خلیل الرحمان قمرنے ٹی وی پر براہ راست ماروی سرمد کو گالی دیدی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
جب تک اس ملک کی عوام اپنی عقل استعمال نہیں کرے گی تب تک عورتوں کو حقوق نہیں ملنے والے۔ اصل میں عقل تو گروی رکھ دی گئی ہے نا!
کونسے حقوق تاخیر کا شکار ہیں اور کونسے حقوق مردوں کو زیادہ مل رہے ہیں رہنمائی فرمادیں ایک مضمون میں مدد ملے گی
 
خلیل الرحمان بھی نفسیاتی مریض اور متکبر ہیں، اور ماروی بھی انتہائی بد تمیز اور غیر مہذب۔ دونوں کے ساتھ ایسا ہونا ہی تھا۔
 

سید عمران

محفلین
خلیل الرحمان بھی نفسیاتی مریض اور متکبر ہیں، اور ماروی بھی انتہائی بد تمیز اور غیر مہذب۔ دونوں کے ساتھ ایسا ہونا ہی تھا۔
اب تک کا سب سے زیادہ سمجھ دارانہ تبصرہ۔۔۔
:applause::applause::applause:


ہر سیر پر کوئی نہ کوئی سوا سیر ضرور ہوتا ہے!!!
 

عبد الرحمن

لائبریرین
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ٹاک شو میں رونما ہونی والی حالیہ لے دے کے بعد مرکزی فریقین کی حمایت اور مخالفت میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد دو گروہ میں منقسم نظر آئی۔ نہ صرف کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا گیا، بلکہ سادہ لوح عوام آپس میں بھی گتھم گتھا نظر آئی۔ خاکسار کی بھی ایک رائے ہے۔ جس میں حمایت اور مخالفت دونوں کا عنصر نمایاں ہے۔ لیکن اس کا اظہار یہاں ضروری نہیں۔

جس بات کا اظہار یہاں ضروری ہے وہ یہ ہے کہ ٹی وی چینلز پر پیش کیا جانے والا موضوع چاہے جتنا بھی متنازع کیوں نہ ہو، تو تکار اور گالی گلوچ کا باعث اس وقت تک نہیں بنتا جب تک اس میں مداخلت کا عمل دخل نظر نہ آئے۔ گفتگو میں مسلسل لقمہ دیتے رہنا وہ سنگین مسئلہ ہے جو ایک معمولی سے ایشو کو بھی جنگ و جدل کا میدان بنا دیتا ہے۔

تاہم اس میں ہمارے لیے بھی ایک بہت بڑی سیکھ ہے۔ جو عمومی قاعدہ سے ہٹ کر ہے۔ وہ یہ کہ Interruption سے گریزاں رہنے کا اصول ٹاک شوز میں ہی اچھا لگتا ہے۔ خدارا اس کو ٹاک شوز میں ہی رہنے دیجے۔ ٹی وی اسکرین سے کھینچ کر شد و مد کے ساتھ اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا کرنے سے زندگی کی سادگی، بے تکلفی اور اس کا فطری حسن ماند پڑ جائے گا۔ اور ہم ایک مشینی اور روبوٹک زندگی میں داخل ہوجائیں گے۔

رہی بات میڈیا کی۔ تو ایسے موضوعات میڈیا کے لیے نا گزیر ہیں۔ یہ تنازعے اور تماشے ان کی روز کی ضرورت ہیں۔ انہی چٹ پٹے ایشوز سے ان کا گھر چلتا ہے۔ چناں چہ ہم یہ نہیں کہیں گے کہ ان کی روزی روٹی ان سے چھین لی جائے۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں کہیں گے کہ آپ خود کو اس کیچڑ میں لت پت ہونے کے لیے چھوڑ دیں۔

اس قسم کے واقعات ہوتے تھے، ہوتے ہیں اور آگے بھی ہوتے رہیں گے۔ اور چند روز بعد زمانے کی دھول انہیں اڑا کر کہیں بہت دور لے جائے گی۔ اتنا دور کہ ہمارے حافظوں میں ان کے نقوش تک باقی نہ رہیں گے۔ اس لیے آپس میں دست و گریبان ہونے کے بجائے اپنی ذاتی زندگی اور اپنے سے متعلقہ لوگوں کی زندگی کے بگڑے ہوئے معاملات بنانے پر توجہ دیجیے۔ ہم کامل نہیں ہیں۔ اصلاح نفس کے ہم سب محتاج ہیں۔ بزرگوں کی ملفوظات پڑھیے، تعمیری اور تفریحی کتب کا مطالعہ کیجیے۔ ہمارے ارد گرد بے شمار بھوکے موجود ہیں انہیں کھانا کھلایے، کسی مریض کا علاج کروایے، کسی کی تعلیم کا بوجھ اٹھا لیجیے، اور دوسروں کے کردار کا فیصلہ کرنے کے بجائے اپنے کردار پر ہمیشہ ناقدانہ نگاہ دوڑاتے رہیے۔

یقین کیجیے ان آفاقی اصولوں پر جس دن ہم عمل پیرا ہوگئے اس دن یہ زمانی اختلافات خود ہی دم توڑ جائیں گے۔ فطرت کے ان قوانین کی پاس داری ہمارے دین کا مطالبہ ہے اور انسانیت کا تقاضا بھی۔ اب آپ جس کے نام لیوا ہیں اس کے احکامات بجا لایے۔
 

فہد مقصود

محفلین
کونسے حقوق تاخیر کا شکار ہیں اور کونسے حقوق مردوں کو زیادہ مل رہے ہیں رہنمائی فرمادیں ایک مضمون میں مدد ملے گی

اگر آپ پاکستان میں رہتے ہوئے صنفی ناانصافی کو محسوس نہیں کرسکے تو مجھ امریکن کی راہنمائی سے آپ کو کیا مدد مل سکے گی۔

پہلے اپنے معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں پر خود غور کیجئے پھر مدد مانگئے گا۔ اور جب غور کرلیں تو ہی مضمون لکھئے گا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
خلیل الرحمن اک سیلف سینٹرڈ پرسن ہیں، ماروی صاحبہ اک آزادانہ خیال عورت ... یا کہہ لیجیے دونوں کے رویے انتہا پرستی لیے ہیں ..عورت مارچ کی آڑ میں سب غلط ہے اور جو حضرات عورت کی تضحیک میں پیش پیش ..وہ بھی غلط
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
خلیل الرحمن کل ایک ٹاک شو میں کہہ رہے تھے کہ جب میں لکھتا ہوں تو وہ آمد ہوتی ہے۔اور اب جو دو دن سے آمد ہوئی ہے اس پہ عمل درآمد ہو رہا ہے
 
اگر آپ پاکستان میں رہتے ہوئے صنفی ناانصافی کو محسوس نہیں کرسکے تو مجھ امریکن کی راہنمائی سے آپ کو کیا مدد مل سکے گی۔

پہلے اپنے معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں پر خود غور کیجئے پھر مدد مانگئے گا۔ اور جب غور کرلیں تو ہی مضمون لکھئے گا۔
اٹھ کے کھڑا ہو جائے بھائی، امریکن آیا ہے، اور عقل سیکھو اس سے
 

جاسم محمد

محفلین
خلیل الرحمن اک سیلف سینٹرڈ پرسن ہیں، ماروی صاحبہ اک آزادانہ خیال عورت ... یا کہہ لیجیے دونوں کے رویے انتہا پرستی لیے ہیں ..عورت مارچ کی آڑ میں سب غلط ہے اور جو حضرات عورت کی تضحیک میں پیش پیش ..وہ بھی غلط
خلیل الرحمان قمر نے جو کیا غلط کیا البتہ ماروی سرمد نے بھی کچھ خاص اچھا نہیں کیا۔ آگ دونوں طرف برابر لگی ہوئی تھی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
خلیل الرحمن کل ایک ٹاک شو میں کہہ رہے تھے کہ جب میں لکھتا ہوں تو وہ آمد ہوتی ہے۔اور اب جو دو دن سے آمد ہوئی ہے اس پہ عمل درآمد ہو رہا ہے
آمد تو ہر شاعر پے ہو جاتی ہے، نثر بالخصوص کہانی میں چہ جائے کہاں. ایسے دعوے پے یہی کہنا پڑتا .. اچھے خیال کی آمد یا سچ کی جانب سے اور دنیاوی مضامین کی آمد منجانبِ دنیا
 

نور وجدان

لائبریرین
خلیل الرحمان قمر نے جو کیا غلط کیا البتہ ماروی سرمد نے بھی کچھ خاص اچھا نہیں کیا۔ آگ دونوں طرف برابر لگی ہوئی تھی۔
جو کچھ عورت مارچ میں گزشتہ سال ہوا، وہ بھی بدترین تھا اور برائی پے بحث مزید بحث
عمران خان کو اس بات پے ایکشن لینا چاہیے کیونکہ وہ ریاست مدینہ منورہ کی بات کرتے رہے ہیں ..ماروی صاحبہ ایسے طبقے سے تعلق رکھتی ہیں جن کو grass root level پے خواتین کے مسائل نہیں پتا ...عورت کے مسائل یہ نان ایشوز نہیں ہیں ... اسلام ان مسائل کا مکمل حل. اسلام کا آئین مکمل طور پے implement نہیں ہوتا اور استحصال پے قائم معاشرہ ہمارا باہر سے کسی ٹرینڈ کا محتاج نہیں. ہمارا حل ہمارے دین میں ہے
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان کو اس بات پے ایکشن لینا چاہیے کیونکہ وہ ریاست مدینہ منورہ کی بات کرتے رہے ہیں
خان صاحب کا اس سارے معاملے سے دراصل کوئی خاص تعلق بنتا نہیں ہے۔ عورت مارچ کی اجازت عدالت دے چکی ہے۔ ان خواتین کے اکثر مطالبات لا یعنی ہی ہوں گے۔ تاہم اظہار رائے کی آزادی انہیں قانون کے تحت حاصل ہے۔ اگر اس تحریک کو زور زبردستی روکا گیا تو اس کے نتائج مزید خرابی کی صورت میں ظاہر ہوں گے۔ بہتر ہو گا کہ معاشرے میں ظلم کا شکار خواتین کی آواز ہم سب مل کر اٹھائیں۔ کئی خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں اور اکثر کو جاب کے دوران ہراساں کیا جاتا ہے۔ خان صاحب اس حوالے سے بہت کچھ کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہ کچھ کیا بھی ہے تاہم خواتین مارچ پر خان صاحب شاید ہی کوئی ایکشن لے سکیں اور شاید انہیں لینا بھی نہیں چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں، خلیل الرحمان قمر
مانیٹرنگ ڈیسک جمعرات 5 مارچ 2020
2011592-khailurrehmanqamar-1583388161-174-640x480.jpg

شٹ اپ کہنا میرے لیے گالی ہے جس کی میں کسی کو اجازت نہیں دے سکتا، خلیل الرحمان قمر فوٹو:فائل


اسلام آباد: مصنف، ڈرامہ نگارخلیل الرحمان قمر نے کہاکہ وہ عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑے حامی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگوکرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہاکہ کسی خاتون کو اس کے جسم کانام لے کر اور شکل کانام لیکر مخاطب کرنے کی نہ قانون اجازت دیتاہے نہ آئین اجازت دیتاہے اور نہ ہی شرع اجازت دیتی ہے لیکن کیا کسی مردکوشٹ اپ کہنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پروگرام ہو رہاتھاتو میں نے نہایت احترام سے کہاکہ میں عرض کرنا چاہتا ہوں جب سینیٹرصاحب نے بات کی تو وہ بیچ میں بولیں، جب میں بولا تو وہ بیچ میں بولیں تومیں نے منع کیا تو انھوں نے کہا کہ شٹ اپ۔ میں اس وقت رائٹر نہیں بلکہ انسان تھانقدجواب دوںگاکوئی بات کہ کر جائے کہاں وہ وہ برابری مانگ رہی ہیں پھر عورت اور مردکی کیاتفریق کہاں رہ گئی ہے۔

خلیل الرحمان نے کہا کہ عورت کے پاس کیاحق ہے کہ وہ کسی مردکوگالی دے، شٹ اپ کہنامیرے لیے گالی ہے جس کی میں کسی کو اجازت نہیں دے سکتا، مجھے یاد ہے کہ جوکچھ ہواایسا ہونا نہیں چاہئے تھا لیکن انہوں نے مجھے گالی دی میں نے اس پر رسپانس دے دیا،میں معافی کیوں مانگوں وہ اپنی شٹ اپ کی معافی مانگ لے میں اگلی شٹ اپ کی معافی مانگ لوںگا۔

انہوں نے کہا کہ میں عورتوں کے حقوق کاسب سے بڑاحامی ہوں، عورت کی تعلیم ہو ان کی جائیدادمیں حصہ ہو باہرجانے کی آزادی ہو یا سترتک کپڑے پہننا ہو لیکن یہ ایک بے حیانعرہ ہے کہ میراجس میری مرضی،انہوں نے اس نعرے کوپدرشاہی نظام کانام لے کر اوریجنیٹ کیاہے ڈاکٹر عامرلیاقت کامداح ہوں۔

اینکر پرسن ڈاکٹر عامرلیاقت حسین نے کہاکہ خلیل الرحمان قمر کے تبصرے انتہائی لغو، بیہودہ اور عقل سے ماورا ہیں۔ کل تک میں سمجھ رہاتھا کہ یہ ایک بد تمیز آدمی ہیں لیکن انھیں تو دماغی علاج کی ضرورت ہے۔ یہ خود پرستی اور اناپرستی کے سراب میں مبتلاہیں، انھیں انسانوں سے دورمعاشرے کے آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے۔ یہ انسانوں میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ اﷲ تعالی نے ہر چیز کوخوبصورت بنایا ہے اس کی کسی تخلیق کوبدصورت کہناان کے منصب کا تقاضا نہیں ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top