واضح نظر آ رہا ہے کہ سیاق و سباق فیمینسٹس ہی ہے اور یہ باقی کی گفتگو سے ہی منسلک ہے۔
آپ چوں کہ موضوع بدلنے میں کافی ماہر لگ رہے ہیں
لہذا پہلے یہ تو واضح فرمادیں کہ فیمینسٹس سے آپ کی مراد کس قسم کے لوگ ہیں؟
صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ لبرل اور سوشلسٹ تک کو کافر کی کیٹیگری میں رکھ رہے ہیں۔
ہممم۔ لبرلز۔۔ اس کی بھی کچھ وضاحت ہوجائے، کیا خیال ہے یا اپنی مرضی کی تعریفات طے کی ہیں؟
کم از کم پڑھنے والے اتنے بے وقوف نہیں ہیں کہ ایک دوسرے کا خاص طور پر اقتباس لے کر جواب میں لکھے گئے تبصروں کو ایک دوسرے سے کٹا ہوا مان لیں جیسا آپ چاہتے ہیں۔
کٹے ہوئے اور جڑے ہوئے میں فرق نہیں سمجھتے شائد۔
ویلڈنگ کا لفظ کیسا رہے گا؟
جنہوں نے آپ کے تبصرے میں کی گئی بات کو اسلام و کفر کا معرکہ بنا دیا۔
اگر یہ ثابت ہوجائے کہ عورت مارچ میں کفریہ اور اسلام بیزار نعروں کی کھلم کھلا اجازت تھی تو کیا آپ کچھ شرمندہ ہونا پسند کریں گے یا وہی مرغی کی ایک ہی ٹانگ پکڑے رکھنا ہے؟
جب آپ کسی کے عقیدے پر اعتراض کرتے ہیں تو اصولی طور پر سب سے پہلے آپ کو اپنا عقیدہ بیان کرنا چاہیے۔ اسی لئے مذکورہ سوال کیا تھا۔
یہ اخلاقی جرات ہر کوئی نہیں کرسکتا۔ یہ میرا دعویٰ ہے۔ خود کو سات پردوں میں رکھ کر یہ صرف دوسروں کو ہی اسلام سکھانا چاہتے ہیں۔ خود ان کا اسلام سات پردوں میں ملفوف رہتا ہے۔
یہ لیں۔ مریم ویبسٹر ڈکشنری سے پیش خدمت ہے۔
ism
noun
\ ˈi-zəm\
1 : a distinctive doctrine, cause, or theory
-ism
noun suffix
3 a : doctrine : theory : religion
3 b : adherence to a system or a class of principles
سوشلزم پر ویکیپیڈیا کے آرٹیکل کا تعارفی پیراگراف:
Socialism is a political, social and economic philosophy encompassing a range of economic and social systems characterised by social ownership of the means of production and workers' self-management of enterprises. It includes the political theories and movements associated with such systems. Social ownership can be public, collective, cooperative or of equity. While no single definition encapsulates many types of socialism, social ownership is the one common element. It aims to circumvent the inefficiencies and crises traditionally associated with capital accumulation and the profit system in capitalism.
مذہب کے ساتھ کوئی اختلاف نظر آیا؟
کافی دلچسپ، یہ تعریفات کیسی رہیں گی؟
ویکیپیڈیا:
It means "taking side with" or "imitation of", and is often used to describe philosophies, theories, religions, social movements, artistic movements and behaviors.
The first recorded usage of the suffix ism as a separate word in its own right was in 1680. By the nineteenth century it was being used by Thomas Carlyle to signify a pre-packaged ideology. It was later used in this sense by such writers as Julian Huxley and George Bernard Shaw. In the United States of the mid-nineteenth century, the phrase "the isms" was used as a collective derogatory term to lump together the radical social reform movements of the day (such as slavery abolitionism, feminism, alcohol prohibitionism, Fourierism, pacifism, Technoism, early socialism, etc.) and various spiritual or religious movements considered non-mainstream by the standards of the tim.
