اوپر کافی سارے جوابات اکھٹے ہو چکے ہیں۔ اب میں سوچ رہی ہوں کہ ان جوابات کے جوابات کیسے اچھے انداز میں دیے جا سکتے ہیں۔ چلیں اللہ کا نام لیکر میں شروع کرتی ہوں۔
پہلا سوال: سڈل کو بھیجنے کی آخر ضرورت کیا ہے اور حقیقی کو دوبارہ متحرک کیوں کریں:؟
ایک طبقے کا کہنا ہے کہ سڈل ایک اچھا آدمی ہے اور اسکے دور میں بوری میں لاشیں ملنے والا ظلم ختم ہو گیا تھا۔
جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم کا موقف یہ ہے کہ یہ سڈل خود سب سے بڑا ظلم ہے اور اس نے غیر آئینی طریقے کار اختیار کرتے ہوئے ہزاروں لوگوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں جان سے مارا ہے اور کئی ہزار معصوموں کو چیرا دیا ہے اور جب کوئی جمہوریت کا نام لینے والا ایسے غیر قانونی طریقوں کے استعمال کی حمایت کرے تو چیز ایک تضاد ہے۔
ان کئی ہزار جان سے جانے والوں اور چیرا دیے جانے والوں میں اگر آدھے واقعی مجرم تھے تو یاد رکھئیے کہ اس غیر قانونی طریقہ کار کے استعمال کی وجہ سے کئی ہزار معصوم بھی سڈل کا نشانہ بنے ہیں۔
اور اسی طرح حقیقی صرف اور صرف مجرموں پر مشتمل ہے جسے اگر جمہوریت کے نام لیوا استعمال کرنے کی بات کریں تو صرف اور صرف انتہائی شرم کی بات ہو سکتی ہے۔
اوپر والی بات دو مختلف طبقات کی تھی۔ اب میں اپنی بات کرتی ہوں۔
میرے لیے سب سے اہم سوال اس موقع پر یہ نہیں ہے کہ سڈل اچھا آدمی ہے یا نہیں یا اس نے ظلم کیا یا نہیں، یا اس کا طریقہ کار صحیح تھا یا نہیں۔ بلکہ میرے لیے سب سے اہم سوال اس وقت یہ ہے کہ:
۔ اس سڈل کو کراچی میں "آج" تعینات ہی کیوں کیا جا رہا ہے؟
۔ سوچئیے اور جواب دیجئیے کہ کیا واقعی کراچی میں آج وہی نوے کی دھائی والا خراب ماحول ہے جہاں ہر طرف خون ہی خون پھیلا ہوا ہے اور اسے سمیٹنے کے لیے سڈل جیسے آدمی اور اس کے دیگر پرانے ساتھیوں کو چن چن کر پھر سے کراچی میں تعینات کر دیا جائے؟
۔ اور کیا سڈل اور اسکے ساتھیوں کی اس بلاوجہ تعیناتی سے کراچی میں پھر نفرتیں جنم نہیں لیں گی؟
۔ اور کیا حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے جب آپ ایم کیو ایم کے کارکنوں پر حملے کروا کر مروائیں گے تو کیا اس سے واقعی کراچی میں امن و امان کا گہوارہ بن جائے گا؟
اس بات کا فیصلہ آپ لوگوں کو خود کرنا ہے کہ کیا واقعی آج اس بات کی ضرورت تھی کہ نوے کی اس پرانی اسٹیبلشمنٹ کہ جس سے اہل کراچی کو سخت نفرت ہے اُسے دوبارہ بلاوجہ کراچی میں تعینات کر دیا جائے اور حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے ایم کیو ایم کے قتل و غارت کا لائسنس دے دیا جائے؟
مشرف صاحب کو حقیقی اور سڈل جیسے لوگ کیوں نہیں تعینات کرنے پڑے؟
اب سب سے پہلے میں آپ لوگوں سے اجازت چاہتی ہوں کہ میں "کھل" کر آپ لوگوں پر تنقید کر سکوں اور آپ لوگ اس چیز کو ہرگز ہرگز Personal نہیں لیں گے بلکہ اعلی اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم بحث و تنقید کا یہ دائرہ صرف اس لیے وسیع کریں گے تاکہ ایک دوسرے کی اصلاح کر سکیں۔ اگر میری یہ تنقید غلط ہوئی تو آپ میرے اصلاح کر سکتے ہیں، اور اگر یہ تنقید صحیح ہوئی تو آپ کو اپنی اصلاح کا موقع ملے گا۔ چلیں اللہ کے نام سے شروع کرتے ہیں۔
میں نے آپ لوگوں کے اوپر خیالات پڑھے۔ مجھے لگا کہ آپ لوگ چیزوں کو Comparitive نظر سے نہیں دیکھ رہے بلکہ Absolute نظر سے دیکھنے لگے ہیں۔
دیکھئیے، ہمارے سیٹ اپ میں کوئی بھی شخص یا پارٹی Perfect نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ مگر خامیاں اور برائیاں ہیں۔
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کسی ایک شخص یا پارٹی کی صرف اور صرف ان برے کاموں کو بیان کر کے بقیہ تمام اچھے کاموں سے آنکھیں بند کر رہے ہیں۔ اور ساتھ میں دوسرا سب سے اہم مسئلہ یہ کہ آپ نے اپنی آنکھیں اس Comparitive سٹڈی سے بھی بند کی ہوئی ہیں کہ بقیہ شخص یا پارٹیوں نے اس کام کو کیسے انجام دیا تھا۔
