خط میں نے تیرے نام لکھا

سارہ خان

محفلین
ظفری نے کہا:
جناب پوسٹ ماسٹر صاحب
ڈاک خانہ خط تیرے نام کا
محلہ اردو محفل

میں اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس ڈاک خانے کے توسط سے محلہِ اردو محفل میں کچھ ایسی خط وکتابت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ جس سے یہاں کے رہنے والے ہر مکین کے دل میں ہیجان انگیزی کے اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطوط لفافوں کی قید سے بلکل آزاد ہیں جس کی وجہ سے خط کا متن ہر خاص و عام میں پڑھا جا رہا ہے ۔ ‌۔ کچھ حسینوں کی خط کی نوعیت ایسی ہے کہ سبزی والا بھی پان والے سے لڑ رہا ہے کہ یہ خط اسے لکھا گیا ہے ۔ انتشار اور بے چینی کی کیفیت ہر اس مکین میں پائی جاتی ہے ۔ جو پہلے ہی سے اذدواجی عذاب جھیل رہا ہے ۔ مگر پھر بھی بضد ہے کہ “ صنم نے ہم کو خط لکھا “ ۔۔۔ یا پھر اپنے چھوٹے بچے کی انگلی پکڑے ہوئے ۔۔ گنگنا رہا ہے کہ ،“ ہم نے صنم کو خط لکھا “ ۔۔۔ کئی بچوں کی شکایت پر کئی گھروں میں تنازعات بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ جن کے بیھٹنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ۔۔۔ اگر‌انتشار اور افراتفری کی یہی کیفیت رہی تو ایک دن ممکن ہے کہ کوئی خط اپنا کام ہی کر جائے ۔ اور اس محلہ کو ایک نہیں بلکہ دو مکینوں سے ہاتھ دھونے پڑیں ۔ بے شک وہ اپنی شادی میں ہاتھ ملتے ہوئے کچھ مکینوں کو دعوت بھی دے ڈالیں ۔ مگر محلہِ اردو محفل ‌ کو ان کی جدائی کا سوگ اس وقت تک منانا پڑے گا ۔ جب تک وہ دونوں مکین اپنے کیے پرتوبہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خطوط واپس کرکے ‌محلے میں لوٹ نہ آئیں ۔

آپ سے گذارش ہے کہ ایسے خطوط کی ترسیل پر پابندی لگائی جائے یا پھر ان خطوط کو ان کے صیح وارثوں تک پہنچانے کا معقول انتظام کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایلزبیتھ ۔۔۔ حاجی امام دین کی زوجہ بن جائے یا زیبدہ ۔۔ ہیرا لال سے منسوب ہوجائے ۔

امید ہے آپ میری اس عرضی پر اپنی اکلوتی آنکھ سے نظر ڈالیں گے ۔۔ کہ سنا ہے کہ آپ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں
وسلام

