(خبر) صدام کو پھانسی دے دی گئی

کیا صدام کی پھانسی عید والے دن مناسب تھی یا غلط؟


  • Total voters
    119

نبیل

تکنیکی معاون
جیسبادی کی بات مکمل درست نہیں ہے۔ یہاں لوگوں کے مزاج کو دیکھتے ہوئے اس بات کی ضرورت نہیں محسوس ہوتی کہ سی آئی اے کو ہم میں فساد ڈالنے کے لیے ذرہ برابر بھی پیسہ برباد کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ ہم لوگ ماشاءاللہ خود ہی آپس میں لڑ لڑ کر تباہ ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 
قیصرانی نے کہا:
محمدسجادعلی نے کہا:
سسٹر مہوش علی بار بار ایک آیت کوٹ کر رہی ہیں۔ جس سے ثابت یہ کرنا چاہتی ہیں کہ قتل کرنے والا کفار کی طرح ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
یہ بات کثیر احادیث کیخلاف ہے۔
براہ کرم قرآن کی آیات کو احادیث سے متصادم قرار نہ دیں
اسلام و علیکم،
قیصرانی بھائی، میں نے قرآن اور احادیث کو متصادم قرار نہیں دیا۔ اصل میں ہم قرآن اور احادیث کو کبھی بھی اپنی رائے سے نہیں سمجھ سکتے ہے۔ سورۃ البقرۃ کی ابتدائی آیات میں ایک آیت کا مفہوم ہے ‘

اور اِسی قرآن کو پڑھ کر بہت سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور اسی قرآن کو پڑھ کر بہت سے لوگ ہدایت پاتے ہیں۔ (سورۃ البقرۃ)

اور اِس آیت میں پہلے گمراہ ہونے کا تذکرہ ہے۔ اِس لئے شرعی مسائل میں تقلید کو واجب قرار دیا گیا۔ بہر حال یہ ایک اور بحث شروع ہوجائے گی۔

میرے کہنے کا مقصد تھا۔ کہ آیت کا وہ معنی نہیں جو یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ آحادیث میں ہے کہ جس کہ دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا وہ ایک نہ ایک وقت اپنی سزا بھگتنے کے بعد جنت میں ضرور جائے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا قتل کرنے والا کافر ہوجاتا ہے؟
اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ ہاں کافر ہوگیا۔ پھر تو بات سمجھ میں آئے۔ نہیں۔۔ تو پھر وہ ہرگز کفار کی طرح ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا۔
اِس کیلئے ایک اور حدیث میں بیان کی کہ دیوث کبھی جنت میں نہیں جائے گا۔ اِس کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ بہت طویل مدت جہنم میں رہے گا۔ ورنہ ہر مسلمان جنت میں جائے گا۔ جب میرے آقا سید الانبیاء،مدینے والے مصطفےٰ صلیٰ اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے۔ حتٰی کہ رائی کے دانے کے برابر ایمان رکھنے والا بھی داخلِ جنت ہوجائے گا۔

پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف
خرمنِ عصیاں پے اَب بجلی گراتے جائیں گے

میرا ارادہ تھا کہ اگر کسی نے مجھے کوٹ نہ کیا تو میں اِ س فضول بحث میں حصہ نہیں لوں گا۔ کیوں کہ نہ توصدام سے میرا کوئی تعلق اور نہ ہی سیاست سے۔
خیر دوست بھائی کی طرح ابھی میں ایک بار پھر عرض کروں گا۔ کہ صدام کا معاملہ اللہ عزوجل پر چھوڑ دو۔ اپنی طرف سے ہم کسی کیلئے جنت جہنم کیوں تقسیم کریں؟
 
قیصرانی بھائی اور نبیل بھائي : اس ڈور کو فل فور مقفل کر دیا جائے ۔ یہ ڈور ایک سیاسی ‏گفتگو کو مذہبی رنگ دے کر اسلام ‏ کے ‏بہت سے اور نظریاتی طور پر ایک دوسرے کے ‏متضاد اصول و ضوابط کے تصادم کی جانب لحظہ بلحظہ گامزن ہے ۔ ‏

میں اس محفل کو ایک پیار بھری دنیا اور کمپلیٹ انٹرٹینمینٹ کی صورت میں دیکھتا ہوں نا ‏کہ بی بی سی کے " آپ کی آواز " والے سیکشن کی صورت میں ۔ جہاں لوگ ، دو یا تین گروہوں ‏میں تقسیم ہو کر ایک دوسرے پر خوب کیچڑ اچھالتے ہیں ۔ ‏
 