اب جب یہ ثابت ہوگیا کہ ازم کسی مذہب سے ہٹ کر ایک یا چند افراد کا پری پیکجڈ بنڈل ہوتا ہے تو پھر سوشلزم اس زمرے میں آسکتا ہے یا نہیں؟
اگر نہیں آسکتا تو ان تعریفات کا کیا کِیا جائے، اور جو آپ نے خود بھی اوپر دیے ہیں؟
اگر آسکتا ہے تو سوشلزم کے بجائے اسلام کیوں نہیں؟
یا آپ بھی کافر تو نہیں البتہ عورت مارچ کے اراکین کی طرح بیزار ضرور ہیں؟
معذرت قبول کریں۔
اور دوسروں کا موقف ثابت نہیں ہوا کیوں کہ وہ آپ کے نظریے کے خلاف ہے؟
خاصے توہین آمیز کلمات ہیں۔ میرا یہ مزاج نہیں، ورنہ میں بھی آپ کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کرتا۔
توہین ہوئی یا نہیں البتہ تمیز کا مسئلہ لگ رہا ہے۔
کبھی
false dilemma کی اصطلاح سنی ہے؟
جو کام آپ خود کرتے آرہے ہیں کیا اسے دوسروں پر ڈال دینا ہی آپ کا کمال ہے؟
سوشلزم کا مختصر تعارف پیش کر چکا ہوں۔ صاف نظر آتا ہے کہ اس کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، نہ ہی یہ مذہب کے لیے کسی طرح کا خطرہ ہے۔
ایک طرف تو یہ ازم یعنی مذہب بھی ہے، اوپر اپنا میرئیم ویبسٹر کی ڈیفینیشن دیکھ لیں۔ اور دوسری جانب اس کا مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں؟
اور تیسری جانب؟
مسئلہ یہ ہے کہ دوسرا شخص اسلام کا جتنا بھی مطالعہ کر لے، آپ لوگوں کی نظر میں ہمیشہ کفار کا دست و بازو ہی رہے گا جب تک وہ آپ کی ہاں میں ہاں ملانے کی عادت نہ ڈال لے۔
تو پھر جب یہی حقوق علمائے کرام ممبروں، دروس اور اجتماعات میں مانگتے ہیں، ان کی بار بار تلقین کرتے ہیں اس وقت آپ کہاں ہوتے ہیں؟
صرف فحش گوئی ہی ایسے لوگوں کو مرغوب کیوں ہوتی ہے۔
یا
یہ بھی مسئلہ ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اس اسلام کو قبول کرنے کے روادار نہیں جو کسی "مولوی" نے پیش کیا ہو چاہے وہ کتنا ہی درست کیوں نہ ہو۔ یا عقائد کا کوئی مسئلہ ہے؟
اگر تقسیم ہند سے قبل ہندوؤں کے معاشرے سے مسلمانوں کی آزادی کا دو قومی نظریہ عین اسلام تھا۔ تو اب پاکستانی مردوں کے معاشرہ سے عورتوں کی آزادی کا نظریہ فیمین ازم خلاف اسلام کیوں؟
عورت مارچ میں کیا واقعی عورتوں کے حقوق کی بات ہوئی ہے؟
اور آپ کو عورت کے حقوق کے لیے وہ لوگ ہی کیوں مرغوب ہیں جو اسلام کے نام ہی سے بیزار ہیں؟ جو اپنے مسائل کو سب پر تھوپنا چاہتے ہیں؟
صاف پتہ چل رہا ہے کہ مضمون نگار اور اس کو سنجیدہ لینے والے اپنے زیر بحث موضوع سے کس حد تک واقف ہیں۔
کیا سوشلزم اور اسلام دو الگ نظام ہیں، چاہے معاشی تناظر میں ہو یا وسیع تناظر میں؟
اگر یہ دو الگ نظام ہیں تو سوشلزم کا پیروکار ان احکام کو کس نظام کے ترازو میں رکھے گا؟
اگر ایک ہی نظام ہیں تو پھر ذرا اسے ثابت کردیجیے، نوازش ہوگی۔