مثال کے طور پر مشرف صاحب پرفیکٹ نہیں ہیں، مگر:
، انکے پورے آٹھ سالہ دور میں کراچی میں ترقی ہوئی، دسیوں فلائی اوور اور پل بنے اور کئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوئے۔
۔ مگر چونکہ کوئی بھی پرفیکٹ نہیں اور برائی کا عنصر بھی ہر کسی میں موجود ہے اس لیے ایک فلائی اوور گر گیا اور سائن بورڈ وغیرہ گرے جس سے نقصان ہوا۔
اب آپ لوگوں کا رویہ اتنا ABSOLUTE ہے کہ آپ نے صرف اس برائی کا عنصر بیان کیا اور اس بنیاد پر بقیہ تمام اچھی اور مثبت چیزوں کے منکر ہو گئے اور یہ بھی نہ دیکھا کہ اس چیز کا مقابلہ نوے کی دھائی میں موجود حکومتوں کی دس سالہ کارکردگی سے کریں کہ جہاں شاید ایک دو ہی فلائی اوور بنے ہوں اور شاید ہی کوئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوا ہو۔ مگر نہیں آپ لوگ ان چیزیں سے مکمل آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ اگر آج آپ لوگوں کی زبانیں یہ اقرار کرنے سے قاصر ہیں کہ مشرف دور میں پچھلی حکومتوں کے دس سالہ تاریک دور سے کہیں زیادہ ترقی ہوئی ہے تو اسکی وجہ آپکا یہ Absolute رویہ ہے۔
اسی طرح آتے ہیں کراچی کے امن و امان پر۔
مشرف دور کے آٹھ سالوں میں کوئی سڈل موجود نہیں تھا اور نہ ہی کوئی حقیقی تھی۔ مگر امن و امان کی صورتحال پھر بھی نوے کی دھائی سے کہیں بہتر ہے، مگر آپ لوگ اس چیز کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور صرف اور صرف ایک بارہ مئی کا نام لینا اس چیز کے کافی ہے کہ آپ لوگ یہ ثابت کریں کہ مشرف صاحب کے آٹھ سالہ دور میں امن و امان پچھلی سول حکومتوں سے زیادہ خراب رہا ہے۔
میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ کوئ بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ برائی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور انکے پاس اسلحہ ہے اور میں ان سے توقع رکھ سکتی ہوں کہ اسلحہ کی وجہ سے ان میں موجود انتہا پسند کسی وقت بھی کوئی بھی غلطی کر سکتے ہیں۔
جہاں تک بارہ مئی کا تعلق ہے تو ابھی تک میرے لیے یہ ثابت نہیں ہے کہ اسکی ذمہ دار صرف اور صرف ایم کیو ایم ہے۔ بلکہ چیف جسٹس کی فلائیٹ لیند ہونے سے کچھ منٹ قبل ہی ایم کیو ایم کی خواتین جلوس پر فائرنگ ہو چکی تھی۔ شہر کے حالات خراب تھے اور چیف جسٹس کو پیشکش کی جا چکی تھی کہ وہ ہیلی کاپٹر سے بار میں پہنچ جائین اور ان کے حامی بےشک اپنی کاروں سے بار بعد میں پہنچ جائیں۔ یا پھر چیف جسٹس کوئی ایک مقررہ روٹ پر بار پہنچ جائیں اور اس روٹ کو سیکورٹی کے لیے مخصوص کیا جا سکے۔
بہرحال فائرنگ شروع ہوئی اور کس نے یہ فائرنگ کی اس کا پتا کسی کو نہیں۔ اور آپ کی سول جمہوری حکومتیں اور وکلا اس تحریک کے حق میں تو ہیں کہ بینظیر کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائیں مگر بارہ مئی کے واقعات میں مارے جانے والوں کی تحقیقات کے لیے انکو کوئی تحریک پیش کرنے کی فرصت نہیں اور سارا الزام صرف اور صرف ایم کیو ایم پر دھر دینا کافی ہے اور صرف ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اسلحہ کے ساتھ میڈیا پر دکھا دینا کافی ہے اور پیپلز پارٹی اور پنجابی پختون اتحاد فورسز کے اراکین جو اسلحہ لیکر کراچی کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے تھے تو ہمارا میڈیا اس معاملے میں بالکل اندھا ہوا ہوا تھا۔
اسی طرح جب بینظیر کے قتل پر کراچی میں انہیں پیپلز پارٹی والوں نے اسلحہ کے زور پر جو تباہی پھیلائی [جس میں جانی و مالی نقصان بارہ مئی سے کہیں زیادہ تھا] تو اس چیز پر آپ لوگوں نے پیپلز پارٹی والوں کو تو دہشت گرد نہیں کہا بلکہ بہانہ تھا کہ "یہ پیپلز پارٹی والے نہیں تھے بلکہ کچھ مٹھی بھر "شر پسند" تھے جنہوں نے کراچی میں حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ تباہی پھیلائی۔"