کافی دنوں سے اس موضوع کو دیکھ رہا ہوں اور سوچا تھا کہ اس پر کچھ رائے بھی دوں اور میرے خیال سے رائے دینا ضروری بھی ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں جسے ہم نظر انداز کر دیں اور کچھ بھی نہ کہیں۔
میرے خیال سے سب اس بات سے متفق ہیں کہ صدام اچھا آدمی نہیں‌تھا ، ظالم تھا ، اس کے حکم پر بہت سے لوگ قتل ہوئے اور ناحق ہوئے۔ کتنے قتل وجوہات لیے تھے اور کتنے ذاتی انتقام پر مبنی تھے اس کا حساب بھی کٹھن ہے کہ صدام نے اپنے دورِ حکومت میں مکمل جبر روا رکھا۔ اگر صدام پر عراق میں عراقی عوام کی طرف سے مقدمہ چلایا جاتا تو ایسے ان گنت مقدمے تھے جن میں صدام کو یقینا پھانسی ہی ہوتی مگر صدام پر مقدمہ ایک قابض فوج نے چلایا اور سزا بھی اس کی منتخب کردہ حکومت کی طرف سے ہوئی اور عمل درآمد بھی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خاص‌ دن پر لوگوں کو بھڑکانے کے لیے کیا گیا۔ پھانسی کی تشہیر اور ویڈیو فلم بنانے کی کیا حاجت تھی اور پھر غیر ضروری طور پر مقتدی الصدر کے نام اور پھر اس پر مبنی پروپیگنڈا بھی سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوششوں کے سوا کچھ نہیں۔
صدام اور اس کے دورِ حکومت میں حقائق پر مبنی دستاویز عوام کے سامنے لائے جانے چاہیے جس میں جس جس کا جو جو کردار ہے وہ سامنے آنا چاہیے مگر یہ کام کون کرے گا یقینا کوئی نہیں کیوں کہ کسی نہ کسی مرحلے پر کوئی نہ کوئی شریک جرم ضرور ہے۔
صدام کے لیے ہیرو کا لفظ‌ استعمال نہیں کرنا چاہیے چاہے آپ اس کے مخالفین کا حوالہ دے رہے ہوں یا اس کے کسی بھی آخری قدم کا۔ مہوش سے میں کہوں گا کہ دلائل میں کافی وزن ہے اور یقینا ان بے گناہوں کا خون رائیگاں یا صدام کے کسی آخری عمل سے معاف نہیں ہوگا جنہیں‌ صدام نے صرف اس لیے قتل کروا دیا کہ کوئی لب کشائی کی بھی جرات نہ کرسکے۔ بہت لمبی فہرست ہے ان لوگوں کی جو راہِ حق میں شہید ہوئے اور انہوں نے صدام کے جبر کے سامنے ہتھیار نہیں پھینکے بلکہ کلمہ حق کہتے ہوئے جان دے دی۔ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ بہت سے کام اس نے عرب ازم کے لیے کیے مگر کیا اس کے عرب ازم کا جواز کافی ہے ان مقتولین کے لیے جو اس جواز کی بھینٹ‌ چڑھ گئے اور کویت پر حملہ کرکے اس نے عرب ازم کا بھرم بھی کھول دیا ، نہ بھی کھولتا تب بھی اس کے مظالم قابل معافی نہ تھے۔ اس کے علاوہ میں سمجھتا ہوں کہ صدام کے عقائد بہت گمراہ کن تھے جس پر بہت کم روشنی ڈالی گئی ہے مگر اس سب کے باوجود اس کے پکے جہنمی ہونے کی نوید نہیں سنانی چاہیے کہ آخری فیصلہ بہرحال اوپر والے نے ہی کرنا ہے البتہ اگر صدق دل سے توبہ کی ہو (جس کی اطلاع کہیں سے ملی نہیں ) تو تمام گناہوں کی سزا پائے بغیر ‌‌نجات ممکن نہ ہوگی۔
ظالم کے مظالم گنوانا ازحد ضروری ہے اور خاص طور پر اگر وہ صاحب اختیار ہو کیونکہ اس کا ظلم چند لوگوں پر نہیں بلکہ ملک و قوم پر اثرات مرتب کرتا ہے۔ جو کوئی بھی صدام کی جزا سزا پر محتاط رائے رکھنا چاہتا ہے وہ رکھ لے مگر اس کے مظالم کے اظہار میں یا ان سے اتفاق میں محتاط رویہ نہ اپنائے۔ بدقسمتی سے عراق کے حالات ایسے ہیں کہ صدام کا کردار پس منظر میں چلا گیا ہے اور قابض‌ افواج کے ظلم کے سامنے ہیچ ہوگیا ہے۔ اگر کسی قدر بہتر حالات ہوتے تو صدام کے مظالم کی تفاصیل اور ثبوت ہر خاص و عام تک سہولت سے پہنچ جاتے اور بہتر حالات ہونے کی وجہ سے اس کے مظالم کا صحیح ادراک ہوپاتا۔
 

