خوش آمدید
نعمان حجازی صاحب
جناب عالی خراسان میں زندگی کے ایام و شب و روز گزارنے پر بہت خوشی ہوئی چلو کم از کم فطرت کے قریب تو ہوئے۔
دوسرا یہ کہ جس علاقے خراسان کا ذکر نص میں ہوا ہے یا بزرگوں کی زبانی سنتے آرہے ہیں آیا وہ واقعی یہی علاقہ ہے؟؟؟
میرے اپنے ناقص خیال کے مطابق تو وہ خراسان جس سے لشکر اسلام خروج کرے گا وہ تو پاکستان میں ہے اور اس پر میری ناقص دلیل علامہ اقبال کا شعر ہے
فطرت کے تقاضوں کی کرتا ہے نگہبانی
یا مرد کوہستانی یا بندہ صحرائی
ہمارے ادھر وادی روہ ہے اور کوہ سلیمان کی پہاڑیاں بھی ہیں ادھر سے جنرل بخت خان گیا تھا اور ادھر سے پٹھان اٹھے تھے اور ہندوستان میں عظیم ریاست روہیلہ کھنڈ قائم کی تھی۔
اسکے علاوہ اس علاقہ کی جغرافیائی حیثیت اس کو ایک کو خاص اہمیت کا حامل بناتی ہے ایک طرف تو ڈیرہ اسماعیل خان ہے دوسری طرف ڈیرہ غازی خان ہے اور میانواں والی ہے اور دوسری طرف پہاڑ ہیں یعنی صحرا اور پہاڑ کا کتنا خوبصورت امتزاج ہے اور یہ لوگ فطرت کے بہت قریب ہیں۔ دیکھیں عرب لوگ صحرا سے اٹھے اورپوری دنیا پر حکمرانی کی اسی طرح صحرائے گوپی سے منگول اٹھے اور پوری دنیا پر چھا گئے اسی طرح دیکھیں کہ پہاڑوں کے بیٹے محمود غزنوی نے وسط ایشیاء میں کیسی فتوحات کیں اور ہندوستان میں اندر تک گجرات کاٹھیا واڑ تک فتوحات حاصل کیں اسی طرح شہاب الدین غوری اور ظہیر الدین بابر کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔
اب اگر آپ موجودہ دور میں بنظر عمیق دیکھیں تو وزیرستان کے پہاڑ اور میاں والی اور ڈیرہ غازی خان کے صحرا کیا کہانی سناتے ہیں۔