تو میں آپ سے پوچھنا چاہوں گی کہ آپ لوگ اتنے نا انصاف کیوں ہیں کہ اس بہانے کی بنا پر جب آپ پیپلز پارٹی کو دھشت گردی سے مبرا کر سکتے ہیں تو اسکا اطلاق ایم کیو ایم پر کرتے ہوئے آپ کو کیوں انکار ہو جاتا ہے۔
کیا یہ واقعی ممکن نہیں کہ بارہ مئی کو فائرنگ کرنا ایم کیو ایم کی قیادت کی پالیسی نہ ہو بلکہ انکی پالیسی تھی کہ جمہوری طریقے سے چیف جسٹس کی اس پولیٹیکل ریلی کہ جس میں وہ اپنی کار میں تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لہراتے ہوئے کراچی میں مٹر گشت کرنا چاہتے تھے اسکے خلاف وہ اپنی ریلی نکالیں اور اس طرح جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج درج کروائیں۔ مگر پھر کچھ شر پسندوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم کیو ایم کی اس ریلی پر فائرنگ کر دی اور ساتھ میں چیف جسٹس کی ریلی پر بھی۔
پاکستان میں جب بھی کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے تو پہلا بیان آتا ہے کہ یہ انڈین را یا موساد یا شر پسندوں کی کاروائی ہے تاکہ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑایا جائے۔ مگر جب بارہ مئی کی بات آتی ہے تو بغیر کسی ثبوت کے تمام تر الزام ایم کیو ایم کی قیادت پر ڈال دیا جاتا ہے کہ فائرنگ ان ہی کے حکم سے ہوئی ہے اور اس میں کوئی شر پسند کوئی انڈین را یا اسرائیلی موساد ملوث نہیں۔
////////////////////////////////////////
بارہ مئی کے واقعے کے علاوہ امن و امان کے حوالے سے کراچی میں پچھلے آٹھ سال میں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہوا، بلکہ کراچی کی رونقیں واپس لوٹیں اور لوگ راتوں کو بھی بلا خوف سڑکوں پر چہل قدمی کرتے نظر آنے لگے۔ مگر یہ آپ لوگوں کی انتہائی ستم ظریفی ہے کہ آپ صرف ان اکا دکا منفی واقعات کا شور مچاتے ہوئے اس چیز کا انکار کر دیں کہ پچھلے آٹھ سال میں امن و امان کی صورتحال نوے کی دھائی کی سول حکومتوں کے مقابلے میں اچھی نہیں رہی ہے۔
شور مچانا بہت آسان ہے اور نقار خانے میں طوطی کی آواز ہی کیا۔ مگر اس تمام تر شور شرابے کے میری کمپیریٹیو سٹڈی مجھے حق الیقین کی بنیاد عطا کر رہی ہے کہ کراچی میں پچھلے آٹھ سال ترقی اور امن و امان کے حوالے سے بغیر سڈل جیسے لوگوں کے اور بغیر حقیقی کے نوے کی دھائی سے کہیں بہترین دور تھا۔
آپ لوگ پھر سوچ لیں کہ آپ کی یہ جمہوری حکومت اگر سڈل اور حقیقی کو واپس لا رہی ہے تو آپ اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں یا غیر جانبدار رہ کر تماشا دیکھنا چاہتے ہیں۔ فطرت کا اصول ہے کہ وہ بار بار دہرائی گئی غلطیوں کو معاف نہیں کرتی۔ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔
////////////////////////
damsel سسٹر،
نان پانچ روپے ہونے کا مجھے احساس ہے۔ مگر اسکی وجوہات کیا ہیں؟ کیا روٹی پانچ روپے کی ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ حقیقی اور سڈل جیسے لوگوں کو دوبارہ کراچی میں متحرک کر دیا جائے؟ یعنی مجھے ان دو چیزوں کا جوڑ نظر نہیں آ رہا کہ جو آپ اس چیز کو درمیان میں لے آئی ہیں۔
روٹی پانچ روپے کی ہونے کی وجوہات کو کچھ یوں دیکھئیے کہ دنیا میں اشیاء خوراک کی عالمی قیمتوں میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دوسرا یہ کہ پٹرول سو ڈالر فی بیرل سے بھی زیادہ ہو گیا ہے جو کہ کئی سو فیصد اضافہ بنتا ہے۔
تیسرا یہ کہ حکومت ہی نہیں بلکہ پاکستان کا صنعت کار طبقہ انتہائی کرپٹ ہے اور اپنے فائدے کے لیے اُس نے یہ مصنوعی بحران پیدا کر رکھا ہے۔ افسوس یہ کہ یہ صنعت کار طبقہ ہر حکومت میں اتنا ا'ثر و رسوخ رکھتا ہے کہ اسکی سرکوبی مشکل کام ثابت ہو گی۔ پیپلز پارٹی کی سندھ میں اور نواز شریف کی پنجاب میں اب حکومت موجود ہے۔ ذرا دیکھ کر مجھے بتائیں کہ انہوں نے کتنے ایسے گوداموں پر ریڈ ڈلوا کر گندم کو مارکیٹ میں پہنچایا ہے۔