فقط
ایک مکین
محلہ اردو محفل

جناب رفیق عرف فیقا صاحب۔۔
آپ حیران مت ہوں کہ خط میں نام ظاہر نہ کرنے کے باوجود میں نے آپ کو کیسے پہچانا۔۔:roll: آپ کی لکھائی میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں کہ ایک عرصہ دراز تک آپ کے اس ڈاکخانے کے توسط سے لکھے گئے محلے کی حسینوں و محجبینوں کو لکھے گئے خطوط پڑھنا میرا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔۔:wink:۔ آپ کا یہ شکایت نامہ مجھے شکایت نامہ کم بلکہ سازش نامہ زیادہ لگ رہا کہ آجکل جب ایس ایم ایس ۔۔ فیکس اور ای میل کا زمانہ ہے اور لوگ خط لکھنے کو وقت کا ضیاء اور فرسودہ روایت قرار دے کر متروک کر چکے ہیں :? ۔۔۔اب کچھ عظیم لوگوں نے ہمارے ڈاکخانے کی بدولت اس عظیم روایت کو پھر سے زندہ کیا ہے تو آپ من گھڑت اور گھسے پٹے الزام لگا کر اس پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔۔ :twisted: ۔ کیا ہوا جو یہ خط لفافوں کی قید سے آزاد ہیں اور لوگ اپنے معصوم سے جزبات کا آزادانہ اظہار کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ اکیسویں صدی کا دور ہے ۔۔ اور ہر طرف آزادی کا نعرہ ہے۔۔ ہمارے آزاد صدر صاحب نے بھی تو “آزادی ہے شان ہماری آزادی ہے آن ہماری“ کے مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہوئےہر ملک کو صحیح معنوں میں آزاد بنا دیا ہے تو یہ بیچارے معصوم سے خطوط کی آزادی پر آپ کہ کیوں اّعتراض ہے ۔:roll: ۔۔ لگتا ہے آپ اپنا وقت بھول گئے جب اسی ڈاکخانے کے توسط سے روزانہ درجنوں خطوط محلے کی حسینوں کو بھیجتے تھے وہ بھی ارجنٹ ۔۔۔اور روزانہ کسی نہ کسی کے ابا سے درگت بنوا کر بھی باز نہیں آتے تھے ۔:wink:۔ اب اس عمر میں آ کر جب آپ کو کوئی لفٹ نہیں کرواتا ۔۔ اور صرف رشتیداروں کےسبق ونصیحت آموز خط ہی پڑھنے کو ملتے ہیں ۔۔ تو انگور کھٹے ہونے کے مصداق آپ دوسروں کے خطوط پر پابندی لگوا کر میرے ڈاکخانے کو پھر سے ویران کرنا چاہتے ہیں ۔ :twisted:۔ کیا میں آپ کو اتنا بیوقوف نظر آتا ہوں کہ اتنے عرصے بعد جو یہ کھٹے میٹھے ۔۔ پیارے نیارے۔۔ حسین و رنگین خطوط پڑھنے کا پھر سے موقع ملا ہےتو اس کو گنوا دوں اور یہاں بیٹھا مکھیاں مارتا رہوں۔۔۔۔ :? ۔۔ کیا ہوا جو ان خطوط کی ہی بدولت میری ایک آنکھ ضایع ہوئی ہے ۔۔۔ :cry:۔۔ لیکن ایک تو ابھی باقی ہے نہ ۔۔۔۔:wink: :p

بقلم خود
پوسٹ ماسٹر ۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
لگتا ہے پوسٹ ماسٹر لوگوں کے خطوط پڑھ پڑھ کے خاصے تجربہ کار ہو گئے ہیں لکھنے لکھانے میں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ پھر بھی اپنے جوہر نہیں دکھاتے۔
 

عمر سیف

محفلین
سیفی، شمشاد، امن، ظفری، مارواء، باجو، سارہ خان، محب، حجاب اور اگر اس کسی کا نام مِس کر رہا ہوں سب کے خطوط پڑھ کر مزہ آیا۔ اس سلسلے کو جاری رکھیں۔
 
6 اپریل 2007ء، جمعۃ المبارک
----------------------------------------------------
کراچی۔ پاکستان


جناب علامہ ڈاکٹر عمار خاں صاحب
سلام مسنون!
امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔
میں اپنا خط دیکھ کر یقینا حیران ہوا ہوں گا۔ (نہ ہوا ہوں تو اب ہوجاتا ہوں :shock: ۔) یہ خط لکھنا کچھ بے وجہ نہیں ہے، مصیبت ہی کچھ ایسی آن پڑی ہے کہ خود کو یاد کرنا پڑ رہا ہے۔
کہاں سے بات شروع کروں اور کہاں ختم، سمجھ نہیں آتا۔ میں نہیں جانتا کہ میں اس خط میں کیا لکھ رہا ہوں اور کیا کیا لکھ ڈالوں گا (کیونکہ یہ خط مجھے ابھی ملا نہیں ہے، جب میں یہ خط لکھ کر خود کو پوسٹ کروں گا تو پڑھنے کے بعد ہی پتا چلے گا کہ میں نے کیا لکھا ہے؟)
اصل میں بات کچھ یوں ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہمارے ہاں ایک رواج چل نکلا تھا کہ بڑی بڑی شخصیات ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے لیئے کھلے خط تحریر کیا کرتی تھیں (جوکہ میرے مطالعہ میں کم ہی آتے تھے) لیکن اب اردو محفل پر کھلے خط لکھنے کا رواج چل نکلا ہے۔ بھانت بھانت کی بولیوں میں خطوط کے مطالعہ کے بعد میں اس الجھن کا شکار ہوں کہ کس کو خط لکھوں۔۔۔ اس الجھن کے سبب میں نے جو کچھ سوچا وہ آپ پر بخوبی عیاں ہے کیونکہ جو آپ ہیں، وہ میں ہوں اور جو میں ہوں، وہی تو آپ ہیں۔۔۔ اس لیے ذاتی خیالات یہاں سرعام لکھنا بے کار ہی ہے۔ آخر مجھے بڑی سوچ بچار کے بعد یہی سمجھ میں آیا کہ “میرا کوئی نہیں ہے، میرے سوا“
لہذا میں یہ خط تحریر کررہا ہوں۔ امید ہے کہ خاطر خواہ جواب بھی لکھ سکوں گا۔
والسلام
اپنا مخلص
:wink:
 

