کے رہنے والے دیگر بہت سے لوگ بھی میرے لیے محترم ہیں اور انکی گواہی بھی محترم ہے۔ بلکہ متحدہ کے بہت سے مخالفین کی گواہی بھی اس معاملے میں آپ کی گواہی کے خلاف ہے۔ مثلا:

۔ متحدہ کئی حلقوں سے ایک لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے جیتی ہے اور اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوتی تو وہ ہزاروں آبرزور ضرور چیختے تو الیکشن کو کور کر رہے تھے۔

۔ متحدہ نہ صرف اس دفعہ کے الیکشن میں اتنی برتری سے جیتی ہے، بلکہ اُن تمام الیکشنز میں بھی ایسے ہی برتری سے جیتتی رہی ہے جب کہ وہ ایجنسیز کے انتہائی زیر عتاب تھی اور اسکے کارکن چھپتے پھرتے روپوش تھے اور کراچی میں ہولڈ پولیس اور رینجرز اور فوج کا تھا۔

۔ پھر میں نے خود دیکھا ہے کہ الطاف کی ایک آواز پر بیس بیس لاکھ کا مجمع کراچی میں جمع ہوتا ہے۔

ان تمام تر باتوں کے باوجود یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ آپ اکیلے نہیں بلکہ لاکھوں ایسے ہیں جو ابھی تک یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ متحدہ کو اہل کراچی کی سپورٹ حاصل ہے۔ اور جب لاکھوں ایک طرف ہیں اور لاکھوں ایک طرف اور وہ مل کر اتنا آسان اور بڑا مسئلہ حل نہیں کر پا رہے کہ آیا واقعی متحدہ کو اہل کراچی کی سپورٹ ہے یا نہیں تو پھر بھلا میری قوم ایسے پیچیدہ مسائل کو کیسے حل کر پائے گی جو کہ اتنے صاف و شفاف بھی نہیں۔

اللہ ہماری قوم کا حافظ و ناصر ہو۔ امین۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نوٹَ:
براہ مہربانی مجھ پر اب ٹوٹ نہ پڑیے کہ میں الطاف حسین کو قائد اعظم سے ملا رہی ہوں۔
میرے نزدیک الطاف حسین صاحب قائد اعظم کے آس پاس بھی نہیں پہنچتے، مگر ہمیں تاریخ سے سبق لیتے ہوئے شخصیات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس زاویے سے دیکھنا پڑتا ہے کہ جب قائد اعظم جیسا جلیل القدر انصاف پسند اور کھرا شخص بھی اس "ردعمل" کے خونی کھیل کو نہیں روک سکا تو ہم اُن سے کم درجے کے لیڈروں سے ہرگز یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ انہیں اپنی قوم کے انتہا پسند غنڈوں پر مکمل اختیار حاصل ہو گا۔
کراچی میں ایجنسیز و پولیس و رینجرز کی جانب سے حکومت نے خونی عمل کروا دیا ہے اور بہت قتل و غارت ہو چکا ہے۔ اور اب ہم اسکے خونی ردعمل کو صرف آہستہ آہستہ ہی ختم ہوتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ کراچی میں اسلحہ پیپلز پارٹی، پشتون کے سہراب گوٹھ، اندرون سندھ کے سندھیوں ہر کسی کے پاس ہے اور ان تمام قوموں میں موجود انتہا پسند اور شر پسند موقع ملتے ہی خون بہائیں گے۔ مگر اس کے جواب میں ہمیں بہت ہوش سے کام لینا ہو گا ورنہ ہم بطور قوم ناکام ہو جائیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کراچی اور حیدرآباد میں متحدہ کی سپورٹ کو کسی نے نہیں جھٹلایا۔ بلاشبہ الطاف حسین کو فادر آف دی نیشن کہا اور مانا جاتا ہے، اس کی تصویریں پتوں پر ابھر آتی ہیں اور بے گناہوں کو زندہ جلا کران کی راکھ کے ڈھیر پر جیے مہاجر اور جیے الطاف کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ قائد اعظم بیچارے الطاف حسین کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں۔ انہیں تو کراچی کی ایک سڑک کے کنارے ایک خراب سی ایمبولینس میں مرنے کے لیے اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب بالآخر ہمیں ایک ہٹا کٹا فادر آف دی نیشن دستیاب ہو گیا ہے۔ وہ برطانوی شہری ہے تو کیا ہوا، ہم ویسے بھی ذہنی طور پر ابھی تک سرکار برطانیہ کے ماتحت ہیں۔ متحدہ ایک منظم جماعت ہے، وہ کراچی اور حیدرآباد سے بھتے اکٹھے کرکے لندن پہنچانے کا بخوبی انتظام کرتی ہے۔ کئی کئی گھنٹوں کے ٹیلی فونک خطابات کا خرچا حکومت برطانیہ نے تو نہیں ادا کرنا۔