بدتمیز

محفلین
شمیل تمہاری بات پر حد درجہ حیرانی ہوئی جب تک بات تمیز اور اخلاق سے ہو کوئی reason نہیں بنتی کہ اس کو مقفل کیا جائے۔ ہاں جس کو ناپسند ہو وہ بے شک نہ پڑھے
 

بدتمیز

محفلین
دوست تمہاری بات بجا لیکن میں اختلافی باتوں کو کنارے لگا کر اس بحث سے بہت سی کام کی باتیں سیکھ چکا ہوں اس لیے کہا تھا کہ شاید تمکو فضول لگ رہی ہو
 

دوست

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں کہ علم میں اضافہ ہوا ہے خصوصًا مہوش علی نے کافی سارے حقائق پیش کیے ہیں۔
میں نے صرف اس لیے کہا تھا کہ الجھنا ہماری عادت ہے اور اس کا تجربہ بہت ہی برا ہے میرا اس لیے میں پرہیز کرتا ہوں بات کرنے سے اگر کرنا ضروری بھی ہو تو بہت ہی کم۔اور اس لیے میرا پیغام اس قسم کا ہوتا ہے کہ "فائدہ؟"
بہرحال بات اگر اچھے ماحول میں چلے تو کوئی اعتراض نہیں۔
 
السلام علیکم
اس خار دار بحث کا خاتمہ معلوم نہیں کب ہو۔ اپنی طرف سے میں ختم کئے دیتا ہوں۔ مہوش نے سوال پر سوال کیا ہے۔ میں جواب نہیں دینا چاہتا۔ وقت کی حفاظت کی خاطر ورنہ مثبت دلائل دینا کوئی مشکل کام نہیں۔

مختصرا مہوش سے عرض ہے کہ غالبا فصاحت وبلاغت سے آپکا اشارہ ممکن ہے آیت میں (خالدا) کی طرف ہے۔ جس میں لغت کی رو سے اختلاف ہے۔
ماشاء اللہ تفاسیر کی فہم آپکی دسترس میں ہے۔ اس لئے اگر ایک فریق کا قول آپنے نقل کیا ہے تو آپکو دوسری فریق کا موقف بھی پیش کرنا چاہئے۔ اختلافی مسٔلہ ہے۔ عدم امکان میں امکان کا قضیہ بھی شامل بہر حال ہو ہی جاتا ہے۔


دوسرا میں تمام دوستوں سے عرض کرنا چاہتاہوں کہ کسی بھی بات پر حکم لگانے سے قبل اپنی ذات میں بھی وہ قابلیت پیدا کیجئے کہ آپ بذاتِ خود بھی کوئی فیصلہ کرنا ہو تو کرسکیں۔

میں عمومی بات کرتے ہوئے یہ کہوں گا کہ قرآنی آیات بیشک برحق ہیں اس پر اعتراض کسی کافر کو ہی ہوسکتا ہے۔ لیکن ذہن میں یہ نقطہ بھی ضرور رہے کہ قرآنی آیات سے فریقِ مخالف بھی دلائل پیش کرسکتی ہے۔ اور ضرور نہیں کہ وہ حق پر ہو۔ اس نقطہ کو سمجھنے کے لئے اپنے اندر وہ صلاحیت پیدا کریں کہ آپ بذات خود قرآنی آیات نیز احادیث شریفہ سمجھ سکیں اس کے لئے استاد کی ضرورت ہے۔
یہاں علومِ شرعیہ کا حصول بھی ناگزیر ہے

والسلام۔
 

محسن حجازی

محفلین
من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میں‌تھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میں‌کرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔

اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
 

دوست

محفلین
محسن حجازی نے کہا:
من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میں‌تھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میں‌کرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔

اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
:( :(
 

شعیب صفدر

محفلین
محسن حجازی نے کہا:
من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میں‌تھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میں‌کرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔

اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
صدام کے بارے تک تو ٹھیک مگر اتنے سارے راز کہا سے ہاتھ لگے
 
محسن حجازی نے کہا:
من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میں‌تھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میں‌کرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔

اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
آپکی تحلیل اور نقطہ نظر قوی ہے۔ دنیا کے حالات یہی بتلا رہے ہیں۔ یہ سیاسی اور اقتصادی نقطہ نظر تھا۔ اور جہاں تک شرعی بات ہے تو میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم کون ہوتے ہیں کسی کے بارے میں جنتی یا جہنمی حکم لگانے کا۔
ہاں حسنِ ظن رکھنا مسلمان کا شیوہ ہے۔ لیکن اتنا بھی نہیں کہ احمق کہلایا جائے۔
صدام کے افعال سے یقینا امت کو نقصان پہنچا ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے وہ اس میدان میں تنہا نہیں۔ سبھی اس حمام میں ننگے ہیں۔
امریکہ مسلمان حکام کی کمزوری بن چکا ہے۔
لیکن! بساط پلٹنے کا وقت بھی قریب آچکا ہے
خدا ظلم کسی پر بھی ہو برداشت نہیں کرتا۔
 

بدتمیز

محفلین
محسن حجازی نے کہا:

چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔

کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔


امریکی پرچم چین سے نہیں میکسکو سے بن کر آیا ہے۔ مزے کی بات یہ تھی کہ 10 ملین کے پرچم فروخت کئے گئے اور 5 ملین کے امپورٹ کئے گئے ہیں۔

امریکہ میں ابھی تک سونے اور چاندی کے ذخائر کی بڑی بڑی کانیں سر بمہر بند پڑی ہیں کہ جس کساد بازاری کا ذکر آپ نے کیا اس وقت کام آئیں گی ابھی وہ باقی دنیا کو کہہ رہا ہے کھودو نکالو اور بازار میں لاؤ
ساری دنیا کا تیل ایک طرف اور امریکہ میں موجود صرف کوئلہ ایک طرف یہ پھر بھی زیادہ ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے نام پر اس کو استعمال میں نہیں لایا جا رہا اور انتظار کیا جا رہا ہے۔
 

