فرخ منظور
لائبریرین
آج کی بات کہاں ملا دی۔ جواب نہیں ہے آپ کا۔جب صلح حدیبیہ و میثاق مدینہ بے کثافت جلوہ دیکھنے والے قلوب کے لیے ضروری ہے تو آپکا دعویٰ محض باطل ہے۔
آج کی بات کہاں ملا دی۔ جواب نہیں ہے آپ کا۔جب صلح حدیبیہ و میثاق مدینہ بے کثافت جلوہ دیکھنے والے قلوب کے لیے ضروری ہے تو آپکا دعویٰ محض باطل ہے۔
مجھے آپ کی بات سے رتی بھر بھی اختلاف نہیں ہے۔چوہدری صاحب عقیدت مند تو ہم بھی ہیں، "اللہ کے فضل" سے ایک بریلوی گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور بچپن میں جمعے کی نماز کا خاص اہتمام صرف اور صرف اعلیٰ حضرت کے مشہور و معروف و مقبول سلام کو با جماعت پڑھنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
لیکن اندھی عقیدت کا کیا کیا جائے؟ ہم اہلِ سنت مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ انبیا و پیغمبر معصوم ہوتے ہیں یعنی غلطی نہیں کر سکتے، اہلِ تشیع اس میں چودہ معصومین کا اور اضافہ کر لیتے ہیں لیکن برصغیر میں تو لگتا ہے کہ ہر مولانا، ہر مولوی، ہر ملا ہی معصوم اور غلطی سے ماورا ہے۔ مجال ہے جو کسی کی غلطی مان لی جائے حالانکہ کسی کی غلطی ثابت ہو جانے سے اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مثال کے طور پر ارسطو کے کتنے ہی نظریات غلط ثابت ہو چکے ہیں، وہ تو یہ بھی کہتا تھا کہ عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں، لیکن ان تمام غلطیوں کے باوجود اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑا، لیکن یہاں کسی ایک شخص کی غلطی مان لینا گویا پورے اسلام کی توہین کر دینا ہے۔ اعلیٰ حضرت سے اگر کوئی سائنسی غلطی ہو گئی ہے تو اس کو مان لینے سے اعلیٰ حضرت کی عظمت پر کچھ فرق نہیں پڑتا لیکن اس غلطی کے کھوکھلے اور مضحکہ خیز دفاع سے لوگ اپنی اور اپنے ممدوح کی جگ ہنسائی ضرور کرواتے ہیں۔
آج کی بات کہاں ملا دی۔ جواب نہیں ہے آپ کا۔
اور یہی الٹا بزرگوں پر انگلیاں اٹھوانے کا موجب بن رہے ہیں۔اس کے عقیدت مند مان کے نہیں دے رہے یا تاویلیں دے رہے ہیں
موسمیات اور گوگل کے بریلوی انجینئرز نے صرف اعلی حضرت کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کھڑے کیے ہیں۔وہ جو موسمیات اور گوگل والوں نے 40, 50 کلومیٹر اوپر غبارے کھڑے کر رکھے ہیں وہ کیوں ایک ہی جگہ پر ٹکے رہتے ؟
ارے بھائی یہ آپ کے اس دھاگے کے حوالے سے کہا ہے۔ آپ ہی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت نے یہ سیاسی کتاب لکھی تھی اور یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اعلیٰ حضرت نے کثیف دلائل کے ساتھ یہ سیاسی کتاب لکھی۔ کہاں اعلیٰ حضرت اور کہاں قرون وسطی کے مسلمان۔ یقیناً اندھی عقیدت اور بے وقوفی کی کوئی حد نہیں۔آپ ہی نے مطلق سیاست کی بات کی تھی۔ "سیاست" بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی۔ اگر آپ آج کی سیاست کی بات کرتے تو ویسی ہی مثال بھی دیتا۔
