خط میں نے تیرے نام لکھا

سارہ خان

محفلین
حجاب نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
ظفری نے کہا:
جناب پوسٹ ماسٹر صاحب
ڈاک خانہ خط تیرے نام کا
محلہ اردو محفل

میں اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس ڈاک خانے کے توسط سے محلہِ اردو محفل میں کچھ ایسی خط وکتابت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ جس سے یہاں کے رہنے والے ہر مکین کے دل میں ہیجان انگیزی کے اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطوط لفافوں کی قید سے بلکل آزاد ہیں جس کی وجہ سے خط کا متن ہر خاص و عام میں پڑھا جا رہا ہے ۔ ‌۔ کچھ حسینوں کی خط کی نوعیت ایسی ہے کہ سبزی والا بھی پان والے سے لڑ رہا ہے کہ یہ خط اسے لکھا گیا ہے ۔ انتشار اور بے چینی کی کیفیت ہر اس مکین میں پائی جاتی ہے ۔ جو پہلے ہی سے اذدواجی عذاب جھیل رہا ہے ۔ مگر پھر بھی بضد ہے کہ “ صنم نے ہم کو خط لکھا “ ۔۔۔ یا پھر اپنے چھوٹے بچے کی انگلی پکڑے ہوئے ۔۔ گنگنا رہا ہے کہ ،“ ہم نے صنم کو خط لکھا “ ۔۔۔ کئی بچوں کی شکایت پر کئی گھروں میں تنازعات بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ جن کے بیھٹنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ۔۔۔ اگر‌انتشار اور افراتفری کی یہی کیفیت رہی تو ایک دن ممکن ہے کہ کوئی خط اپنا کام ہی کر جائے ۔ اور اس محلہ کو ایک نہیں بلکہ دو مکینوں سے ہاتھ دھونے پڑیں ۔ بے شک وہ اپنی شادی میں ہاتھ ملتے ہوئے کچھ مکینوں کو دعوت بھی دے ڈالیں ۔ مگر محلہِ اردو محفل ‌ کو ان کی جدائی کا سوگ اس وقت تک منانا پڑے گا ۔ جب تک وہ دونوں مکین اپنے کیے پرتوبہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خطوط واپس کرکے ‌محلے میں لوٹ نہ آئیں ۔

آپ سے گذارش ہے کہ ایسے خطوط کی ترسیل پر پابندی لگائی جائے یا پھر ان خطوط کو ان کے صیح وارثوں تک پہنچانے کا معقول انتظام کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایلزبیتھ ۔۔۔ حاجی امام دین کی زوجہ بن جائے یا زیبدہ ۔۔ ہیرا لال سے منسوب ہوجائے ۔

امید ہے آپ میری اس عرضی پر اپنی اکلوتی آنکھ سے نظر ڈالیں گے ۔۔ کہ سنا ہے کہ آپ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں
وسلام

فقط
ایک مکین
محلہ اردو محفل

جناب رفیق عرف فیقا صاحب۔۔
آپ حیران مت ہوں کہ خط میں نام ظاہر نہ کرنے کے باوجود میں نے آپ کو کیسے پہچانا۔۔:roll: آپ کی لکھائی میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں کہ ایک عرصہ دراز تک آپ کے اس ڈاکخانے کے توسط سے لکھے گئے محلے کی حسینوں و محجبینوں کو لکھے گئے خطوط پڑھنا میرا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔۔:wink:۔ آپ کا یہ شکایت نامہ مجھے شکایت نامہ کم بلکہ سازش نامہ زیادہ لگ رہا کہ آجکل جب ایس ایم ایس ۔۔ فیکس اور ای میل کا زمانہ ہے اور لوگ خط لکھنے کو وقت کا ضیاء اور فرسودہ روایت قرار دے کر متروک کر چکے ہیں :? ۔۔۔اب کچھ عظیم لوگوں نے ہمارے ڈاکخانے کی بدولت اس عظیم روایت کو پھر سے زندہ کیا ہے تو آپ من گھڑت اور گھسے پٹے الزام لگا کر اس پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔۔ :twisted: ۔ کیا ہوا جو یہ خط لفافوں کی قید سے آزاد ہیں اور لوگ اپنے معصوم سے جزبات کا آزادانہ اظہار کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ اکیسویں صدی کا دور ہے ۔۔ اور ہر طرف آزادی کا نعرہ ہے۔۔ ہمارے آزاد صدر صاحب نے بھی تو “آزادی ہے شان ہماری آزادی ہے آن ہماری“ کے مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہوئےہر ملک کو صحیح معنوں میں آزاد بنا دیا ہے تو یہ بیچارے معصوم سے خطوط کی آزادی پر آپ کہ کیوں اّعتراض ہے ۔:roll: ۔۔ لگتا ہے آپ اپنا وقت بھول گئے جب اسی ڈاکخانے کے توسط سے روزانہ درجنوں خطوط محلے کی حسینوں کو بھیجتے تھے وہ بھی ارجنٹ ۔۔۔اور روزانہ کسی نہ کسی کے ابا سے درگت بنوا کر بھی باز نہیں آتے تھے ۔:wink:۔ اب اس عمر میں آ کر جب آپ کو کوئی لفٹ نہیں کرواتا ۔۔ اور صرف رشتیداروں کےسبق ونصیحت آموز خط ہی پڑھنے کو ملتے ہیں ۔۔ تو انگور کھٹے ہونے کے مصداق آپ دوسروں کے خطوط پر پابندی لگوا کر میرے ڈاکخانے کو پھر سے ویران کرنا چاہتے ہیں ۔ :twisted:۔ کیا میں آپ کو اتنا بیوقوف نظر آتا ہوں کہ اتنے عرصے بعد جو یہ کھٹے میٹھے ۔۔ پیارے نیارے۔۔ حسین و رنگین خطوط پڑھنے کا پھر سے موقع ملا ہےتو اس کو گنوا دوں اور یہاں بیٹھا مکھیاں مارتا رہوں۔۔۔۔ :? ۔۔ کیا ہوا جو ان خطوط کی ہی بدولت میری ایک آنکھ ضایع ہوئی ہے ۔۔۔ :cry:۔۔ لیکن ایک تو ابھی باقی ہے نہ ۔۔۔۔:wink: :p

