حسان خان
لائبریرین
السلام علیکم۔ آج میرا اپنے پسندیدہ ترین شہروں میں سے ایک تبریز کی سیر کرنے کا دل چاہ رہا ہے۔ آئیے مل کر اس شہر کی سیر کرتے ہیں۔
آذری ترکوں کا دل تبریز ایران کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے جس کی موجودہ آبادی تقریباً پچیس لاکھ ہے۔ یہ ایران کے صوبے مشرقی آذربائجان کا پائتخت ہے۔ یہاں کے لوگ نسلاًَ آذری ترک اور مذہباً اثناعشری شیعہ ہیں۔ یہاں کی عام بول چال کی زبان آذری ہے لیکن تقریباً سارے لوگ فارسی میں لکھنے بولنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ایران کا دارالحکومت بھی ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے لوگ اپنی اعلیٰ تعلیم اور پختہ سیاسی شعور کے باعث پورے ایران میں جانے جاتے ہیں۔ سابقہ شاہِ ایران رضا شاہ پہلوی کی سب سے زیادہ مخالفت اسی شہر میں تھی کیونکہ اُس نسل پرست بادشاہ نے پورے ایران میں ترکی زبان اور ترکی کتابوں کی اشاعت پر پابندی لگا دی تھی ۔ اُس کے پورے دورِ حکومت میں ایک ترکی کتاب بھی علی الاعلان نہ بک سکی۔ لہذا یہ بدیہی امر تھا کہ ترکوں میں میں شاہ کی مخالفت دوسرے لسانی گروہوں سے بڑھ کر ہوتی۔ اور چونکہ تبریز آذری ترکوں کا سب سے بڑا شہر تھا لہذا یہ شاہ کے مخالفین کا گڑھ بن گیا تھا۔ آج بھی اس شہر کی سیاسی و ثقافتی حیثیت مسلّم ہے۔
آئیے اس شہر کی چند تصاویر ملاحظہ کرتے ہیں۔
آسمان سے لی گئی شہر کی تصاویر
تبریز کی سردیاں
تبریز کا تاریخی بازار
عہدِ قاجاریہ میں تعمیر شدہ پلِ قاری
شاہ قلی پارک
شہرداری کی عمارت
تبریزی قالین کا نمونہ
تبریز کی تاریخی مسجدِ کبود، جہاں فارسی اور ترکی کے شاعر خاقانی شیروانی کا مجسمہ بھی نصب ہے۔
مقبرۃ الشعراء۔ یہاں اسدی طوسی، خاقانی شیروانی اور محمد حسین شہریار جیسے ۴۰۰ سے زیادہ شعراء مدفون ہیں۔
تبریز میں روزِ عاشورا کا ایک منظر
آذری ترکوں کا دل تبریز ایران کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے جس کی موجودہ آبادی تقریباً پچیس لاکھ ہے۔ یہ ایران کے صوبے مشرقی آذربائجان کا پائتخت ہے۔ یہاں کے لوگ نسلاًَ آذری ترک اور مذہباً اثناعشری شیعہ ہیں۔ یہاں کی عام بول چال کی زبان آذری ہے لیکن تقریباً سارے لوگ فارسی میں لکھنے بولنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ایران کا دارالحکومت بھی ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے لوگ اپنی اعلیٰ تعلیم اور پختہ سیاسی شعور کے باعث پورے ایران میں جانے جاتے ہیں۔ سابقہ شاہِ ایران رضا شاہ پہلوی کی سب سے زیادہ مخالفت اسی شہر میں تھی کیونکہ اُس نسل پرست بادشاہ نے پورے ایران میں ترکی زبان اور ترکی کتابوں کی اشاعت پر پابندی لگا دی تھی ۔ اُس کے پورے دورِ حکومت میں ایک ترکی کتاب بھی علی الاعلان نہ بک سکی۔ لہذا یہ بدیہی امر تھا کہ ترکوں میں میں شاہ کی مخالفت دوسرے لسانی گروہوں سے بڑھ کر ہوتی۔ اور چونکہ تبریز آذری ترکوں کا سب سے بڑا شہر تھا لہذا یہ شاہ کے مخالفین کا گڑھ بن گیا تھا۔ آج بھی اس شہر کی سیاسی و ثقافتی حیثیت مسلّم ہے۔
آئیے اس شہر کی چند تصاویر ملاحظہ کرتے ہیں۔
آسمان سے لی گئی شہر کی تصاویر
تبریز کی سردیاں
تبریز کا تاریخی بازار
عہدِ قاجاریہ میں تعمیر شدہ پلِ قاری
شاہ قلی پارک
شہرداری کی عمارت
تبریزی قالین کا نمونہ
تبریز کی تاریخی مسجدِ کبود، جہاں فارسی اور ترکی کے شاعر خاقانی شیروانی کا مجسمہ بھی نصب ہے۔
تبریز میں روزِ عاشورا کا ایک منظر
آخری تدوین: