عورت مارچ ایک عرصہ دراز سے یہاں مغرب میں ہو رہا ہے۔ ۔
ویری گڈ ۔ گویا مغرب میں بھی آج کی عورت کے حقوق غصب کیے جاتے ہیں ۔ خیر فی الحال یہ موضوع نہیں اس پر کسی اور دھاگے میں بات ہو تو اچھا ہےجس کا موضوع ایک مغربی ماحول میں عورت کے مقام ہو۔
عورت مارچ ایک عرصہ دراز سے یہاں مغرب میں ہو رہا ہے۔ اس حقوق نسواں مارچ کا فحاشی و عریانی کے پھیلاؤ سے دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ البتہ پاکستان میں جب یہ مارچ پچھلے سال پہلی بار ہوا تو بعض انتہا پسند خواتین نے اس میں متنازعہ پلے کارڈز اٹھا کر بدنام کر دیا۔ اس مارچ کا جو اصل مقصد وہ کہیں کھو گیا ہے۔
اب آئیے اپنے معاشرے پر جو اپنا موضوع ہے ۔
ہماری محفل میں اکثر دھاگے کسی خبر پر شروع ہوتے ہیں اور جس طرح پاک میڈیا خبر کو چیونگ گم کی طرح چبا چبا کر کیش کرتا ہے ، ہم بھی اسی راہ پر چلنے لگتے ہیں ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم موضوعات کو زیر بحث لائیں خواہ اس کا محرک کوئی خبر ہی کیوں نہ ہو۔
سو اب اگر حقوق کی بات ہے تو اس مارچ کے مقاصد میں سے کچھ نہ کچھ نقاط ایسے ہوں گے جو ہماری معاشرتی اقدار سے یقینا متصادم نہیں ہوں گے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمارے متنوع روایات کے مجموعی معاشرے میں ایسی روایات ضرور موجود ہیں جن کی بیخ کنی کی واقعی ضرورت ہے اور وہ ہر صورت میں لڑکی پر ظلم کی شکل ہیں ۔ کچھ مراسلوں میں ( جیسے
جاسمن بہن کا ایک مراسلہ ) اس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
اب جب ہم اس مارچ کے تناظر میں وطن عزیز کی فضاؤں میں ایک شدید مزاحمتی ردعمل دیکھتے ہیں تو یقینا یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اس مارچ کے خلاف ردعمل کی بھی کوئی نہ کوئی ٹھوس بنیاد ضرور ہے جو معاشرے کا ایک بڑا حصہ اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کو تیار ہے۔ اسی مزاحمتی شکل کو جب ہم مارچ کے پلے کارڈ ، اس کی تقریریں اور متعلقہ مواد سے موازنہ کریں تو بہت سے خدشات کی تصدیق یا تکذیب ہوتی نظر آئے گی ۔
اس کا تجزیہ ہمیں یقینا کسی اچھے نتیجے پر پہنچا سکے گا۔اور اگر اس مارچ کا کوئی ہِڈن ایجنڈا ہو تو اس سے نبرد آزما ہونے کی حکمت عملی وضع کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
سو میرا نقطہء نظر یہ ہے کہ اس کے نقاط کو زیر بحث لایا جائے اور اس کا تجزیہ پیش کیا جائے تاکہ متعلقہ نقطہ ہائے نظر سامنے آسکیں ۔