خط میں نے تیرے نام لکھا

سیفی

محفلین
ماوراء نے کہا:
‌چل سہی ہے۔ بس تم اپنا خط تیار رکھنا۔ :wink:

اردو فورمز پر بہت سے لوگ “صحیح“ کو “سہی“ لکھتے ہیں ۔۔۔حالانکہ یہ “سہی“ :D نہیں ہے۔۔۔

اعجاز:
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔۔۔۔۔۔لگے ہاتھوں آپ بھی دل کی بھڑاس نکال لیں اور کسی کے نام خط لکھ ڈالیں ۔۔۔۔ ٹکٹ محفل کے فنڈ سے لگا دیئے جائیں گے۔۔۔۔۔:D
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

جناب یہ چھپکلی کی کٹی ہوئی دم والا جملہ میں نے یوسفی صاحب سے مستعار لیا تھا۔ :D

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ساتھ ہی یہ بھی لکھ دیتے کہ “ اس کے آگے جل بن مچھلی پانی بھرتی ہے“ تو بات اور واضح ہو جاتی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شمشاد بھائی، میں نے لکھا تو تھا کہ ماہی بے آب والی تشبیہ کی ایسی درگت کبھی نہ بنی تھی نہ بنے گی۔ یوسفی صاحب نے لکھا تھا کہ ماہی بے آب والی تشبیہ اس کے آگے پانی بھرتی ہے۔ :p
 

شمشاد

لائبریرین
جی نبیل بھائی آپ نے بالکل صحیح لکھا ہے، میرے ذہن میں صحیح الفاظ نہیں آ رہے تھے۔
 
امن ایمان نے کہا:
۔۔میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ اگر کوئی ایک ہوتا تو میں خود ہی نبٹ لیتی۔۔۔۔ :D

اب آپ خود دیکھ لیں۔۔۔محب کو سرے سے میرا خط نظر ہی نہیں آیا۔۔۔شکر ہے شمشاد چاء نے ساتویں صفحے پر ہی آکر سہی۔۔۔دیکھ تو لیا۔۔(شکریہ شمشاد چاء) اور سیفی صاحب نے تو بالکل نظر انداز کردیا۔۔۔اب میں نے اُن کے خط کی تعریف کی تھی تو بندہ مروت میں ہی کچھ کہہ دیتا :)‌‌

تمہارا خط دیکھا تھا پر تم نے کسی کو مخاطب ہی نہیں کیا تھا اس لیے میں نے سوچا تم نے بھی کسی کو مخصوص خط نہیں لکھا ورنہ جواب ضرور دیتا اور اس کا بھی ڈر تھا کہ پتہ نہیں تمہیں جواب اچھا لگے یا نہیں ، ابھی ماورا کے لکھے خط پر کہہ رہی ہو کہ اگر مجھے کوئی یہ خط لکھتا تو گلہ دبا دیتی تو میں تو پھر بچ ہی گیا ۔

اب مجھ پر کئی حملے ہو چکے ہیں کئی اطراف سے ، کہو تو تمہارے ساتھ بھی ایک محاذ کھول لوں۔
 

ظفری

لائبریرین
میرے تو خطوط کا کسی نے جواب ہی نہیں دیا ۔۔ نہ تو بڑے بھائی نے ۔۔ اور نہ ہی میری پوتی نے ۔۔۔ اور نہ ہی کوئی ایسا نامہ بر آیا ہے کہ ہم دل کے ارمانوں کو باہر نکال کر رکھ یں ۔ :wink:

سوچتا ہوں کہ اب دوست ہی رہ گئے ہیں ۔ چلو اب ان کو ہی میں کوئی خط لکھتا ہوں ۔ :wink:
 

ماوراء

محفلین
اف میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا، آپ تو تیار ہی بیٹھے تھے۔ آپ کی دوسری پوتی کا جواب تو آ جائے پہلے۔
اگر آپ آج فارغ ہیں تو کسی اور کو خط لکھ دیں نا۔ :D
 

ظفری

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
اف میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا، آپ تو تیار ہی بیٹھے تھے۔ آپ کی دوسری پوتی کا جواب تو آ جائے پہلے۔
اگر آپ آج فارغ ہیں تو کسی اور کو خط لکھ دیں نا۔ :D

تو نہ کہا کرو نا ایسے ۔۔۔ پتا نہیں بندہ دل میں کیا کیا سوچ کر بیٹھا ہوا ہوتا ہے ‌ ۔ :wink:

ہاں یہ صیح ہے ۔۔ آج میں کسی کو خط لکھتا ہوں کہ اب تک سب کے خط کے جواب ہی دیئے ہیں ۔
 
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔

اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ



پھر سے سلام ،

اجی شکریہ کیسا، آپ ہی کی چیز تھی آپ تک پہنچ گئی ویسے بھی عدل کا تقاضہ ہے کہ جس کی چیز ہو اس تک پہنچا دی جائے اور میں نے بھی عدل سے کام لیا۔ تمہارے (آپ سے تم کا فاصلہ طے کرتے ہوئے) لیے ہی لکھتا تھا تم تک نہ پہنچے تو اس سے بڑھ کر ان جمع شدہ شعروں کی بے قدری اور کیا ہوگی۔ میرا سرمایہ تمہارا بھی تو ہے ، تمہیں خود سے الگ کہاں سمجھا ہے میں نے۔ میری چیزیں تمہاری بھی تو ہیں اور تمہاری چیزوں کو بھی اپنا ہی سمجھتا ہوں میں۔ الفت کا اظہار چاہے کتنا ہی مبہم کیوں نہ ہو دلی مسرت کا باعث بنتا ہے اور تمہارے مکتوب سے اس پنہاں الفت کو محسوس کرکے روح مسرور ہوگئی ، جیسے کسی نے محبت کی برسات کر دی ہو میرے پیاسے تن پر۔ تمہاری الفت مجھے بے حد عزیز ہے اور یہ الفت ہی تو جو باہمی تعلق کو محبت سے جوڑے رکھتی ہے۔ روح کو شادابی بخشنے کے لیے کچھ الفاظ بطور ہدیہ عنایت کرتی رہنا کہ اس سے دل سنبھلا رہتا ہے اور چاہت کا احساس اور توانا رہتا ہے۔ یہ پڑھ کر ایک بار تو دل و جان جھوم اٹھے کہ کچھ خواہشیں عنقریب پوری ہو جائیں گی پھر خیال آیا کہ دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے مگر سچا کیسے ہوگا، خواہش تو بس تمہیں سننے اور تم سے مل کر ان کہی کہنے کی ہیں مگر ہر خواب کی تعبیر کہاں؟ الفاظ میں وہ قوتِ اظہار کہاں جو تمہاری کمی کو بیان کر سکیں ، تمہارے بغیر بیتے دنوں کی داستان خود سنا سکیں ، تمہیں بتا سکیں کہ وہ دن جو تم سے باتیں کیے بنا گزرتے ہیں وہ کتنے بے کیف کتنے بے سکون ہوتے ہیں ان دنوں سے جن میں تم سے باتیں ہوتی ہیں ، جن میں زندگی محسوس ہوتی ہے۔ تمہارے کہے پر اتنا ہی اعتبار ہے جتنا خود تم پر اور میں مطمن رہوں گا بس تم میرے ساتھ رہنا۔
کبھی کبھار ہی کیوں میرے الفاظ پر بہت حق ہے تمہارا ، جب چاہا کرو گی آ جایا کریں گے سر تسلیم خم کیے اور شاعری کے مجموعے تو ہیں ہی تمہارے۔ جانتا ہوں کہ تم جذبوں کی سچی قدردان ہو اس لیے تو دل تمہارا قدردان ہے ، تمہارا خیال خود سے جدا نہیں کرتا اور ہمہ وقت تمہیں دل میں بسائے رکھتا ہوں۔

میری طرف سے اپنا بہت خیال رکھنا اور جلد لکھنا مجھے۔
الوداع

تمہارا خط اب کی بار کیا ملا سمجھو قیامت آ گئی طبیعت پہلے ہی ناساز تھی اب ساز و آواز بن گئی، تم خط پھینکتے ہوئے خط کے ساتھ چھوٹا سا پتھر باندھا کرو اس بار تمہارا خط امّاں کے سر پر لگا وہ تو شُکر تھا کہ امّاں اپنی چیخ و پکار میں یہ بھول گئیں کہ کیا چیز لگی ہے سر پر ورنہ دن میں تارے نظر آ جاتے مجھے :roll:
میں تمہاری شاعری سمجھنے کی کوشش کروں ، تمہارے خط سنبھالوں یا تمہاری حرکتوں پر پردے ڈالوں ایک ننھی سی معصوم میری جان اور اُس پر اتنے ظلم
:cry:

اور غزل ہی بھیجنا تم کبھی تحفے بھی بھیج دیا کرو ایسے تو کافی خبریں ملتی ہیں اڑتی اڑتی انار کلی میں گھوم رہے ہوتے ہو وہ تو شکر کرو اکیلے ہوتے ہو اس لیئے کبھی پوچھا نہیں اور یاد رکھو آئندہ بھی اکیلے گھومنا ورنہ وہ غزل ابّا کو بھجواؤں گی تمہارے جو تم نے مجھے لکھی ہے پھر تم پر دیوان لکھیں گے ابّا تمہارے :wink:

اور ہاں یہ تمہارے خط لکھنے کا شوق اور اُس سے زیادہ جواب مانگنے کا شوق کچھ زیادہ نہیں ہو گیا کہیں منشی لگنے کا ارادہ تو نہیں رکھتے اگر ایسا ہے تو ذرا قلم کو قابو میں رکھنا میں تمہارے مزاج سے خوب واقف ہوں :twisted:
اچھا اب اجازت دو تمہاری نئی رپورٹ ملے گی تو خط لکھوں گی۔


کیا زمانہ آ گیا کہ خط کا ملنا قیامت ٹھہرا اور طبیعت ناساز سے آہ و فریاد بن گئی۔ پہلے خط آنے پر بہار چھا جایا کرتی تھی جلترنگ سے بجنے لگتے تھے ، ہوائیں گنگنانے لگتی تھیں اور طبیعت پر نکھار آ جایا کرتا تھا اور اب قیامت ، ساری نا شکری کی بات ہیں ، گھر بیٹھے خط جو مل جاتے ہیں خود لکھ کر اس طرح پھینکنے پڑیں تو قدر بھی ہو۔ خط کے ساتھ چھوٹا پتھر باندھا کروں ، کیا خط لکھوانے کے ساتھ ساتھ پتھر مارنے کا کام بھی مجھ سے لیا کرو گی۔ گھر والوں سے نہیں بنتی تو یہ غضب تو نہ ڈھاؤ ، کچھ تو خیال کرو ان کا آخر تمہارے گھر والے ہیں ، میں اتنا خیال رکھتا ہوں کہ صرف آدھ پاؤ کے ٹماٹر میں لپیٹ کر خط پھینکتا ہوں اس پر بھی تمہاری اماں کا واویلا آدھا شہر سنتا ہے۔ ویسے تمہیں دن میں تارے نظر آنے بھی چاہیے رات بھر جو تارے گنواتی رہتی ہو مجھے۔
شاعری سمجھنے کی کوشش نہ کیا کرو بس پڑھا کرو ، سمجھ لی تو خود بھی لکھنے لگو گی اور پھر تمہارے لکھے کو کون پڑھے گا ، خط سنبھالنے کے لیے نہیں پڑھنے کے لیے بھیجتا ہوں اور حرکتیں تمہارے گھر سے باہر ہوتی ہیں تم ان سے آنکھیں بند رکھا کرو اور جتنی معصوم تمہاری جان ہے وہ میں جانتا ہوں یا تمہاری اماں۔

غزل تو خط کو سجانے کے لیے بھیجتا ہوں اور تحفے کی خوب کہی ، ابھی پچھلے ماہ ہی تو نقلی چاندی کی قیمتی انگوٹھی بھیجی تھی تمہیں۔ اب میں نواب تو ہوں نہیں کہ ہر خط کے ساتھ ایک عدد جڑاؤ ہار بھی بھیجا کروں اور بالفرض نواب ہوتا تو پھر ان عشق کے بکھیڑوں میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا تھی ، اب میں تو خدا لگتی کہتا ہوں چاہے کسی کے دل پر جا کر لگے۔
انار کلی میں گھومتا ہوں مگر انار اور کلی دونوں سے دور دور ہی رہتا ہوں گو کھینچتے دونوں ہیں مگر تمہارا خیال ہے وگرنہ کب کا اکیلا پن ختم ہو چکا ہوتا۔ دھمکیاں مت دو غزلوں اور ابا کی اور دینی ہے تو ایک ایک کرکے دو ، اکھٹی دونوں تو نہ دو ویسے غزل میں نے وزن میں لکھی تھی اس لیے تمہارے ابا نہیں مانیں گے کہ میری ہے اور تمہارے لیے تو قطعا نہیں مانیں گے جتنے استعارے اور تشبہیات اس غزل میں ہیں اس کے بعد کسی کا خیال کسی الپسرا سے کم پر نہیں ٹھہرے گا، بھولے سے بھی تمہارا خیال نہیں آئے گا انہیں ، اک عمر گزری ہے ان کی اس دشت میں ، سمجھ جائیں گے کہ کسی نے کسی کو فردوسِ بریں دکھائی ہے۔

بھولے سے خط کا جواب دیتی ہو اور پھر یہ تاکید کہ میں جواب کا اصرار بھی نہ کروں ، منشی لگ جاتا کہیں تو تم خود پہروں بیٹھ کر خط لکھا کرتی مجھے ، تمہاری طبیعت سے اتنی واقفیت تو مجھے بھی ہے ۔

اجازت کی کتنی جلدی ہے اور جیسے سب کام میری اجازت سے کرتی ہو ، نئی رپورٹ سے پہلے ذرا اپنے گھر کی رپورٹ لکھ بھیجنا اور ہاں خط کے لیے کسی قاصد کا بندوبست کرلو اب مجھے سے ہر بار خط پھینکا نہیں جاتا۔

آداب
تمہارا خط ملا پڑھتے ہی خیال آیا تمہیں پھول ماروں گملے کے ساتھ
تم کبھی سچّے عاشق نہیں بن سکتے لکھا بھی تھا طبعیت ناساز ہے مگر تم خیریت بھی نہ پوچھ سکے اور گِلے شکوے کر کے سارے موڈ کا ستیاناس کر دیا۔
اور تم خط پھینک کے یوں غائب نہ ہوا کرو جیسے گنجے کے سر سے بال ،بہت سے کام کروانے ہوتے ہیں، بال پر یاد آیا ذرا اپنی زلفیں کٹوا لو جوگی لگنے لگے ہو پیسے نہیں ہیں تو ادھار لے لو ، اور کچھ کام بھی کیا کرو میرے گھر کی رپورٹ لینے کے علاوہ ، تم میرے ابّا کے بارے میں اتنا کچھ جانتے ہو اُن کی عمر کے تو نہیں لگتے کہ ابّا کے راز پتہ ہوں یا خزاب لگاتے ہو ، اب کی بار آؤ تو یاد سے اپنی بتیسی چیک کروانا منہ پر تو آج کل ڈینٹ پینٹ سے عمر چھپا لی جاتی ہے مجھے شک ہونے لگا ہے تمہاری عمر پر۔
کتنا افسوس کروں اُس بھیگی شام کا جب تم سے ملاقات ہوئی تھی اور تم نے اپنی پرانی سائیکل کے پیڈل پر پاؤں مارتے ہوئے آفر کی تھی کہ بے جا سائیکل تے ، اور میں تمہارے ساتھ جی ٹی روڈ کی سیر کو چل پڑی تھی مجھے کیا پتہ تھا کہ تم ترقی نہیں کرو گے اور سائیکل سے پیدل ہو جاؤ گے عقل سے پیدل تو تم پہلے ہی تھے مگر خیر اُمید کا دیا جلتا رکھو بجھ جائے تو پھر جلا لیا کرو ماچس ساتھ رکھا کرو ۔اور انار اور کلی سے دور رہتے ہو تو اُس میں بھی تمہارا قصور ہے کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتی تو کرو گے کیا پہلے اپنے کرتوت تو ٹھیک کر لو وہ تو میں ہوں جو برداشت کرتی ہوں تمہاری دل پھینک عادتوں کو ، میرے جیسا ہیرا مل نہیں سکتا کبھی تم کیا جانو میری قدر کسی جوہری کو ہی ہو سکتی ہے ، وہ جو میری سہیلی ہے پینو اُس کے سامنے تمہارا ذکر کردوں تو شرمندہ کر دیتی ہے مجھے تمہارے قصّے سنا کر۔تمہارے ان قصّوں نے تو میری سُکھ دیاں نیندراں ہی اُڑا دی ہیں اور ایک تم ہو کہ تم سے خط تک نہیں پھینکا جاتا بابوں کی طرح بس چارپائی پر پڑے رہا کرو قاصد نہیں لگواؤں گی میں ہمت ہے تو خود کُنڈی بجا کے خط دے جایا کرو اور ٹماٹر خط کے ساتھ باندھنے کی بجائے کلو دو کلو ساتھ دے جایا کرو امّاں کو تاکہ ان ٹماٹروں کی چٹنیاں کھا کے کچھ تو اچھا سوچیں میرے گھر والے تمہارے لیئے، اچھا اب مجھے دیر ہو رہی ہے ذرا محلّے سے جاکے آج کی رپورٹ تو لوں جب تک تم چھت پر جاکے کبوتر بازی کے چکر میں تاک جھانک کر لو ۔
والسّلام ۔۔۔۔۔۔ گلابو ۔