اگر عوامی حمایت کا اتنا ہی احترام واجب ہے تو اسامہ اور زرقاوی کی عوامی حمایت بھی بہت ہے۔ لوگ شیخ اسامہ کے اشارے پر جسم سے بم باندھ کر دھماکہ کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ اسامہ کو عصر حاضر کا عظیم مجاہد بھی کہتے ہیں۔ لال مسجد والوں کی حمایت بھی ملک گیر تھی، لیکن انہیں جس طرح قتل کیا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ بھی کہنے میں آ رہا ہے کہ 9 اپریل کو وہی کیمیائی مادہ انسانوں کو زندہ جلانے کے لیے استعمال ہوا تھا جو کہ لال مسجد کے محصوروں کو جلانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

12 مئی اور 9 اپریل کے جرائم کی سنگینی کو چھپانے کے لیے کافی شور مچایا جا رہا ہے۔ میں فرصت ملنے پر الگ سے اس موضوع پر لکھنا شروع کروں گا۔ عمل کا رد عمل؟؟؟ افتخار چوہدری نے پورے پاکستان میں دورے کیے تھے وہاں کچھ بھی نہیں ہوا تھا، ایک کراچی میں اس قدر قتل و غارت گری کی کیا ضرورت پیش آ گئی؟ افتخار چوہدری نے ہائیکورٹ‌ بار سے خطاب کرنا تھا، ان کا ایم کیو ایم کے خلاف کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ اسی طرح اگر شیر افگن پر تشدد ہوا تھا تو اس پر خاص ایم کیو ایم کو ہی ایسا رد عمل دکھانے کی ضرورت کیوں پیش آ گئی؟ پہلے وکلا کو سڑک لپیٹے، لچے لفنگے کا خطاب دیا گیا، پھر بے گناہوں کو باہر سے تالا لگا کر اور پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔ یہ کس عمل کا رد عمل تھا؟

اب وہ وقت گزر گیا ہے جب شور و واویلا کر کے حقائق پر پردہ ڈال دیا جاتا تھا۔ اور نا ہی وہ وقت رہا ہے جب اخبارات اور نیوز چینلز کے دفاتر جلا کر انہیں اپنے تابع کر لیا جاتا تھا۔ متحدہ کی عوامی حمایت ایک طرف، اگر اسے قومی دھارے میں شامل ہونا ہے تو اسے اپنے مجرمانہ ماضی سے خود سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ اسی طرح 12مئی اور 9 اپریل جیسے واقعات رونما ہوتے رہے تو متحدہ کو اسی کا مینڈیٹ ملتا رہے گا۔
 
ہمت برادر،

آپ نے مزید لکھا ہے کہ متحدہ صرف بندوق کی آڑ میں الیکشن میں کامیاب ہوئی ہے۔

آپ میرے لیے محترم ہیں، مگر اسی طرح کراچی کے رہنے والے دیگر بہت سے لوگ بھی میرے لیے محترم ہیں اور انکی گواہی بھی محترم ہے۔ بلکہ متحدہ کے بہت سے مخالفین کی گواہی بھی اس معاملے میں آپ کی گواہی کے خلاف ہے۔ مثلا:

۔ متحدہ کئی حلقوں سے ایک لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے جیتی ہے اور اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوتی تو وہ ہزاروں آبرزور ضرور چیختے تو الیکشن کو کور کر رہے تھے۔

۔ متحدہ نہ صرف اس دفعہ کے الیکشن میں اتنی برتری سے جیتی ہے، بلکہ اُن تمام الیکشنز میں بھی ایسے ہی برتری سے جیتتی رہی ہے جب کہ وہ ایجنسیز کے انتہائی زیر عتاب تھی اور اسکے کارکن چھپتے پھرتے روپوش تھے اور کراچی میں ہولڈ پولیس اور رینجرز اور فوج کا تھا۔

اللہ ہماری قوم کا حافظ و ناصر ہو۔ امین۔
میں یہ نہیں‌کہہ رہا کہ متحدہ کو کراچی میں کوئی سپورٹ نہیں‌کرتا۔ مگر جس مارجن سے وہ جیتتے ہیں‌وہ درست نہیں۔
اچھا مجھ پر یقین نہیں تو یورپی یونین کا یہ نیا بیان جو کل کے ایکسپرس میں‌چھپا ہے پڑھ لیجیے۔
یہ بھی وہی کہہ رہے ہیں‌جو میں‌کہہ رہاتھا۔
 
نوٹَ:
براہ مہربانی مجھ پر اب ٹوٹ نہ پڑیے کہ میں الطاف حسین کو قائد اعظم سے ملا رہی ہوں۔
میرے نزدیک الطاف حسین صاحب قائد اعظم کے آس پاس بھی نہیں پہنچتے، مگر ہمیں تاریخ سے سبق لیتے ہوئے شخصیات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس زاویے سے دیکھنا پڑتا ہے کہ جب قائد اعظم جیسا جلیل القدر انصاف پسند اور کھرا شخص بھی اس "ردعمل" کے خونی کھیل کو نہیں روک سکا تو ہم اُن سے کم درجے کے لیڈروں سے ہرگز یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ انہیں اپنی قوم کے انتہا پسند غنڈوں پر مکمل اختیار حاصل ہو گا۔
کراچی میں ایجنسیز و پولیس و رینجرز کی جانب سے حکومت نے خونی عمل کروا دیا ہے اور بہت قتل و غارت ہو چکا ہے۔ اور اب ہم اسکے خونی ردعمل کو صرف آہستہ آہستہ ہی ختم ہوتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ کراچی میں اسلحہ پیپلز پارٹی، پشتون کے سہراب گوٹھ، اندرون سندھ کے سندھیوں ہر کسی کے پاس ہے اور ان تمام قوموں میں موجود انتہا پسند اور شر پسند موقع ملتے ہی خون بہائیں گے۔ مگر اس کے جواب میں ہمیں بہت ہوش سے کام لینا ہو گا ورنہ ہم بطور قوم ناکام ہو جائیں گے۔
یہی درست ہے کہ یہ کھیل ارمی کی ایجنسیاں‌کراچی میں‌کھیل رہی ہیں جس کی وجہ سے اسلحہ کی بھرمار نظر اتی ہے۔ ورنہ کراچی میں اسلحہ باسانی پکڑاجاسکتا ہے یہ کوئی قبائلی علاقہ نہیں۔ یہاں‌کنڑول بہت اسان ہے۔
بدقسمتی سے الطاف حسین ہی وہ شخص ہے جس کی رہ نمائی میں انتہا پسند غنڈوں کا وجود مہاجروں‌میں‌ہوا۔ بد قسمتی سے یہ اب بھی لندن میں‌بیٹھ کر ان غنڈوں‌پر مکمل کنٹرول رکھتا ہے۔ بدقسمتی سے ارمی کی ایجنسیوں‌کی یہی ضرورت ہے۔
 
Top