شمشاد

لائبریرین
یہ خط آپ کو ملے گا کب؟

سردار جی نے پوسٹ ماسڑ سے پوچھا، “ یہ خط دلی کب پہنچے گا۔“

“ دو دن میں “ پوسٹ ماسٹر نے جواب دیا۔

“ میں شرط لگاتا ہوں کہ یہ دو سال میں بھی دلی نہیں پہنچے گا۔“ سردار جی کہنے لگے۔

پوسٹ ماسٹر بڑا حیران ہوا اور پوچھنے لگا “ وہ کیوں؟“

سردار جی بولے “ وہ اس لیے کہ میں نے اس پر نینی تال کا پتہ لکھا ہے۔“

تو آپ نے تو پتہ صحیح لکھا ہے ناں؟ :wink:
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
ظفری نے کہا:
جناب پوسٹ ماسٹر صاحب
ڈاک خانہ خط تیرے نام کا
محلہ اردو محفل

میں اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس ڈاک خانے کے توسط سے محلہِ اردو محفل میں کچھ ایسی خط وکتابت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ جس سے یہاں کے رہنے والے ہر مکین کے دل میں ہیجان انگیزی کے اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطوط لفافوں کی قید سے بلکل آزاد ہیں جس کی وجہ سے خط کا متن ہر خاص و عام میں پڑھا جا رہا ہے ۔ ‌۔ کچھ حسینوں کی خط کی نوعیت ایسی ہے کہ سبزی والا بھی پان والے سے لڑ رہا ہے کہ یہ خط اسے لکھا گیا ہے ۔ انتشار اور بے چینی کی کیفیت ہر اس مکین میں پائی جاتی ہے ۔ جو پہلے ہی سے اذدواجی عذاب جھیل رہا ہے ۔ مگر پھر بھی بضد ہے کہ “ صنم نے ہم کو خط لکھا “ ۔۔۔ یا پھر اپنے چھوٹے بچے کی انگلی پکڑے ہوئے ۔۔ گنگنا رہا ہے کہ ،“ ہم نے صنم کو خط لکھا “ ۔۔۔ کئی بچوں کی شکایت پر کئی گھروں میں تنازعات بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ جن کے بیھٹنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ۔۔۔ اگر‌انتشار اور افراتفری کی یہی کیفیت رہی تو ایک دن ممکن ہے کہ کوئی خط اپنا کام ہی کر جائے ۔ اور اس محلہ کو ایک نہیں بلکہ دو مکینوں سے ہاتھ دھونے پڑیں ۔ بے شک وہ اپنی شادی میں ہاتھ ملتے ہوئے کچھ مکینوں کو دعوت بھی دے ڈالیں ۔ مگر محلہِ اردو محفل ‌ کو ان کی جدائی کا سوگ اس وقت تک منانا پڑے گا ۔ جب تک وہ دونوں مکین اپنے کیے پرتوبہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خطوط واپس کرکے ‌محلے میں لوٹ نہ آئیں ۔

آپ سے گذارش ہے کہ ایسے خطوط کی ترسیل پر پابندی لگائی جائے یا پھر ان خطوط کو ان کے صیح وارثوں تک پہنچانے کا معقول انتظام کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایلزبیتھ ۔۔۔ حاجی امام دین کی زوجہ بن جائے یا زیبدہ ۔۔ ہیرا لال سے منسوب ہوجائے ۔

امید ہے آپ میری اس عرضی پر اپنی اکلوتی آنکھ سے نظر ڈالیں گے ۔۔ کہ سنا ہے کہ آپ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں
وسلام

فقط
ایک مکین
محلہ اردو محفل
زبردست ظفری۔ اب میں تو اس کا جواب نہیں دے رہی۔ :D
اچھا ہوا تم نے نہیں دیا جواب ۔۔۔ یہ خط پڑھ کر تو میرا موڈ ہو رہا ہے جواب دینے کا۔۔ :p ۔۔ بقول تمہارے میں بھی لکھوا ہی لوں شہیدوں میں اپنا نام ۔۔۔ :wink: :)
سارہ، کل اس خط کا جواب میں لکھتے لکھتے رہ گئی۔ کہ بعد میں موڈ نہیں ہوا تھا۔ شاید اسی لیے کہ تم نے لکھنا تھا۔
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
ظفری نے کہا:
جناب پوسٹ ماسٹر صاحب
ڈاک خانہ خط تیرے نام کا
محلہ اردو محفل

میں اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس ڈاک خانے کے توسط سے محلہِ اردو محفل میں کچھ ایسی خط وکتابت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ جس سے یہاں کے رہنے والے ہر مکین کے دل میں ہیجان انگیزی کے اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطوط لفافوں کی قید سے بلکل آزاد ہیں جس کی وجہ سے خط کا متن ہر خاص و عام میں پڑھا جا رہا ہے ۔ ‌۔ کچھ حسینوں کی خط کی نوعیت ایسی ہے کہ سبزی والا بھی پان والے سے لڑ رہا ہے کہ یہ خط اسے لکھا گیا ہے ۔ انتشار اور بے چینی کی کیفیت ہر اس مکین میں پائی جاتی ہے ۔ جو پہلے ہی سے اذدواجی عذاب جھیل رہا ہے ۔ مگر پھر بھی بضد ہے کہ “ صنم نے ہم کو خط لکھا “ ۔۔۔ یا پھر اپنے چھوٹے بچے کی انگلی پکڑے ہوئے ۔۔ گنگنا رہا ہے کہ ،“ ہم نے صنم کو خط لکھا “ ۔۔۔ کئی بچوں کی شکایت پر کئی گھروں میں تنازعات بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ جن کے بیھٹنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ۔۔۔ اگر‌انتشار اور افراتفری کی یہی کیفیت رہی تو ایک دن ممکن ہے کہ کوئی خط اپنا کام ہی کر جائے ۔ اور اس محلہ کو ایک نہیں بلکہ دو مکینوں سے ہاتھ دھونے پڑیں ۔ بے شک وہ اپنی شادی میں ہاتھ ملتے ہوئے کچھ مکینوں کو دعوت بھی دے ڈالیں ۔ مگر محلہِ اردو محفل ‌ کو ان کی جدائی کا سوگ اس وقت تک منانا پڑے گا ۔ جب تک وہ دونوں مکین اپنے کیے پرتوبہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خطوط واپس کرکے ‌محلے میں لوٹ نہ آئیں ۔

آپ سے گذارش ہے کہ ایسے خطوط کی ترسیل پر پابندی لگائی جائے یا پھر ان خطوط کو ان کے صیح وارثوں تک پہنچانے کا معقول انتظام کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایلزبیتھ ۔۔۔ حاجی امام دین کی زوجہ بن جائے یا زیبدہ ۔۔ ہیرا لال سے منسوب ہوجائے ۔

امید ہے آپ میری اس عرضی پر اپنی اکلوتی آنکھ سے نظر ڈالیں گے ۔۔ کہ سنا ہے کہ آپ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں
وسلام

