حکومت کا دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان

بالکل صحیح کہا۔ داعش، طالبان وغیرہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پوری دنیا میں قتل و غارت کر سکتے ہیں۔ علما کرام اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مدرسوں میں کم سن بچوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر سکتے ہیں۔ البتہ پر امن، نیک اعمال والا قادیانی خود کو مسلمان ظاہر کر دے یہ ہم ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے ہمارے جذبات مجروح ہو جاتے ہیں
دلیل ناقابل قبول ہے اور آپ خود بھی جانتے ہیں کہ اس میں جان نہیں ہے۔ داعش اور طالبان جیسے گروہوں کو بھی آپ جانتے ہیں کہ ان کہ قانونی حیثیت کیا اب یہ آپکےنیک اعمال والے پر امن قادیانی جن لوگوں کو قتل کر چکے ہیں قادیانیت چھوڑنے کے جرم میں ان میں سے کچھ کو میں جانتا بھی ہوں لواحقین سے رابطہ درکار ہو تو وہ بھی کروا دونگا ۔
 

جاسم محمد

محفلین
دلیل ناقابل قبول ہے اور آپ خود بھی جانتے ہیں کہ اس میں جان نہیں ہے۔ داعش اور طالبان جیسے گروہوں کو بھی آپ جانتے ہیں کہ ان کہ قانونی حیثیت کیا اب یہ آپکےنیک اعمال والے پر امن قادیانی جن لوگوں کو قتل کر چکے ہیں قادیانیت چھوڑنے کے جرم میں ان میں سے کچھ کو میں جانتا بھی ہوں لواحقین سے رابطہ درکار ہو تو وہ بھی کروا دونگا ۔
چلیں پاکستان کی حد تک آپ قادیانیوں کو ہر طرح سے خود کو مسلمان ظاہر کرنے سے روک بھی دیتے ہیں تو دیگر ممالک میں ان کا کیا بگاڑ لیں گے؟ وہاں تو وہ سرکاری سطح پر دیگر مسلمانوں کی صفوں میں ہی شمار کیے جاتے ہیں۔ پاکستان سے باہر جا کر قادیانی بڑی بڑی مساجد بناتے ہیں، یہاں تک کہ ہر سال حج و عمرہ تک ادا کر آتے ہیں اور آپ پاکستانی مسلمان شدت جذبات میں بس سڑتے کڑتے رہ جاتے ہیں۔
پاکستانی مسلمانوں نے قادیانیوں کے خلاف آئین و قانون بنا کر ان کو ملک سے باہر جا کر تبلیغ اور اپنی جماعتیں پھیلانے کی خود ترغیب دی ہے۔ اور اب اس پالیسی کے نتیجہ میں پوری دنیا میں قادیانیوں کے مراکز پھیل چکے ہیں۔ کبھی ٹھنڈے دماغ سے اس پر بھی غور کیجئے گا
 
ان جھمیلوں میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آم کھائیں گٹھلیاں نہ گنیں۔ بی آر ٹی پر اوپن بڈنگ کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ سب سے سستے بڈر کے چکر میں بعض اوقات سب سے زیادہ چونا بھی لگ جایا کرتا ہے۔ ادھر صاف شفاف ناروے میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں
ان چکروں میں ہر صورت پڑنا چاہییے، کہ یہ قانونی ضرورت اور بعد کے عدالتی معاملات کے لیے ضروری ہے۔ البتہ ان چکروں کو چکر دینے والوں کو خوب پتہ ہوتا ہے کہ یہ اوپن بڈنگ کرنی کیسے ہے۔
 
چلیں پاکستان کی حد تک آپ قادیانیوں کو ہر طرح سے خود کو مسلمان ظاہر کرنے سے روک بھی دیتے ہیں تو دیگر ممالک میں ان کا کیا بگاڑ لیں گے؟ وہاں تو وہ سرکاری سطح پر دیگر مسلمانوں کی صفوں میں ہی شمار کیے جاتے ہیں۔ پاکستان سے باہر جا کر قادیانی بڑی بڑی مساجد بناتے ہیں، یہاں تک کہ ہر سال حج و عمرہ تک ادا کر آتے ہیں اور آپ پاکستانی مسلمان شدت جذبات میں بس سڑتے کڑتے رہ جاتے ہیں۔
پاکستانی مسلمانوں نے قادیانیوں کے خلاف آئین و قانون بنا کر ان کو ملک سے باہر جا کر تبلیغ اور اپنی جماعتیں پھیلانے کی خود ترغیب دی ہے۔ اور اب اس پالیسی کے نتیجہ میں پوری دنیا میں قادیانیوں کے مراکز پھیل چکے ہیں۔ کبھی ٹھنڈے دماغ سے اس پر بھی غور کیجئے گا
فکر نا کیجیے، وہاں بھی اس زہر کا تریاق کرنے کے بندوبست ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ یہاں آئین اور قانون کے ذریعے سے اور وہاں تبلیغ کے ذریعے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں آئین اور قانون کے ذریعے سے اور وہاں تبلیغ کے ذریعے۔
پاکستان میں بھی اوّل دن سے یہی پر امن تبلیغی راستہ اپنایا جاتا تو فتنہ قادیانیت کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔ پر افسوس آئین اور قانون کے ہتھوڑے کے ساتھ اسے کچلنے کی کوشش گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قادیانی پہلے سے بھی زیادہ اپنے عقائد پر پختہ ہو گئے
 