اسی طرح آپ کو کراچی میں ابھی تک ٹریفک کے مسائل نظر آ رہے ہیں۔ مگر اس بنا پر آپ کو کراچی میں بننے والے فلائی اوورز اور دیگر میگا پراجیکٹ کی افادیت سے یکسر انکار کر دینا صحیح طرز عمل نہیں ہے۔ اب تک کراچی میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں ان کی دیگر بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے آبادی اور ٹریفک دونوں میں انتہائی بے ہنگم اضافہ ہے۔ پھر میگا پراجیکٹز کو مکمل ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔ جرمنی کے بڑے بڑے شہروں میں اور اسی طرح لندن میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں وہ کراچی کے مسائل سے کسی طرح کم نہیں۔ اور اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ شہروں میں آبادی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ شہر کے رقبے میں اتنی Capacity ہی نہیں ہوتی کہ ان مسائل کو فلائی اوورز یا کسی اور طریقے سے سو فیصدی حل کیا جا سکے۔
اگر آپ کراچی کی ٹریفک اور روٹی کے مسائل پر مزید بحث کرنا چاہتی ہیں تو اسکے لیے الگ تھریڈ کی ضرورت پڑے گی، مگر یقین کیجئیے کہ آپ کی اس نئی جمہوری حکومت کی جانب سے سڈل اور حقیقی کو کراچی میں متحرک کر دینے سے نہ کراچی کی ٹریفک بہتر ہو گی اور نہ امن و امان، بلکہ یہ چیزیں بد سے بدتر ہی ہوتی جائیں گی۔
تو ذرا پھر سوچئیے کہ کیا کراچی کے حوالے سے صدر مشرف کی پالیسی بہتر نہ تھی کہ جنہوں نے سڈل و حقیقی کے بغیر ہی کراچی میں امن و امان اور ترقی کو پچھلی سول حکومتوں سے کہیں بہتر سطح پر رکھا؟
آپ لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ میں اپنے ممدوح کی اتنی تعریف نہ کروں۔ مگر کیا یہ بات ممکن نہیں کہ آپ لوگوں کی جانب سے اچھے کام کا کریڈٹ دیے جانے میں بخل سے کام لیا جا رہا ہو؟
//////////////////////////////
شاکر برادر،
جہاں تک متحدہ کا حکومت میں ہونے کا تعلق ہے تو اس میں ہرج ہی کیا ہے؟ کراچی کی عوام نے انہیں اپنا نمائندہ تسلیم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انکی قسمت متحدہ لکھے۔ مگر پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ضلعی نظام ختم ہو اور سندھ کی صوبائی حکومت کے تحت وہ کراچی کی تقدیر کے مالک بن جائیں اور پھر کراچی کی عوام پانی و صفائی کے نام پر جو ٹیکس دیں وہ بھی نوابشاہ میں خرچ ہو۔
تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ کو متحدہ کے حکومت میں ہونے پر کون سا جمہوری اعتراض ہے؟ یعنی یہ بات انتہائی لغو ہو جائے گی کہ آپ جمہوریت کا نام لیتے ہوئے کسی کے جمہوری حق کو چھین لیں۔ اور جہاں تک آپ مدمقابل کی بات کر رہے ہیں تو آفاق کوئی مدمقابل نہیں ہے۔ نہ ہی آفاق و حقیقی بغیر ایجنسیز کی دھاندلی کے کراچی میں ایک بھی سیٹ جیت سکتے ہیں کجا یہ کہ آپ کہیں کہ آفاق و حقیقی کراچی کی حکومت بنانے میں متحدہ کے مدمقابل ہیں۔
شاکر، آپ نے ایم کیو ایم پر ریسرچ کی تھی اور بہت اچھے نتائج پر پہنچے تھے۔ پھر اب کیا ایسا ہوا ہے کہ آپ ایم کیو ایم کو کراچی کی نمائندہ حکومت ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں؟
////////////////////////////
آخر میں پھر ایک بار میں اپنی قوم کو ہوشیار کر دوں۔ آپ لوگ بے شک حقیقی و سڈل کی کراچی واپسی پر گونگے بہرے بنے بیٹھے رہیں، مگر پھر جب اگلے الیکشنز ہوں گے اور اہل کراچی پھر متحدہ کو ووٹ دے کر کامیاب کروا رہے ہوں گے تو پھر آپ یہ نہ پوچھئیے گا کہ آخر کیوں، آخر کیوں اہل کراچی الطاف حسین کو ووٹ دیتے ہیں؟
مہوش صاحبہ!
جو باتیں اپ نے کی ہیں وہ یہاں تو کیا کہیں بھی کوئی نہیں مانے گا۔۔۔ صرف اور صرف متعصبانہ سوچ سے باہر نکل کر ہی اپ کی اس بالغ تھیوری کو سمجھا جا سکتا ہے۔۔ میں اس وقت کا گواہ ہوں جب لاشیں ہسپتال لائی جاتی تھیں اور ڈاکٹرز سے پولیس والے زبردستی تحریر لکھواتے تھے۔۔۔ اکثر لاشوں کو 4 فٹ کے فاصلے سے گولیاں داغی جاتی تھیں۔۔۔ اور پولیس مقابلہ ظاہر کیا جاتا تھا۔۔۔۔
اہل وطن سے کشادہ دلی کی درخواست !۔۔۔۔
دیکھیئے دوستو۔۔۔۔ میں بھی اردو اسپیکنگ ہوں۔۔۔ مگر میں کسی بھی جماعت کی طرف داری میں یا قومیت کی بنا پر کسی کی مخالفت میں اتنا اگے نہیں جا سکتا کہ حقائق سے منہ موڑ لوں۔۔۔۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔۔ جب کراچی کے حالات اچھے ہونے لگتے ہیں ۔۔۔ لاشیں ملنے لگتی ہیں۔۔۔۔
کیوں ؟
رینچرز واپس نہیں جانا چاہتی ہے۔۔۔ اسے شہر کا مزہ لگ گیا ہے۔۔۔ کراچی میں رینچرز اہلکاروں کی بسیں اور کوچز چل رہی ہیں ۔۔۔ انہوں نے اپنے خاندان تک کو کراچی بلا لیا ہے۔۔۔ حتی کہ جو چھوٹے اہلکار ہیں انہیں کچھ نہیں ملا تو افغانوں کو ملازم رکھ کر گنے کی مشینیں لگوا دی ہیں۔۔۔
اور رہی بات ایم کیو ایم کی۔۔۔ تو دوستو۔۔۔۔ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کے اس شہر میں سارے ہی پاگل نہیں ہیں جو متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں۔۔۔ متحدہ کو غنڈہ ، ظالم، جابر جو لوگ قرار دیتے ہیں وہ دراصل ان تمام لوگوں کو کہتے ہیں جنہوں نے ووٹ دیا ہے۔۔۔ مطلب ٹوٹل اردو اسپیکنگ طبقہ۔۔۔۔ اپ کیا سمجھتے ہیں اس کے جواب میں اپکو وہ لوگ بھول بھیجیں گے۔۔۔۔
ایک اور بات۔۔۔۔ کراچی میں جن لوگوں کی اکثریت ہے وہ ایک محروم طبقہ ہے۔۔۔ ایک ایسے شہر کا محروم طبقہ جو پاکستان کی معشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔ ذرا کشادہ دلی سے سوچیں کہ اس طبقہ کا دل کتنا بڑا ہے۔۔۔۔ ایک اردو اسپیکنگ پاکستان کے کسی بھی شہر میں کاروبار نہیں کر سکتا اتنی ازادی سے جتنی ازادی سے باقی صوبوں کے لوگ یہاں کر رہے ہیں۔۔۔
پشاور میں ، لاہور میں، سکھر میں، فیصل اباد میں ۔۔۔ کہیں بھی نہیں سرکار۔۔۔۔ مگر یہ وہ شہر ہے جس نے سب کو پناہ دی ہے۔۔۔ مقام افسوس یہ ہے کہ باقی صوبے ان لوگوں کو قبول نہیں کرتے ہیں کہ ہمارا حق مارا جائے گا ہمارا شہر ہے ہم کیوں کراچی والوں کو کاروبار کرنے دیں۔۔۔ یہ ولی خان کے الفاظ ہیں۔۔۔۔ تو پھر افرین ہے کراچی کی عوام پر ۔۔۔ کہ اج 97 فیصد ٹرانسپورٹ کراچی میں پٹھانوں کی ہے۔۔۔۔
کراچی میں سرکاری جاب اتی ہے تو ڈومیسائل دوسرے صوبوں کا مانگا جاتا ہے۔۔۔ صوبائی نوکری اتی ہے تو دیہی سندھ کا ڈومیسائل مانگا جاتا ہے۔۔۔ ذرا سوچیں یہاں کے لوگوں کو کون تحفظ دے گا۔۔۔ کون نوکری دے گا۔۔۔۔ پنچاب ، سرحد ، بلوچستان ۔۔۔ یہاں سندھ شہری کا ڈومیسائل پاکستان کی تاریخ میں کسی اشتہار میں پڑہا ہے۔۔۔۔ کراچی ائرپورٹ پر اے ایس ایف گارڈز کی 82 فیصد تعیناتی پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے اور باقی اندرون سندھ سے ہے۔۔۔۔ یہ صرف ایک محکمہ ہے۔۔۔
اب ائیے پولیس کی طرف۔۔۔۔ پنجاب میں پولیس اہلکار پنجاب سے تعلق رکھتا ہے دوستو۔۔۔۔ اور حیرت کی بات ہے کراچی کی پولیس کا اہلکار بھی پنچاب سے تعلق رکھتا ہے یا اندرون سندھ سے ۔۔۔۔ لوگ ہی کہتے ہیں نا کہ پنجاب لاشیں جا رہی ہیں پولیس والوں کی۔۔۔ کبھی کراچی کسی اہلکار کی لاش نہیں اتی ۔۔۔ کیونکہ وہ ہوتا ہی نہیں ہے وہاں۔۔۔۔ اب جب دوسرے صوبے کا ادمی سارے ہی وسائل پر قابض ہوگا ۔۔۔ تو احساس محرومی تو بڑہے گا ۔۔۔۔ اور جب یہ احساس ہوگا تو الظاف جیسے رہنما کا وجود میں اجانا ایک فطری امر ہے۔۔۔۔۔
لوگ چاہیں یا نا چاہیں مگر ووٹ الطاف کو پڑتا رہے گا تا وقتیکہ یہ ظلم کی فضا ختم نہ ہو جائے۔۔۔ میں نے وہ مظالم دیکھے ہیں اپنی انکھوں سے جو سرکاری اہلکاروں نے روا رکھے ہیں۔۔۔میں نے ملیر میں ایک صبح ہزاروں لوگوں کو 92 میں ایک بہت بڑے گراونڈ میں جمع دیکھا ہے۔۔۔ جن کی قمیصیں اتاری ہوئی تھیں اور رنجرز الکار انہیں انتہائی حقارت سے مار پیٹ رہے تھے۔۔۔ یہ لوگ کسی بھی جماعت کے کارکن نہیں تھے۔۔۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ کاروائی صرف متحدہ کے کارکنوں اور لیڈرز کو طیش دلانے کا ایک بہانہ ہے۔۔۔ جب کسی کی اس حد تک تذلیل کی جائے گی تو جوابا وہ موت ہی بانٹے گا ۔۔ بتاشے نہیں۔۔۔۔
کراچی کے لوگوں کے ساتھ وہ کام کیا جاتا ہے ہر بار جو جاپانیوں نے فلپائنیوں کے ساتھ کیا تھا جنگ عظیم میں۔۔۔۔ یہ سنی سنائی بات نہیں ہے دوستو۔۔۔۔ میں ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں۔۔۔ جس نے اپنی انکھوں سے ایک دو نہیں ہزاروں لاشیں دیکھی ہیں جو بغیر کسی کاغذی کاروائی کہ سمندر برد کی گئیں تھی۔۔۔ یہی تھا شعیب سڈل جس نے غیبی اشارے پرایسا کیا تھا۔۔۔
اب اجائیں اسلحہ کی طرف ۔۔۔ کراچی میں اسلحہ کی کوئی فیکڑی ہے کیا ؟ اگر باہر سے اتا ہے تو کیا ٹرانسپورٹ کراچی والوں کی ہے۔۔ اور خریدا جا رہا ہے تو فروخت کرنے والا کیا الطاف ہے یا کراچی کا باشندہ۔۔۔؟ ان سوالوں کے جوابات کون دے گا۔۔۔۔ بولیں۔۔۔
کھلے عام سرحد میں اسلحہ فروخت ہوتا ہے۔۔۔ ہزاروں افراد محض ذرا سے بات پر مارے جاتے ہیں ۔۔۔۔ اور قبائلی روایت کہہ کر سب خاموش ہوجاتے ہیں۔۔۔ وہاں شعیب سڈل کی ضرورت کسی کو محسوس نہیں ہوتی ہے۔۔۔۔ کیا صوبہ سرحد پر پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔ جو لوگ اسلحہ اور منشیات کا کاروبار کرتے ہیں وہ دہشت گرد نہیں ہیں۔۔۔۔ صرف صوبہ سرحد میں ایک سال میں قبائلی جنگ میں مرنے والوں کی تعداد کراچی میں ہونے والی اموات سے 270 فیصد زیادہ ہیں۔۔۔ یعنی کراچی میں جتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں اب تک وہ اور وہاں کا ایک سال۔۔۔۔ اور یہ بات بھی ثابت ہے کہ کراچی میں امن قائم نہ ہونے دیتا بھی انہیں اہلکاروں کی وچہ سے ہے۔۔۔۔
کراچی کے لوگوں کو الطاف سے نجات اپ لوگ دی سکتے ہیں انہیں گلے لگائیے انہیں ملازمتیں دی دیجیئے ان کا احترام کیجئیے ۔۔۔۔ انہیں اپنے ساتھ کاروبار میں شریک کیجیئے۔۔۔ پھر دیکھئیے الطاف جیسے لوگ اپنی موت اپ مر جائیں گے۔۔۔۔ جب اپ ہی نے انہیں دیوار سے لگا دیا ہے تو دیوار سے لگا ہوا اور مرا تو برابر ہے دوستو۔۔۔ اسے پتہ ہے کہ اب گولی اس سے سر میں سوراخ کر دے گی۔۔۔۔ مرنے والے کو جب موت کا یقیں ہوجائے تو وہ ایک ادھ مرتبہ تو مزاحمت کرے گا ۔۔۔ اتنا تو مرغی بھی کرتی ہے حلال ہوتے وقت ۔۔۔۔
اب رہی بات 12 مئی کی۔۔۔ میری اپنی ذاتی رائے بھی یہی ہے جو بیشتر افراد کی ہے۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہم سب ایک ہی طرح کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔۔ چلیں مان لیا 12 مئی کو متحدہ ملوت تھی۔۔۔ تو پھر گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں۔۔۔ چلو نہیں ہوئیں کم از کم ایف ائی ار تو کٹنی چاہیے تھی۔۔۔ یہ کیسا قانوں ہے۔۔۔۔ وہ تو الزام بھی نہیں لگا رہا ہے۔۔۔ اپ اور میں مجرم کہہ رہے ہیں۔۔۔۔
دیکھئے سرکار۔۔۔ کسی بھی جماعت کا کوئی بھی کارکن کبھی بھی منظر پر نہیں ہوتا ہے نہ ہلاک ہوتا ہے۔۔۔ ہلاک صرف عوام ہوتے ہیں۔۔۔۔
اب ائیے جلسے جلوسوں پر۔۔۔ ملک کی تمام پارٹیاں اس شہر کو بطور اکھاڑہ استعمال کرتی ہیں اپنے جلسے جلوسوں کے لئے۔۔۔۔ کراچی ایک ہی جماعت کی 92 فیصد حامی کمیونٹی کا شہر ہے۔۔۔۔ اگر لاہور میں متحدہ کو جلسہ کرنا ہے اور وہ ہفتے میں چھ بار کرنا جاہے گی تو ہزاروں لوگ چلا اٹھیں گے۔۔۔ اور کراچی ۔۔۔ اس کو یتیم یہاں کے مقامی نے نہیں کیا باہر سے انے والوں نے کیا ہے۔۔۔ کیونکہ ہنگامہ ارائی کےدوران وہ جانتا ہے کہ جلا دو توڑ دو پھوڑ ۔۔۔ کونسا ہمارا شہر ہے۔۔۔ بقول ایک بٹھان بچےکے ۔۔۔۔ وہ زخمی تھا اسکے الفاظ یہ تھے۔۔۔
"جلادو سالوں کو امارا ملک کونسا اے یہ"