فقط
ایک مکین
محلہ اردو محفل

جناب رفیق عرف فیقا صاحب۔۔
آپ حیران مت ہوں کہ خط میں نام ظاہر نہ کرنے کے باوجود میں نے آپ کو کیسے پہچانا۔۔:roll: آپ کی لکھائی میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں کہ ایک عرصہ دراز تک آپ کے اس ڈاکخانے کے توسط سے لکھے گئے محلے کی حسینوں و محجبینوں کو لکھے گئے خطوط پڑھنا میرا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔۔:wink:۔ آپ کا یہ شکایت نامہ مجھے شکایت نامہ کم بلکہ سازش نامہ زیادہ لگ رہا کہ آجکل جب ایس ایم ایس ۔۔ فیکس اور ای میل کا زمانہ ہے اور لوگ خط لکھنے کو وقت کا ضیاء اور فرسودہ روایت قرار دے کر متروک کر چکے ہیں :? ۔۔۔اب کچھ عظیم لوگوں نے ہمارے ڈاکخانے کی بدولت اس عظیم روایت کو پھر سے زندہ کیا ہے تو آپ من گھڑت اور گھسے پٹے الزام لگا کر اس پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔۔ :twisted: ۔ کیا ہوا جو یہ خط لفافوں کی قید سے آزاد ہیں اور لوگ اپنے معصوم سے جزبات کا آزادانہ اظہار کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ اکیسویں صدی کا دور ہے ۔۔ اور ہر طرف آزادی کا نعرہ ہے۔۔ ہمارے آزاد صدر صاحب نے بھی تو “آزادی ہے شان ہماری آزادی ہے آن ہماری“ کے مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہوئےہر ملک کو صحیح معنوں میں آزاد بنا دیا ہے تو یہ بیچارے معصوم سے خطوط کی آزادی پر آپ کہ کیوں اّعتراض ہے ۔:roll: ۔۔ لگتا ہے آپ اپنا وقت بھول گئے جب اسی ڈاکخانے کے توسط سے روزانہ درجنوں خطوط محلے کی حسینوں کو بھیجتے تھے وہ بھی ارجنٹ ۔۔۔اور روزانہ کسی نہ کسی کے ابا سے درگت بنوا کر بھی باز نہیں آتے تھے ۔:wink:۔ اب اس عمر میں آ کر جب آپ کو کوئی لفٹ نہیں کرواتا ۔۔ اور صرف رشتیداروں کےسبق ونصیحت آموز خط ہی پڑھنے کو ملتے ہیں ۔۔ تو انگور کھٹے ہونے کے مصداق آپ دوسروں کے خطوط پر پابندی لگوا کر میرے ڈاکخانے کو پھر سے ویران کرنا چاہتے ہیں ۔ :twisted:۔ کیا میں آپ کو اتنا بیوقوف نظر آتا ہوں کہ اتنے عرصے بعد جو یہ کھٹے میٹھے ۔۔ پیارے نیارے۔۔ حسین و رنگین خطوط پڑھنے کا پھر سے موقع ملا ہےتو اس کو گنوا دوں اور یہاں بیٹھا مکھیاں مارتا رہوں۔۔۔۔ :? ۔۔ کیا ہوا جو ان خطوط کی ہی بدولت میری ایک آنکھ ضایع ہوئی ہے ۔۔۔ :cry:۔۔ لیکن ایک تو ابھی باقی ہے نہ ۔۔۔۔:wink: :p

بقلم خود
پوسٹ ماسٹر ۔۔۔۔

چھپی رستم۔ :shock:

بہت ہی اچھا لکھا ہے۔ مجھے تو ایسا لگ رہا ہے کہ تم خود بھی یہ کام کرتی رہی ہو۔ شکر ہے میں نے نہیں لکھا۔ بلکہ شکر ہے کسی نے نہیں لکھا۔ شاید تم سے بہتر کوئی لکھ ہی نہ سکتا۔ :D
 
حجاب نے کہا:
ماوراء نے کہا:
حجاب نے کہا:
ماوراء نے کہا:
حجاب میں تمھارے خط کا انتظار کر رہی ہوں۔ :p
050.gif

ماوراء خط کا انتظار کل تک کرو ، آج میں کچھ بزی رہی دن میں تو سوچا نہیں کچھ کہ کیا لکھوں فضلو کو :)
چلو ٹھیک ہے لیکن اس کا نام فضلو غلط ہو گیا۔ فیضو تھا۔ :p

فضلو ہو یا فیضو کوئی فرق پڑتا ہے کیا :wink: اتنے مشکل عشقیہ خطوط برداشت کر رہی ہوں نام تو کم از کم اپنی مرضی کا دے سکتی ہوں :p

نام اپنی مرضی کا کیسے دے سکتی ہو ، میں نے تمہیں گلابو سے گلابن بنایا کیا ؟
 
صنف نازک نے تو لگتا ہے پکا اتحاد کیا ہوا ہے کہ ایک دوسرے کے خطوط کی مبالغہ آمیز حد تک تعریفیں کرنے کی۔ توبہ ہے اتنی بھی کیا جانب داری۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہیں تم صنف نازک میں سے کوئی نام ڈھونڈو چاہے وہ چھپی ہوئی ہو یا منظر عام پر۔
 
