خلیل الرحمان قمرنے ٹی وی پر براہ راست ماروی سرمد کو گالی دیدی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
فیمنزم پر اسی لڑی میں اپنے پرانے مراسلے دیکھیے اور اپنا یہ مراسلہ دیکھیے۔
میں مغربی فیمن ازم کا دفاع نہیں کررہا۔ میں تو آپ سے جاننا چاہ رہا تھا جو فیمن ازم کو اینٹی اسلام کہتے ہیں کیونکہ یہ ازم ہے اور مغربی نظریہ ہے۔ البتہ مسلم نیشنل ازم جو کہ ازم ہے اور مغربی نظریہ بھی ہے، اسے عین اسلام مانتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد کیوں؟ جب مسلمانان ہند نے ہندو تسلط سے آزادی کی تحریک میں مغربی نیشنل ازم کو استعمال کیا اور آزادی حاصل کر لی۔ تو وہ پاکستانی عورتیں جو پاکستانی مردوں کے تسلط سے آزادی کیلئے مغربی فیمن ازم کو استعمال کر رہی ہیں۔ اسے اینٹی اسلام کیوں کہہ رہے ہیں؟
اگر برصغیر کے ہندو معاشرہ سے آزادی کیلئے ایک مغربی نظریہ کو استعمال کرنا عین اسلامی تھا۔ تو پاکستانی مردوں کے معاشرہ سے آزادی کیلئے ایک اور مغربی نظریہ کو استعمال کرنا بھی عین اسلامی ہوا۔ آپ اپنی مرضی کے مغربی نظریہ کے استعمال کو اسلامی اور اپنی مرضی کے خلاف مغربی نظریہ کو اینٹی اسلامی نہیں کہہ سکتے۔
 

ایم اے

معطل
واضح نظر آ رہا ہے کہ سیاق و سباق فیمینسٹس ہی ہے اور یہ باقی کی گفتگو سے ہی منسلک ہے۔
آپ چوں کہ موضوع بدلنے میں کافی ماہر لگ رہے ہیں
لہذا پہلے یہ تو واضح فرمادیں کہ فیمینسٹس سے آپ کی مراد کس قسم کے لوگ ہیں؟

صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ لبرل اور سوشلسٹ تک کو کافر کی کیٹیگری میں رکھ رہے ہیں۔
ہممم۔ لبرلز۔۔ اس کی بھی کچھ وضاحت ہوجائے، کیا خیال ہے یا اپنی مرضی کی تعریفات طے کی ہیں؟

کم از کم پڑھنے والے اتنے بے وقوف نہیں ہیں کہ ایک دوسرے کا خاص طور پر اقتباس لے کر جواب میں لکھے گئے تبصروں کو ایک دوسرے سے کٹا ہوا مان لیں جیسا آپ چاہتے ہیں۔
کٹے ہوئے اور جڑے ہوئے میں فرق نہیں سمجھتے شائد۔
ویلڈنگ کا لفظ کیسا رہے گا؟

جنہوں نے آپ کے تبصرے میں کی گئی بات کو اسلام و کفر کا معرکہ بنا دیا۔
اگر یہ ثابت ہوجائے کہ عورت مارچ میں کفریہ اور اسلام بیزار نعروں کی کھلم کھلا اجازت تھی تو کیا آپ کچھ شرمندہ ہونا پسند کریں گے یا وہی مرغی کی ایک ہی ٹانگ پکڑے رکھنا ہے؟

جب آپ کسی کے عقیدے پر اعتراض کرتے ہیں تو اصولی طور پر سب سے پہلے آپ کو اپنا عقیدہ بیان کرنا چاہیے۔ اسی لئے مذکورہ سوال کیا تھا۔
یہ اخلاقی جرات ہر کوئی نہیں کرسکتا۔ یہ میرا دعویٰ ہے۔ خود کو سات پردوں میں رکھ کر یہ صرف دوسروں کو ہی اسلام سکھانا چاہتے ہیں۔ خود ان کا اسلام سات پردوں میں ملفوف رہتا ہے۔


یہ لیں۔ مریم ویبسٹر ڈکشنری سے پیش خدمت ہے۔
ism
noun
\ ˈi-zəm\
1 : a distinctive doctrine, cause, or theory

-ism
noun suffix
3 a : doctrine : theory : religion
3 b : adherence to a system or a class of principles
سوشلزم پر ویکیپیڈیا کے آرٹیکل کا تعارفی پیراگراف:
Socialism is a political, social and economic philosophy encompassing a range of economic and social systems characterised by social ownership of the means of production and workers' self-management of enterprises. It includes the political theories and movements associated with such systems. Social ownership can be public, collective, cooperative or of equity. While no single definition encapsulates many types of socialism, social ownership is the one common element. It aims to circumvent the inefficiencies and crises traditionally associated with capital accumulation and the profit system in capitalism.
مذہب کے ساتھ کوئی اختلاف نظر آیا؟

کافی دلچسپ، یہ تعریفات کیسی رہیں گی؟
ویکیپیڈیا:
It means "taking side with" or "imitation of", and is often used to describe philosophies, theories, religions, social movements, artistic movements and behaviors.

The first recorded usage of the suffix ism as a separate word in its own right was in 1680. By the nineteenth century it was being used by Thomas Carlyle to signify a pre-packaged ideology. It was later used in this sense by such writers as Julian Huxley and George Bernard Shaw. In the United States of the mid-nineteenth century, the phrase "the isms" was used as a collective derogatory term to lump together the radical social reform movements of the day (such as slavery abolitionism, feminism, alcohol prohibitionism, Fourierism, pacifism, Technoism, early socialism, etc.) and various spiritual or religious movements considered non-mainstream by the standards of the tim.
اب جب یہ ثابت ہوگیا کہ ازم کسی مذہب سے ہٹ کر ایک یا چند افراد کا پری پیکجڈ بنڈل ہوتا ہے تو پھر سوشلزم اس زمرے میں آسکتا ہے یا نہیں؟
اگر نہیں آسکتا تو ان تعریفات کا کیا کِیا جائے، اور جو آپ نے خود بھی اوپر دیے ہیں؟
اگر آسکتا ہے تو سوشلزم کے بجائے اسلام کیوں نہیں؟
یا آپ بھی کافر تو نہیں البتہ عورت مارچ کے اراکین کی طرح بیزار ضرور ہیں؟
معذرت قبول کریں۔

میرا موقف تو ثابت ہو گیا
اور دوسروں کا موقف ثابت نہیں ہوا کیوں کہ وہ آپ کے نظریے کے خلاف ہے؟

خاصے توہین آمیز کلمات ہیں۔ میرا یہ مزاج نہیں، ورنہ میں بھی آپ کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کرتا۔
توہین ہوئی یا نہیں البتہ تمیز کا مسئلہ لگ رہا ہے۔

کبھی false dilemma کی اصطلاح سنی ہے؟
جو کام آپ خود کرتے آرہے ہیں کیا اسے دوسروں پر ڈال دینا ہی آپ کا کمال ہے؟

سوشلزم کا مختصر تعارف پیش کر چکا ہوں۔ صاف نظر آتا ہے کہ اس کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، نہ ہی یہ مذہب کے لیے کسی طرح کا خطرہ ہے۔
ایک طرف تو یہ ازم یعنی مذہب بھی ہے، اوپر اپنا میرئیم ویبسٹر کی ڈیفینیشن دیکھ لیں۔ اور دوسری جانب اس کا مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں؟
اور تیسری جانب؟