دوستو ! یہاں اپنے اپنے ملک کو سنوارنے اتے ہیں لوگ ۔۔۔ انہیں یہاں سے مطلب نہیں ہے وہ صرف پہسہ کمانے اتے ہیں۔۔ انہیں واپس جانا ہوتا ہے۔۔۔ کراچی میں موبائل چھیننے کو وارداتوں میں 90 فیصد پولیس اہلکار ملوث ہیں ۔۔۔ ایک نیا نیا ڈکیت جب فائرنگ میں زخمی ہوگر اسپتال لایا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کی بیماری کی وچہ سے یہ کام کر رہا تھا ۔۔۔ اسے اس کام کے صرف چھ سو روپے روز ملتے ہیں ۔۔۔باقی تو ٹی پی او کو دینا ہوتا ہے۔۔۔ پولیس بیٹر کو دینا ہوتا ہے۔۔۔ اب اپ اندازہ لگا لیں کہ یہ اہلکار کہاں کے ہیں ۔۔۔ یہ اردو اسپیکنگ تو نہیں ہیں تو پھر م ق م کو الزام کیسا۔۔۔۔۔
دوستو قومی سوج کے ساتھ ائیں ایک نئی ابتدا کریں ۔۔۔ اپنی سوچ کو بدلیں۔۔۔۔
یہ نہ سمجھیں کہ میں الطاف کی حمایت کر رہا ہوں۔۔۔۔ بلکہ ایک بالغ سوچ کے ساتھ ائیں۔۔۔۔۔ ملک کو سنواریں۔۔۔ اس متعصابانہ طرز فکر باہر نکلیں دوسروں کو حقوق دینا سیکھیں ۔۔۔ یہ غاصبانہ سوچ محرومی کو جنم دیتی ہے اور محرومی نتینجتا ۔۔۔ الطاف جیسے لیڈر ۔۔۔۔ حالانکہ بے بظیر، زرداری، نواز ، ولی خان ۔۔۔ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو الطاف سے بہت زیادہ بڑے مجرم ہیں۔۔۔ مگر چونکہ یہ اردو اسپیکنگ نہیں ہیں تو اپ لوگ انہیں مجرم نہیں گر دانتے ہیں۔۔۔ دوستو ملک کا دشمن وہ ہوتا ہے جو قومی نقصان کا باعث ہوتا ہے۔۔۔۔ کم از کم الطاف قوم کا مجرم نہیں ہے ۔۔۔۔ اس کی وچہ سے ملکی دولت برباد نہیں ہوئی ہے۔۔۔۔ الطاف نے بنگلہ دیش نہیں بنایا تھا۔۔۔۔ جو اس کے زمہ دار تھے وہ تمام لوگ اردو اسپیکنگ نہیں تھے۔۔۔ ان کا لیڈر ایک سندھی تھا "بھٹو" اور ساتھی جرنیل بھی اردو اسپیکنگ نہیں تھے۔۔۔۔ سب کا تعلق کس سے تھا اپ سب جانتے ہیں۔۔۔۔
غداروں کو وطن پرست کہتے ہیں اور محروم طبقے کو ظالم ۔۔۔ یہ کیسا انصاف ہے اور کسی بالغ سوچ ہے۔۔۔۔۔
اور خدا کے لئے اتنی خوبصورت محفل کو تعصب کا شکار نہ کریں ۔۔۔ میں بڑی امیدوں سے اپ سب کی محبتوں کو روزانہ سمیٹنے یہاں اتا ہوں ۔۔۔ کتنا ہی تھکا ہوا ہوں رات بھر اپ لوگوں کا انتظار کرتا ہوں۔۔۔۔ دن میں بھی وقت ملتا ہے تو میرا کام اپ سب سے ملاقات ہوتا ہے۔۔۔ اور جب یہ سیاسی مڈبھیڑیا پڑھنے کو ملتی ہیں تو مجبور ہو جاتا ہوں۔۔۔۔۔
ائیے اپنی محفل کو محبتوں تک محدود رکھیں ۔۔۔۔ سانس کا انا اور جانا ایک لمحہ ہوتا ہے ۔۔۔ موت کا کچھ نہیں پتہ ہم میں سے کون کب چلا جائے۔۔۔ تو جو یہ ایک لمحہ ہے زندگی کا اسے محبتوں سے کیوں نہ گزارا جائے۔۔۔۔۔ سیاست اور اس کی باری گری کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی ۔۔۔ تو ہم اپنا وقت کیوں بربار کریں
ایئیے نوک جھونک کریں ۔۔۔ ہنسنئے کھلکھلائے اور مسکرائے۔۔۔ اللہ ہمیں ہنستا ہوا ہی تو دیکھنا چاہتا ہے بے شک وہ ستر ماوں سا زیادہ چاہتا ہے اسی کی محبت کی خاطر مسکرائیے
اور وہ بھی مفت ۔۔۔ کہییے کیسا سودا ہے ؟
اپکا رضا