پاکستان میں بھی اوّل دن سے یہی پر امن تبلیغی راستہ اپنایا جاتا تو فتنہ قادیانیت کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔ پر افسوس آئین اور قانون کے ہتھوڑے کے ساتھ اسے کچلنے کی کوشش گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پہلے سے بھی زیادہ اپنے عقائد پر پختہ ہو گئے
غلط بیانی نا کیجیے۔ قیام پاکستان کے کتنے عرصے بعد قانون بنا ؟ اول دن سے تبلیغ اور بحث مباحثے ہی کے ذریعے اسے ختم کرنے کی کوشش تھی لیکن کیونکہ قادیانی اپنی فتنہ انگیزیوں سے باز نا آ رہے تھے تو باقاعدہ بلا کر، بیٹھا کر، موقف سن کر قانون سازی کی راہ اپنائی گئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
غلط بیانی نا کیجیے۔ قیام پاکستان کے کتنے عرصے بعد قانون بنا ؟ اول دن سے تبلیغ اور بحث مباحثے ہی کے ذریعے اسے ختم کرنے کی کوشش تھی لیکن کیونکہ قادیانی اپنی فتنہ انگیزیوں سے باز نا آ رہے تھے تو باقاعدہ بلا کر، بیٹھا کر، موقف سن کر قانون سازی کی راہ اپنائی گئی۔
چناب نگر ریلوے اسٹیشن پر چند قادیانیوں کی بدمعاشی اتنا بڑا قومی سانحہ نہیں تھا کہ پوری قادیانی لیڈرشپ کو جواب دہی کیلئے پارلیمان طلب کر لیا جاتا۔ اس سے قبل اور بعد لاتعداد پر تشدد واقعات ملکی تاریخ میں رونما ہو چکے ہیں۔ کیا ہر بار ایسے واقعات میں ملوث افراد کی لیڈرشپ کو پارلیمان بلایا جاتا ہے؟ دوسرا کیا قادیانیوں کے خلاف آئینی ترمیم اور سخت قوانین پاس کر دینے سے مسلمانوں کے جذبات ٹھنڈے ہو گئے؟ کیا اس کے بعد مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان پھر کوئی تصادم نہیں ہوا؟ اس قسم کے اور بہت سے سوالات اٹھتے ہیں کہ آخر یہ سب کرنے کا اصل فائدہ کس طبقہ کو حاصل ہوا۔ معاشرہ کا کونسا طبقہ مسلسل اینٹی قادیانی کارڈ کھیل کر سیاست میں اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتا ہے؟
 

زیک

مسافر
ان جھمیلوں میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آم کھائیں گٹھلیاں نہ گنیں۔ بی آر ٹی پر اوپن بڈنگ کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ سب سے سستے بڈر کے چکر میں بعض اوقات سب سے زیادہ چونا بھی لگ جایا کرتا ہے۔ ادھر صاف شفاف ناروے میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں
کچھ نہ سیکھا اتنے سال ناروے میں۔ اس سے تو بہتر تھا ربوہ میں گزار دیتے یہ وقت
 

آورکزئی

محفلین
جاسم بھائی ایک اور مبارکباد قبول فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہباز گل کی تعیناتی کا۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ خیر سے غیر منتخب افراد کی تعداد 19 ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اب سلیکٹڈ کے لیے سائیکل بھی چاہییے ہوگی افس جانے کے لیے۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا
 

آورکزئی

محفلین
قادیانی کائنات کا بدترین کافر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ حکومت تین دفعہ اس فتنے کو حکومت میں شامل کرنے کی کوشش کرچکی ہے۔۔۔ اب تو پانچ چھ وزراء نے بھی اخری نشست میں ان کافروں کو کابینہ میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔۔۔

جاسم صاحب اپ بھلے ہی ان کو کافر نہ مانیں۔۔۔ حقیقت یہی ہے کہ یہ کافر ہیں۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
کچھ نہ سیکھا اتنے سال ناروے میں۔
ناروے سے ہی سیکھا ہے کہ یہ لازم نہیں کہ سب سے کم بڈ کرنے والی کمپنی اپنی بڈنگ کو عملا پورا کرکے بھی دکھائے۔ اور یوں کنٹریکٹ دینے والے کو الٹا لینے کے دینے پڑ جائیں۔
میرے سامنے کی بات ہے۔ ۲۰۱۶ میں دارالحکومت اوسلو کی بلدیہ نے شہر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کنٹریکٹ اوپن بڈنگ میں ایک نجی کمپنی کو دے دیا۔ اس نجی کمپنی کا دعوی تھا کہ وہ بلدیہ کی پبلک کمپنی کے مقابلہ میں بہت کم اخراجات کے ساتھ شہر کا کچرا اٹھا سکتی ہے۔ اس سے ایک سال قبل کمپنی کو کچھ دیگر شہروں کے کنٹریکٹ مل چکے تھے۔اور وہاں سے کوئی شکایت نہ آنے پر بلدیہ نے کمپنی کو محض سب سے سستا بڈ دینے پر کنٹریکٹ دے دیا۔
اب آگے سنیں کیا ہوا۔ کنٹریکٹ ملنے کے محض تین ہفتے بعد اوسلو بلدیہ کو کمپنی کے خلاف شکایات موصول ہونا شروع ہو گئی۔ ۳ ماہ بعد ان شکایات کی تعداد ۳۰ ہزار تک پہنچ گئی۔ بلدیہ کو مجبوراً کمپنی کو روزانہ فائن کرنا پڑا کیونکہ وہ شہر کا کوڑا کرکٹ بروقت ہٹانے میں ناکام ہو چکی تھی۔ شہر اقتدار میں جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے۔ بلدیہ پر آپے سے باہر عوام کا دباؤ آیا تو اس نے کمپنی کا آڈٹ کروایا جس میں سے پتا یہ چلا کہ وہاں کام کرنے والے ملازمین خلاف قانون ۸۰ گھنٹے سے زائد ہفتہ وار کام کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد بلدیہ کے صفائی ستھرائی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ نے استعفی دے دیا اور ایک ماہ بعد سکینڈل زدہ کمپنی نے خود کو دیوالیہ ظاہر کر دیا۔ تاکہ اوسلو بلدیہ وہ کنٹریکٹ واپس اسی پبلک کمپنی کو دے سکے جو ان سے قبل شہر اقتدار کا کوڑا کرکٹ مہنگے داموں سہی مگر بروقت اٹھا تو لیا کرتی تھی :)
Da alt gikk galt med søppelhentinga i Oslo

تو آج آپ نے اس سے کیا سبق حاصل کیا؟ یہی کہ ہر بار اوپن بڈنگ میں سب سے کم بڈ دینے والی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کا اصول اٹل نہیں۔ بعض اوقات ایسا کرنے سے الٹا لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی ایک اور مبارکباد قبول فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہباز گل کی تعیناتی کا۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ خیر سے غیر منتخب افراد کی تعداد 19 ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اب سلیکٹڈ کے لیے سائیکل بھی چاہییے ہوگی افس جانے کے لیے۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے منتخب لوگوں کی فوج نے دوران اقتدار کونسا تیر مار لیا تھا جو تحریک انصاف کے غیر منتخب افراد کو دیکھ کر جمہوریت کے مروڑ اٹھ رہے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت تین دفعہ اس فتنے کو حکومت میں شامل کرنے کی کوشش کرچکی ہے۔۔۔ اب تو پانچ چھ وزراء نے بھی اخری نشست میں ان کافروں کو کابینہ میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔۔۔
حکومت کے اندر کچھ دیسی لبرل ٹائپ وزیر ہیں جو عمران خان کو دباؤ میں لانے کیلئے اس قسم کے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ فواد چوہدری اور شیری مزاری کے بارہ میں تو کنفرم ہے کہ وہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ لوگ ہیں جن کا نام ابھی ذہن میں نہیں آرہا
 
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے منتخب لوگوں کی فوج نے دوران اقتدار کونسا تیر مار لیا تھا جو تحریک انصاف کے غیر منتخب افراد کو دیکھ کر جمہوریت کے مروڑ اٹھ رہے ہیں؟
وہ 22 سالہ جدوجہد میں جو 200 لوگوں کی ٹیم بنائی تھی وہ کدھر ہے ؟
 
حکومت کے اندر کچھ دیسی لبرل ٹائپ وزیر ہیں جو عمران خان کو دباؤ میں لانے کیلئے اس قسم کے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ فواد چوہدری اور شیری مزاری کے بارہ میں تو کنفرم ہے کہ وہ ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ لوگ ہیں جن کا نام ابھی ذہن میں نہیں آرہا
نام اور آپ کو نا پتہ ہو۔۔۔۔ ہو نہیں سکتا۔
 
Top