ماوراء نے کہا:نہیں امن، سچے دوست آپ کی خامیاں بتاتے ہیں۔ دشمن آپ کی کمزوریاں جاننے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ویسے دشمنوں کو بھی دوست بنایا جا سکتا ہے۔
ہاں، ہو سکتا ہے کہ ہم میں کچھ ملتا ہو۔ ویسے اگر کچھ ملتا ہو نا۔۔۔تو دوستی کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔
ان پردہ نشینوں میں جو سرِ فہرست ہے اس کا نام بتا دو نہ۔
ابھی تو باجو کے حملوں کا جواب دے لوں۔ پھر تمھارے خط کا پیار بھرا جواب بھی ضرور دوں گی۔ انتظار میں ہوں کہ شاید کوئی اور دے دے۔
مطلب کہ 24 میں سے 2 نفی کر دوں؟؟ یا24 میں سے 2 کو ہٹا دوں تو 4 سال کی ہو جاؤ گی؟؟
ابھی امن کو بھی محبت نامہ لکھنا ہے۔
ماوراء نے کہا:اف، آدھا گھنٹہ دماغ پر زور دینے کے بعد لکھا ہے۔ تم خط اس کو لکھو۔۔۔جو ستاروں کی تعداد پوچھ رہا تھا۔
میری بھلا ہمت کیوں نہ ہوئی، میں نے تو سوچا تھا کہ تمھیں لکھتی ہوں، پھر باجو نے لکھا تو سوچا اب ان کے جواب ہی دینا کافی ہو گا۔ اور ہاں، یہ خوش فہمی دل سے نکال دو کہ تم ہی صرف تگڑے جواب دے سکتے ہو، میں نے پرانی پوسٹس نکال کر سامنے رکھ دینی ہیں۔محب علوی نے کہا:ماوراء نے کہا:اف، آدھا گھنٹہ دماغ پر زور دینے کے بعد لکھا ہے۔ تم خط اس کو لکھو۔۔۔جو ستاروں کی تعداد پوچھ رہا تھا۔
اچھا خود تو تمہاری ہمت ہوئی نہ اور دوسروں کو صلاح دے رہی ہو ، حجاب کو ڈر ہے کہ جواب تگڑا نہ آجائے
امن، اگر آپ خود سچے اور مخلص ہوں گے تو میرا ایمان ہے کہ آپ کو دوست سارے نہیں تو ایک عد ضرور مخلص مل جاتا ہے۔ مخلص دوستوں کی بھی کمی نہیں، اور خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کو مخلص دوست ملتے ہیں۔امن ایمان نے کہا:جی ماوراء بالکل ٹھیک کہا۔۔۔۔دشمن ہماری کمزوریاں جاننے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔۔: ) ۔۔ ویسے ماوراء آج کل ایسے سچے دوست ملتے ہی نہیں جو خامیاں بتائیں۔۔۔اسی لیے تو میں چاند ستاروں سے دوستی کرتی ہوں۔۔۔۔پتہ ہے میں نے ایک نظم لکھی تھی۔۔۔۔“اے پیپل کے پیارے پتو کیا تم میرے دوست بنو گے۔۔“ (نہیں پلیززز مجھے کہیں سچ مچ کی پاگل نہ سمجھ لینا )
جی ماوراء یہاں دوستی تو آپ سب سے ہوگئی ہے۔۔۔مجھے تو یہاں سب لوگ ہی بہت اچھے لگتے ہیں۔۔۔
ہاہاہاہاہا یہ آپ کی مرضی۔۔۔24 میں سے 2 ہٹائیں یا 2 نکالیں ۔۔۔
اور ہاں۔۔۔۔ناموں میں کیا رکھا ہے۔۔۔۔بس یہ پڑھ کے جس جس کے دل پر اثر ہوا ہوگا۔۔۔سمجھ لیں اس اس کا نام شامل تھا۔
مجھے اُس محبت نامے کا انتظار رہے گا ۔۔۔لیکن زیادہ بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی جی ۔۔۔ وہ بھی تو نہیں پڑھا جائے گا نا۔۔
محب علوی نے کہا:چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔
آداب ،
آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ
آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔
خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔
آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر
محب علوی نے کہا:چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔
آداب ،
آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ
آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔
خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔
آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر
محب علوی نے کہا:محب علوی نے کہا:چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔
آداب ،
آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ
آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔
خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔
آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر
حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔
اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