وعلیکم آداب ،
خط ملتے ہی حسین خیال آیا نہ ، گملے کا خیال شاید تمہیں پھول کو سجا کر رکھنے کے لیے آیا ہوگا فکر نہ کرو صرف پھول ہی مارنا گملے بہت ہیں میرے پاس۔ اب سچا عاشق بننے کے لیے تم سے تربیت لینے پڑے گی کیا مجھے ، عشق کا کوئی مکتب کھولنے کا ارادہ تو نہیں ؟ ویسے تم نے سنا نہیں شاید کہ عشق آتا ہے آتے آتے اور عاشقوں کے ایک باریک بین تجزیہ نگار کہہ گئے ہیں

کھیلنے دو انہیں عشق کی بازی کھیلیں گے تو سیکھیں گے
اب مجنوں و فرہاد کے لیے کھولیں ہم اسکول کیا

ویسے تم نے عاشقوں کی کوئی فہرست بنا رکھی ہے کیا جس میں سچے ، جھوٹے ، کچے پکے عاشقوں کے زمرے بناتی رہتی ہو۔ میں تو تمہیں معصوم و سادہ سمجھ کر مائل ہو گیا اور تم نے عشق کو بھی جھوٹ سچ کے ترازو میں ناپنا شروع کر دیا ستم گر۔ طبعیت تمہاری ناساز تھی تو پیار سے بتاتی میں حال احوال میں ہی سارا خط لکھ ڈالتا مگر تم نے تو آہ و زاریوں کے ساتھ قیامت کا رونا شروع کر دیا ، لے کر بیٹھ گئی پھر سے اپنی اماں کے رونے اور دن میں تارے۔ میں جو ہفتہ بھر سے دل کے ارمانوں کو خط میں سمو کر تمہیں آنگن تک جان پر کھیل کر پہنچا کر گیا تھا تمہارا جواب پڑھ کر دل کلس کر رہ گیا ، کیا کیا نہ سوچا تھا دلِ خوش امید نے ،

میرے خط کے انتظار میں راہ تکتی ہوگی ، پہروں میرے خیال میں ڈوبی رہتی ہوگی ، رات کو کسی پل نیند نہ آتی ہوگی ، کروٹیں بدل بدل خود ہی تھک جاتی ہوگی۔ ہر صبح میرے خیال سے آنکھ کھلتی ہوگی ، ہر رات میرے ہی سپنے دیکھتی ہوگی ، ہر پہر مجھے ہی سوچتی ہوگی ، سکھیوں سے میری ہی باتیں کرتی ہوگی ، سوچ کر مجھے خود ہی شرما جاتی ہوگی ، گلابی آنچل دانتوں میں دبا کر میرے خیالوں میں کھو جایا کرتی ہوگی۔ پر تم نے سوچا تو گھر کو کاموں کا ،سودا سلف کا اور تحفوں کا ، کتنی خود غرض اور تحفہ پرست ہو تم۔

خط پھینک کر کیا تمہارے گھر کے سامنے برگد کا پیڑ بن کر کھڑا ہو جاتا ، تمہارے ابا کے ہاتھ لگ جاتا تو برگ و گل بھی جھڑ جاتے اور اب تک کے عشق کا ثمر بھی ملتا ، انتہائی میٹھا اور ڈھیر سارا۔

آئے ہائے لگتا ہے اماں اٹھ گئی ہیں ، خط یہیں ختم کر رہا ہوں ورنہ ان کے ہاتھ لگ گیا تو یہ نو عمر عاشق رہے گا نہ عشق (جھوٹ سچ کا تو سوال ہی کیا) فقط عشق کے آثار رہ جائیں گے۔

تمہارا اپنا
فیضو
 

ماوراء

محفلین
ظفری نے کہا:
ماوراء نے کہا:
اف میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا، آپ تو تیار ہی بیٹھے تھے۔ آپ کی دوسری پوتی کا جواب تو آ جائے پہلے۔
اگر آپ آج فارغ ہیں تو کسی اور کو خط لکھ دیں نا۔ :D

تو نہ کہا کرو نا ایسے ۔۔۔ پتا نہیں بندہ دل میں کیا کیا سوچ کر بیٹھا ہوا ہوتا ہے ‌ ۔ :wink:

ہاں یہ صیح ہے ۔۔ آج میں کسی کو خط لکھتا ہوں کہ اب تک سب کے خط کے جواب ہی دیئے ہیں ۔
lol۔ ایک تو یہ دل بھی نہ۔ :x :D
چلیں لکھیں۔ اور سیفی کی طرح میرا بھی دل غلطی نکالنے کا کر رہا ہے۔ پہلے میں بھی صیح ایسے ہی لکھتی تھی، لیکن ایک دن ابو نے میری غلطی نکالی۔ صحیح ایسے لکھتے ہیں۔
1%20(20).gif
:p
 

ماوراء

محفلین
اچھا لکھا ہے محب، لیکن حجاب سے اچھا نہیں لکھا۔ :wink:

میرے خط کے انتظار میں راہ تکتی ہوگی ، پہروں میرے خیال میں ڈوبی رہتی ہوگی ، رات کو کسی پل نیند نہ آتی ہوگی ، کروٹیں بدل بدل خود ہی تھک جاتی ہوگی۔ ہر صبح میرے خیال سے آنکھ کھلتی ہوگی ، ہر رات میرے ہی سپنے دیکھتی ہوگی ، ہر پہر مجھے ہی سوچتی ہوگی ، سکھیوں سے میری ہی باتیں کرتی ہوگی ، سوچ کر مجھے خود ہی شرما جاتی ہوگی ، گلابی آنچل دانتوں میں دبا کر میرے خیالوں میں کھو جایا کرتی ہوگی۔

یہ سب پڑھ کر لگتا ہے کہ تمھیں کتنا تجربہ ہے۔ یا ایسا لگتا ہے کہ لڑکیوں کے درمیان بیٹھے رہے ہو۔ :p
 

بدتمیز

محفلین
ایک خط۔ بی۔ٹی کے نام

راہبر نے کہا:
قابل احترام، بی۔ٹی صاحب
آداب!
بعد از ہزار سوچ بچار، یہ ناہنجار آپ کو خط لکھنے بیٹھا ہے، اگرچہ دل دھڑکتا ہے کہ کہیں میری اس جسارت کا انجام خطرناک نہ نکلے۔ آپ نے تو اپنا نام بھی ایسا رکھا ہے کہ آپ کو مخاطب کرتے ہوئے بھی بے ادبی کا احساس ہوتا ہے۔ برادرم! تسلیم کہ آپ بڑے لائق فائق ہیں، بے شمار موضوعات پر آپ کا علم بحر بے کراں کی مانند ہے لیکن یہ ہر جگہ دوسرے ساتھیوں کی عزت نفس مجروح کرنا (بقول آپ کے، لتے لینا) آپ کی شان و شوکت کو مجروح کرتا ہے۔ محترم! مانا کہ دوسروں کا علم آپ کے سامنے کچھ نہیں لیکن یوں تحقیر کرنا بھی تو مناسب نہیں ہے۔ میری ہزار توبہ اگر میں یہ سب بطور نصیحت آپ کو کہوں۔ میں صرف آپ کی توجہ اس امر کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ نہ یہ آپ کو مشورہ ہے نہ مجھ ناچیز کی ایسی جسارت کہ آپ کو کوئی مشورہ دے سکے۔ ان چند سطور لکھنے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ مابدولت اس جانب بھی توجہ فرمائیں کیونکہ اس سے محفل کے کافی صارفین پریشان ہوجاتے ہیں، آپ کا انداز انہیں جذباتی کردیتا ہے، ان کا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے، ہمت بکھر جاتی ہے۔
لائق صد احترام! مجھے آپ کی اعلی ذات سے امید ہے کہ آپ مجھ پر اپنی گرم مزاجی کا اظہار نہ فرمائیں گے اور میری ان معروضات پر ناراض ہوئے بنا غور کریں گے۔
والسلام
مخلص
عمار خاں