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
امن ایمان نے کہا:
محب۔۔>>>محب، ماوراء نے خط تو بہت مزے کا لکھا تھا بس وہ تھوڑی سی کنفیوژن کی وجہ سے میں زیادہ انجوائے نہیں کرسکی تھی۔۔۔اگر میں اُس کا جواب دیتی تو پھر میری اور ماوراء کی لڑائی پکی تھی۔ :lol: ۔۔ آپ نے اچھا کیا جو میرے اُس فضول خط کا جواب نہیں دیا۔۔۔ویسے لکھا میں نے آپ سب کے لیے ہی تھا اور حیرت انگیز طور پر سب ایک دم ٹھیک بھی ہوگئے۔۔۔ہے نا مزے کی بات۔۔؟ :) آپ میرے ساتھ محاذ نہ ہی کھولیں تو اچھا ہے۔۔۔میرا بدلہ دو صورتوں میں ہوتا ہے۔۔۔یا رو پڑتی ہوں یا رُلا دیتی ہوں۔ :) آپ ابھی ذرا گلابو سے دو دو ہاتھ کرلیں۔

بس مجھے بھی یہی ڈر تھا کہ تمہاری اور ماورا کی لڑائی نہ ہو جائے۔ :)
تمہارا خط فضول ہرگز نہ تھا مگر جیسا کہ تم نے بھی کہا کہ تم جواب اتنی آسانی سے برداشت نہ کر پاتی اس لیے میں نے نہیں دیا۔ ویسے تم رو پڑو گی اس لیے چھوڑ دیا :lol:

گلابو کے ساتھ ساتھ اب ظفری اور شمشاد کے ساتھ محاذ کھلنے ہی والا ہے۔ ویسے میں نے حساب لگایا ہے کہ میرے اور حجاب کے خطوط پر یا تو لوگ محتاط ہو کر تبصرہ نہیں کر رہے یا واقعی اصلی خطوط کے قریب کا معاملہ ہوگیا۔ :wink:

او ہو اللہ رے خوش فہمی ، آپ جس طرح کے خط لکھ رہے ہیں محب اس میں معاملہ بگڑ تو سکتا ہے اصل نہیں ہو سکتا :p
اور ویسے بھی آپ تو ماہر ہیں آپ کو نہیں پتہ ایسے معاملے میں لوگ پہلے اشاروں میں بولتے ہیں آپ کو بڑی جلدی ہے تبصرے کی ، آپ جیسے خط لکھ رہے ہیں وہ پڑھ کے مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیا بولوں تو باقی سب کا کیا کہوں :roll:
مجھے کوئی اس طرح کے خط لکھے اگر اصل میں تو اُس کا قیام طویل عرصے تک ہاسپٹل میں ہو سکتا ہے اُففففففففف یہ عشق کے خطوط :twisted:

خوش فہمی کیسی ، خود شناسی کہو اور خط تو لکھ رہا ہوں معاملہ بندی کے لیے ، بگاڑ کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ویسے معاملہ بگڑ بھی جائے تو حقیقت کا عکس ہی ہوگا نہ کہ وہاں بھی ایسی صورتحال ہو جاتی ہے۔

میں ہی نہیں اب تم بھی ماہر ہو یقین نہ آئے تو آپ عہدہ دیکھ لینا اور لوگ اشاروں میں تو کیا استعاروں میں بھی نہیں بات کر رہے البتہ تمہاری حمایت میں ماورا اور سارہ کے قصائد ضرور مل رہے ہیں پڑھنے کو ، تمہیں سمجھ نہیں آتا اس لیے ہی تو سلسلہ جاری ہے اور باقی لوگ شاید سمجھ جاتے ہیں اس لیے چپ ہیں۔

ویسے یہ بات تم سے پہلے امن ، ماورا اور سارہ خان بھی کر چکی ہیں کہ کوئی اصل میں ایسے خط لکھے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے میں دبی خواہش کہوں یا برسوں کا ارمان :wink:
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
ویسے یہ بات تم سے پہلے امن ، ماورا اور سارہ خان بھی کر چکی ہیں کہ کوئی اصل میں ایسے خط لکھے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے میں دبی خواہش کہوں یا برسوں کا ارمان :wink:
میں نے تو ابھی تک نہیں کہا۔ اور کہوں گی بھی نہیں۔ کیونکہ آج تک کوئی ایسا پیدا ہی نہیں ہوا جو اتنی جرات کر سکے۔