مسئلہ یہ ہے کہ دوسرا شخص اسلام کا جتنا بھی مطالعہ کر لے، آپ لوگوں کی نظر میں ہمیشہ کفار کا دست و بازو ہی رہے گا جب تک وہ آپ کی ہاں میں ہاں ملانے کی عادت نہ ڈال لے۔
تو پھر جب یہی حقوق علمائے کرام ممبروں، دروس اور اجتماعات میں مانگتے ہیں، ان کی بار بار تلقین کرتے ہیں اس وقت آپ کہاں ہوتے ہیں؟
صرف فحش گوئی ہی ایسے لوگوں کو مرغوب کیوں ہوتی ہے۔
یا
یہ بھی مسئلہ ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اس اسلام کو قبول کرنے کے روادار نہیں جو کسی "مولوی" نے پیش کیا ہو چاہے وہ کتنا ہی درست کیوں نہ ہو۔ یا عقائد کا کوئی مسئلہ ہے؟

اگر تقسیم ہند سے قبل ہندوؤں کے معاشرے سے مسلمانوں کی آزادی کا دو قومی نظریہ عین اسلام تھا۔ تو اب پاکستانی مردوں کے معاشرہ سے عورتوں کی آزادی کا نظریہ فیمین ازم خلاف اسلام کیوں؟
عورت مارچ میں کیا واقعی عورتوں کے حقوق کی بات ہوئی ہے؟
اور آپ کو عورت کے حقوق کے لیے وہ لوگ ہی کیوں مرغوب ہیں جو اسلام کے نام ہی سے بیزار ہیں؟ جو اپنے مسائل کو سب پر تھوپنا چاہتے ہیں؟

صاف پتہ چل رہا ہے کہ مضمون نگار اور اس کو سنجیدہ لینے والے اپنے زیر بحث موضوع سے کس حد تک واقف ہیں۔
کیا سوشلزم اور اسلام دو الگ نظام ہیں، چاہے معاشی تناظر میں ہو یا وسیع تناظر میں؟
اگر یہ دو الگ نظام ہیں تو سوشلزم کا پیروکار ان احکام کو کس نظام کے ترازو میں رکھے گا؟
اگر ایک ہی نظام ہیں تو پھر ذرا اسے ثابت کردیجیے، نوازش ہوگی۔

:cool:
 

فرقان احمد

محفلین
اڑتی اڑتی سنی ہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے حالیہ عورت مارچ پر کچھ تنقید کی ہے اور اس مارچ میں ہونے والے بعضے مطالبات یا نعروں کو دین و ثقافت کے منافی قرار دیا ہے۔
 

ایم اے

معطل
میں مغربی فیمن ازم کا دفاع نہیں کررہا۔ میں تو آپ سے جاننا چاہ رہا تھا جو فیمن ازم کو اینٹی اسلام کہتے ہیں کیونکہ یہ ازم ہے اور مغربی نظریہ ہے۔ البتہ مسلم نیشنل ازم جو کہ ازم ہے اور مغربی نظریہ بھی ہے، اسے عین اسلام مانتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد کیوں؟ جب مسلمانان ہند نے ہندو تسلط سے آزادی کی تحریک میں مغربی نیشنل ازم کو استعمال کیا اور آزادی حاصل کر لی۔ تو وہ پاکستانی عورتیں جو پاکستانی مردوں کے تسلط سے آزادی کیلئے مغربی فیمن ازم کو استعمال کر رہی ہیں۔ اسے اینٹی اسلام کیوں کہہ رہے ہیں؟
اگر برصغیر کے ہندو معاشرہ سے آزادی کیلئے ایک مغربی نظریہ کو استعمال کرنا عین اسلامی تھا۔ تو پاکستانی مردوں کے معاشرہ سے آزادی کیلئے ایک اور مغربی نظریہ کو استعمال کرنا بھی عین اسلامی ہوا۔ آپ اپنی مرضی کے مغربی نظریہ کے استعمال کو اسلامی اور اپنی مرضی کے خلاف مغربی نظریہ کو اینٹی اسلامی نہیں کہہ سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ جو لوگ نجی اسکولوں میں غیرمعمولی فیس دے کر تعلیم حاصل کرکے جب معاشرے کو دیکھتے ہیں تو انہیں بے پناہ خامیاں نظر آتی ہیں جو عورت مارچ کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔:confused:
 

