خط میں نے تیرے نام لکھا

ماوراء

محفلین
کل لکھوں گی باجو۔ آج ایک کا ہی کافی ہے نا۔ لیکن ابھی آپ نے کوئی اور خط نہیں لکھنا۔ :lol:

ابھی امن کو بھی محبت نامہ لکھنا ہے۔ :p
 

امن ایمان

محفلین
ماوراء نے کہا:
نہیں امن، سچے دوست آپ کی خامیاں بتاتے ہیں۔ دشمن آپ کی کمزوریاں جاننے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ویسے دشمنوں کو بھی دوست بنایا جا سکتا ہے۔

ہاں، ہو سکتا ہے کہ ہم میں کچھ ملتا ہو۔ ویسے اگر کچھ ملتا ہو نا۔۔۔تو دوستی کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

ان پردہ نشینوں میں جو سرِ فہرست ہے اس کا نام بتا دو نہ۔

ابھی تو باجو کے حملوں کا جواب دے لوں۔ پھر تمھارے خط کا پیار بھرا جواب بھی ضرور دوں گی۔ انتظار میں ہوں کہ شاید کوئی اور دے دے۔

مطلب کہ 24 میں سے 2 نفی کر دوں؟؟ یا24 میں سے 2 کو ہٹا دوں تو 4 سال کی ہو جاؤ گی؟؟

ابھی امن کو بھی محبت نامہ لکھنا ہے۔ :p



جی ماوراء بالکل ٹھیک کہا۔۔۔۔دشمن ہماری کمزوریاں جاننے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔۔: ) ۔۔ ویسے ماوراء آج کل ایسے سچے دوست ملتے ہی نہیں جو خامیاں بتائیں۔۔۔اسی لیے تو میں چاند ستاروں سے دوستی کرتی ہوں۔۔۔۔پتہ ہے میں نے ایک نظم لکھی تھی۔۔۔۔“اے پیپل کے پیارے پتو کیا تم میرے دوست بنو گے۔۔“ :) (نہیں پلیززز مجھے کہیں سچ مچ کی پاگل نہ سمجھ لینا ) :wink:

جی ماوراء یہاں دوستی تو آپ سب سے ہوگئی ہے۔۔۔مجھے تو یہاں سب لوگ ہی بہت اچھے لگتے ہیں۔۔۔:)


ہاہاہاہاہا یہ آپ کی مرضی۔۔۔24 میں سے 2 ہٹائیں یا 2 نکالیں ۔۔۔:)

اور ہاں۔۔۔۔ناموں میں کیا رکھا ہے۔۔۔۔بس یہ پڑھ کے جس جس کے دل پر اثر ہوا ہوگا۔۔۔سمجھ لیں اس اس کا نام شامل تھا۔ :)

مجھے اُس محبت نامے کا انتظار رہے گا ۔۔۔لیکن زیادہ بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی جی ۔۔۔ وہ بھی تو نہیں پڑھا جائے گا نا۔۔ :oops: :D


حجاب...>>>> یہ آپ آج کل اتنا کم کم کیوں نظر آرہی ہیں۔۔۔؟؟؟ آپ ایسا کریں ۔۔۔اپنے کسی اندیکھے دشمن کے نام خط لکھ دیں۔۔۔:)


اور ہاںںںںںںںں باجو کے خط کا جواب لاجواب تھا۔۔۔۔۔ :wink:
ویسے میرا نہیں خیال تھا کہ آپ اور نبیل بھی اس طرح لکھ سکتے ہیں۔۔۔:)
 
ماوراء نے کہا:
اف، آدھا گھنٹہ دماغ پر زور دینے کے بعد لکھا ہے۔ تم خط اس کو لکھو۔۔۔جو ستاروں کی تعداد پوچھ رہا تھا۔ :p :wink:

اچھا خود تو تمہاری ہمت ہوئی نہ اور دوسروں کو صلاح دے رہی ہو ، حجاب کو ڈر ہے کہ جواب تگڑا نہ آجائے :wink:
 
سیفی کمال کا لکھ رہے ہو بھئی اور چاہو تو ایک عدد خط مجھے بھی لکھ ڈالو :lol:

نبیل خوب جواب لکھا ہے اور لکھتے رہنا یہ اچھا سلسلہ ہے۔

باجو، آپ نے تو حیران کر دیا اتنے عمدہ خطوط لکھ کر مخصوص زنانہ انداز میں۔

ماورا، بہت اعلی ، زبردست لکھا ہے۔

اب میرا دل تو بہت کر رہا ہے کہ میں بھی لکھوں مگر میں لکھنا چاہ رہا ذرا روایتی رومانوی خط جس کے چرچے اور جس کے پکڑے جانے کا ڈر بھی ہوتا ہے۔ :lol:
 

فرذوق احمد

محفلین
ماشاءاللہ بہت مزہ آیا آپ سب کہ خط پڑھنے کا ،،ایسی اُردو سُننے اور پڑھنے کا بہت دیر بعد موقع مِلا ہے ۔ورنہ ہم تو درِیار میں بھی غیر بنے پھرتے تھے
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
اف، آدھا گھنٹہ دماغ پر زور دینے کے بعد لکھا ہے۔ تم خط اس کو لکھو۔۔۔جو ستاروں کی تعداد پوچھ رہا تھا۔ :p :wink:

اچھا خود تو تمہاری ہمت ہوئی نہ اور دوسروں کو صلاح دے رہی ہو ، حجاب کو ڈر ہے کہ جواب تگڑا نہ آجائے :wink:
میری بھلا ہمت کیوں نہ ہوئی، میں نے تو سوچا تھا کہ تمھیں لکھتی ہوں، پھر باجو نے لکھا تو سوچا اب ان کے جواب ہی دینا کافی ہو گا۔ اور ہاں، یہ خوش فہمی دل سے نکال دو کہ تم ہی صرف تگڑے جواب دے سکتے ہو، میں نے پرانی پوسٹس نکال کر سامنے رکھ دینی ہیں۔ :wink:
اب تو حجاب کو میں کہتی ہوں ضرور لکھے۔
 
اچھا چلو میں خطوط شروع کرنے والا ہوں ، دیکھتے ہیں کون کون ہمت کرتا ہے اور کتنی کتنی :wink:

اور پرانے جواب نکالے تو میرے کمزور جواب ہی نہیں زوردار جواب بھی نکال لینا۔

حجاب تو اب حجاب میں چلی جائے گی فکر نہ کرو۔ :lol:
 
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر
 

ماوراء

محفلین
امن ایمان نے کہا:
جی ماوراء بالکل ٹھیک کہا۔۔۔۔دشمن ہماری کمزوریاں جاننے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔۔: ) ۔۔ ویسے ماوراء آج کل ایسے سچے دوست ملتے ہی نہیں جو خامیاں بتائیں۔۔۔اسی لیے تو میں چاند ستاروں سے دوستی کرتی ہوں۔۔۔۔پتہ ہے میں نے ایک نظم لکھی تھی۔۔۔۔“اے پیپل کے پیارے پتو کیا تم میرے دوست بنو گے۔۔“ :) (نہیں پلیززز مجھے کہیں سچ مچ کی پاگل نہ سمجھ لینا ) :wink:
جی ماوراء یہاں دوستی تو آپ سب سے ہوگئی ہے۔۔۔مجھے تو یہاں سب لوگ ہی بہت اچھے لگتے ہیں۔۔۔:)
ہاہاہاہاہا یہ آپ کی مرضی۔۔۔24 میں سے 2 ہٹائیں یا 2 نکالیں ۔۔۔:)
اور ہاں۔۔۔۔ناموں میں کیا رکھا ہے۔۔۔۔بس یہ پڑھ کے جس جس کے دل پر اثر ہوا ہوگا۔۔۔سمجھ لیں اس اس کا نام شامل تھا۔ :)
مجھے اُس محبت نامے کا انتظار رہے گا ۔۔۔لیکن زیادہ بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی جی ۔۔۔ وہ بھی تو نہیں پڑھا جائے گا نا۔۔ :oops: :D
امن، اگر آپ خود سچے اور مخلص ہوں گے تو میرا ایمان ہے کہ آپ کو دوست سارے نہیں تو ایک عد ضرور مخلص مل جاتا ہے۔ مخلص دوستوں کی بھی کمی نہیں، اور خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کو مخلص دوست ملتے ہیں۔
میں آپ کو پاگل بالکل نہیں سمجھ رہی، مجھے اندازہ ہے کہ آپ کتنی حساس طبیعت کی مالک ہو، ویسے پودوں، پھولوں، بچوں سے تو میری خود بہت دوستی ہے۔ اتنی کیئر میں نے کسی دوست کی نہیں کی ہو گی جتنی میں پودوں کی کرتی ہوں۔ lol۔

اچھا، 22 سال کی ہو؟؟

واقعی، ناموں میں کچھ نہیں رکھا۔ لیکن ویسے کئی ناموں کے لوگوں پر یہ تحریر اثر کر گئی تو مشکل بھی ہو سکتی ہے۔:wink:
امن، خط لکھنے میں ویسے تو میں ماشاءاللہ بہت ماہر ہوں، میری دنیا میں ایک ہی سچی اور بہت پیاری دوست ہے، ہم سکول کے زمانے سے ہی ایک دوسرے کو ابھی تک خط لکھتے آئے ہیں۔ لیکن محبت نامہ لکھنے میں میں بالکل ماہر نہیں ہوں۔ پوری کوشش کروں گی اچھا سا جواب لکھنے کی۔ لیکن یہ بات موڈ پر منحصر ہے، جب موڈ ہو گا اسی وقت لکھ دوں گی۔ :D
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

ہاہاہاہا، دیکھنا تمھارے خط کا کوئی جواب نہیں دے گا۔ :wink:
 
محب علوی نے کہا:
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔

اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ
 

ماوراء

محفلین
lol۔ بیٹے جواب کی اتنی جلدی تھی کہ خود ہی لکھ لیا۔ ذرا صبر کرتے تو کیا معلوم کوئی لکھ ہی دیتا۔ :lol: :p
 

حجاب

محفلین
ماوراء محب کو لکھ تو دوں مگر خواہ مخواہ خوش فہمی نہ ہو جائے پہلے ہی بہت ہے :wink:
ابھی محب کا خط دیکھا سوچا کیا جواب ہونا چاہیئے مگر محب جیسا بے صبرا کوئی نہیں خود لکھ دیا اپنے جیسا جواب :p
 

ماوراء

محفلین
حجاب، تم لکھ دو، کہاں تک خوش ہو گا بے چارہ۔ ویسے کچھ لوگوں کو باتیں بنانے کا بہت شوق ہوتا ہے، لیکن اصل میں کچھ نہیں ہوتے۔ :p

لگتا ہے اسے یقین تھا کہ میرے خط کا کوئی جواب نہیں دے گا۔ اس لیے اتنی جلدی کر گیا۔ ورنہ اس کے تابڑ توڑ حملوں کا جواب دینے کے لیے کم از کم تم اور میں تو ہر وقت تیار ہوتے ہیں۔ :wink:
 
خوش فہمیاں دیکھو لوگوں کی ، جواب بن نہیں آنا تھا اور میں تم لوگوں کے جواب کے انتظار میں بیٹھا رہتا ، یہ ممکن نہ تھا ویسے بھی باتیں بنانا اور خط کے جواب بنانے میں جو فرق ہے وہ تو صاف ظاہر ہے۔ :wink:

میں تو اب ایک اور جواب لکھنے لگا ہوں اور تم لوگ بیٹھ کر باتیں بناؤ صرف :lol:
 

ماوراء

محفلین
میرے سر میں درد ہے۔ ورنہ سچی سے میں نے تمھارے خط کا جواب ایسا دینا تھا نا۔ کہ یاد رکھتے۔ چلو، ہم ایک دوسرے سے باتیں کر رہے ہیں نا تمھاری طرح خودکلامی تو نہیں کر رہے نا۔ :lol:
 