کچھ ہو بالادستی برقرار رکھنے کی جدوجہد یعنی سیاست کل بھی بے کثافت جلوہ پیدا میں معاون تھی اور آج بھی ہے۔
نیوٹن کے پہلے قانون کے مطابق کائنات کا ہر جسم اپنے inertia پر چلتا ہے۔ اس انیرشیا کی تین اقسام ہیں:وہ جو موسمیات اور گوگل والوں نے 40, 50 کلومیٹر اوپر غبارے کھڑے کر رکھے ہیں وہ کیوں ایک ہی جگہ پر ٹکے رہتے ؟
ارے بھائی یہ آپ کے اس دھاگے کے حوالے سے کہا ہے۔ آپ ہی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت نے یہ سیاسی کتاب لکھی تھی اور یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اعلیٰ حضرت نے کثیف دلائل کے ساتھ یہ سیاسی کتاب لکھی۔ کہاں اعلیٰ حضرت اور کہاں قرون وسطی کے مسلمان۔ یقیناً اندھی عقیدت اور بے وقوفی کی کوئی حد نہیں۔
عمل اپنے کافر اٹھا لے گئے
عقیدت کو ہم سب بچا لے گئے
آپ کے پاس بہت فضول وقت ہے جو بیکار کے دلائل میں الجھے رہتے ہیں۔
کہاں اعلیٰ حضرت اور کہاں قرون وسطی کے مسلمان۔
موسمیات اور گوگل کے بریلوی انجینئرز نے صرف اعلی حضرت کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کھڑے کیے ہیں۔
نه در هرسخن بحث کردن رواست
خطا بر بزرگان گرفتن خطاست
اور یہی الٹا بزرگوں پر انگلیاں اٹھوانے کا موجب بن رہے ہیں۔
احترام میں اس سے، کچھ نہ حرف آئے گا
”بھول کو بزرگوں کی، بھول ہی کہا جائے“
طاہر مدنی
چوہدری صاحب عقیدت مند تو ہم بھی ہیں، "اللہ کے فضل" سے ایک بریلوی گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور بچپن میں جمعے کی نماز کا خاص اہتمام صرف اور صرف اعلیٰ حضرت کے مشہور و معروف و مقبول سلام کو با جماعت پڑھنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
لیکن اندھی عقیدت کا کیا کیا جائے؟ ہم اہلِ سنت مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ انبیا و پیغمبر معصوم ہوتے ہیں یعنی غلطی نہیں کر سکتے، اہلِ تشیع اس میں چودہ معصومین کا اور اضافہ کر لیتے ہیں لیکن برصغیر میں تو لگتا ہے کہ ہر مولانا، ہر مولوی، ہر ملا ہی معصوم اور غلطی سے ماورا ہے۔ مجال ہے جو کسی کی غلطی مان لی جائے حالانکہ کسی کی غلطی ثابت ہو جانے سے اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مثال کے طور پر ارسطو کے کتنے ہی نظریات غلط ثابت ہو چکے ہیں، وہ تو یہ بھی کہتا تھا کہ عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں، لیکن ان تمام غلطیوں کے باوجود اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑا، لیکن یہاں کسی ایک شخص کی غلطی مان لینا گویا پورے اسلام کی توہین کر دینا ہے۔ اعلیٰ حضرت سے اگر کوئی سائنسی غلطی ہو گئی ہے تو اس کو مان لینے سے اعلیٰ حضرت کی عظمت پر کچھ فرق نہیں پڑتا لیکن اس غلطی کے کھوکھلے اور مضحکہ خیز دفاع سے لوگ اپنی اور اپنے ممدوح کی جگ ہنسائی ضرور کرواتے ہیں۔
چوہدری صاحب عقیدت مند تو ہم بھی ہیں، "اللہ کے فضل" سے ایک بریلوی گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور بچپن میں جمعے کی نماز کا خاص اہتمام صرف اور صرف اعلیٰ حضرت کے مشہور و معروف و مقبول سلام کو با جماعت پڑھنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
لیکن اندھی عقیدت کا کیا کیا جائے؟ ہم اہلِ سنت مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ انبیا و پیغمبر معصوم ہوتے ہیں یعنی غلطی نہیں کر سکتے، اہلِ تشیع اس میں چودہ معصومین کا اور اضافہ کر لیتے ہیں لیکن برصغیر میں تو لگتا ہے کہ ہر مولانا، ہر مولوی، ہر ملا ہی معصوم اور غلطی سے ماورا ہے۔ مجال ہے جو کسی کی غلطی مان لی جائے حالانکہ کسی کی غلطی ثابت ہو جانے سے اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مثال کے طور پر ارسطو کے کتنے ہی نظریات غلط ثابت ہو چکے ہیں، وہ تو یہ بھی کہتا تھا کہ عورتوں کے دانت کم ہوتے ہیں، لیکن ان تمام غلطیوں کے باوجود اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑا، لیکن یہاں کسی ایک شخص کی غلطی مان لینا گویا پورے اسلام کی توہین کر دینا ہے۔ اعلیٰ حضرت سے اگر کوئی سائنسی غلطی ہو گئی ہے تو اس کو مان لینے سے اعلیٰ حضرت کی عظمت پر کچھ فرق نہیں پڑتا لیکن اس غلطی کے کھوکھلے اور مضحکہ خیز دفاع سے لوگ اپنی اور اپنے ممدوح کی جگ ہنسائی ضرور کرواتے ہیں۔
اگر احمد رضا خان کوپرنیکس کے ہم عصر ہوتے تو بات اور تھی۔ اس کے چار سو برس بعد جب اس موضوع پر اجماع ہو چکا تھا ایسی کتاب لکھنا تو کافی عجیب بات ہے اور ان کے علم کو کافی شک میں ڈالتی ہے خاص طور پر سائنسی میدان میں جبکہ ان کا اور ان کے عقیدتمندوں کا دعوی ہے کہ وہ ہر علم میں یکتا تھے۔مجھے آپ کی بات سے رتی بھر بھی اختلاف نہیں ہے۔
ہوتا دراصل یہ ہے کہ کسی سو، دو سو، چار سو سال پہلے کے قابل احترام و عقیدت کی غلطی نکل آئی یا بحث میں دلائل کا رخ کسی اور طرف مڑ گیا اور اس کے عقیدت مند مان کے نہیں دے رہے یا تاویلیں دے رہے ہیں تو جوابی دلیل والے احباب کسی ایک بریکنگ پوائنٹ پر غلطی سائیڈ پر رکھ کر تضحیک، طنز و تشنیع کا رخ اس محترم شخصیت کی ذات کی طرف کر دیتے ہیں۔ جو انتہائی خطرناک رواج بنتا چلا جا رہا ہے۔ علامات قیامت کی صغری نشانیوں میں سے ایک یہ تھی کہ امت کے بعد میں آنے والے لوگ پہلے والے بزرگوں کو برا بھلا کہا کریں گے۔ بدقسمتی سے ہم آہستہ آہستہ اسکا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
بالکل بھی عجیب بات نہیں ہے۔ جب آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ قرآنی آیات سے زمین کا گھومنا ثابت کیا جا سکتا ہے، تو پھر اگر کوئی عالم دین اس کے برعکس انہی قرآنی آیات سے ثابت کر دیتا ہے تو اسے بھی ماننا پڑا گے۔ تب آپ جدید مغربی سائنس کا حوالہ دے کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ صحیح وہی ہے جو سائنس کہہ رہی ہے۔اس کے چار سو برس بعد جب اس موضوع پر اجماع ہو چکا تھا ایسی کتاب لکھنا تو کافی عجیب بات ہے