فہد مقصود

محفلین
سوال کے جواب میں سوال؟

یہ قرعہ فال ہمارے نام کیوں نکل آیا؟

جب آپ کسی کے عقیدے پر اعتراض کرتے ہیں تو اصولی طور پر سب سے پہلے آپ کو اپنا عقیدہ بیان کرنا چاہیے۔ اسی لئے مذکورہ سوال کیا تھا۔

نہ کہ اس لئے کہ آپ اس سوال کو ہماری طرف واپس بھیج دیں۔

جناب اگر آپ نے میرے پچھلے مراسلے پڑھے ہوتے تو آپ کو معلوم ہوتا کہ میں اپنے بنیادی عقائد کھلم کھلا یہاں بیان کرچکا ہوں۔ آپ کو بھی چاہئے تھا کہ سوال کرنے سے پہلے یہ دھاگہ پڑھ لیتے۔ آپ کی سمجھ کے مطابق تو میں کسی سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا ہوں۔ آپ اور آپ کے ساتھی مجھے دھوکہ باز سمجھ کر ڈیل کر رہے ہیں۔ عدنان عمر صاحب نے کچھ علمی شراکت کی ہے لیکن باقی سب کا دھیان تو کسی سازش کو بے نقاب کرنے کی طرف ہے۔۔

مذہبی معاملات اتنے کم حیثیت کے نہیں ہوتے ہیں کہ آپ ان کو یہ کہہ کر ٹال دیں کہ پہلے اتفاق کی باتیں سامنے لائیں پھر بات ہوگی۔ ہر مسلمان کو اپنے مذہب کے بارے میں ہر قسم کی معلومات حاصل کرنی چاہئے تاکہ اگر کہیں غلطی ہو رہی ہو تو اسے درست کیا جاسکے۔ پہلا حق خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اپنی ذاتی انا کو بیچ میں نہیں لانا چاہئے!

یہاں پر سب کا خیال ہے کہ کوئی غلطی کا مرتکب ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ سب کے ایمان مکمل ہیں۔ یہ ہے پاکستانی قوم کی مذہبی غیرت کا حال! نہ کہ یہ سوچا جائے کہ اگر ہم غلطی پر ہوئے تو خدا کو جاکر کیا منہ دکھائیں گے؟ سب کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ درِ حقیقت کوئی اسلام مخالف یا ذاتی دشمنی پر مبنی ایجنڈا لے کر آیا ہے اور کیسے اسے بے نقاب کیا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اڑتی اڑتی سنی ہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے حالیہ عورت مارچ پر کچھ تنقید کی ہے اور اس مارچ میں ہونے والے بعضے مطالبات یا نعروں کو دین و ثقافت کے منافی قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم نے عورت مارچ کو کلچرل ایشو قرار دے دیا ہے:
"عورت مارچ میں ملک کے مختلف کلچرز نظر آئے، یہ کلچرل ایشو ہے جو سکولنگ سسٹم سے آتا ہے، ایسے قوم نہیں بن سکتی، مدارس، اردو/انگلش میڈیم میں اگلے سال تک ایک نصاب لاکر سب کو یکساں موقع دیں گے، یہ نہ ہو کہ ایک چھوٹا سا طبقہ سپیریئر سمجھےکہ اسکو انگریزی آتی ہے"۔ وزیراعظم عمران خان
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان نے کہا کہ جو لوگ نجی اسکولوں میں غیرمعمولی فیس دے کر تعلیم حاصل کرکے جب معاشرے کو دیکھتے ہیں تو انہیں بے پناہ خامیاں نظر آتی ہیں جو عورت مارچ کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔:confused:
شاید یہی وجہ ہے کہ مدرسوں سے فارغ التحصیل حیا مارچ جب کہ نجی سکولوں سے فارغ التحصیل عورت مارچ میں گئے تھے۔
 

محمد سعد

محفلین
لہذا پہلے یہ تو واضح فرمادیں کہ فیمینسٹس سے آپ کی مراد کس قسم کے لوگ ہیں؟
میں یہاں موجود کچھ لوگوں کی طرح الفاظ کے اپنی مرضی کے معانی طے کرنے کا عادی نہیں ہوں کیونکہ میرے نزدیک اس سے ابلاغ کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ چنانچہ آپ کسی بھی معیاری لغت سے چیک کر سکتے تھے کہ
feminism
/ˈfɛmɪnɪz(ə)m/
noun: feminism
the advocacy of women's rights on the ground of the equality of the sexes.