حجاب

محفلین
ماوراء محب کیا اور محب کے حملے کیا :p مزہ تو تب آئے نا جب محب اپنے اوپر کیئے گئے حملوں کے جواب بھی دیا کریں باتیں بنوا لو بس :wink: آپ انتظار تو کرتے محب پھر دیکھتے جواب اب خود ہی لکھ لیں :p
 
میں جواب کا منتظر ہوں ، کسی بھی خط کا کہیں سے بھی کوئی بھی جواب دے لے میں وہیں سے اسے جواب دینا شروع کر دوں گا مگر صرف باتیں بنانا اور گپیں مارنا اور ہے اور جم کر جواب دینا اور :p

ایک اور جوابی خط لکھ رہا ہوں ، اب بھی بہانے بازیاں جاری رہیں تو نتیجہ سب کے سامنے ظاہر ہے۔ :lol:
 
محب علوی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
چونکہ نیا دور ہے اس لیے چیٹنگ اور ای میل سے بات چیت کا آغاز اب معمول کا حصہ ہے۔ اسی پس منظر میں اس خط کا آغاز ہوتا ہے۔


آداب ،

آپ کا شاعرانہ خلوص بذریعہ ای میل پہنچتا رہا اور میں اب اس پائے ثبوت تک پہنچ چکا ہوں جہاں میں باآسانی یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ذوقِ سلیم حسنِ داد کے قابل ہے اور آپ جیسی حسنِ نظر رکھنے ولی شخصیت سے شرفِ کلام نثر کی شکل میں نہ ہونا باعثِ محرومی اور خلاف ادب ہوگا۔ جب میں نے پہلی غزل بھیجی تو دل کو یہی وہم ستاتا رہا کہ جانے غزل کا نصیب کسی باذوق سے جاگے گا یا کوئی بے ہنر اس کی قسمت تاریک کر دے گا۔ ابھی اس کشمکش میں مبتلا ہی تھا کہ اس کا جواب ایک اعلی پائے کی غزل سے باخوبی مجھ تک پہنچ گیا اور سوچا کہ اس قبولیت کی گھڑی میں کچھ اور مانگ لیا ہوتا تو شاید وہ اس سے بڑھ کر نہ ہوتا کیونکہ اس سے عمدہ جواب اور بھلا کیا ہوگا۔ شاعری ہم دونوں میں قدرِ مشترک ٹھہری ہے تو اس حوالے سے عرض کرتا چلوں کہ میں اپنے بارے میں فقط اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تعارف کی ضرورت تو نہیں ہے کہ

آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

پھر بھی رسم دنیا نبھانے کو لکھتا چلوں کہ غمِ روزگار نے مشینوں میں الجھا دیا ہے ورنہ دل تو فنونِ لطیفہ میں ہی دھڑکتا ہے۔ دیگر پسندیدہ مشاغل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی کچھ ہے مگر کچھ آئندہ کے لیے بچا کر رکھ رہا ہوں۔

خط کے اختتام سے پہلے آپ سے کچھ آشنائی کی تمنا کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو آپ کی طرف سے ایک ذاتی ای میل باشمول چند دلچسپیوں اور مشاغل تحریر کرنے سے ہو سکتی ہے اگر خط لکھنا دشوار ٹھہرے۔

آپ کے خط (ای میل ) کا بے چینی سے منتظر

حضور بہت شکریہ ، بڑی نوازش کہ آپ نے اس ناچیز کو اس قابل سمجھا اور اپنا قیمتی سرمایہ ، اپنی خوبصورت شاعری سے مجھے نوازا، بے انتہا مشکور ہوں۔
اسی لیے تو آپ سے اتنی الفت ہے کہ کوئی بات رد نہیں کرتے آپ باقی یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ شکوے شکایاتیں آپ کو ہم سے ہیں جنہیں دور کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ، جلد ہی آپ کے دل میں دبی خواہشیں پوری ہو جائیں گی ، اطمینان رکھیے گا۔