بقلم خود
پوسٹ ماسٹر ۔۔۔۔

سارا بہت اچھا لکھا ہے اور کافی مشکل اردو بھی یوز کی ہے بہت خوب۔
شکریہ حجاب ۔۔۔ :)
 

سارہ خان

محفلین
امن ایمان نے کہا:
بالاخر ماوراء، حجاب اور سارہ جیت گئیں۔۔۔:)

شب۔۔۔فیضو کی پٹائی بھی ساتھ میں ہی ہوجاتی تو اچھا تھا۔۔۔لیکن چلیں۔۔یہ بھی بہت ہے۔۔اگر پھر کبھی ہاتھ آئے تو یہ سنہری موقع ضائع مت کیجئے گا :)
امن یہ جیت کا کریڈٹ صرف اور صرف حجاب کو جاتا ہے ۔۔۔کہ اس نے واقعی اپنے زبردست جوابوں سے لا جواب کردیا فیضو کو ۔۔۔ :wink: :p
 

سارہ خان

محفلین
بوچھی نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
ظفری نے کہا:
جناب پوسٹ ماسٹر صاحب
ڈاک خانہ خط تیرے نام کا
محلہ اردو محفل

میں اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس ڈاک خانے کے توسط سے محلہِ اردو محفل میں کچھ ایسی خط وکتابت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ جس سے یہاں کے رہنے والے ہر مکین کے دل میں ہیجان انگیزی کے اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطوط لفافوں کی قید سے بلکل آزاد ہیں جس کی وجہ سے خط کا متن ہر خاص و عام میں پڑھا جا رہا ہے ۔ ‌۔ کچھ حسینوں کی خط کی نوعیت ایسی ہے کہ سبزی والا بھی پان والے سے لڑ رہا ہے کہ یہ خط اسے لکھا گیا ہے ۔ انتشار اور بے چینی کی کیفیت ہر اس مکین میں پائی جاتی ہے ۔ جو پہلے ہی سے اذدواجی عذاب جھیل رہا ہے ۔ مگر پھر بھی بضد ہے کہ “ صنم نے ہم کو خط لکھا “ ۔۔۔ یا پھر اپنے چھوٹے بچے کی انگلی پکڑے ہوئے ۔۔ گنگنا رہا ہے کہ ،“ ہم نے صنم کو خط لکھا “ ۔۔۔ کئی بچوں کی شکایت پر کئی گھروں میں تنازعات بھی کھڑے ہوگئے ہیں ۔ جن کے بیھٹنے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں ۔۔۔ اگر‌انتشار اور افراتفری کی یہی کیفیت رہی تو ایک دن ممکن ہے کہ کوئی خط اپنا کام ہی کر جائے ۔ اور اس محلہ کو ایک نہیں بلکہ دو مکینوں سے ہاتھ دھونے پڑیں ۔ بے شک وہ اپنی شادی میں ہاتھ ملتے ہوئے کچھ مکینوں کو دعوت بھی دے ڈالیں ۔ مگر محلہِ اردو محفل ‌ کو ان کی جدائی کا سوگ اس وقت تک منانا پڑے گا ۔ جب تک وہ دونوں مکین اپنے کیے پرتوبہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خطوط واپس کرکے ‌محلے میں لوٹ نہ آئیں ۔

آپ سے گذارش ہے کہ ایسے خطوط کی ترسیل پر پابندی لگائی جائے یا پھر ان خطوط کو ان کے صیح وارثوں تک پہنچانے کا معقول انتظام کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایلزبیتھ ۔۔۔ حاجی امام دین کی زوجہ بن جائے یا زیبدہ ۔۔ ہیرا لال سے منسوب ہوجائے ۔

امید ہے آپ میری اس عرضی پر اپنی اکلوتی آنکھ سے نظر ڈالیں گے ۔۔ کہ سنا ہے کہ آپ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں
وسلام

