فارسی شاعری خلفائے ثلاثہ کی سِتائش میں کہے گئے فارسی و تُرکی اشعار

حسان خان

لائبریرین
به مِهرِ علی گرچه مُحکم‌پَی‌ام
ز عشقِ عُمر نیز خالی نَی‌ام

(‌نظامی گنجوی)
اگرچہ میں علی کی محبّت میں ثابت قدم ہوں، [لیکن] میں عُمر کے عشق سے بھی خالی نہیں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عثمانی شاعر 'حُسین حُسام فُتُوحی' حضرتِ عثمانِ غنی (رض) کی مدح میں کہی گئی تُرکی منقبت کے مطلع میں کہتے ہیں:
سالارسا نورِ ذی‌النّورین پرتو
گۆنش اۏلماز فلک تختېنده خسرو

(حُسین حُسام فُتُوحی)

اگر [حضرتِ عثمانِ] ذی النّورین (رض) کا نور [اپنا] پرتَو ڈال دے گا تو تختِ فلک پر خورشید پادشاہ نہیں رہے گا۔
(یعنی حضرتِ عثمان کے نور کے مقابلے میں نورِ خورشید بھی کمتر ہے، اور جب حضرتِ عثمان کا نور اپنی تابندگی دکھائے گا تو خورشیدِ درخشاں کو بھی تختِ شاہی ترک کرنا پڑ جائے گا۔)

Salarsa nûr-ı zi'n-nûreyn pertev
Güneş olmaz felek tahtında husrev
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اوّلین تُرکی مثنوی 'قوتادغو بیلیگ' سے حضرتِ عثمان (رض) کی مدح میں کہی گئی بیت:
فدا قېلدې بارېن نئڭین هم اؤزین
یالاواچ آڭار بئردی ایکی قېزېن

(یوسف خاصّ حاجِب)
اُنہوں نے اپنے كُل مال کو اور خود کو فدا کر دیا۔۔۔ پیغمبر نے [بھی] اُن کو اپنی دو دُختریں دیں۔

Fidâ kıldı barın neŋin hem özin
yalavaç aŋar berdi iki kızın


× مندرجۂ بالا بیت قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خنجرِ غمزهٔ خون‌ریزینه تیغِ حیدر
صفحهٔ عارِضونا مُصحفِ عثمان دیرلر

(محمود عبدالباقی 'باقی')
[اے محبوب!] تمہارے غمزۂ خوں ریز کے خنجر کو تیغِ حیدر، [جبکہ] تمہارے صفحۂ رُخسار کو مُصحفِ عثمان کہتے ہیں۔

Hançer-i gamze-i hûn-rîzine tiğ-i Hayder
Safha-i arızuna Mushaf-ı Osman dirler
 

حسان خان

لائبریرین
کَی توان با شیعه گفتن از عُمر؟
کَی توان بربَط زدن در پیشِ کر؟

(مولانا جلال‌الدین رومی)
شیعہ کے ساتھ حضرتِ عُمر (رض) کی گفتگو کب کی جا سکتی ہے؟۔۔۔ [کسی] بہرے کے پیش میں بربَط کب بجایا جا سکتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
اوّلین تُرکی مثنوی 'قوتادغو بیلیگ' میں خلفائے راشدین کے بارے میں ایک جا کہا گیا ہے:
بو تؤرت ایش مانگا تؤرت تادو تگ تورور
تۆزۆلسه تادو چېن تیریگ‌لیک بۏلور

(یوسف خاصّ حاجِب)
یہ چار یار میرے لیے چار عناصر کی مانند ہیں؛ اگر عناصر [باہم] مرتّب و متوازن ہو جائیں تو حقیقی زندگی وجود میں آ جاتی ہے۔

bu tört iş manga tört tadu teg turur
tüzülse tadu çın tiriglik bolur


× مندرجۂ بالا بیت قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای مرا تو مصطفیٰ، من چون عمر
از برایِ خدمتت بندم کمر
(مولانا جلال‌الدین رومی)

شرح: ای رهبر! تو برای من همان طور عزیز هستی، که حضرتِ محمدِ مصطفیٰ (ص) برای حضرتِ عمر (رض) عزیز بود. من به خدمتِ تو کمرِ همت بسته‌ام.

ترجمہ: اے رہبر! تم میرے لیے اُسی طرح عزیز ہو، جس طرح حضرتِ محمدِ مصطفیٰ (ص) حضرتِ عمر (رض) کے لیے عزیز تھے۔ میں نے تمہاری خدمت میں کمرِ ہمت باندھ لی ہے۔

[شارح: سیّد یونس اِستَرَوشنی]
ماخذ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من رافضی نیَم که کنم پشت بر عتیق
یا خارجی که روی بتابم ز مرتضیٰ

(خواجو کرمانی)
میں رافضی نہیں ہوں کہ عتیق پر پُشت کر لوں؛ اور نہ میں خارجی ہی ہوں کہ مرتضیٰ سے رخ موڑ لوں۔
× عتیق = حضرتِ ابوبکر (رض) کا لقب
 

حسان خان

لائبریرین
بی مهرِ چاریار در این پنج روزه عمر
نتْوان خلاص یافت از این ششدرِ فنا

(خاقانی شروانی)
[نبی کے] چار یاروں کی محبت کے بغیر اِس پنج روزہ عمر میں اِس ششدرِ فنا (یعنی شش جہتی دنیائے فناپذیر) سے نجات و رہائی نہیں پائی جا سکتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
تریاق در دهانِ رسول آفریده حق
صدّیق را چه غم بُوَد از زهرِ جان‌گَزا؟

(سعدی شیرازی)
حق تعالیٰ نے حضرتِ رسول (ص) کے دہن میں تریاق خَلق کیا ہے۔۔۔ [ابوبکرِ] صدّیق (رض) کو زہرِ جاں گَزا کا کیا غم ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
چو رافضی نکنم سرد دل به بغضِ کسی
ز چار یار درین دهر گرم مجلسِ ماست

(میر علی شیر قانع تتّوی)
میں رافضی کی طرح [اپنا] دل کسی کے بغض سے سرد نہیں کرتا؛ چار یار [کی محبت] سے اِس دہر میں ہماری مجلس گرم ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شاہزادہ بایزید ابنِ سطان سلیمانِ اول قانونی عثمانی کی ایک فارسی غزل کی چند ابیات:
اگر تختِ سلیمانی میسّر می‌شود ما را
به تیغِ قهرَمانی برکُشایم رویِ غبرا را
سرِ تهماسب را از تن به ضربِ تیغ بردارم
به زیرِ حکمِ خویش آرم سمرقند و بخارا را
محبِ چاریار و آل و اصحابِ محمد شو
بیا ای رافِضی بر جانِ خود کن آن تبرّا را

(شاهزاده بایزید 'شاهی')
اگر ہمیں تختِ سلیمانی میسّر ہو گا تو میں [اپنی] پہلوانی تیغ سے روئے زمین فتح کر لوں گا، تہماسب صفوی کے سر کو بہ ضربِ تیغ تن سے جدا کر دوں گا اور سمرقند و بخارا کو اپنے زیرِ فرمان لے آؤں گا۔ حضرتِ محمد (ص) کے چار یار اور اُن کی آل و اصحاب کے محب بنو۔۔۔ اے رافضی! آؤ اور وہ تبرّا خود کی جان پر کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
سلطانِ طریقتند ابوبکر و عُمَر
وز پرتوِ نورشان بُوَد شمش و قمر
شهبازِ حقیقتند عثمان و علی
بدگویِ چهار یار از کَلْب بَتَر

(نامعلوم)
ابوبکر و عمر سلطانِ طریقت ہیں؛ اُن کے نور کے پرتَو سے شمس و قمر ہیں؛ عثمان و علی شہبازِ حقیقت ہیں؛ بدگوئے چار یار سگ سے بدتر ہے۔

مأخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
بر مذهبِ دین و اعتقادِ نبی‌ام
مولایِ ابوبکر، و عُمَر را رهی‌ام
بیزار ز ملحد و هم از رافِضی‌ام
من بندهٔ عثمان و غلامِ علی‌ام

(منسوب به عبدالواسع جَبَلی)
میرا مذہب وہ ہے جو نبی کا دین و عقیدہ ہے؛ میں ابوبکر کا غلام اور عُمر کا چاکر ہوں؛ میں کافر اور رافضی سے بیزار ہوں؛ میں عثمان کا بندہ اور علی کا غلام ہوں۔

مأخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
بوبکر و عُمَر مرا چو جانند و جگر
عثمان و علی چو شهد آمد، چو شَکَر
اندر دو جهان ز رافِضی نیست بَتَر
مولایِ علی‌ام و غلامِ دو پسر

(منسوب به عبدالواسع جَبَلی)
ابوبکر و عمر مجھ کو جان و جگر کی طرح ہیں؛ عثمان و علی شہد اور شَکَر کی طرح ہیں؛ دو جہاں میں رافضی سے بدتر [کوئی] نہیں ہے؛ میں علی کا بندہ اور [اُن کے] دو پِسروں کا غلام ہوں۔

مأخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 

حسان خان

لائبریرین
خلیفۂ عثمانی سلطان احمد خان اول کی ایک مُناجات میں سے ایک بیت:
رافضی‌لر قتلینه عزم ایتدی جیشِ مُسلمین
چاریارۆڭ حُرمتی‌یچۆن آنلارې منصور قېل
(سلطان احمد خان اول 'بختی')

[اے خدا!] فوجِ مُسلمین نے رافضیو‌ں کے قتل کے لیے عزم کیا ہے۔۔۔ [نبی کے] چار یاروں کی حُرمت کی خاطر اُن کو فتح یاب کرو۔

Râfizîler katline 'azm itdi ceyş-i müslimîn
Çâr-yârüñ hürmeti-y-çün anları mansûr kıl

× مندرجۂ بالا فرقہ پرستانہ بیت کو اِس تاریخی تناظُر میں دیکھنا چاہیے کہ عُثمانیان و صفویان باہم مُتحارب دشمن تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
آن تُخمِ حقیقت که نبوت شجر است
پیشِ جمعی که دینشان معتبر است
بوبکرش ریشه، شاخ و برگ است عمر
عثمان شگوفه، مرتضایش ثمر است
(بیدل دهلوی)

جن اشخاص کا دین معتبر ہے اُن کے نزدیک تُخمِ حقیقت کے شجرِ نبوت کی بیخ ابوبکر (رض)، اُس کی شاخ و برگ عمر (رض)، اُس کا شگوفہ عثمان (رض)، اور اُس کا ثمر علی (رض) ہیں۔
× بیخ = جڑ
 

حسان خان

لائبریرین
قرنِ چہاردہُم کے اناطولیائی شاعر قاضی بُرہان‌الدین کی ایک غزل کی بیت:
ابوبکرم صفاڭ ایچره عُمروَن اقتداڭ ایچره
چۆ عُثمانام ساڭا قارشو ولی یۏلوڭ‌ده حیدروَن

(قاضی برهان‌الدین)
میں تمہارے [ساتھ] اِخلاص میں [مثلِ] ابوبکر ہوں، میں تمہاری اِقتدا میں [مثلِ] عُمر ہوں۔۔۔ میں تمہارے مُقابل [حیا کے لحاظ سے] مثلِ عُثمان ہوں، لیکن میں تمہاری راہ میں [شُجاعت و جاں نثاری کے لحاظ سے مثلِ] حیدر ہوں۔

Ebûbekrem safâñ içre ‘Ömerven iktidân içre
Çü ‘Osmânam saña karşu velî yoluñda Hayderven
 

حسان خان

لائبریرین
برِ رافضی چگونه ز بنی قُحافه لافم
برِ خارجی چگونه غمِ بوتُراب گویم

(مولانا جلال‌الدین رومی)
میں رافِضی کے سامنے کیسے ابنِ ابوقُحافہ (حضرتِ ابوبکر) کی ذات پر ناز کروں [اور اُن کی مدح و سِتائش کروں]؟۔۔۔ میں خارِجی کے سامنے کیسے ابوتُراب (حضرتِ علی) کا غم بیان کروں؟

× حضرتِ ابوبکر (رض) کے والد کی کُنیت ابوقُحافه تھی، لہٰذا قبیلۂ 'بنی قُحافہ' سے حضرتِ ابوبکر کی جانب اشارہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حضرتِ ابوبکر (رض) کی مدح میں کہی گئی بیت:
بیر ولی‌دیر که 'ولا تَحْزَن' آنا اۏلدو خِطاب
نصِّ قُرآن ایله مقبولِ خُدا‌دېر صِدّیق
(شیخ غالب)

وہ ایک [ایسے] ولی ہیں کہ جن سے 'لا تَحْزَن' (غم مت کرو) خِطاب ہوا۔۔۔ قُرآن کی نصّ کے لِحاظ سے صِدّیق مقبولِ خُدا ہیں۔

Bir velidir ki "Velâ tahzen" ana oldu hitâb
Nass-ı Kur’ân ile mâkbûl-i Hudâdır Sıddîk


× مندرجۂ بالا بیت میں سورۂ توبہ کی آیت ۴۰ کی طرف اشارہ ہے۔
 
Top