اب اجازت دیجیے ، کبھی کبھار اپنے خوبصورت الفاظ سے ہمیں ضرور نواز دیا کیجیے اور ہاں اپنے شاعری کا ذخیرہ مجھے ضرور بھیجا کیجیے، کوئی اور قدر دان ہو نہ ہو ، میں ضرور ہوں ، آپ کی محنت کی ، آپ کی سوچ کی اور آپ کے جذبوں کی قدر ہے مجھے اپنا خیال رکھیے گا۔
خدا حافظ



پھر سے سلام ،

اجی شکریہ کیسا، آپ ہی کی چیز تھی آپ تک پہنچ گئی ویسے بھی عدل کا تقاضہ ہے کہ جس کی چیز ہو اس تک پہنچا دی جائے اور میں نے بھی عدل سے کام لیا۔ تمہارے (آپ سے تم کا فاصلہ طے کرتے ہوئے) لیے ہی لکھتا تھا تم تک نہ پہنچے تو اس سے بڑھ کر ان جمع شدہ شعروں کی بے قدری اور کیا ہوگی۔ میرا سرمایہ تمہارا بھی تو ہے ، تمہیں خود سے الگ کہاں سمجھا ہے میں نے۔ میری چیزیں تمہاری بھی تو ہیں اور تمہاری چیزوں کو بھی اپنا ہی سمجھتا ہوں میں۔ الفت کا اظہار چاہے کتنا ہی مبہم کیوں نہ ہو دلی مسرت کا باعث بنتا ہے اور تمہارے مکتوب سے اس پنہاں الفت کو محسوس کرکے روح مسرور ہوگئی ، جیسے کسی نے محبت کی برسات کر دی ہو میرے پیاسے تن پر۔ تمہاری الفت مجھے بے حد عزیز ہے اور یہ الفت ہی تو جو باہمی تعلق کو محبت سے جوڑے رکھتی ہے۔ روح کو شادابی بخشنے کے لیے کچھ الفاظ بطور ہدیہ عنایت کرتی رہنا کہ اس سے دل سنبھلا رہتا ہے اور چاہت کا احساس اور توانا رہتا ہے۔ یہ پڑھ کر ایک بار تو دل و جان جھوم اٹھے کہ کچھ خواہشیں عنقریب پوری ہو جائیں گی پھر خیال آیا کہ دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے مگر سچا کیسے ہوگا، خواہش تو بس تمہیں سننے اور تم سے مل کر ان کہی کہنے کی ہیں مگر ہر خواب کی تعبیر کہاں؟ الفاظ میں وہ قوتِ اظہار کہاں جو تمہاری کمی کو بیان کر سکیں ، تمہارے بغیر بیتے دنوں کی داستان خود سنا سکیں ، تمہیں بتا سکیں کہ وہ دن جو تم سے باتیں کیے بنا گزرتے ہیں وہ کتنے بے کیف کتنے بے سکون ہوتے ہیں ان دنوں سے جن میں تم سے باتیں ہوتی ہیں ، جن میں زندگی محسوس ہوتی ہے۔ تمہارے کہے پر اتنا ہی اعتبار ہے جتنا خود تم پر اور میں مطمن رہوں گا بس تم میرے ساتھ رہنا۔
کبھی کبھار ہی کیوں میرے الفاظ پر بہت حق ہے تمہارا ، جب چاہا کرو گی آ جایا کریں گے سر تسلیم خم کیے اور شاعری کے مجموعے تو ہیں ہی تمہارے۔ جانتا ہوں کہ تم جذبوں کی سچی قدردان ہو اس لیے تو دل تمہارا قدردان ہے ، تمہارا خیال خود سے جدا نہیں کرتا اور ہمہ وقت تمہیں دل میں بسائے رکھتا ہوں۔

میری طرف سے اپنا بہت خیال رکھنا اور جلد لکھنا مجھے۔
الوداع
 
Top