فقط
ایک مکین
محلہ اردو محفل

جناب رفیق عرف فیقا صاحب۔۔
آپ حیران مت ہوں کہ خط میں نام ظاہر نہ کرنے کے باوجود میں نے آپ کو کیسے پہچانا۔۔:roll: آپ کی لکھائی میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں کہ ایک عرصہ دراز تک آپ کے اس ڈاکخانے کے توسط سے لکھے گئے محلے کی حسینوں و محجبینوں کو لکھے گئے خطوط پڑھنا میرا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔۔:wink:۔ آپ کا یہ شکایت نامہ مجھے شکایت نامہ کم بلکہ سازش نامہ زیادہ لگ رہا کہ آجکل جب ایس ایم ایس ۔۔ فیکس اور ای میل کا زمانہ ہے اور لوگ خط لکھنے کو وقت کا ضیاء اور فرسودہ روایت قرار دے کر متروک کر چکے ہیں :? ۔۔۔اب کچھ عظیم لوگوں نے ہمارے ڈاکخانے کی بدولت اس عظیم روایت کو پھر سے زندہ کیا ہے تو آپ من گھڑت اور گھسے پٹے الزام لگا کر اس پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔۔ :twisted: ۔ کیا ہوا جو یہ خط لفافوں کی قید سے آزاد ہیں اور لوگ اپنے معصوم سے جزبات کا آزادانہ اظہار کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ اکیسویں صدی کا دور ہے ۔۔ اور ہر طرف آزادی کا نعرہ ہے۔۔ ہمارے آزاد صدر صاحب نے بھی تو “آزادی ہے شان ہماری آزادی ہے آن ہماری“ کے مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہوئےہر ملک کو صحیح معنوں میں آزاد بنا دیا ہے تو یہ بیچارے معصوم سے خطوط کی آزادی پر آپ کہ کیوں اّعتراض ہے ۔:roll: ۔۔ لگتا ہے آپ اپنا وقت بھول گئے جب اسی ڈاکخانے کے توسط سے روزانہ درجنوں خطوط محلے کی حسینوں کو بھیجتے تھے وہ بھی ارجنٹ ۔۔۔اور روزانہ کسی نہ کسی کے ابا سے درگت بنوا کر بھی باز نہیں آتے تھے ۔:wink:۔ اب اس عمر میں آ کر جب آپ کو کوئی لفٹ نہیں کرواتا ۔۔ اور صرف رشتیداروں کےسبق ونصیحت آموز خط ہی پڑھنے کو ملتے ہیں ۔۔ تو انگور کھٹے ہونے کے مصداق آپ دوسروں کے خطوط پر پابندی لگوا کر میرے ڈاکخانے کو پھر سے ویران کرنا چاہتے ہیں ۔ :twisted:۔ کیا میں آپ کو اتنا بیوقوف نظر آتا ہوں کہ اتنے عرصے بعد جو یہ کھٹے میٹھے ۔۔ پیارے نیارے۔۔ حسین و رنگین خطوط پڑھنے کا پھر سے موقع ملا ہےتو اس کو گنوا دوں اور یہاں بیٹھا مکھیاں مارتا رہوں۔۔۔۔ :? ۔۔ کیا ہوا جو ان خطوط کی ہی بدولت میری ایک آنکھ ضایع ہوئی ہے ۔۔۔ :cry:۔۔ لیکن ایک تو ابھی باقی ہے نہ ۔۔۔۔:wink: :p

بقلم خود
پوسٹ ماسٹر ۔۔۔۔


واؤ سارہ :D مزہ آیا پڑھکر ۔
شکریہ باجو ۔۔۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
امن ایمان نے کہا:
بالاخر ماوراء، حجاب اور سارہ جیت گئیں۔۔۔:)

شب۔۔۔فیضو کی پٹائی بھی ساتھ میں ہی ہوجاتی تو اچھا تھا۔۔۔لیکن چلیں۔۔یہ بھی بہت ہے۔۔اگر پھر کبھی ہاتھ آئے تو یہ سنہری موقع ضائع مت کیجئے گا :)

امن جی ۔۔۔ مجھے انٹرویو کے دھاگے میں مصروف رکھ کر کس کس کو آپ جتوا رہیں ہیں ۔ میرا ابھی پریم پتر آنا باقی ہے ۔ :wink:
 

ماوراء

محفلین
اف یہاں تو بڑے مکھن لگ رہے ہیں ۔
smilehandmd0.gif


فیضو تو لگتا ہے پنڈ کا ہی ہو کر رہ گیا ہے۔
smilehandmd0.gif


ہوشیار باش، باادب باملاحظہ۔۔۔۔۔ ظفری کا پریم پتر ابھی باقی ہے۔ :shock:
smilehandmd0.gif
 

حجاب

محفلین
سارہ خان نے کہا:
حجاب نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
حجاب نے کہا:
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
[quote:12bbe1db87="محب علوی"]چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔

اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ



پھر سے سلام ،

اجی شکریہ کیسا، آپ ہی کی چیز تھی آپ تک پہنچ گئی ویسے بھی عدل کا تقاضہ ہے کہ جس کی چیز ہو اس تک پہنچا دی جائے اور میں نے بھی عدل سے کام لیا۔ تمہارے (آپ سے تم کا فاصلہ طے کرتے ہوئے) لیے ہی لکھتا تھا تم تک نہ پہنچے تو اس سے بڑھ کر ان جمع شدہ شعروں کی بے قدری اور کیا ہوگی۔ میرا سرمایہ تمہارا بھی تو ہے ، تمہیں خود سے الگ کہاں سمجھا ہے میں نے۔ میری چیزیں تمہاری بھی تو ہیں اور تمہاری چیزوں کو بھی اپنا ہی سمجھتا ہوں میں۔ الفت کا اظہار چاہے کتنا ہی مبہم کیوں نہ ہو دلی مسرت کا باعث بنتا ہے اور تمہارے مکتوب سے اس پنہاں الفت کو محسوس کرکے روح مسرور ہوگئی ، جیسے کسی نے محبت کی برسات کر دی ہو میرے پیاسے تن پر۔ تمہاری الفت مجھے بے حد عزیز ہے اور یہ الفت ہی تو جو باہمی تعلق کو محبت سے جوڑے رکھتی ہے۔ روح کو شادابی بخشنے کے لیے کچھ الفاظ بطور ہدیہ عنایت کرتی رہنا کہ اس سے دل سنبھلا رہتا ہے اور چاہت کا احساس اور توانا رہتا ہے۔ یہ پڑھ کر ایک بار تو دل و جان جھوم اٹھے کہ کچھ خواہشیں عنقریب پوری ہو جائیں گی پھر خیال آیا کہ دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے مگر سچا کیسے ہوگا، خواہش تو بس تمہیں سننے اور تم سے مل کر ان کہی کہنے کی ہیں مگر ہر خواب کی تعبیر کہاں؟ الفاظ میں وہ قوتِ اظہار کہاں جو تمہاری کمی کو بیان کر سکیں ، تمہارے بغیر بیتے دنوں کی داستان خود سنا سکیں ، تمہیں بتا سکیں کہ وہ دن جو تم سے باتیں کیے بنا گزرتے ہیں وہ کتنے بے کیف کتنے بے سکون ہوتے ہیں ان دنوں سے جن میں تم سے باتیں ہوتی ہیں ، جن میں زندگی محسوس ہوتی ہے۔ تمہارے کہے پر اتنا ہی اعتبار ہے جتنا خود تم پر اور میں مطمن رہوں گا بس تم میرے ساتھ رہنا۔
کبھی کبھار ہی کیوں میرے الفاظ پر بہت حق ہے تمہارا ، جب چاہا کرو گی آ جایا کریں گے سر تسلیم خم کیے اور شاعری کے مجموعے تو ہیں ہی تمہارے۔ جانتا ہوں کہ تم جذبوں کی سچی قدردان ہو اس لیے تو دل تمہارا قدردان ہے ، تمہارا خیال خود سے جدا نہیں کرتا اور ہمہ وقت تمہیں دل میں بسائے رکھتا ہوں۔

میری طرف سے اپنا بہت خیال رکھنا اور جلد لکھنا مجھے۔
الوداع

تمہارا خط اب کی بار کیا ملا سمجھو قیامت آ گئی طبیعت پہلے ہی ناساز تھی اب ساز و آواز بن گئی، تم خط پھینکتے ہوئے خط کے ساتھ چھوٹا سا پتھر باندھا کرو اس بار تمہارا خط امّاں کے سر پر لگا وہ تو شُکر تھا کہ امّاں اپنی چیخ و پکار میں یہ بھول گئیں کہ کیا چیز لگی ہے سر پر ورنہ دن میں تارے نظر آ جاتے مجھے :roll:
میں تمہاری شاعری سمجھنے کی کوشش کروں ، تمہارے خط سنبھالوں یا تمہاری حرکتوں پر پردے ڈالوں ایک ننھی سی معصوم میری جان اور اُس پر اتنے ظلم
:cry:

اور غزل ہی بھیجنا تم کبھی تحفے بھی بھیج دیا کرو ایسے تو کافی خبریں ملتی ہیں اڑتی اڑتی انار کلی میں گھوم رہے ہوتے ہو وہ تو شکر کرو اکیلے ہوتے ہو اس لیئے کبھی پوچھا نہیں اور یاد رکھو آئندہ بھی اکیلے گھومنا ورنہ وہ غزل ابّا کو بھجواؤں گی تمہارے جو تم نے مجھے لکھی ہے پھر تم پر دیوان لکھیں گے ابّا تمہارے :wink:

اور ہاں یہ تمہارے خط لکھنے کا شوق اور اُس سے زیادہ جواب مانگنے کا شوق کچھ زیادہ نہیں ہو گیا کہیں منشی لگنے کا ارادہ تو نہیں رکھتے اگر ایسا ہے تو ذرا قلم کو قابو میں رکھنا میں تمہارے مزاج سے خوب واقف ہوں :twisted:
اچھا اب اجازت دو تمہاری نئی رپورٹ ملے گی تو خط لکھوں گی۔


کیا زمانہ آ گیا کہ خط کا ملنا قیامت ٹھہرا اور طبیعت ناساز سے آہ و فریاد بن گئی۔ پہلے خط آنے پر بہار چھا جایا کرتی تھی جلترنگ سے بجنے لگتے تھے ، ہوائیں گنگنانے لگتی تھیں اور طبیعت پر نکھار آ جایا کرتا تھا اور اب قیامت ، ساری نا شکری کی بات ہیں ، گھر بیٹھے خط جو مل جاتے ہیں خود لکھ کر اس طرح پھینکنے پڑیں تو قدر بھی ہو۔ خط کے ساتھ چھوٹا پتھر باندھا کروں ، کیا خط لکھوانے کے ساتھ ساتھ پتھر مارنے کا کام بھی مجھ سے لیا کرو گی۔ گھر والوں سے نہیں بنتی تو یہ غضب تو نہ ڈھاؤ ، کچھ تو خیال کرو ان کا آخر تمہارے گھر والے ہیں ، میں اتنا خیال رکھتا ہوں کہ صرف آدھ پاؤ کے ٹماٹر میں لپیٹ کر خط پھینکتا ہوں اس پر بھی تمہاری اماں کا واویلا آدھا شہر سنتا ہے۔ ویسے تمہیں دن میں تارے نظر آنے بھی چاہیے رات بھر جو تارے گنواتی رہتی ہو مجھے۔
شاعری سمجھنے کی کوشش نہ کیا کرو بس پڑھا کرو ، سمجھ لی تو خود بھی لکھنے لگو گی اور پھر تمہارے لکھے کو کون پڑھے گا ، خط سنبھالنے کے لیے نہیں پڑھنے کے لیے بھیجتا ہوں اور حرکتیں تمہارے گھر سے باہر ہوتی ہیں تم ان سے آنکھیں بند رکھا کرو اور جتنی معصوم تمہاری جان ہے وہ میں جانتا ہوں یا تمہاری اماں۔