وآداب۔
اجی حضرت آپنے اپنے مکتوب کے اختتامی حصہ میں ایک حکم، حکم امتناعی کی طرز پر جاری کر دیا۔ اب ہاتھ بندھے ہیں اور زبان بھی۔ ورنہ ہم گرم مزاجی تو نہیں لیکن خوش مزاجی کے جوہر دیکھاتے لیکن ہماری خوش مزاجی بھی بہتوں کے نازک مزاج پر بارگراں کی صورت ہوتی ہے۔
آپ چنداں میرے نام پر مت جائیے۔ ہمیں عادت ہے دوسرے پروا نہیں۔ جب ہمیں پروا نہیں تو لوگوں کو کاہے کو؟ ویسے بھی ہم کسی کو کبھی الزام نہیں دیتے کہ میاں تم نے ہمیں بدتمیز کیوں کہا؟
میرا علم ایک اوٹ پٹانگ ڈھیر کے سوا کچھ نہیں۔ نہ میں نے اپنے آپ کو کبھی عقل کل سمجھنے کی غلطی کی ہے۔ اگر میں کسی کو بےوقوف سمجھوں تو یقینن مجھ سے بڑا بےوقوف کوئی نہیں (ویسے بھی میرے سے بڑا بےوقوف کوئی نہیں) میں ہمیشہ پہلے نصیحت کرتا ہوں (آپ کا نصیحت نہ کرنے کا شکریہ مجھے نصیحتوں سے بڑی چڑ ہے) یہ میری بدقسمتی ہے کہ آپ میرے ان پیغامات کو نہ پڑھ سکے جو اور کسی تھریڈ پر کئے گئے تھے۔ (میں نے فرض کیا ہے کہ آپ تازہ ترین معرکے کی بنأ پر یہ خط لکھ رہے ہیں۔)
میرا کسی کی عزت نفس مجروح کرنے کا مقصد نہیں ہوتا۔ ہاں اگر کسی کو تیس مار خان بننے کا شوق ہو تو میں معافی کا قائل نہیں۔ میں نہ معاف کرتا ہوں نہ بھولتا ہوں۔ بلاوجہ معاف کرنا بہادری نہیں بزدلی کی بدترین مثال ہوتی ہے۔
اگر حالئہ بات کے علاوہ کوئی اور بات ہے یا کسی اور واقعے پر آپ نے یہ سوچا ہے یا کئی باتوں پر لکھا ہے تو میں گزارش کروں گا کہ آپ مجھے ضرور بتائیں یہاں نہیں بتا سکتے تو ذاتی پیغام کی صورت میں بتائیں میں وعدہ کرتا ہوں کسی قسم کی بدتمیزی نہیں کرونگا۔
لیجئے حضرت میں نے بلا کسی گرم مزاجی کے آپکے خیر نامہ کا جواب جاری کر دیا ہے۔ اگر اس کے بعد بھی کسی بات پر گرمی کا تاثر ملے تو معذرت۔ کیا کریں ہماری تمیز بھی بدتمیزی ہی لگتی ہے۔
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری نے کہا:
میرے تو خطوط کا کسی نے جواب ہی نہیں دیا ۔۔ نہ تو بڑے بھائی نے ۔۔ اور نہ ہی میری پوتی نے ۔۔۔ اور نہ ہی کوئی ایسا نامہ بر آیا ہے کہ ہم دل کے ارمانوں کو باہر نکال کر رکھ یں ۔ :wink:

سوچتا ہوں کہ اب دوست ہی رہ گئے ہیں ۔ چلو اب ان کو ہی میں کوئی خط لکھتا ہوں ۔ :wink:

ظفری بھرا

السلام علیکم

تمہارا شکایت نامہ پڑھ لیا ہے۔ وہ کیا ہے کہ پہلے بھی لکھا تھا کہ منشی کو بھی انہی دنوں پنڈ جانا تھا اپنی شادی کروانے، بھلا کچھ دن ٹھہر کر کروا لیتا۔ اب واپس آتا ہے تو جواب بھی لکھواتا ہوں۔ تم جانو یہاں میری اکیلی جان اور اس کو سو سو بکھیڑے، اور خط لکھوانے کے لیے بھی وقت چاہیے ۔ کجھ دن ٹھہر جا چھوٹے بھائی، آج بھی میں نے بندہ بھیجا تھا منشی کے پنڈ، ہلے تک مڑیا نئیں۔

اپنا خیال رکھییں۔
تیری بھرجائی وی دعا پیار آکدی اے۔
دعاگو
تیرا وڈا بھرا
 

بدتمیز

محفلین
ہم بڑے عرصے سے محفل پر اس تھریڈ کو حالیہ پیغامات میں دیکھ رہے تھے۔ بدقسمتی اس تھریڈ کی جب ہم نے دیکھا ایک ہی نام کا "چھٹا" لگا ہوا تھا لہذا ہم نے اس تھریڈ کو کھولنے کی زحمت محسوس نہ کی۔ کیونکہ ہمارا خیال تھا کہ قیصرانی کی یاد میں پھر کوئی میلہ لگا ہوگا۔ ان کو خطوط لکھ لکھ کر سزا دی جا رہی ہو گی کہ آئیں اور پڑھیں۔ آج بطور تبدیلی ایک الگ نام نظر آیا تو کھول مارا۔ یہاں تو عجب ہی سماں ہے۔ شکوے شکائیتوں کے دفتر کھلے ہیں۔ خاص طور پر سیفی کا نبیل کے نام خطوط اور مملکت عوام داد چائنا کے نام خط اور اس پر امن کا جواب۔ اتنی مزے کی باتیں اور میں نے اتنا عرصہ مس کر دیں۔ (شاکر میں نے زیر نہیں لگائی تم اب پیچھے مت پڑ جانا)
سیفی کی تعریف تو سر اعجاز کر چکے ہیں (دوسرے والے اعجاز نہ سمجھ لیں کہ ان کو سر لکھا ہے۔ :p ) اس کے بعد کیا تعریف ہو سکتی ہے بھلا؟
ویسے ہمیں ان کی طرف سے نبیل کے نامے کا جواب کا انتظار رہے گا۔
امن کا تو مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ اتنا زبردست لکھ لیتی ہیں۔ امن آپ بھی مستقل لکھا کریں۔ بہت اچھا لکھا ہے۔ پڑھ کر بہت مزہ آیا۔ آپ کے نئے خط کا انتظار رہے گا۔ کوشش کریں آپ نبیل کو مزے کا خط لکھیں۔ یہ بہت کم نظر آتے ہیں۔
ماورا آپ لوگوں کو اپنا نام سیکھا دیں یہ آخر میں ہ لگا دیتے ہیں۔ ویسے کیک والا شعر غلط نہیں ہو گیا؟
میں نے تو آخر کو نہایت ہیں نیک کر کے پڑھ لیا۔ اگر یہ ایسے صیح ہے تو اچھا ہوا میں نے اردو میں ٹانگ نہیں پھنسائی۔
شمشاد ظفری کی باتوں کا صیح جواب نہیں دیتے۔ نامعلوم انہوں نے بیگم کو تو منشی نہیں بنا رکھا۔ سر ذرا کرارا کرارا جواب دیں آپ تو جواب کھا کھا بے حال ہو رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی بھائی تو لگتا ہے کہ میرے جوابی خط کے بعد ناراض ہو گئے ہیں۔ :(

ویسے تمہارے نام بھی ایک خط لکھا گیا ہے۔ تم نے وہ پڑھا ہے؟ :)
 

ماوراء

محفلین
بدتمیز، پہلے میں ان لوگوں کی باتیں تو سیکھ لوں، پھر انھیں بھی کچھ سیکھا دوں گی۔ :oops:
کیک والا شعر جیسا میں نے لکھا ہے ویسا ہی پڑھا تھا۔
 
Top