ہممم۔ لبرلز۔۔ اس کی بھی کچھ وضاحت ہوجائے، کیا خیال ہے یا اپنی مرضی کی تعریفات طے کی ہیں؟
جیسا کہ اوپر بیان کر چکا ہوں، یہاں موجود کچھ اور لوگوں جیسی طبعیت نہیں رکھتا۔ کسی بھی معیاری لغت سے چیک کر سکتے ہیں۔
liberal
Pronunciation /ˈlib(ə)rəl/ /ˈlɪb(ə)rəl/
adjective
1. Willing to respect or accept behavior or opinions different from one's own; open to new ideas.
2. Relating to or denoting a political and social philosophy that promotes individual rights, civil liberties, democracy, and free enterprise.

کٹے ہوئے اور جڑے ہوئے میں فرق نہیں سمجھتے شائد۔
ویلڈنگ کا لفظ کیسا رہے گا؟
ویلڈ تو انہوں نے ہی کیے ہوئے ہیں جنہوں نے براہ راست ایک دوسرے کا اقتباس لے کر "بے شک" کہہ کہہ کر جواب دیے ہیں۔ میرے ویلڈ کرنے کی انہیں کیا ضرورت۔

اگر یہ ثابت ہوجائے کہ عورت مارچ میں کفریہ اور اسلام بیزار نعروں کی کھلم کھلا اجازت تھی تو کیا آپ کچھ شرمندہ ہونا پسند کریں گے یا وہی مرغی کی ایک ہی ٹانگ پکڑے رکھنا ہے؟
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ عورت مارچ کے شرکاء کی اکثریت کا کسی طرح کے کفریہ اور اسلام بیزار نعروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور اس کے باوجود آپ لوگ مسلسل یہی پروپیگنڈا کیے جا رہے ہیں تو کیا آپ شرمندہ ہونا پسند کریں گے؟

کافی دلچسپ، یہ تعریفات کیسی رہیں گی؟
ویکیپیڈیا:
It means "taking side with" or "imitation of", and is often used to describe philosophies, theories, religions, social movements, artistic movements and behaviors.

The first recorded usage of the suffix ism as a separate word in its own right was in 1680. By the nineteenth century it was being used by Thomas Carlyle to signify a pre-packaged ideology. It was later used in this sense by such writers as Julian Huxley and George Bernard Shaw. In the United States of the mid-nineteenth century, the phrase "the isms" was used as a collective derogatory term to lump together the radical social reform movements of the day (such as slavery abolitionism, feminism, alcohol prohibitionism, Fourierism, pacifism, Technoism, early socialism, etc.) and various spiritual or religious movements considered non-mainstream by the standards of the tim.
اب جب یہ ثابت ہوگیا کہ ازم کسی مذہب سے ہٹ کر ایک یا چند افراد کا پری پیکجڈ بنڈل ہوتا ہے تو پھر سوشلزم اس زمرے میں آسکتا ہے یا نہیں؟
اگر نہیں آسکتا تو ان تعریفات کا کیا کِیا جائے، اور جو آپ نے خود بھی اوپر دیے ہیں؟
اگر آسکتا ہے تو سوشلزم کے بجائے اسلام کیوں نہیں؟
یا آپ بھی کافر تو نہیں البتہ عورت مارچ کے اراکین کی طرح بیزار ضرور ہیں؟
معذرت قبول کریں۔
اوروں پر کفر یا مذہب بیزاری کا لیبل لگانے میں اتنی جلد بازی نہ کریں کہ ٹھیک سے پڑھ بھی نہ پائیں کہ کس تبصرے کو کہاں جوڑ کر ایک ایسے مرکب کو رد کر رہے ہیں جو میں نے کہا ہی نہیں۔

