اسلام و علیکم،قیصرانی نے کہا:براہ کرم قرآن کی آیات کو احادیث سے متصادم قرار نہ دیںمحمدسجادعلی نے کہا:سسٹر مہوش علی بار بار ایک آیت کوٹ کر رہی ہیں۔ جس سے ثابت یہ کرنا چاہتی ہیں کہ قتل کرنے والا کفار کی طرح ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
یہ بات کثیر احادیث کیخلاف ہے۔
محسن حجازی نے کہا:من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میںتھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میںکرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔
اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
صدام کے بارے تک تو ٹھیک مگر اتنے سارے راز کہا سے ہاتھ لگےمحسن حجازی نے کہا:من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میںتھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میںکرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔
اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
آپکی تحلیل اور نقطہ نظر قوی ہے۔ دنیا کے حالات یہی بتلا رہے ہیں۔ یہ سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر تھا۔ اور جہاں تک شرعی بات ہے تو میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم کون ہوتے ہیں کسی کے بارے میں جنتی یا جہنمی حکم لگانے کا۔محسن حجازی نے کہا:من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میںتھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میںکرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔
اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
محسن حجازی نے کہا:
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔
یہ وہی وڈیو ہے جو اس دھاگے کی پہلی پوسٹ میں بھی موجود ہےبدتمیز نے کہا:شعیب دوسری ویڈیو کا لنک تو ذرا فراہم کر دیں۔
shoiab safdar نے کہا:صدام کے بارے تک تو ٹھیک مگر اتنے سارے راز کہا سے ہاتھ لگےمحسن حجازی نے کہا:من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میںتھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میںکرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔
اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