ذوالقرنین
لائبریرین
چور کی امداد
شہر تبریز میں ایک شب زندہ دار عابد و زاہد شخص رہتا تھا۔ لوگ میٹھی نیند کے مزے لیتے رہتے لیکن وہ خدا کی یاد میں محو رہتا۔ ایک رات عبادت میں مصروف تھا کہ ایک چور پڑوس کی مکان میں آ گھسا۔ آہٹ کی آواز سن کر مرد خدا نے شور مچا دیا۔ شور سن کر پڑوسی بیدار ہو گئے۔ شور سن کر پڑوسی بیدار ہو گئے اور چور شور سن کر بھاگ گیا۔
چور کے بھاگنے کے بعد نیک دل انسان نے خیال کیا کہ اس نے چور کے ساتھ ظلم کیا ہے اور شور مچا کر اسے روزی سے محروم کر دیا ہے۔ یہ سوچ کر وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور چور کی منزل کا تعین کر کے بہت تیزی سے بھاگا اور ایک مختصر راہ سے ہوتا ہوا اس کے سامنے پہنچ گیا۔ چور اسے دیکھ کر ڈر کے مارے وہاں سے بھاگنے لگا تو زاہد بولا۔
"اے شخص! تو مجھ سے کیوں ڈرتا ہے؟ میں تو ایک عرصے سے تجھ جیسے بہادر اور شہ زور شخص کی تلاش میں تھا۔ میرا ساتھی بن جا۔ مل کر چوریاں کریں گے اور دنوں میں امیر ہو جائیں گے۔"
چور یہ سن کر رک گیا۔ عابد بولا۔" ایک ٹھکانہ تو اسی وقت بتا دیتا ہوں۔ اگر ہم دونوں مل کر جائیں تو کچھ نہ کچھ ہاتھ ضرور لگے گا۔ کہو، میرا ساتھ دو گے؟"
چور فوری طور پر اس بات پر رضا مند ہو گیا اور عابد اسے مختلف راستوں سے گھما پھرا کر اپنے گھر لے گیا۔ وہاں جا کر اس نے چور کو باہر ٹھہرنے اور نگرانی کرنے کا کہا اور کہا کہ میں خود دیوار پھلانگ کر اندر جاتا ہوں اور جو مال ہاتھ لگے گا باہر پھینک دوں گا۔
یہ کہہ کر وہ اپنے مکان میں جا گھسا۔ اس کے گھر میں سامان کہاں تھا؟ چور کو مایوسی سے بچانے کے لیے اپنے کپڑے اتار کر باہر پھینک دئیے اور پھر چور چور کا شور مچا دیا۔ چور سر پر پاؤں رکھ کر بھاگا۔ زاہد نے اطمینان کا سانس لیتے ہوئے کہا۔
"چلو۔ چور کی کچھ تو امداد ہو گئی۔"
حاصل کلام
منزل احسان کے بلند مرتبے پر فائز ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ انسان ہر دم دوسروں کی بھلائی کے فکر میں مبتلا رہے۔ محسنین کا پیارا نام ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ پاک کی طرف سے پکارا گیا ہے۔