غزل تو خط کو سجانے کے لیے بھیجتا ہوں اور تحفے کی خوب کہی ، ابھی پچھلے ماہ ہی تو نقلی چاندی کی قیمتی انگوٹھی بھیجی تھی تمہیں۔ اب میں نواب تو ہوں نہیں کہ ہر خط کے ساتھ ایک عدد جڑاؤ ہار بھی بھیجا کروں اور بالفرض نواب ہوتا تو پھر ان عشق کے بکھیڑوں میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا تھی ، اب میں تو خدا لگتی کہتا ہوں چاہے کسی کے دل پر جا کر لگے۔
انار کلی میں گھومتا ہوں مگر انار اور کلی دونوں سے دور دور ہی رہتا ہوں گو کھینچتے دونوں ہیں مگر تمہارا خیال ہے وگرنہ کب کا اکیلا پن ختم ہو چکا ہوتا۔ دھمکیاں مت دو غزلوں اور ابا کی اور دینی ہے تو ایک ایک کرکے دو ، اکھٹی دونوں تو نہ دو ویسے غزل میں نے وزن میں لکھی تھی اس لیے تمہارے ابا نہیں مانیں گے کہ میری ہے اور تمہارے لیے تو قطعا نہیں مانیں گے جتنے استعارے اور تشبہیات اس غزل میں ہیں اس کے بعد کسی کا خیال کسی الپسرا سے کم پر نہیں ٹھہرے گا، بھولے سے بھی تمہارا خیال نہیں آئے گا انہیں ، اک عمر گزری ہے ان کی اس دشت میں ، سمجھ جائیں گے کہ کسی نے کسی کو فردوسِ بریں دکھائی ہے۔

بھولے سے خط کا جواب دیتی ہو اور پھر یہ تاکید کہ میں جواب کا اصرار بھی نہ کروں ، منشی لگ جاتا کہیں تو تم خود پہروں بیٹھ کر خط لکھا کرتی مجھے ، تمہاری طبیعت سے اتنی واقفیت تو مجھے بھی ہے ۔

اجازت کی کتنی جلدی ہے اور جیسے سب کام میری اجازت سے کرتی ہو ، نئی رپورٹ سے پہلے ذرا اپنے گھر کی رپورٹ لکھ بھیجنا اور ہاں خط کے لیے کسی قاصد کا بندوبست کرلو اب مجھے سے ہر بار خط پھینکا نہیں جاتا۔

آداب
تمہارا خط ملا پڑھتے ہی خیال آیا تمہیں پھول ماروں گملے کے ساتھ
تم کبھی سچّے عاشق نہیں بن سکتے لکھا بھی تھا طبعیت ناساز ہے مگر تم خیریت بھی نہ پوچھ سکے اور گِلے شکوے کر کے سارے موڈ کا ستیاناس کر دیا۔
اور تم خط پھینک کے یوں غائب نہ ہوا کرو جیسے گنجے کے سر سے بال ،بہت سے کام کروانے ہوتے ہیں، بال پر یاد آیا ذرا اپنی زلفیں کٹوا لو جوگی لگنے لگے ہو پیسے نہیں ہیں تو ادھار لے لو ، اور کچھ کام بھی کیا کرو میرے گھر کی رپورٹ لینے کے علاوہ ، تم میرے ابّا کے بارے میں اتنا کچھ جانتے ہو اُن کی عمر کے تو نہیں لگتے کہ ابّا کے راز پتہ ہوں یا خزاب لگاتے ہو ، اب کی بار آؤ تو یاد سے اپنی بتیسی چیک کروانا منہ پر تو آج کل ڈینٹ پینٹ سے عمر چھپا لی جاتی ہے مجھے شک ہونے لگا ہے تمہاری عمر پر۔
کتنا افسوس کروں اُس بھیگی شام کا جب تم سے ملاقات ہوئی تھی اور تم نے اپنی پرانی سائیکل کے پیڈل پر پاؤں مارتے ہوئے آفر کی تھی کہ بے جا سائیکل تے ، اور میں تمہارے ساتھ جی ٹی روڈ کی سیر کو چل پڑی تھی مجھے کیا پتہ تھا کہ تم ترقی نہیں کرو گے اور سائیکل سے پیدل ہو جاؤ گے عقل سے پیدل تو تم پہلے ہی تھے مگر خیر اُمید کا دیا جلتا رکھو بجھ جائے تو پھر جلا لیا کرو ماچس ساتھ رکھا کرو ۔اور انار اور کلی سے دور رہتے ہو تو اُس میں بھی تمہارا قصور ہے کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتی تو کرو گے کیا پہلے اپنے کرتوت تو ٹھیک کر لو وہ تو میں ہوں جو برداشت کرتی ہوں تمہاری دل پھینک عادتوں کو ، میرے جیسا ہیرا مل نہیں سکتا کبھی تم کیا جانو میری قدر کسی جوہری کو ہی ہو سکتی ہے ، وہ جو میری سہیلی ہے پینو اُس کے سامنے تمہارا ذکر کردوں تو شرمندہ کر دیتی ہے مجھے تمہارے قصّے سنا کر۔تمہارے ان قصّوں نے تو میری سُکھ دیاں نیندراں ہی اُڑا دی ہیں اور ایک تم ہو کہ تم سے خط تک نہیں پھینکا جاتا بابوں کی طرح بس چارپائی پر پڑے رہا کرو قاصد نہیں لگواؤں گی میں ہمت ہے تو خود کُنڈی بجا کے خط دے جایا کرو اور ٹماٹر خط کے ساتھ باندھنے کی بجائے کلو دو کلو ساتھ دے جایا کرو امّاں کو تاکہ ان ٹماٹروں کی چٹنیاں کھا کے کچھ تو اچھا سوچیں میرے گھر والے تمہارے لیئے، اچھا اب مجھے دیر ہو رہی ہے ذرا محلّے سے جاکے آج کی رپورٹ تو لوں جب تک تم چھت پر جاکے کبوتر بازی کے چکر میں تاک جھانک کر لو ۔
والسّلام ۔۔۔۔۔۔ گلابو ۔

