خدا

شمشاد

لائبریرین
صاحبو! کچھ خُدا کا خوف کرو
حسن کو آشنا سمجھتے ہو؟

سب تمہارے کئے کا حاصل ہے
جو خدا کی رضا سمجھتے ہو!
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
اے خدا، آج اسے سب کا مقدّر کر دے
وہ مَحبّت کہ جو انساں کو پیمبر کر دے

شوق اندیشوں سے پاگل ہوا جاتا ہے فراز
کاش یہ خانہ خرابی مجھے بے در کر دے
 

شمشاد

لائبریرین
گڑی ہیں کتنی صلیبیں مرے دریچے میں
ہر ایک اپنے مسیحا کے خوں کا رنگ لیے
ہر ایک وصلِ خداوند کی امنگ لیے
(فیض)
 

محمد وارث

لائبریرین
تمھارے بعد خدا جانے کیا ہوا دل کو
کسی سے ربط بڑھانے کا حوصلہ نہ ہوا

وطن عزیز نہ تھا سیف پھر بھی غربت میں
کسی کو دل سے بھلانے کا حوصلہ نہ ہوا
 

محمد وارث

لائبریرین
گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ
دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند


احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر
تاویل سے قرآں کو بنا سکتے ہیں پاژند


(اقبال)
 

محمد وارث

لائبریرین
واقعہ کوئی نہ جنّت میں ہوا میرے بعد
آسمانوں پہ اکیلا ہے خدا میرے بعد

پھر دکھاتا ہے مجھے جنّتِ فردوس کے خواب
کیا فرشتوں میں ترا جی نہ لگا میرے بعد

(شہزاد احمد)
 

شمشاد

لائبریرین
غ۔۔۔۔مِ حی۔۔۔۔ات، غ۔۔۔۔مِ آرزو، غ۔۔۔۔۔مِ دنیا
خدا ہی جانے کہاں تک یہ سلسلہ جائے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھ سے کافر کو ترے عشق نے یوں شرمایا
دل تجھے دیکھ کے دھڑکا تو خدا یاد آیا

اُس کے اندر کوئی فن کار چھپا بیٹھا ہے
جانتے بوجھتے جس شخص نے دھوکا کھایا

(احمد ندیم قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
خدا کاخوف کرو! عشق میں یہ کیا کم ہے
خدا ک۔ے بع۔۔د تمھ۔۔ار ا ہ۔ی ن۔۔ام آت۔۔ا ہے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
اے خدا! کیسا یہ دستورِ خداوندی ہے؟
ہم ہی مقتل میں کٹیں، ہم کو ہی الزام ملے!
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
سوچتے رہتے ہیں ہر دم جو ضرر کی باتیں
یا خُدا اُن کو سکھا علم و ہنر کی باتیں
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
کسی کو خاک کسی کو ہوا تو ہونا تھا
کہ رنگ و بو کو کہیں پر جدا تو ہونا تھا
پرستشیں جو بڑھیں فاصلے تو بڑھنے تھے
کہ بندگی میں کسی کو خدا تو ہونا تھا
 

محمد وارث

لائبریرین
کل رات ہم سخن کوئی بت تھا، خدا کہ میں
میں سوچ ہی رہا تھا کہ دل نے کہا کہ میں

کل جب تھمے گی خون کی بارش تو سوچنا
تم تھے عدو کی صف میں سرِ کربلا کہ میں

(فراز)
 
Top