مذہبی تحریک ، سیاسی بند ۔ اور زیر عتاب آئے بیچارے اجرام فلک ، وہ بھی سو دلائل کےبوجھ تلے ۔۔۔۔یہ کتاب دراصل علی گڑھ کی سائنس نما مذہبی تحریک پر ایک سیاسی بند تھا
سوال یہ ہے کہ اس کتاب کے دلائل نے اسلام کو کیا دیا اور ایمان کو کیسے بچایا ؟علی حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ نے واضح سائنسی انکشافات کا انکار کر کےایک مسلمانوں میں مباحثے کی فضاء پیدا کرکے مسلمان کے ایمان بچانے میں کھلی کامیابی حاصل کی
یعنی ایک ایک غلطی کر رہا ہے تو دوسرا دوسری۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں رہا۔اور یہی الٹا بزرگوں پر انگلیاں اٹھوانے کا موجب بن رہے ہیں
سید صاحب، گو حکمت والی بات مکمل ہضم نہیں ہو پارہی اور شاید اس میں بھی زیادہ قصور میرے ناقص انداز فکر و سوچ کا یے، کہ معاملات کو اس پہلو پر کم ہی پرکھا۔ لیکن ایک بات وثوق سے کہوں گا کہ بہت عرصے بعد سوشل میڈیا پر کسی کو انتہائی مدلل گفتگو کرتے پایاہے۔ یقیناً آپ کو اپنا خیال اور فکر خوبصورت انداز میں بیان کرنے کا ہنر آتا ہے۔ ماشاءاللہ۔اندھی عقیدت ! میں زمین کو گھما رہا ہوں اور امام احمد رضا اسے ساکن کر رہے ہیں ! بھائی آپکی مصروفیت کا بھی جواب نہیں۔
میں نے امام احمد رضا رح کے حکمت کے پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی اور آپ نے اسے بیوقوفی سے تعبیر کیا۔ آپ نے مطلق سیاست کی بات کی، ظاہر ہے انٹرنیٹ پر آپ کو نہ دیکھ سکتا ہوں نہ براہ راست پوچھ سکتا ہوں تو تحریر کی بنیاد پر ہی جواب لکھوں گا جس کو آپ نے بیکار دلائل میں الجھنا کہا اور اس میں خرچ ہونے والے وقت کو فضول وقت ضایع کرنا کہا۔ حالانکہ آہستہ آہستہ گفتگو کرنا ہی بہتر ہے چاہے اس میں کئی ہفتے لگیں۔ اہم کاموں کو چھوڑ کر گفتگو نہ کریں۔
زیک، کیا ہم یہ طے کر چکے کہ اس زمانے میں کوپرنیکس کے نظریات پر ہندوستان میں بھی اجماع ہو چکا تھا! اور یہ کہ ہمارے پاس اس زمانے کے کسی اور ہندوستانی ماہر فلکیات یا ریاضی دان کی اس موضوع پر کوئی علمی رائے موجود ہے ؟اگر احمد رضا خان کوپرنیکس کے ہم عصر ہوتے تو بات اور تھی۔ اس کے چار سو برس بعد جب اس موضوع پر اجماع ہو چکا تھا ایسی کتاب لکھنا تو کافی عجیب بات ہے اور ان کے علم کو کافی شک میں ڈالتی ہے خاص طور پر سائنسی میدان میں جبکہ ان کا اور ان کے عقیدتمندوں کا دعوی ہے کہ وہ ہر علم میں یکتا تھے۔
اگر احمد رضا خان کوپرنیکس کے ہم عصر ہوتے تو بات اور تھی۔ اس کے چار سو برس بعد جب اس موضوع پر اجماع ہو چکا تھا ایسی کتاب لکھنا تو کافی عجیب بات ہے اور ان کے علم کو کافی شک میں ڈالتی ہے خاص طور پر سائنسی میدان میں جبکہ ان کا اور ان کے عقیدتمندوں کا دعوی ہے کہ وہ ہر علم میں یکتا تھے۔
بر سبیل تذکرہ ۔زیک، کیا ہم یہ طے کر چکے کہ اس زمانے میں کوپرنیکس کے نظریات پر ہندوستان میں بھی اجماع ہو چکا تھا! اور یہ کہ ہمارے پاس اس زمانے کے کسی اور ہندوستانی ماہر فلکیات یا ریاضی دان کی اس موضوع پر کوئی علمی رائے موجود ہے ؟