اور دوسروں کا موقف ثابت نہیں ہوا کیوں کہ وہ آپ کے نظریے کے خلاف ہے؟
نہیں۔ دوسروں کا موقف اس لیے ثابت نہیں ہوا کہ وہ محض پیرانویا پر مبنی ہے۔

ایک طرف تو یہ ازم یعنی مذہب بھی ہے، اوپر اپنا میرئیم ویبسٹر کی ڈیفینیشن دیکھ لیں۔ اور دوسری جانب اس کا مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں؟
اور تیسری جانب؟
بھائی صاحب۔ پڑھنا آتا ہے؟ بات کیا ہو رہی ہے اور آپ اس میں سے نکال کیا رہے ہو؟

تو پھر جب یہی حقوق علمائے کرام ممبروں، دروس اور اجتماعات میں مانگتے ہیں، ان کی بار بار تلقین کرتے ہیں اس وقت آپ کہاں ہوتے ہیں؟
صرف فحش گوئی ہی ایسے لوگوں کو مرغوب کیوں ہوتی ہے۔
جس اقتباس کے جواب میں آپ یہ بات کہہ رہے ہیں، اس کے ساتھ اس کا تعلق نہیں بنتا۔ اتنی جلدبازی نہ کیا کریں۔

عورت مارچ میں کیا واقعی عورتوں کے حقوق کی بات ہوئی ہے؟
کیا بات ہے جناب کی۔ یہ دیکھ لیں جناب۔ کشمیری عورتوں کے حقوق تک کے لیے بینر موجود تھے۔ گھریلو تشدد، زنا بالجبر کے خلاف پوسٹر نظر آئیں گے۔ "حیا کا دوسرا نام عورت ہے"، "عورت بھی انسان ہے"، "اسلام نے حقوق دے دیے، مسلمان کب دے گا؟" جیسے بینر موجود تھے۔ اب بھی آپ کا اصرار یہ ہے کہ یہ مارچ صرف فحاشی کے لیے کیا گیا اور حقوق کے حوالے سے کچھ نہیں تھا؟

اور آپ کو عورت کے حقوق کے لیے وہ لوگ ہی کیوں مرغوب ہیں جو اسلام کے نام ہی سے بیزار ہیں؟ جو اپنے مسائل کو سب پر تھوپنا چاہتے ہیں؟
کیسے؟ آپ کو کس بنیاد پر لگا کہ مجھے وہی لوگ مرغوب ہیں؟ آپ ذرا عورت کو برابری کا درجہ دے کر تو دیکھیں، آپ کو بھی معاشرے سے وہی عزت نہ ملی تو کہنا۔

کیا سوشلزم اور اسلام دو الگ نظام ہیں، چاہے معاشی تناظر میں ہو یا وسیع تناظر میں؟
اگر یہ دو الگ نظام ہیں تو سوشلزم کا پیروکار ان احکام کو کس نظام کے ترازو میں رکھے گا؟
اگر ایک ہی نظام ہیں تو پھر ذرا اسے ثابت کردیجیے، نوازش ہوگی۔
شاید آپ کو کبھی کسی نے یہ نہیں بتایا کہ دنیا میں ایسے نظریات بھی پائے جا سکتے ہیں کہ جو اسلام کے مخالف بھی نہ جاتے ہوں لیکن اس کو خالصتاً "اسلامی" بھی نہ کہا جا سکے کیونکہ اسلام نے خاص طور پر اس کو اختیار کرنے کی ہدایت نہیں کی۔

اختتام ان بابرکت الفاظ پر کروں گا۔
جیے ریڈار ویوز!
 

زیک

مسافر
جب بھی یہ لڑی کھولتا ہوں لگتا ہے میرا ہی ذکر ہو رہا ہے: مغربی، لبرل، فیمینسٹ، کافر وغیرہ
 

زیک

مسافر

جاسم محمد

محفلین
اور بھی ازم ہیں۔ لیکن سمجھانے کے لئے اتنا کافی ہونا چاہیے۔
اب چونکہ اسلام میں کسی 'ازم' (موجودہ 'ہیومن ازم' کے فتنے سمیت) کی گنجائش نہیں، اس لیے فکری گمراہی کے شکار مسلم اپنے اپنے 'ازموں' کے مبلغ ہونے کی وجہ سے اپنے اپنے ازموں کے اعتبار سے اینٹی اسلام بن جاتے ہیں۔۔
آسان الفاظ میں: اسلام میں اسلام ازم کے علاوہ اور کسی ازم کی گنجائش موجود نہیں ہے۔
Islamism - Wikipedia
 
اس دھاگے میں ایک بات تو واضح ہے، عورت مارچ کے مخالف خود کو اسلام کے داعی سمجھتے ہیں اور حامی خود کو عقلِ کل
شاید یوں کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا کہ عورت مارچ کے مخالف خود کو اسلام کے ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور حامی خود کو انسانیت کے ٹھیکیدار!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب اگر آپ نے میرے پچھلے مراسلے پڑھے ہوتے تو آپ کو معلوم ہوتا کہ میں اپنے بنیادی عقائد کھلم کھلا یہاں بیان کرچکا ہوں۔ آپ کو بھی چاہئے تھا کہ سوال کرنے سے پہلے یہ دھاگہ پڑھ لیتے۔

یہ بات درست ہے کہ میں نے آپ کے پچھلے مراسلے باقاعدہ نہیں دیکھیے۔ ہاں سرسری ضرور دیکھیں ہیں۔ اس کی دو وجوہات رہیں:

ایک وجہ تو یہ ہے کہ میرے پاس وقت کم ہوتا ہے سو میں وقت بچانے کی کوشش کرتا ہوں۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی مذہبی بحث ایک غیر متعلقہ دھاگے میں تھی۔ تو وقت بچانے کے لئے غیر متعلقہ چیزوں کو نظر انداز کر نا ایک اچھی ٹیکنیک ہے، میری ذاتی رائے میں۔

آپ کی سمجھ کے مطابق تو میں کسی سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا ہوں۔ آپ اور آپ کے ساتھی مجھے دھوکہ باز سمجھ کر ڈیل کر رہے ہیں

ہم نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ بلکہ ہم نے تو ایک رجحان کا ذکر کیا تھا اور ہمارا اشارہ اکیلے آپ کی طرف نہیں تھا بلکہ کئی لوگ تھے ۔ بلکہ ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے کہ جو آتے ہی ہمارے موقف کی حمایت میں لگ گئے تھے۔

آپ کی اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کافی جذباتی ہیں۔ اور میں جذباتی لوگوں سے بحث کرنے سے بچنا چاہتا ہوں۔ :)

۔ عدنان عمر صاحب نے کچھ علمی شراکت کی ہے لیکن باقی سب کا دھیان تو کسی سازش کو بے نقاب کرنے کی طرف ہے۔۔

عدنان بھائی علم والے ہیں اس لئے اُنہوں نے علمی شراکت کی ہوگی۔ ہم تو ابھی محض سیکھنے کے مراحل سے گز ر رہے ہیں۔

مذہبی معاملات اتنے کم حیثیت کے نہیں ہوتے ہیں کہ آپ ان کو یہ کہہ کر ٹال دیں کہ پہلے اتفاق کی باتیں سامنے لائیں پھر بات ہوگی۔

بہت ضروری ہے۔ دوستی ہوتی ہی اتفاق پر ہے۔ جب آپ کچھ باتوں پر متفق ہو جائیں تب ہی وہ ماحول پیدا ہوتا ہے کہ اختلافی مسائل پر بحث کی جا سکے۔

ہر مسلمان کو اپنے مذہب کے بارے میں ہر قسم کی معلومات حاصل کرنی چاہئے تاکہ اگر کہیں غلطی ہو رہی ہو تو اسے درست کیا جاسکے۔

بلا شبہ! متفق ہوں آپ کی بات سے ۔

پہلا حق خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اپنی ذاتی انا کو بیچ میں نہیں لانا چاہئے!