زبردست حجاب بڑا مزے کا لکھا ہےیہ لٹھ مار قسم کا پریم پتر۔۔۔:wink: :best: ۔۔ حیرت ہے پہلے میری نظر سے کیوں نہیں گزرا ۔۔ :? ۔۔ اور یہ فیضو بھی بڑا ڈھیٹ قسم کا لگتا کہ ۔۔ اتنی باتیں سننے کے باوجود بھی باز نہیں آتا ۔۔۔ :) :p
اس دفعہ کا جواب بھی اتنے ہی مزے کا ہونا چاہئے ۔۔۔ :wink: :p

یہ لٹھ مار کر کس قسم کے پریم پتر لکھے جاتے ہیں ؟

حیرت کیسی ؟ اتنے خطوط میں ڈھونڈنا آسان کہاں تھا۔ ویسے لگتا ہے کہ اصلی خط یا تو کبھی لکھے نہیں یا کسی نے پڑھ کر سنائے نہیں ورنہ پتہ ہوتا کہ خطوط میں باتیں پڑھی جاتی ہیں سنی نہیں :p

ویسے کیا فیضو کو مستقل مزاج کہنا چاہ رہی ہیں؟
اس دفعہ کا جواب تو دیکھتے ہیں کب آتا ہے مگر شاید اتنے مزے کا نہ ہو جتنے کی امید ہے۔ :lol:

یہ لٹھ مار قسم کے پریم پتر فیضو جیسے ڈھیٹ عاشقوں کو لکھے جاتے ہیں ۔۔:wink: ۔ بالکل ایسے ہی جیسے حجاب نے لکھا ہے ۔۔۔ :p
آپ نے صحیح کہا مجھے واقعی کبھی کوئی خط لکھنے اور پڑھنے کا پہلے اتفاق نہیں ہوا ۔۔۔۔ لیکن یہ اچھی طرح پتا ہے کہ ایسی کھری کھری صرف سنائی جاتی ہے ۔۔ پڑھائی نہیں جاتی ۔۔۔ :wink: ۔۔۔ چاہے خط کے ذریعے ہی ۔۔۔ :)
کیا آپ کو مستقل مزاج اور ڈھیٹ کا فرق نہیں معلوم ۔۔۔ :roll: ۔۔ حیرت ہے ۔۔۔
اس دفعہ کا جواب تو پہلے سے بھی کرارا آنے کی امید ہے ہمیں ۔۔۔ :wink: :p
حجاب پلیز ہماری امیدوں پر پانی مت پھیرنا۔۔۔۔ :(

:lol: یہ ہو کیا رہا ہے ، سچ اتنی ہنسی آ رہی ہے یہ سب پڑھ کے ، سارا لٹھ مار خط خوب کہا تم نے :wink:
میں نے تمہاری اُمید پر تو شائد پانی نہیں پھیرا ، مگر فیضو کا نہیں پتہ :wink:
:p ۔۔ مجھے بھی لکھتے ہوئے اتنی ہی ہنسی آ رہی تھی ۔۔ :p
واقعی تم ہماری امیدوں پر تو بالکل پوری اتری ہو ۔۔۔۔۔
لیکن فیضو کے تو سب ارمانوں کو خاک میں ملا دیا۔۔۔ پریم کہانی کا ..end۔۔۔۔ کر کے ۔۔۔ :wink: :p[/quote:12bbe1db87]

گلابو کو گلاب مل گیا کہانی کا ڈراپ سین تو ہونا تھا :wink:
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
اف یہاں تو بڑے مکھن لگ رہے ہیں ۔
smilehandmd0.gif

http://www.urdulife.com/forum/html/emoticons/smilehandmd0.gif[/img]

lol... کہاں نظر آ گیا تمہیں مکھن ۔۔۔:p۔۔۔۔ تمہاری اس بات سے مجھے کچھ کچھ جلنے کی بوآرہی ہے ۔۔۔۔۔:wink: ۔
tongue.gif
ہا ہے۔۔۔ یہ کیا کہہ رہی ہو۔ :evil: ( :p )
جلیں میرے دشمن۔ میں بھلا کیوں اور کس سے جلنے لگی۔ (لیکن تمھیں کیا ہو گیا ہے :p )
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟

آگے کیا ہے؟ دل سے اٹھتا ہے کہ جاں سے اٹھتا ہے، شاید کچھ ایسا ہی ہے، کیوں سارہ جی، آپ کچھ مدد کر سکتی ہیں؟
 

ظفری

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
‌ ... کہاں نظر آ گیا تمہیں مکھن ۔۔۔:p۔۔۔۔ تمہاری اس بات سے مجھے کچھ کچھ جلنے کی بوآرہی ہے ۔۔۔۔۔:wink: ۔
tongue.gif

واہ سارہ ۔۔ بہت خوب ۔۔ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم میں اتنی معاملے کی سمجھ ہے ۔ :wink: ۔۔۔ ویسے جلنے کی بُو پر گذارا نہ کرنا ۔۔۔ اگر یہ دیکھنا ہے کہ اصل کیا چیز اور کہاں جل رہی ہے تو ۔۔ میرے انٹرویو کے دھاگے پر تشریف لائیں ۔ اور دہکتی آگ سے لطف اندوز ہوں ۔ :lol:
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟

آگے کیا ہے؟ دل سے اٹھتا ہے کہ جاں سے اٹھتا ہے، شاید کچھ ایسا ہی ہے، کیوں سارہ جی، آپ کچھ مدد کر سکتی ہیں؟

شمشاد بھائی آپ بھی نا ۔۔۔ :lol:

لیکن سارہ تو کیا سب ملکر بھی اس سلسلے میں مدد کریں تو پھر بھی کچھ نہیں ہوسکتا ۔ کہ آگ اس بار ایسی لگی ہے کہ سب کچھ جل کر خاکستر ہونا ہے ۔ :wink:
 

سارہ خان

محفلین
ماوراء نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
ماوراء نے کہا:
اف یہاں تو بڑے مکھن لگ رہے ہیں ۔
smilehandmd0.gif

http://www.urdulife.com/forum/html/emoticons/smilehandmd0.gif[/img]

lol... کہاں نظر آ گیا تمہیں مکھن ۔۔۔:p۔۔۔۔ تمہاری اس بات سے مجھے کچھ کچھ جلنے کی بوآرہی ہے ۔۔۔۔۔:wink: ۔
tongue.gif
ہا ہے۔۔۔ یہ کیا کہہ رہی ہو۔ :evil: ( :p )
جلیں میرے دشمن۔ میں بھلا کیوں اور کس سے جلنے لگی۔ (لیکن تمھیں کیا ہو گیا ہے :p )
جسٹ کڈنگ یار :p ۔۔۔ مجھے پتا ہے تمہیں کسی سے جلنے کی ضرورت بھی نہیں ۔۔۔ اور دشمن تو تمہارے جلتے ہوئے نظر آہی رہے ہیں مجھے ۔۔۔ :p :)
 

سارہ خان

محفلین
شمشاد نے کہا:
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟

آگے کیا ہے؟ دل سے اٹھتا ہے کہ جاں سے اٹھتا ہے، شاید کچھ ایسا ہی ہے، کیوں سارہ جی، آپ کچھ مدد کر سکتی ہیں؟
اب اتنا بھی نہیں ۔۔۔ جلا شمشاد بھائی کہ دھواں اٹھے ۔۔۔ :roll: ۔۔ آپ کو کہآں سے نظر آ گیا دھواں ۔۔۔ :roll: :p
 

سارہ خان

محفلین
ظفری نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
‌ ... کہاں نظر آ گیا تمہیں مکھن ۔۔۔:p۔۔۔۔ تمہاری اس بات سے مجھے کچھ کچھ جلنے کی بوآرہی ہے ۔۔۔۔۔:wink: ۔
tongue.gif

واہ سارہ ۔۔ بہت خوب ۔۔ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم میں اتنی معاملے کی سمجھ ہے ۔ :wink: ۔۔۔ ویسے جلنے کی بُو پر گذارا نہ کرنا ۔۔۔ اگر یہ دیکھنا ہے کہ اصل کیا چیز اور کہاں جل رہی ہے تو ۔۔ میرے انٹرویو کے دھاگے پر تشریف لائیں ۔ اور دہکتی آگ سے لطف اندوز ہوں ۔ :lol:

مجھ میں تو معاملے کی سمجھ ہے یا نہیں ۔۔۔ لیکن آپ کی سمجھ نے ٹھیک کام نہیں کیا اس معاملے میں ۔۔۔ میں نے اس سینس میں نہیں لکھا تھا ۔۔۔ دیکھا نہیں آپ نے کہ میں نے صرف 1 جملے کو کوٹ کرلکھا تھا۔۔ جو آپ کے لیے نہیں بولا گیا تھا ۔۔۔ :roll:
 

