حیرت انگیز خبر- فلسطینیوں نے اسرائیلی ایف سولہ مار گرایا

حسان خان

لائبریرین
بالفرض پاکستان کسی مذہبی گروہ کی مقدس ترین جگہ ہے، لیکن وہ مذہبی گروہ یہاں سے دو ہزار سالوں قبل بھگایا جا چکا ہے۔ اب اگر وہ گروہ میرے ملک پاکستان پر اپنے مذہبی اوہام کی بنا پر زبردستی قبضہ کر بیٹھے اور یہاں کے مقامی باشندوں کو مار بھگائے تو کیا آپ کے نزدیک یہ اُس کے مذہبی عقائد کی بنا پر جائز ہو گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
ہندوؤں کے مقدس ترین صحیفے وید دریائے سندھ کے کنارے لکھے گئے ہیں، اور شمالی ہند سے قبل سندھ ہی ہندومت کا مرکز تھا۔ یقینا سندھ ہندوؤں کے نزدیک ایک مقدس مقام ہے۔ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ یہاں نویں صدی عیسوی سے مسلمان آباد ہیں۔ اب بالفرض ہندو اپنے مذہبی ٹوپی ڈراموں اور صحیفوں کی بشارتوں کے باعث سندھ پر قبضہ کر بیٹھیں اور یہاں کی غیر ہندو آبادی کو نکال کر اپنی ریاست قائم کریں، تو آج کے دور میں کیا کوئی ذی شعور شخص اسے جائز گردانے گا؟
 

arifkarim

معطل
ہندوؤں کے مقدس ترین صحیفے وید دریائے سندھ کے کنارے لکھے گئے ہیں، اور شمالی ہند سے قبل سندھ ہی ہندومت کا مرکز تھا۔ یقینا سندھ ہندوؤں کے نزدیک ایک مقدس مقام ہے۔ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ یہاں نویں صدی عیسوی سے مسلمان آباد ہیں۔ اب بالفرض ہندو اپنے مذہبی ٹوپی ڈراموں اور صحیفوں کی بشارتوں کے باعث سندھ پر قبضہ کر بیٹھیں اور یہاں کی غیر ہندو آبادی کو نکال کر اپنی ریاست قائم کریں، تو آج کے دور میں کیا کوئی ذی شعور شخص اسے جائز گردانے گا؟
ہندوؤں کی مثال کوئی اکلوتی مثال نہیں ہے۔ پوری تاریخ بھری پڑی ہے مختلف مذاہب کی قدیم مقدس مقامات کی جنہیں مسلمانوں کی یلغار کے بعد مساجد اور مدرسوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ زمانہ جاہلیت کے خانہ کعبہ سے لیکر رومی عیسائیوں کے مقدس ترین گرجا گھر ایاصوفیہ اور ہندوؤں کے مقدس ترین مندر سومناتھ تک کو محض طاقت کے زور پر مساجد میں تبدیل کر دیا گیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Conversion_of_non-Muslim_places_of_worship_into_mosques

تاریخ مسخ کر دینے سے تاریخ بدل نہیں جاتی۔ آج بیت المقدس اور الاقصیٰ مسجد کھڑی ہے وہ کسی زمانہ میں اسرائیلیوں کا مندر ہوتا تھا۔ اگر وہ چاہتے تو 1967 کی فتح کے بعد اس پر دائمی صیہونی پرچم لہرا کر قدیم مسلم ورثہ کو تباہ کر دیتے اور واپس اپنا یہودی مندر تعمیر کر لیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ ایکطرفہ فتح کے باوجود بیت المقدس کا تمام کنٹرول اردن کے وقف کے حوالہ کر دی!

بالفرض پاکستان کسی مذہبی گروہ کی مقدس ترین جگہ ہے، لیکن وہ مذہبی گروہ یہاں سے دو ہزار سالوں قبل بھگایا جا چکا ہے۔ اب اگر وہ گروہ میرے ملک پاکستان پر اپنے مذہبی اوہام کی بنا پر زبردستی قبضہ کر بیٹھے اور یہاں کے مقامی باشندوں کو مار بھگائے تو کیا آپ کے نزدیک یہ اُس کے مذہبی عقائد کی بنا پر جائز ہو گا؟
اپنی مرضی سے چلے جانے اور زبردستی نکالے جانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہود کا اس زمین کیساتھ ہمیشہ تعلق رہا ہے گو کہ وہ باقاعدہ اپنی ریاست نہیں بنا سکے اور 1948 تک جلا وطنی کی زندگی بسر کرتے رہے۔ اگر آپ یہود کی مقدس کتب کا مطالعہ کریں تو اسمیں یروشلم کے بارہ میں کوئی سو بار ذکر ملتا ہے اور بیسیوں مقامات پر یہودیوں کے واپس اپنے وطن اسرائیل میں ہجرت کرنے کی پیشگوئیاں موجود ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Jerusalem_in_Judaism
 

حسان خان

لائبریرین
۔ اگر آپ یہود کی مقدس کتب کا مطالعہ کریں تو اسمیں یروشلم کے بارہ میں کوئی سو بار ذکر ملتا ہے اور بیسیوں مقامات پر یہودیوں کے واپس اپنے وطن اسرائیل میں ہجرت کرنے کی پیشگوئیاں موجود ہیں۔

یہیود کی مقدس کتب گئیں کنوئیں میں۔ میں جب اپنی مذہبی کتب کو نہیں مانتا تو یہود کے صحائف کس درجے میں؟
 

حسان خان

لائبریرین
ہندوؤں کی مثال کوئی اکلوتی مثال نہیں ہے۔ پوری تاریخ بھری پڑی ہے مختلف مذاہب کی قدیم مقدس مقامات کی جنہیں مسلمانوں کی یلغار کے بعد مساجد اور مدرسوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ زمانہ جاہلیت کے خانہ کعبہ سے لیکر رومی عیسائیوں کے مقدس ترین گرجا گھر ایاصوفیہ اور ہندوؤں کے مقدس ترین مندر سومناتھ تک کو محض طاقت کے زور پر مساجد میں تبدیل کر دیا گیا۔

چونکہ آپ صرف مسلمانوں کو ہر وقت ننگا ثابت کرنے میں تلے رہتے ہیں تو آپ کو ذرا قرطبہ، اشبیلہ، طلیطلہ، سسلی اور مالٹا کی مساجد کی یاد دہانی کراتا چلوں، جو فی الوقت گرجا گھر ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اپنی مرضی سے چلے جانے اور زبردستی نکالے جانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہود کا اس زمین کیساتھ ہمیشہ تعلق رہا ہے

موجودہ ترکی جسے اناطولیہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، چودہ سو صدیوں تک یونانی علاقہ رہا ہے۔ اور شہرِ قسطنطنیہ مشرقی آرتھوڈکس دنیا کا کعبہ۔ کیا اس بنا پر یہ علاقہ واپس یونانی مشرقی آرتھوڈکسوں کو سونپ دیا جائے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ یونانیوں کو قسطنطنیہ سے کتنی عقیدت ہے؟ وہ تو خدا بخشے غازی اتاترک کو جس نے اپنی رہبری میں اس علاقے کو یونانیوں اور آرمینیوں کی دستبرد سے بچایا ورنہ قسطنطنیہ بھی آج دوسرا یروشلم ہوتا۔

کوسوو کا خطہ سربوں کے لیے بے حد مقدس ہے جس سے ان کی بے پناہ جذباتی وابستگی ہے۔ لیکن یہاں سولہویں صدی سے مسلمان البانوی آباد ہیں جنہوں نے چند سال قبل سربوں سے لڑ کر اپنی الگ ریاست قائم کر لی ہے۔ اب کیا صرف اس بنا پر کہ سربوں کے لیے کوسوو مقدس اور ان کا اس سرزمین سے تعلق رہا ہے، کیا البانوی یہ خطہ اور ملک سربوں کو واپس سونپ دیں؟
 

arifkarim

معطل
چونکہ آپ صرف مسلمانوں کو ہر وقت ننگا ثابت کرنے میں تلے رہتے ہیں تو آپ کو ذرا قرطبہ، اشبیلہ، طلیطلہ، سسلی اور مالٹا کی مساجد کی یاد دہانی کراتا چلوں، جو فی الوقت گرجا گھر ہیں۔
ان تمام علاقوں میں پہلے گرجا گھر قائم تھے۔ بعد ازاں مسلمانوں نے یلغار کرکے یہاں گرجاگھروں کو مساجد میں تبدیل کر دیا۔ جب مسلمانوں کو شکست کھا کر یہاں سے نکلنا پڑا اور کوئی مسلمان عبادت گار باقی نہ رہا تو تب عیسائیوں نے مسلمانوں کی وہ مساجد جو پہلے کبھی گرجا گھر نہیں تھیں کو بھی گرجا گھروں میں تبدیل کرنا شروع کیا:
http://www.academia.edu/1162610/Mosque_to_Church_Conversions_in_the_Iberian_Reconquest

موجودہ ترکی جسے اناطولیہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، چودہ سو صدیوں تک یونانی علاقہ رہا ہے۔ اور شہرِ قسطنطنیہ مشرقی آرتھوڈکس دنیا کا کعبہ۔ کیا اس بنا پر یہ علاقہ واپس یونانی مشرقی آرتھوڈکسوں کو سونپ دیا جائے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ یونانیوں کو قسطنطنیہ سے کتنی عقیدت ہے؟ وہ تو خدا بخشے غازی اتاترک کو جس نے اپنی رہبری میں اس علاقے کو یونانیوں اور آرمینیوں کی دستبرد سے بچایا ورنہ قسطنطنیہ بھی آج دوسرا یروشلم ہوتا۔
تو یہ ترک بھلا کب سے سے اناطولیہ کے قدیم باشندے ہو گئے؟ تاریخ گواہ ہے کہ قدیم ترکوں کا اصل وطن وسطی ایشیا یعنی ترکمنستان ہے جہاں سے یہ لوگ آہستہ آہستہ ہجرت کرتے ہوئے سلطنت عباسیہ کے دوران مشرق وسطیٰ میں آکر آباد ہوگئے اور کچھ صدیوں بعد یہاں سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Turkic_migration

کوسوو کا خطہ سربوں کے لیے بے حد مقدس ہے جس سے ان کی بے پناہ جذباتی وابستگی ہے۔ لیکن یہاں سولہویں صدی سے مسلمان البانوی آباد ہیں جنہوں نے چند سال قبل سربوں سے لڑ کر اپنی الگ ریاست قائم کر لی ہے۔ اب کیا صرف اس بنا پر کہ سربوں کے لیے کوسوو مقدس اور ان کا اس سرزمین سے تعلق رہا ہے، کیا البانوی یہ خطہ اور ملک سربوں کو واپس سونپ دیں؟
سربوں سے پہلے کیا یہاں پر مسلمان البانی موجود تھے؟ جہاں تک زمین سونپ دینے کا سوال ہے تو صیہونیوں کو یہ زمین سونپی نہیں گئی بلکہ انہوں نے قدیم ترکوں، منگولوں، یورپیوں وغیرہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جنگ میں فتح کے بعد یہ زمین حاصل کی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ان تمام علاقوں میں پہلے گرجا گھر قائم تھے۔ بعد ازاں مسلمانوں نے یلغار کرکے یہاں گرجاگھروں کو مساجد میں تبدیل کر دیا۔ جب مسلمانوں کو شکست کھا کر یہاں سے نکلنا پڑا اور کوئی مسلمان عبادت گار باقی نہ رہا تو تب عیسائیوں نے مسلمانوں کی وہ مساجد جو پہلے کبھی گرجا گھر نہیں تھیں کو بھی گرجا گھروں میں تبدیل کرنا شروع کیا۔

یلغار کر کے خطے کا مذہب تبدیل کرنا کیا صرف مسلمانوں کا خاصہ رہا ہے؟ ہندوؤں کے آباؤ اجداد کیا وسطی ایشیا سے ہندوستان نہیں آئے؟ کیا ہندوستان کے قدیمی باشندے ڈراوڑی نہیں ہیں؟ اور کیا یورپ میں عیسائیت رومی یلغاریوں نے نہیں پھیلائی؟ کیا لاطینی امریکا میں کیتھولک مت ہسپانوی یلغاریوں کی دین نہیں ہے؟ بھائی آپ کیوں صرف مسلمانوں کو ننگا سمجھتے ہیں؟ اگر عیسائی گرجا گھر میں تبدیل کرے تو جائز، مسلمان مسجد میں تبدیل کرے تو فورا آپ اپنا رونا ڈال دیتے ہیں۔ بھئی، ہر فاتح مفتوح کے ساتھ یہی کرتا تھا۔

تو یہ ترک بھلا کب سے سے اناطولیہ کے قدیم باشندے ہو گئے؟ تاریخ گواہ ہے کہ قدیم ترکوں کا اصل وطن وسطی ایشیا یعنی ترکمنستان ہے جہاں سے یہ لوگ آہستہ آہستہ ہجرت کرتے ہوئے سلطنت عباسیہ کے دوران مشرق وسطیٰ میں آکر آباد ہوگئے اور کچھ صدیوں بعد یہاں سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی:
تو آپ کی ویکی پیڈیا کے مطابق چونکہ ترک اناطولیہ کے قدیم باشندے نہیں ہیں، اس لیے انہیں واپس ترکستان چلے جانا چاہیے اور یہ خطہ واپس یونانیوں کو سونپ دینا چاہیے؟ ویسے بتاتا چلوں کہ میں ترک پرست ہوں۔ پچھلے چار سال ترکیات پر مطالعہ کرتے ہی گزارے ہیں اور زندگی بھر ان کے متعلق مطالعہ کرتا رہوں گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
سربوں سے پہلے کیا یہاں پر مسلمان البانی موجود تھے؟ جہاں تک زمین سونپ دینے کا سوال ہے تو صیہونیوں کو یہ زمین سونپی نہیں گئی بلکہ انہوں نے قدیم ترکوں، منگولوں، یورپیوں وغیرہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جنگ میں فتح کے بعد یہ زمین حاصل کی ہے۔

ویکی پیڈیا پر شاید یہ بھی درج ہوگا کہ وہ قرونِ وسطی کا دور تھا جہاں انسانیت نے اتنے مدارج طے نہیں کیے تھے، جتنے اب کر چکی ہے۔ پچھلے ادوار میں یہ باتیں نہ صرف قابلِ قبول بلکہ نا گزیر سمجھی جاتی تھیں۔ لیکن صیہونی ریاست کوئی قرونِ وسطی کی ریاست نہیں، بلکہ آج اقوامِ متحدہ کے دور کی غاضب ریاست ہے۔ اس لیے اس کے جواز میں آپ منگولوں یا ترکوں کی سامراجی حکومتوں کو نہیں پیش کر سکتے۔
 
Top