شعیب صفدر

محفلین
ویڈیع کیوں دیکھائی

کئی یار دوستوں کا خیال ہے کہ صدام عرب قوم کا ہیرو آخری قوت میں اس وجہ سے بنا کہ وہ بہادری سے تختہ دار تک آیا! اور اس نے موت کا سامنا کیا!!! آگر دوسری موبائل ویڈیو (جسے گوگل ویڈیو پر دیکھا جا سکتا ہے) نہ آتی تو وہ ایسا ہیرو نہ بن پاتا۔۔۔۔
دوسری طرف اظہر بھائی کی تحریر میں موجود نقطہ بھی قابل توجہ ہے۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
shoiab safdar نے کہا:
محسن حجازی نے کہا:
من حیث القوم، ہم کلی درستگی یا کلی خطا کے قائل ہیں۔ یعنی اگر کوئی غلط ہے، تو بالکل غلط ہے، درست ہے تو بس بالکل درست ہے حالانکہ اس کے بین بین بھی کچھ ممکن ہے۔
صدام:
ایک ظالم و جابر شخص تھا یہ درست ہے۔
اس کے دور میں عراق بہت خوشحال تھا اور عرب دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس عراق میں‌تھی۔
دواؤں پر پابندی سے تو لوگ مرے لیکن فاقوں سے کوئی نہ مرا۔
اسرائیل کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور برقرار رکھا۔
آج عراق صدام کے بغیر زیادہ بدتر حالت میں ہے۔۔۔
صرف اسلامی ممالک میں ایران ایسا ملک ہے جس نے اس کی موت پر خوشی کا اظہار کیا ہے ورنہ ہر طرف سے مذمت ہی آئی ہے۔
موت تو اس کی بنتی ہی تھی جس قدر قتل و غارت اس نے کی تھی لیکن بات صرف اتنی کہ عید کے روز پھانسی دے کر امت مسلمہ کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے کہ ہم جسے چاہیں جب چاہیں اٹھا کہ ٹانگ دیں۔۔۔
باقی رہی موجودہ ہیرو صدر ایران محمود احمد نژادی کی بات، تو اسے بھی آپ اس عشرے کے آخر تک جھولتا دیکھ لیں گے۔۔۔امریکہ سے ٹکراؤ کی سیاست وہ خود نہیں کر رہا کروائی جا رہی ہے کیوں کہ ایران پر قبضہ مقصود ہے۔ دور اندیشی سے دیکھیے کہ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کچھ عرصے تک دوبارہ دو قطبی نظام کے تحت آنے والی ہے جس میں دوسرا کھلاڑی چین ہوگا اور اسے قابو کرنے کے لیے امریکہ کو Land Spots درکار ہیں۔۔۔ تو سب ایجنٹ ہیں سب بکے ہوئے ہیں۔
چین اس قدر خوفناک اقتصادی طاقت بن چکا ہے کہ امریکی پرچم (ٹیبل فلیگ) تک چین سے بن کر آرہا ہے کیوں کہ وہ امریکہ میں مہنگا پڑتا ہے۔۔۔
اور لینڈ سپاٹس اس لیے کہ آج بھی 5۔1 میک پر بھی سفر کرتے ہوئے چین تک آنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی فلائٹ درکار ہے تو کیوں نہ قریب قریب اڈے بنا لیے جائیں اس سے پہلے کہ چین کھلم کھلا سامنے آجائے۔۔۔۔
700 ارب ڈالر کے بانڈز چین خرید چکا ہے امریکہ سے۔۔۔ اگر چین صرف ان سے ہاتھ اٹھا لے تو ایک دم امریکی ڈالر زبردست جھٹکے سے نیچے آئے گا۔۔۔۔
عراق سے مسئلہ اصل یہ تھا کہ یورو میں تجارت مت کرو ڈالر میں‌کرو۔۔۔۔ ورنہ!
ایران کو دھمکایا اسی لیے جارہا ہے کہ یورو میں نہیں ڈالر میں تجارت کرو۔۔۔۔ ورنہ!
کیوں؟ کیوں کہ 1980 کی دہائی میں نکسن کے دور میں‌ ٹیکنیکلی امریکی حکومت بینک کرپٹ ڈکلیئر کر چکی ہے مطلب یہ کہ جو آپ کے نوٹ پر “حامل ہذا کو مطالبہ پر ادا کریگا“ قسم کی عبارت لکھی ہوتی ہے، ایسی صورت میں امریکہ کا ذمہ آر پار! امریکہ کسی کو کچھ نہیں دے گا! خود انہوں نے تو دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لیا ہے کہ اگر ایسی کساد بازاری کا سامنا کبھی کرنا بھی پڑا تو بدلے میں سونےکی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔۔

اور ہم کوڑھ مغز۔۔۔۔ ایک گروہ صدام کو جہنمی ہونے پر جھگڑ رہا ہے
اور دوسرا اس کے ہیرو ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔۔۔۔
کیسا ہیرو کیسا جہنمی بھائیو۔۔۔ سب کے سب غلام ہیں۔۔۔ بساط کے مہرے ہیں۔۔۔
صدام کے بارے تک تو ٹھیک مگر اتنے سارے راز کہا سے ہاتھ لگے

ٕیہ سارے راز خیر سے اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں خصوصا امریکی بانڈز والی بات تو چھوٹی سی خبر کے طور پر چھپی تھی۔
 

بدتمیز

محفلین
عربوں کے اربوں ڈالر امریکی بینکوں میں پڑے ہیں اور بالواسظہ امریکی معیشت میں لگے ہیں۔ گیارہ ستمبر کے ڈرامے کے بعد جب انہوں نے اپنے پیسے نکالنے چاہے تو ان کو نہیں دئیے گئے۔ صدر بش نے بھی عرب حکومتوں کو کہا کہ میں دباؤ نہیں ڈال سکتا ہاں کہہ سکتا ہوں۔
چین اربوں ڈالر سے ہاتھ کھینچ لے تو جائے کہاں؟ کیا اس کو اربوں ڈالر کا نقصان نہیں ہو گا؟ باقی دنیا میں کیا کوئی اور ایسی چیز ہے جس سے وہ تجارت کر سکے؟ کتنے ملک یورو میں کرتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم جہاں کہیں رہیں زندگی ڈالر کے گرد ہی گھومتی ہے۔ بس کرنسی کا نام تبدیل کر یا ہوا ہے۔
 
Top