امن ایمان

محفلین
آفیشل لیٹر

آفیشل لیٹر

ٹو امن ایمان

دِس از لیری کنگ۔۔ہے امن آئی ایم ٹاکنگ تو یو۔ امن تم کٹنا بے ایمان نکلا۔۔ہم نے ٹم کو فائیو تھاؤزنڈ ڈالر دیا، ساتھ ٹم کو پاکسٹان آنے جانے کے واسطے بوئنگ 707 دیا کہ ٹم آسانی سے موو کرسکے گا۔ 5 اسٹار ہوٹیل میں ٹم کو رہنے کے واسطے جگہ دلائی۔مگر جس مشن کی تکمیل کے واسطے ٹم کو یہاں بھیجا گیا ابھی تک اس کے مکمل ہونے کے اثار دور دور تک نہیں ہیں۔
ہم نے ٹم کو بولا تھا کہ اس سے پہلے کہ “نبیل اور دوسٹ“ کا آرٹیکل پبلش ہو اور وہ انتہائی مغرور ہوجائیں۔۔ ٹم اُن کا سارا شجرہ نسب ہمارے حوالے کرے گی۔۔اوراگر بندے کام کے ہوئے تو ہم اُن کو اُس آرٹیکل سمیت ہائی جیک کروا لیں گے۔۔۔مگر یو چیٹر ٹم نے ہم کو دھوکے میں رکھا۔۔۔ٹم نے کہا کہ وہ “پلوٹو کی سیر کو نکلے ہوئے ہیں۔۔لیکن وہ اسی دنیا میں ہیں۔مجھے تو آج بھی پتہ نہ چلتا ۔۔وہ ٹو آج ام نے بی بی سی پڑ ان دونوں کو مسکراٹے اور گپ شپ کرٹے دیکھ لیا :evil:
اینی ہاؤ۔۔ان شارٹ یو آڑ آؤٹ فرام سی این این ۔۔جلدی واپس آکر ہماڑا پیسہ واپس کرو۔۔نہیں تو ٹمھارے لیے اچھا نہیں ہوگا۔آم تمھاڑا کیس “گوانتاناموبے“میں داخل کروا دے گا۔۔اور ٹم جانتا ہے کہ یہاں سے دنیا کا کوئی شخص ٹمھاری مدد کو نہیں آئے گا۔

لیری کنگ فارام سی این این
 

ماوراء

محفلین
ظفری نے کہا:
شمشاد نے کہا:
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟

آگے کیا ہے؟ دل سے اٹھتا ہے کہ جاں سے اٹھتا ہے، شاید کچھ ایسا ہی ہے، کیوں سارہ جی، آپ کچھ مدد کر سکتی ہیں؟

شمشاد بھائی آپ بھی نا ۔۔۔ :lol:

لیکن سارہ تو کیا سب ملکر بھی اس سلسلے میں مدد کریں تو پھر بھی کچھ نہیں ہوسکتا ۔ کہ آگ اس بار ایسی لگی ہے کہ سب کچھ جل کر خاکستر ہونا ہے ۔ :wink:
اف یہاں کیا سے کیا ہو گیا۔ توبہ ہے لوگوں کو بات چاہیے بتنگڑ بنانے کے لیے۔

آپ کے جواب نہیں دے رہی۔ کیونکہ سارہ کے جواب ہی کافی ہیں- :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
شمشاد نے کہا:
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے؟

آگے کیا ہے؟ دل سے اٹھتا ہے کہ جاں سے اٹھتا ہے، شاید کچھ ایسا ہی ہے، کیوں سارہ جی، آپ کچھ مدد کر سکتی ہیں؟
اب اتنا بھی نہیں ۔۔۔ جلا شمشاد بھائی کہ دھواں اٹھے ۔۔۔ :roll: ۔۔ آپ کو کہآں سے نظر آ گیا دھواں ۔۔۔ :roll: :p

میں نے کب کہا کہ کہیں سے دھواں اٹھ رہا ہے اور کہیں آگ لگی ہے؟ وہ تو میں شعر یاد کر رہا تھا، شک کی وجہ سے سارہ جی سے پوچھ رہا تھا کہ اگلا مصرعہ ایسے ہی ہے ناں جیسے میں نے لکھا ہے۔ وہ کیا ہے کہ سارہ جی کو شعر و شاعری سے خاصی دلچسپی ہے ناں۔
 

ظفری

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
[مجھ میں تو معاملے کی سمجھ ہے یا نہیں ۔۔۔ لیکن آپ کی سمجھ نے ٹھیک کام نہیں کیا اس معاملے میں ۔۔۔ میں نے اس سینس میں نہیں لکھا تھا ۔۔۔ دیکھا نہیں آپ نے کہ میں نے صرف 1 جملے کو کوٹ کرلکھا تھا۔۔ جو آپ کے لیے نہیں بولا گیا تھا ۔۔۔ :roll:


سوری ۔۔ میں نے آپ کا کوٹ کیا ہوا جملہ پورا نہیں پڑھا کیونکہ میں نے اس کو نیچے تک اسکرول نہیں کیا تھا ۔۔۔ میں سمجھا کہ آپ نے وہ پورا خط ہی کوٹ کیا ہے جو ماوراء نے وہاں اوپر لکھا تھا کہ اس میں میرے پریم پتر کا ذکر تھا ۔۔۔ بس اسی بات کو لیکر کا کہا تھا کہ آپ باقی کی نوک جھوک ( دہکتی آگ) میرے انٹرویو والے دھاگے پر آکر دیکھیں ۔

معافی چاہتا ہوں کہ اپ کو میرے ان کمنٹس پر تکلیف پہنچی ۔ :cry:
 
Top