سیفی نے کہا:اعجاز اختر نے کہا:مزا آ گیا سیفی اور امن ایمان۔ مگر پہلے سیفی سے دو باتیں کر لوں۔
ذرا سیفی کو تو بلائیو۔ میاں تم تو ہزارہ سے اسیے ہی ہزار ہو گئے تھے جیسے مرزا تفتہ کا بیٹا گلی ہزار کرتا ہے۔ ایسی بھی کیا بات تھی میاں کہ تم مشاق ہونے کے بعد ایسے غائب ہوئے کہ لگنے لگا کہ کیا واقعی جنگ ہار گئے، دعوے تو بڑے بڑے کرتے تھے۔۔ لیکن اب پتہ چلا کہ اردو محفل میں خطوط کی مشق کے بعد اس طرح خطوط کی مشق کرنے لگے کہ ڈاکیے بن گئے اور اب جب پوسٹ ماسٹر بن کر ریٹائر ہو گئے توتوپ کا رُخ پھر ادھر موڑ دیا ہے۔ ویسے ہمارے ایک بھتیجے بھی ہیں شمس الرحمٰن فاروقی۔ وہ ریٹائر ہوئے ڈاک خانے سے تو سرکار کی اردو کاؤنسلی کی کرسی پکڑ لی۔ خیر میاں ہماری دعائیں تمھارے ساتھ ہیں۔ جس کی خاطرنامہ نویسی سیکھی ہے، اس تقریب میں تم سے ملاقات ہو گئی، یہی غنیمت ہے۔ دعاؤں میں یاد رکھو۔ اور ہم سے بھی دعایئیں لو۔
دعاؤں کا طالب
محترمی اعجاز صاحب۔ آپ کی محبتوں اور چاہتوں کا دل کی تہہ گہرائیوںسے شکریہ۔۔۔۔۔وہ کیا کہتے ہیں نا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے۔
بس اسی غمِ روزگار نے جہاں اور بہت ساری رنگارنگیوں سے دور رکھا وہیں محفل پر حاضری کا موقع بھی نہ مل سکا۔
بوچھی نے کہا:پیاری بہن ماورہ
شاد آباد رہو ،
تمھارا خط پڑھکر میرے تو پتنگے لگ گئے ۔ دل عجیب دھونکنی کی طرح چلنے لگا دو تین گلاس شربت کے چڑھائے تب کہیں طبیت ٹھکانے آئی ۔
اے بی ‘ کیا تم اتنی ننھی ہو۔ دس سال ثمھاری شادی کو ہوگئے اور ابھی تک تم پانی کو مما کہہ کر مانگتی ہو ۔
آج کل کی لڑکیاں تو اپنے سسرالیوں کو دس منٹ میں بھانپ لیتی ہیں کہ کون کتنے پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور ایک تم ہو کہ ابھی تک ہاتھ پکڑ کر چلنا چاہتی ہو
تم جانو‘ میں اکیلی جان اور میری جان کو سو دھندے ہر وقت چمٹے رہتے ہیں میں کہاں تک تمھیں اچھا اور برا سمجھاؤں ۔ ۔ خیر سے تین بچیوں کی شادی سے نمٹی ہوں انکو اسباق کی ہر لمحے ضرورت رہتی ہے ۔ پھر وہ بہویں انکو بھی سنبھال رہی ہوں اور اللہ کے فضل سے ان کے تمام مکارانہ ہتھیار بھی فیل کر رہی ہوں کہ ماشااللہ آل راونڈر ساس ہوں کوئی ہماشا نہیں
اب تم جلدی سے بڑی ہوجاؤ کہ سسرال میں ہر بہو اچھی سپہ سالار بن کر رہتی ہے ۔
باقی بعد میں ۔
آپ کے مختصر جوابات پڑھ کر مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ اتنی اچھی اور ٹھیٹھ اردو لکھ سکتی ہیں۔۔ بہت اچھا لکھا آپ نے۔
شکریہ ۔