ویسے تمھارا گلا کتنی بار دبایا گیا ہے؟؟
smilehandmd0.gif
 
بدتمیز نے کہا:
از مورخہ پنج اپریل
بمقام زمین کے اوپر

میرا سوہنا چاچا شادا
سلام مسنون۔

چاچے شادے امید اے تہانوں شادے کہن تے کوئی اعتراج نہیں ہوے گا۔ اگر ہے تے سانوں کی؟ ویسے ایہہ نہ کہنا کہ تہانوں کدی کسی نے شادا نہیں آکھیا۔ کیونکہ

‌‌‌
کچھ لوگوں کے خیال میں مذاق کے طور پر جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔ مگر یہ خیال غلط ہے۔

ویسے تے میں تہانوں بڑے عرصے تے خط لکھن دے موڈ چے سی لیکن مجبوری ایہہ سی کہ“ پنگا“ لین تو پہلے تھوڑی جئی سوچ وچار لازمی ہوندی ہے۔ تسی تے نہیں سوچدے لیکن سانوں سوچنا پے جاندا ہے کہ گل سوٹے دے نال کرئے کہ منہ دے نال۔ ویسے اوہ لکی ایرانی آلا دوجی واری چکر لا گیا جے۔ کہندا ایہہ جنا تجربہ تے “شوق“ چاچے شادے نوں کسی وی شے چے چھلانگ لان دا ایہہ اوہ کسی ہور نوں کتھے۔ میں تے اونوں بڑا آکھیا کہ ایہہ کم میں کردا تے نئیں لیکن جے سرپرستی ہوے تے میں وی سیکھ جاوا پر اوہ کہندا اے کہ نئیں پتر اوئے چاچے شادے نوں موت دے کھوں چے کم کرن دا بڑا شوق سی۔ ہن تہاڈے ہور کی کی پھید نے مینوں کی پتہ؟ ویسے تسی تالیاں مارن چو باز آئے کہ نئیں؟ پنڈ دے لوگ ہلی وہ اوہ ویلہ یاد کردے ہنسدے نے جدوں تسی حکیم صاب دی دکان تے تالی مار دیتی سی تے حکیم صاب نے تہاڈے منہ تے تالی “بجا“ دتی سی۔
ویسے چاچے شادے آپس دی گل ایہہ تہاڈے بارے چے وی لوکاں نوں کافی اعتراجات نے۔ میں کدی کن نہیں دھریاں کہ میرا کی آج ایتھے تے کل غیب۔ ویسے وی مینوں ہن عادت جئی ہو گئی ہے۔
ایہہ تایا برکت کول ای بیٹھا ایہہ۔ کہندا اے شادے پتر نوں سمجھا کہ سب دے سامنے گل کرن لئی بڑے حوصلے دی لوڈ ہوندی ایہہ۔ اگلا کج کہہ دے تو عزت دو کوڑی دی ہو جاندی ایہہ خاص طور تے اگر اگلے نوں تیری وی کسی گل دا پتہ ہوئے تے باقیاں دا اعتراج وی ہوے۔ ایہہ تہاڈا وڈا پتہ بڑا سیانا نکلیا ایہہ کہندا اے ابے نوں ہلی وی عقل نئی آئی پنڈ چے وی ایہی کم سی تے اوتھے جا کر وی پرائے پھڈے چے نس نس وڑ جاندے نے۔ میرے خیال سے تہاڈی پہلی ووٹی نے اونہوں دس دتا ہے کہ تسی ایتھے کی کم وکھاندے رہندے سی۔
ویسے چاچے شادے تہاڈا پچھلا خط ملیا بڑی کتابیاں جئی گلاں سی میرے کولوں تے پڑھیا ہی نئیں گیا۔ میں ایوے ای کدھرے کہہ بیٹھیا تے میرے تے "تہاڈے ورگے سیانے" نے اسلام دا مذاق اڑان دا الزام لا تا۔ میں تے فیر توبہ کیتی تے تہاڈا خط فریم کرا کر تہانوں واپس بھیج رہیا وا کج پوائنٹ تے تہانوں میرے نالوں ود عمل کرن دی لوڈ ایہہ۔

مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے۔ اس کے دل میں اپنے بھائی کے لیے بہت عزت و احترام ہوتا ہے۔ وہ کبھی بھی اپنے بھائی کی بےعزتی نہیں کرتا۔ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے پتہ چلا کہ مسلمان کی جان و مال کی طرح اس کی عزت کو نقصان پہنچانا بھی حرام ہے۔ مسلمان بداخلاقیوں سے بچتے اور دوسرے مسلمان کی عزت کرتے ہیں جس سے چاروں طرف کا ماحول پرسکون بنتا چلا جاتا ہے۔

