خط بنام صدر عوامی جمہوریہ چین
مضمون : شکایت بابت عدم اندراج مقدمہ وصولی ہرجانہ
قابلِ تکریم و تعظیم ، مکرمی و محترمی صدر محترم
حضور کا اقبال تا حیات آسمانِ رفعت پر محو پرواز رہے۔۔۔پٹرول ڈلوانے بھی نیچے نہ اترے۔۔۔۔ کہ نیچے والے تیشہ بدست انتظارِ رقیب میں سوکھ کر کلسے کا منڈھا بنے جاویں ہیں۔
بعد از ہزار سلام و آداب ، آں جناب سے جان کی امان پاتے ہوئے مملکتِ پاکستان جو آپ کے پڑوس میں واقع ہے اور جہاں سے نمک کی وافر مقدار آپ کے ملک کے عوام و خواص کے لذتِ کام و دہن کے واسطے ہمارے مزدور دن رات کھود کر بھیجنے میں مصروف بہ عمل ہیں۔۔۔۔۔میں آپ کو یہ خط لکھنے کی جسارت کرتا ہوں۔
میرے علم میں یہ بات ہے کہ آپ کے پاس وقت کی فراوانی نہیں ہے مگر آپ میرے خط کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنے سے پہلے ہزار بار یہ سوچ لیںکہ ہم جدی پشتی کوہستانِ نمک کے پہاڑی سلسلوں کے جاگیردار ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چشمِابرو کے ایک اشارے سے ہمارے مزدور آپ کے ملک کو نمک کی فراہمی کا سلسلہ منقطع کر دیںتو آپ کی “چائنہ سالٹ“ کی انڈسٹری (جسکا نمک ادھر پاکستان میں بڑا مشہور ہے) بالکل بند ہو کر ویران ہو جائے گی اور اس سے آپ کے ملک کو جو معاشی اور مالی نقصان ہو گا تو پھر ہم سے گلہ نہیںکرنا۔
قبلہ شکایت یوں ہے کے میرے معتمد منشی کے چھوٹے بھائی کے سالے کی سگی پھوپھی کے منجھلے بیٹے نے آپ کے ملک کی بنی ہوئے “چنگ چی“ سائیکل رکشہ کی ڈیلر شپ لے لی کہ اب سائیکل رکشہ چلیں گے اور گاؤں سے گدھا گاڑیوں کا خاتمہ ہو جائے گا جو ہماری ترقی کے ماتھے پر ایک داغ ہیں۔۔۔ اس نے گاؤں کے زمینداروں کو اپنے حجرے میں ایک دعوت دی جس میں چائے کے ساتھ پاپے (رس) بھی دیئے گئے۔ بعض چونچلوں نے باقرخانیوں کی فرمائش کی جس سے اور زیادہ مالی بوجھ اٹھانا پڑا۔۔ خیر مسئلہ یہ ہوا کہ جب زمینداروں نے اپنے گدھے بیچ ڈالے اور گاڑیوں کی گھر کے تنوروں میں جلا ڈالی تو آپ کے ملک کی انجنئیرنگ سیکٹر کی کارکردگی سامنے آئی۔ ۔۔ صرف پندرہ دن سے ایک مہینے کے اندر تمام چنگ چی گاڑیاں ڈھچکوں ڈھچکوں کرنے لگیں۔۔۔۔خیر ڈھچکوں ڈھچکوں تو گدھے بھی کرتے تھے مگر ان چینی گدھوں ۔۔۔۔معذرت چنگ چیوں نے۔۔۔کام کرنا بھی چھوڑ دیا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ لاہور کے چنگ چی ڈیلر نے ان چینی ساختہ مکینیکل گدھوں کو واپس لینے سے صراحتا انکار کر دیا ہے۔۔۔۔اس کا کہنا ہے کہ آپ براہِ راست چنگ چی کی فیکٹری سے رابطہ کریں۔ ۔۔۔ میں نے درج ذیل پتے پر تین خطوط بھیجے مگر جواب ندارد:
چنگ چی فیکٹری
مملکت چین۔۔۔۔
دیوارِ چین کے اس پار سے ابھی میری شکایت پر کسی نے کوئی کان نہیں دھرا۔۔۔۔۔۔۔۔ادھر میں نے چونترہ تھانے میں رپورٹ لکھوانے کی کوشش کی مگر انھوں نے انکار کر دیا جس سے تنگ آکر میں نے یہ خط لکھا کہ آپ ہمارے وزیرِ اعظم پاکستان کی طرح “ذاتی دلچسپی“ لے کر معاملہ حل کروائیں ورنہ جہاں آپ کی برآمدات ختم ہو کر رہ جائیں گی وہاں “غیر ملکی سرمایہ کاری“ بھی بند ہوجائے گی جو آپ کو پتہ ہے ناں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آگے سمجھ جائیں۔
مجھے پتہ چلا تھا کہ پچھلے دنوں آپ پاکستان تشریف لائے تھے۔۔۔۔میرا ارادہ تھا کہ میں آپ سے ملاقات کرکے عالمی سیاسی امور پر تبادلہ خیال کرتا مگر مسیتے شاہ کی منج مر گئی تھی تو میں اس کے جنازے مطلب پرسہ دینے چلا گیا۔۔۔۔آپ کو پتہ ہے ناں یہاں پاکستان میں تعلق داری اہم ہے یہ سیاست شیاست سے۔۔۔۔
مجھے بڑا افسوس ہوا کہ آپ نے کچھ دن پہلے کوئی سیارہ شکن میزائل کا تجربہ کیا۔۔۔۔۔۔۔سنا ہے امریکی سیارہ کو نشانہ بناتے بناتے آپ کا اپنا سیارہ ہی نشانے پر آگیا۔۔۔۔۔۔۔مجھے سچ مچ بہت دکھ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔آپ میزائل کے پائلٹ کو فورا معطل کر دیں اور ایک اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دیں جو معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے۔۔۔اس سارے واقعے میں غیر ملکی ہاتھ کو نظرانداز نہ کریں۔۔۔
ایک دفعہ میں دیوار چین دیکھنے آیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی اینٹیں اور سریا بجری خوامخواہ ضائع کروا دی آپ لوگوں نے۔۔۔۔۔۔ہم سے پوچھتے ۔۔۔۔آپ کو نڑیوں کی باڑ لگوا کر دیتے ۔۔۔خرچہ بھی کم ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔ہم اپنے کھیتوں کے گرد یہی باڑ لگواتے ہیں۔۔۔سوائے چوروں کے کوئی نہیں گزر سکتا۔۔
اب اگر ایسی کوئی ضرورت آئے تو ہمیں ٹینڈر کے لئے ضرور طلب کیجئے گا۔۔۔۔
والسلام
آپ کا مخلص
اللہ دتہ۔۔۔۔۔۔۔۔چک پیرانہ، پلاٹ نمبر چھ کے ساتھ والا پلاٹ