صد فی صد متفق!

یہاں پر سب کا خیال ہے کہ کوئی غلطی کا مرتکب ہو ہی نہیں سکتا ہے۔

"سب" نے آپ سے خود کہا ہے یا آپ نے اندازہ لگایا ہے؟

سب کے ایمان مکمل ہیں۔ یہ ہے پاکستانی قوم کی مذہبی غیرت کا حال!

یہ اسٹیروٹائپنگ ہے کہ چند لوگوں کے اطوار دیکھ کر آپ نے پوری پاکستانی قوم پر فتویٰ داغ دیا۔ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ :)

نہ کہ یہ سوچا جائے کہ اگر ہم غلطی پر ہوئے تو خدا کو جاکر کیا منہ دکھائیں گے؟

یہ ضرور سوچنا چاہیے اور سب کو سوچنا چاہیے۔

سب کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ درِ حقیقت کوئی اسلام مخالف یا ذاتی دشمنی پر مبنی ایجنڈا لے کر آیا ہے اور کیسے اسے بے نقاب کیا جائے۔

اگر ایسا ہے تو ہم بھی خود کو اسلام کے مجاہدین میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ : ) :) :)

ویسے آپ کے زیادہ تر مباحث صوفیوں کے عقائد پر ہیں اور میں صوفی ازم پر کچھ خاص اعتقاد نہیں رکھتا۔

میرے نزدیک تو اسلام وہی ہے جو اللہ نے فرمایا یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یعنی میری خواہش ہوتی ہے کہ دین کو قران یا صحیح حدیث کی بنیا د پر ہی پرکھا جائے۔
دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے اور آپ کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین۔

کوئی بات طیعت کو ناگوار گزری ہو تو درگزر کیجے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اس لڑی میں خواتین محفلین نے شاید بالکل بھی شرکت نہیں کی ہے۔ کوئی ہے جو ان کی نمائندگی کرے! :)

سب مرد اُنہی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ :):D

ویسے ہمارے حساب سے یہ جھگڑا مرد اور عورت کے مابین نہیں ہے۔ بلکہ یہ جھگڑا بندے اور خدا کا ہے ۔ بندہ یہ چاہتا ہے کہ اُسے خدا کی عائد کردہ پابندیوں سے تو نجات مل جائے لیکن خدا کی رضا پھر بھی اُس کے ساتھ رہے۔ ذیلی جھگڑا اُن کے ساتھ ہے جو خدائی فوجدار بن کر آپ سے قول و فعل میں تضاد پر باز پرس کر نا چاہتے ہیں کہ بھئی جب اسلام قبول کر ہی لیا ہے تو پھر اسلام کے احکامات بھی قبول کرو۔ اور پھر بندہ آگے سے جواب دیتا ہے کہ میری زندگی، میری مرضی۔

میرا کمٹمنٹ خدا سے ہے، اس کے قائم رہنے یا ٹوٹنے پر جو بھی ہوگا وہ میرے اور خدا کے مابین ہوگا تم راستے سے ہٹ جاؤ۔

پھر اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر بندہ یہ سوچتا ہے کہ اگر میرے جیسے اطوار والے لوگ بہت سارے ہو جائیں تو شاید سوال جواب کرنے والوں کے منہ خود سے ہی بند ہو جائیں تو پھر بندہ اپنے ہم خیالوں کی تعداد بڑھانے کی فکر میں چل نکلتا ہے۔ :)

یہ ایک معصومانہ تجزیہ ہے اور اس میں کسی اندورنی بیرونی سازش کو مدِ نظر نہیں رکھا گیا ہے۔ :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top