کچھ نہ سیکھا اتنے سال ناروے میں۔
ناروے سے ہی سیکھا ہے کہ یہ لازم نہیں کہ سب سے کم بڈ کرنے والی کمپنی اپنی بڈنگ کو عملا پورا کرکے بھی دکھائے۔ اور یوں کنٹریکٹ دینے والے کو الٹا لینے کے دینے پڑ جائیں۔
میرے سامنے کی بات ہے۔ ۲۰۱۶ میں دارالحکومت اوسلو کی بلدیہ نے شہر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کنٹریکٹ اوپن بڈنگ میں ایک نجی کمپنی کو دے دیا۔ اس نجی کمپنی کا دعوی تھا کہ وہ بلدیہ کی پبلک کمپنی کے مقابلہ میں بہت کم اخراجات کے ساتھ شہر کا کچرا اٹھا سکتی ہے۔ اس سے ایک سال قبل کمپنی کو کچھ دیگر شہروں کے کنٹریکٹ مل چکے تھے۔اور وہاں سے کوئی شکایت نہ آنے پر بلدیہ نے کمپنی کو محض سب سے سستا بڈ دینے پر کنٹریکٹ دے دیا۔
اب آگے سنیں کیا ہوا۔ کنٹریکٹ ملنے کے محض تین ہفتے بعد اوسلو بلدیہ کو کمپنی کے خلاف شکایات موصول ہونا شروع ہو گئی۔ ۳ ماہ بعد ان شکایات کی تعداد ۳۰ ہزار تک پہنچ گئی۔ بلدیہ کو مجبوراً کمپنی کو روزانہ فائن کرنا پڑا کیونکہ وہ شہر کا کوڑا کرکٹ بروقت ہٹانے میں ناکام ہو چکی تھی۔ شہر اقتدار میں جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے۔ بلدیہ پر آپے سے باہر عوام کا دباؤ آیا تو اس نے کمپنی کا آڈٹ کروایا جس میں سے پتا یہ چلا کہ وہاں کام کرنے والے ملازمین خلاف قانون ۸۰ گھنٹے سے زائد ہفتہ وار کام کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد بلدیہ کے صفائی ستھرائی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ نے استعفی دے دیا اور ایک ماہ بعد سکینڈل زدہ کمپنی نے خود کو دیوالیہ ظاہر کر دیا۔ تاکہ اوسلو بلدیہ وہ کنٹریکٹ واپس اسی پبلک کمپنی کو دے سکے جو ان سے قبل شہر اقتدار کا کوڑا کرکٹ مہنگے داموں سہی مگر بروقت اٹھا تو لیا کرتی تھی
Da alt gikk galt med søppelhentinga i Oslo
تو آج آپ نے اس سے کیا سبق حاصل کیا؟ یہی کہ ہر بار اوپن بڈنگ میں سب سے کم بڈ دینے والی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کا اصول اٹل نہیں۔ بعض اوقات ایسا کرنے سے الٹا لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں