پردے پئے رہن دینے چاہی دے نیں۔اب ہمیں کیا پتہ کہ چوہدری صاحب کے پردے میں چوہدرائن ہوں۔
لگتا ہے آپ بھی ہمارے بھیا اور ہماری طرح "سب رنگ" پڑھتے تھے۔ہمارے محبوب قلم کار جناب شکیل عادل زادہ بھی ایامِ نوجوانی میں شکیلہ جمال کے نام سے ادیبوں کو خطوط لکھا کرتے تھے۔
تفصیل اس انٹرویو میں موجود ہے۔
شکیل عادل زادہ کی کہانی
جی ہاں! ہمارا شمار بھی "سب رنگ" کے مداحوں میں ہوتا ہے۔لگتا ہے آپ بھی ہمارے بھیا اور ہماری طرح "سب رنگ" پڑھتے تھے۔
سب رنگ اور اردو ڈائجسٹ پڑھنے والے آپکو بہت زیادہ ملیں گے پھر ایک زمانہ دوشیزہ کا آیا وہ ایک اچھا ڈائجسٹ تھا۔۔۔۔اور سپینس بھی 😊لگتا ہے آپ بھی ہمارے بھیا اور ہماری طرح "سب رنگ" پڑھتے تھے۔
سسپینس اور جاسوسی ڈائجسٹ تو میں ابھی بھی پڑھتی ہوں۔سب رنگ اور اردو ڈائجسٹ پڑھنے والے آپکو بہت زیادہ ملیں گے پھر ایک زمانہ دوشیزہ کا آیا وہ ایک اچھا ڈائجسٹ تھا۔۔۔۔اور سپینس بھی 😊
ایک زمانہ تھا بٹیا نشہ تھا ان ڈائجسٹ کا پھر آہستہ آہستہ کم ہوتا گیا!!!!!اگلی قسط کا انتظار اس بیچینی سے ہوتا ہے کہ گویا خواب میں بھی کہانیوں کے کردار آجاتے 🤩سسپینس اور جاسوسی ڈائجسٹ تو میں ابھی بھی پڑھتی ہوں۔
سسپنس میرا بھی پسندیدہ رہا ہے۔ اور جاسوسی بھی کافی پڑھے ہیں۔سسپینس اور جاسوسی ڈائجسٹ تو میں ابھی بھی پڑھتی ہوں۔
عورتیں بھی مردوں کے نام سے لکھتی ہیں۔۔۔فرضی نام قلمی نام تو ٹھیک پر مردوں کو کیا شوق عورتوں کے نام سے لکھنے کا ۔۔۔😊😊😊😊
ارے بھئی محفل پر ویسے ہی گنی چنی خواتین ہیں ۔۔شکر ہے کہ محفل پر اس طرح کے لوگ نہیں ہیں۔
اب میں یہ سوچتی ہوں کہ طالبعلمی میں ٹھیلے والوں یا دکان داروں سے 10 ،10 روپے میں لیکر چرسیوں کی طرح پڑھا کرتےتھے اور 5 روپے میں واپس ۔۔۔سسپنس میرا بھی پسندیدہ رہا ہے۔ اور جاسوسی بھی کافی پڑھے ہیں۔
سب رنگ کی تعریف حال ہی میں ایک اور صاحب سے بھی سُنی۔ اب سوچ رہا ہوں کہ پرانے شمارے نکال کر پڑھے جائیں۔
میرے خیال میں 1990ء کا عشرہ سسپنس اور جاسوسی ڈائجسٹ کے عروج کا دور تھا۔ اس دور میں ان رسالوں کے توسط سے بہترین لکھاریوں کی کہانیاں اور سلسلہ وار ناول پڑھنے کو ملے۔ محی الدین نواب، علیم الحق حقی، طاہر جاوید مغل، احمد اقبال، اقلیم علیم، الیاس سیتاپوری ،محمود احمد مودی اور دیگر مصنفین کی تخلیقات آج بھی لوگوں کے دلوں پر نقش ہیں۔سسپنس میرا بھی پسندیدہ رہا ہے۔ اور جاسوسی بھی کافی پڑھے ہیں۔
سب رنگ کی تعریف حال ہی میں ایک اور صاحب سے بھی سُنی۔ اب سوچ رہا ہوں کہ پرانے شمارے نکال کر پڑھے جائیں۔
اب میں یہ سوچتی ہوں کہ طالبعلمی میں ٹھیلے والوں یا دکان داروں سے 10 ،10 روپے میں لیکر چرسیوں کی طرح پڑھا کرتےتھے اور 5 روپے میں واپس ۔۔۔
اب مراسلوں سے موٹیویشن ہورہی ہے میں بھی خریدتی ہوں
واہ زبردست کہا سچ بالکل چرسیوں بلکہ ہیروئنچیوں والا حال 🤣🤣🤣🤣🤣ہم نے پچاس پیسے روز والی لائبریری سے بھی لیکر پڑھے اور اماّں کی ڈانٹیں الگ سنیں10 ،10 روپے میں لیکر چرسیوں کی طرح پڑھا کرتےتھے اور 5 روپے میں واپس ۔۔۔
میرے خیال میں 1990ء کا عشرہ سسپنس اور جاسوسی ڈائجسٹ کے عروج کا دور تھا۔ اس دور میں ان رسالوں کے توسط سے بہترین لکھاریوں کی کہانیاں اور سلسلہ وار ناول پڑھنے کو ملے۔ محی الدین نواب، علیم الحق حقی، طاہر جاوید مغل، احمد اقبال، اقلیم علیم، الیاس سیتاپوری ،محمود احمد مودی اور دیگر مصنفین کی تخلیقات آج بھی لوگوں کے دلوں پر نقش ہیں۔
اور بلاشبہ ان تخلیق کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور انھیں ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کا سہرا ادارہِ جاسوسی ڈائجسٹ کے بانی محترم معراج رسول مرحوم کو جاتا ہے، جن کا مصنفین کے ٹیلنٹ کو پرکھنا اور ان سے شاہکار تحریریں لکھوانا، کسی ادبی خدمت سے کم نہیں۔
میرے خیال میں سسپنس اور جاسوسی کے آغاز سے پہلے اردو، سیارہ اور عالمی ڈائجسٹ میں بھی انگریزی افسانوں کے تراجم شائع ہوتے تھے، البتہ سسپنس اور جاسوسی چونکہ صرف فکشن کے لیے مخصوص تھے، اس لیے ان میں ایسے تراجم کی مقدار زیادہ تھی۔بلاشبہ!
بالخصوص انگریزی شارٹ اسٹوریز کے اردو تراجم ایسی چیز ہیں جو کہیں اور نہیں مل پاتے تھے۔
ٹھیک!۱۔۔۔عورت کا ناول لکھنا
۲۔۔۔ناول کو ایوارڈ ملنا
۳۔۔۔ ایوارڈ لینے تین مردوں کا آنا
۴۔۔۔ان پر فراڈ کا الزام لگنا
۵۔۔۔انعامی رقم فلاحی ادارے کو دینے کا مطالبہ کرنا
۶۔۔۔سزا کا بھی مطالبہ کرنا
۷۔۔۔جعلی اور قلمی ناموں پر مباحثہ کرنا
۸۔۔۔چوہدری اور چودہرائن کی بحث چھڑنا
۹۔۔۔اردو ڈائجسٹوں کا تذکرہ کرنا
۱۰۔۔۔ڈائجسٹوں کے مصنفین کی تعریف ہونا
۱۱۔۔۔ ان مصنفین کی تحاریر کے چٹخارے لینا
۱۲۔۔۔چرس اور ہیروئن کا ایڈونچر کرنا
پورے بارہ مسالہ کی چاٹ تیار ہوگئی ان دو صفحات میں!!!
شکریہ۔۔۔ٹھیک!
لیکن چاٹ کے سب اجزاء الگ الگ تھے۔ یہ تو آپ ہیں کہ جنہوں نے سب اجزاء کو باہم ملا کر اور اپنی طرف سے نمک مرچیں شامل کرکے چاٹ تیار کر دی۔