چاچے شادے تسی پہلے تھوڑا جیا غور کر لوں مینوں فیر آکھنا۔ مینوں جواب دی جلدی کی لوڈ وی نئیں۔ وجہ اوہی کہ میں جدوں کج کہتا تے تہاڈا وی کوئی پتہ نئیں کنے کو جذباتی دتے خالی وڈیاں وڈیاں گلاں کرن آلے نکل آوو تے ایہہ سارے مل کر مینوں پھائے لا دین۔ ویسے وی میرا کی پتہ بندہ کدوں موڈ چینج کر کے غیب ہو جائے تسی بیٹھوں تے رج کے عیش کرو۔
ایہہ لو جی یہ ماسی پھاتاں فیر تہانوں گالیاں کڈدی پئی ہے۔ جدوں وی کوئی مرغیاں دے آنڈے لے کر پھج جاندا ایہہ ماسی تہانوں ہی کارنر کردی ایہہ کہ تسی ایہ ریت پائی سی۔ تسی وی ماسی دے نال دے ای او تہانوں وی غور و فکر کرن دی عادت نئی تے شروع ہو پیندے او۔ میں تے تہاڈی گل نوں نکی جئی وی اہمیت نئیں دیندا کہ کج لوکی عادت توں مجبور وی ہو پیندے نے پر جدوں لوٹیاں ول نظر پیندی ایہہ تے تھوڑا جوش آ پیندا ایہہ۔
امید اے تسی میری گلاں دا برا نئیں مناؤں گے۔ منا وی لوو تے پرواہ کنوں اے؟ جتھے وی روو خوش روو نئں تے سانوں کی۔
فقط
تہاڈا نالائق بھتیجا
بہت خوب بی ٹی ، پنجابی کا اچھا استعمال کیا ہے اور سانوں کی دا وی ، شمشاد کا جواب شاید نہ آئے۔
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
راہبر نے کہا:
6 اپریل 2007ء، جمعۃ المبارک
----------------------------------------------------
کراچی۔ پاکستان


جناب علامہ ڈاکٹر عمار خاں صاحب
سلام مسنون!
امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔
میں اپنا خط دیکھ کر یقینا حیران ہوا ہوں گا۔ (نہ ہوا ہوں تو اب ہوجاتا ہوں :shock: ۔) یہ خط لکھنا کچھ بے وجہ نہیں ہے، مصیبت ہی کچھ ایسی آن پڑی ہے کہ خود کو یاد کرنا پڑ رہا ہے۔
کہاں سے بات شروع کروں اور کہاں ختم، سمجھ نہیں آتا۔ میں نہیں جانتا کہ میں اس خط میں کیا لکھ رہا ہوں اور کیا کیا لکھ ڈالوں گا (کیونکہ یہ خط مجھے ابھی ملا نہیں ہے، جب میں یہ خط لکھ کر خود کو پوسٹ کروں گا تو پڑھنے کے بعد ہی پتا چلے گا کہ میں نے کیا لکھا ہے؟)
اصل میں بات کچھ یوں ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ہمارے ہاں ایک رواج چل نکلا تھا کہ بڑی بڑی شخصیات ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے لیئے کھلے خط تحریر کیا کرتی تھیں (جوکہ میرے مطالعہ میں کم ہی آتے تھے) لیکن اب اردو محفل پر کھلے خط لکھنے کا رواج چل نکلا ہے۔ بھانت بھانت کی بولیوں میں خطوط کے مطالعہ کے بعد میں اس الجھن کا شکار ہوں کہ کس کو خط لکھوں۔۔۔ اس الجھن کے سبب میں نے جو کچھ سوچا وہ آپ پر بخوبی عیاں ہے کیونکہ جو آپ ہیں، وہ میں ہوں اور جو میں ہوں، وہی تو آپ ہیں۔۔۔ اس لیے ذاتی خیالات یہاں سرعام لکھنا بے کار ہی ہے۔ آخر مجھے بڑی سوچ بچار کے بعد یہی سمجھ میں آیا کہ “میرا کوئی نہیں ہے، میرے سوا“
لہذا میں یہ خط تحریر کررہا ہوں۔ امید ہے کہ خاطر خواہ جواب بھی لکھ سکوں گا۔
والسلام
اپنا مخلص
:wink:

عمار آپ نے بہت اچھا لکھا ۔مشق جاری رکھیں
 
Top