ijaz1976

محفلین
السلام علیکم!
درج ذیل مضمون جناب ہارون یحییٰ کی اردو ویب سائٹ سے لیا گیا ہے جس کا لنک یہ ہے:
ہارون یحیٰ اردو ویب سائٹ مضامین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواب کی حقیقت
حقیقت میں ہم خواب میں کسی سے بات نہیں کرتے ہیں۔ہم کسی کو دیکھتے نہیں ہیں ہماری آنکھیں بند ہوتی ہیں۔نہ ہم بھاگتے ہیں اور نہ چلتے ہیں۔ کوئی بھوت ہمیں ڈراتا نہیں ہے اور نہ ہمارا پیچھا کرتا ہے اور نہ ہی ہمارے سامنے کوئی ہرا بھرا باغ ہوتا ہے۔نہ ہی بلند و بالا عمارتیں ہوتی ہیں کہ جہاں سے ہمیں نیچے دیکھنے سے ڈر لگے اور نہ ہی لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ ان ساری تصاویر کے ہوتے ہوئے ہم اصل میں اکیلے اپنے بستر میں ہوتے ہیں۔ لوگوں کے ہجوم کا شوروغل جو کہ ہم اپنے اطرف میں محسوس کرتے ہیں حقیقت میں کبھی بھی ہمارے خاموش کمرے تک نہیں پہنچتا۔
جب ہم محسوس کر رہے ہوتے ہیں ہم بھاگ رہے ہیں حقیقت میں ہم بلکل اپنی جگہ سے نہیں ہلتے۔جب ہم اپنے آپ کو کسی کے ساتھ گرماگرم بحث میں دیکھتے ہیں اصل میں ہم اپنا منہ تک نہیں کھولتے۔ تاہم خواب میں ہم یہ ساری چیزیں واضح انداز میں تجربہ کرتے ہیں۔ ہمارے درمیان لوگ، ہمارے اطراف میں پائی جانے والی چیزیں اتنی حقیقی نظر آتی ہیں کہ ہم یہ تصّور نہیں کرسکتے کہ یہ سب خواب کی حصّہ ہیں۔
ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ایک کار ہم سے ٹکرائی اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والی تکلیف کو ہم واضح طور پر محسوس کرتے ہیں۔ جب کار ہماری طرف آتی ہے تو ہم حقیقی ڈر محسوس کرتے ہیں، اسکی رفتار کو محسوس کرتے ہیں اور اس تصادم کے لمحے کو تجربہ کرتے ہیں۔ ان احساسات کی حقیقت کے بارے میں ہمیں ذرا بھی شک وشبہ نہیں ہوتا۔ یہ سب کچھ ہمارے دماغ میں ہو رہا ہوتا ہے مگر ہمیں ذرا بھی اسکا خیال نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ اگر ہمین خواب میں بتایا جاتا ہے کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں ہم مکمل طور پر اس امکان کو نظر انداز کرتے ہیں اور خواب کی اس دنیا کو ہی حقیقت سمجھتے ہیں۔ جب ہم اٹھتے ہیں تو وہ خواب میں پیش آئی ہوئی باتوں کو اسی طرح محسوس کرتے ہیں۔ کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی یہ جاننے کے لیے کہ اصل میں ہم خواب میں تھے۔
خواب ایک مظبوط اور واضح مثال ہے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ہمارے لیے باہر کی دنیا صرف ایک احساس ہے۔ جسطرح ایک خواب دیکھنے والے شخص کو کوئی اشکال نہیں ہوتا کہ اسکے اطراف میں پائی جانے والی چیزیں حقیقی ہیں بلکل اسی طرح یہ بہت مشکل سے سمجھ آتا ہے کہ جس دنیا کو ہم حقیقی دنیا سمجھتے ہیں وہ صرف ہمارے دماغ میں ہے۔ ہم ان تصویروں کو جنہیں ہم حقیقی زندگی کا نام دیتے ہیں بلکل اسی طرح محسوس کرتے ہیں جس طرح ہم خواب میں تجربہ کرتے ہیں۔ دونوں قسم کی تصویریں ہمارے دماغ میں بنتی ہیں۔ ہمیں دونوں تصویرں کے حقیقی ہونے کے بارے میں کوئی شبہ نہیں ہوتا جیسا کہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں۔ تاہم ہمارے پاس ثبوت ہے کہ خواب حقیقت نہیں ہے۔ جب ہم اٹھتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ "یہ سب تو ایک خواب تھا" تو ہم کسطرح یہ ثابت کر سکتے ہیں اس وقت جاگنے کی صورت میں ہم خواب نہیں دیکھ رہے۔
اللہ اس سچّا ئی کے بارے میں ان آیتوں میں فرماتے ہیں:

"تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب کے سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی جانب چلنے لگیں گے۔ کہیں گے کہ ہائے ہائے ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا یہی ہے جسکا وعدہ رحمٰن نے کیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہ دیا تھا سورۃ یٰس ۵۱-۵۲


اس وقت اس بات کا ثبوت سائینسی تحقیق فراہم کرتی ہے۔ اس معاملہ میں وہ لمحہ جب ہم خواب سے اٹھیں گے وہ وقت ہوگا جب ہم اس دنیا سے کوچ کر جایئنگے۔ تو اصل چیز جو کرنے کی ہے وہ یہ کہ اس دنیا کو ایک دھوکہ خیال کیا جائے جسے ہم صرف اپنے دماغ میں تجربہ کرتے ہیں اور پھر اسکے مطابق اپنی زندگی کا روّیہ اختیار کیا جائے
رانا ڈیسکارٹس خواب کی حقیقت کے بارے میں اسطرح لکھتا ہے۔
"میں خواب دیکھتا ہوں یہ کرنے کا وہ کرنے کا، ادھر آنے کا ادھر جانے کا مگر جب میں اٹھتا ہوں میں محسوس کرتا ہوں کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا اور میں کہیں نہیں گیا میں تو ہر وقت خاموشی سےاپنے بستر میں لیٹا تھا کون اس بات کی ضمانت دے سکتا ہے کہ میں اس جاگنے کی حالت میں خواب نہیں دیکھ رہا، اور کہ میری تمام زندگی خواب نہیں ہے۔"
یقینا ہم کبھی بھی اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ ہمارے درمیان موجود لوگ اور جس زندگی سے ہم اس وقت گزر ہے ہیں ایک خواب نہیں ہے۔ جب ہم خواب میں برف کے ایک ٹکڑے کو چھوتے ہیں تو اسکی ٹھنڈک کو محسوس کرتے ہیں اور اس بات کی گواہی بلکل اچھے انداز میں دیتے ہیں۔جب ہم ایک گلاب کو سونگھتے ہیں تو اسکی خوشبو کو بلکل بے عیب انداز میں محسوس کرتے ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے چاہے ہم حقیقت میں گلاب سونگھیں یا خواب میں دونوں صورتوں میں ایک ہی جیسا عمل ہمارے دماغ میں وقوع پزیر ہوتا ہے۔
اسکا مطلب یہ ہوا کہ ہم کبھی نہیں جان سکتے کہ ہم کب حقیقت میں صحیح تصویر کا اور گلاب کی خوشبو کا تجربہ کرتے ہیں۔ یعنی دونوں حالتیں ہمارے لیے خواب کی مانند ہیں اور ان دونوں حالتوں میں ہم کبھی بھی اصل گلاب کا تجربہ نہیں کرتے۔ نہ ہی گلاب کی تصویر اور نہ اسکی مہک ہمارے دماغ میں موجود ہے۔ لہٰذا دونوں حالتیں حقیقت کی عکاسی نہیں کرتیں۔
اگر کسی کو یہ پتا چل جائے کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے تو وہ کبھی بھی کار کو اپنی طرف آتا دیکھ کر خوف زدہ نہیں ہوگا اور یہ حقیقت جان لے گا کہ دولت اور اشیاء جو اسکے پاس ہیں وہ عارضی ہیں اور وہ کوئی لالچ نہیں کرے گا۔ وہ جانتا ہے کہ اس خواب کی دنیا سے باہر ایک حقیقی دنیا موجود ہے۔ چناچہ جو جانتا ہے کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے اسکے لیے اطراف میں پائی جانے والی اشیاء کی کوئی اہمیت اور قیمت نہیں۔
اسی چیز کا جسے ہم حقیقی دنیا سمجھتے ہیں پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔ اس شخص کے لیے جو جانتا ہے کہ یہ دنیا حقیقی نہیں ہے یہ صرف ہمارے دماغ میں پایا جانے والا احساس ہے اور جو بھی چیز وہ اس دنیا میں تجربہ کرتا ہے اسکی کوئی اہمیت اور حقیقت نہیں۔ بلکل اسی طرح جسطرح خواب کے ساتھ ہے، وہ اس جھوٹی دنیا کی نوعیت سے واقف ہے۔ وہ یہ جانتا ہے کہ لوگ جو اس سے منافع چاہتے ہیں وہ اصل میں موجود ہی نہیں ہیں اور اطراف میں پائی جانے والی فریبی خوبصورتی اور کشش صرف ایک دھوکا ہے۔ چناچہ اس دنیا میں پائی جانے والی چیزوں کی پیاس اور ذاتی مفادات کے لیے توانائی خرچ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ وہ ایک ختم ہوجانے والی اور عارضی دنیا میں رہتا ہے اور جانتا ہے کہ اصل زندگی تو اس زندگی کے بعد شروع ہوگی۔
مصنف رمیز ساسن اسکے بارے میں کہتا ہے کہ
"یہ بلکل ایک فلم کی طرح ہے۔ ایک شخص جو فلم دیکھ رہا ہے وہ اس فلم میں پائے جانے والے ایکٹر اور انکے ساتھ اسکرین پر پیش آنے والے واقعات کے ساتھ منہمک ہو جاتا ہے۔وہ ہیرو کے ساتھ خوش بھی ہوتا ہے اور غمگین بھی ہوتا ہے، مایوسی کا شکار بھی ہوتا ہے، چلّاتا بھی ہے اور ہنستا بھی ہے ۔اگر ایک موقع پر وہ اس فلم کو روکنے کا فیصلہ کرے اور اپنی توجہ فلم سے ہٹا دے تو وہ اس دھوکہ سے باہر نکل جاتا ہے جو اس فلم نے اس پر اثر انداز کیا ہوتا ہے۔ پرجیکٹر اسکرین پر تصویریں چھوڑتا ہے مگر وہ یہ جانتا ہے کہ یہ صرف روشنی ہے جو اس فلم کو چلاتی ہے۔ جو اسکرین پر نظر آتا ہے وہ حقیقت نہیں مگر وہ وہاں موجود ہے۔ وہ فلم دیکھتا ہے اور وہ فیصلہ کرتا ہے کہ آنکھیں اور کان بند کرلے اور اسکرین کی طرف دیکھنا بند کردے۔کیا آپ نےکبھی فلم دیکھی ہے اگر ریل پھنس جائے یا بجلی چلی جائے؟ آپ کے ساتھ کیا ہوگا اگر آپ ایک بہت ہی دلچسپ فلم دیکھ رہے ہوں اور اچانک بیچ میں اشتہارات چلنا شروع ہو جائیں؟ آپ فورا اس دھوکے سے باہر نکل آئیں گے"
جب آپ سو رہے ہوتے ہیں اور خواب دیکھ رہے ہیں اور کوئی آکر آپ کو اٹھا دے تو آپ ایک دنیا سے دوسری دنیا میں پھینک دیے جاتے ہیں۔ بلکل اسی طرح یہ ہماری زندگی میں ہے جسے ہم حقیقت سمجھتے ہیں۔ اس خواب سے اٹھنا ممکن ہے۔
قیامت کے دن جب لوگ اٹھیں گے اسکا ذکر اس آیت میں ہے:

"اور صور پھونک دیا جائے گا وعدہ عذاب کا دن یہی ہے اور ہر شخص اسطرح آئے گا کہ اسکے ساتھ ایک لانے والا ہوگا اور ایک گواہی دینے والا۔یقینا تو اس سے غفلت میں تھا لیکن ہم نے تیرے سامنے سے پردہ ہٹا دیا آج تیری نگاہ بہت تیز ہے-سورۃ -ق ۲۰-۲۲"
May 12, 2010
(ختم شد)​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

درج بالا مضمون کے ذریعے سے جو بات مجھے سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ ہم جس دنیا میں زندہ ہیں یہ بھی حقیقی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ کچھ بھی حقیقی طور پر موجود نہیں جو کچھ بھی ہم دیکھتے ہیں سنتے ہیں چکھتے ہیں یا دیگر حواس سے محسوس کرتے ہیں وہ سب ایسے احساسات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات روح کو محسوس کراتی ہے یعنی یہ دنیا اور اس کے علاوہ آخرت اور تمام کائنات سب صرف اور صرف ہمارے محسوسات ہیں یہ چیزیں فزیکلی موجود نہیں ہیں صرف اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ایسی ہے جو حقیقی اور موجود ہے باقی سب محسوسات ہیں جیسا کہ ہارون یحییٰ صاحب نے خواب کی مثال دی ہے۔
اس حوالے سے ہارون یحییٰ صاحب کی ایک ویڈیو بھی اسی ویب سائٹ پر موجود ہے جس کا لنک یہ ہے:
THE_SECRET_BEYOND_MATTER
اس موضوع کے حوالے سے ہپناسس کی مثال بھی دی جاسکتی ہے گو کہ میں خود کبھی اس تجربے سے دوچار نہیں ہوا لیکن جو کچھ پڑھا اس کے مطابق ہپناسس یا عمل تنویم کے ذریعے جب معمول پر تنویمی نیند طاری کی جاتی ہے تو عامل جو چیز معمول کو محسوس کروانا چاہے کروا سکتا ہے، مثلاً اگر وہ معمول سے کہے کہ تم ہوا میں اڑ رہے ہو تو معمول اپنے آپ کو حقیقی طور پرہوا میں اڑتا ہوا محسوس کرے گا حالانکہ وہ کرسی یا بیڈ پر لیٹا ہوا ہوگا یا عامل اس کو کوئی ایسی چیز محسوس کروانا یا دکھانا چاہے جو فزیکلی وہاں موجود نہ ہو تو معمول اس چیز کو حقیقی چیز کی طرح ہی دیکھے اور محسوس کرے گا حالانکہ وہ چیز فزیکلی وہاں موجود نہ ہوگی سوائے اس کے کہ معمول سے ایسی بات پر عمل نہیں کروایا جاسکتا جو وہ حالت بیداری میں کرنا پسند نہ کرتا ہو اگر ایسی کسی بات پر عمل کرنے کے لئے عامل کہے گا تو معمول تنویمی نیند سے باہر آجائے گا۔
اس حوالے سے آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟ خواب کی حقیقت کیا ہے؟ دنیا کی حقیقت کیا ہے؟ کیا یہ سب محض واہمہ اور احساسات کا مجموعہ ہے؟؟؟
 
یہ بات تو درست ہی ہے کہ ہمیں جو کچھ نظر آتا ہے یا محسوس ہوتا ہے یہی اصل حقیقت نہیں ہے۔ ۔ ۔جامی کہتے ہیں کہ:
کلّ ما فی الکون وہم او خیال
او عکوس فی المرایا او ظلال​
یعنی جو کچھ کائنات میں ہے وہم اور خیال ہے، یا پھر آئینوں میں نظر آنے والے عکس یا سائے ہین۔
حتٰی کہ ہماری اپنی شخصیت بھی وہ نہیں جو ہم سمجھتے ہین۔۔۔جو کچھ ہم خود کو سمجھتے ہیں یہ دراصل وہی ہے جو ہمیں بتایا گیا ہے پیدائش کے دن سے لیکر آج تک۔ لیکن حقیقت کیا ہے۔ ۔۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
ایک چینی فلاسفر لکھتا ہے کہ اس نے ایک خواب میں خود کو ایک تتلی کی صورت دیکھا جو مختلف پھولوں پر اڑ رہی تھی اور انکا رس چوس رہی تھی۔ وہ لکھتا ہے کہ خواب سے جاگنے کے بعد میں اس سوچ میں ہوں کہ آیا میں وہ فلسفی ہوں جس نے خواب میں خود کو تتلی دیکھا یا میں وہ تتلی ہوں جو اب خواب میں خود کو فلسفی کے روپ میں دیکھ رہی ہے۔:)
یہ تو ایک مشہور حدیث میں بھی ہے کہ لوگ سوئے ہوئے ہیں اور اس خواب سے قیامت کے دن اٹھیں گے۔
 

ijaz1976

محفلین
یہ بات تو درست ہی ہے کہ ہمیں جو کچھ نظر آتا ہے یا محسوس ہوتا ہے یہی اصل حقیقت نہیں ہے۔
یہ تو ایک مشہور حدیث میں بھی ہے کہ لوگ سوئے ہوئے ہیں اور اس خواب سے قیامت کے دن اٹھیں گے۔

محمود بھائی اگر اس حدیث کا کوئی مستند حوالہ مل جائے تو انتہائی مہربانی ہوگی اور یقیناً آپ کے لئے باعث ثواب ہوگا۔
شکریہ والسلام
اعجاز احمد
 
النّاس نیامُُ فاذا ماتُو فانتبھو۔ ۔ ۔۔
کافی کتابوں میں اسکا ذکر ہے۔ امام غزالی نے اسے مرفوع حدیث کی حیثیت سے پیش کیا ہے لیکن زیادہ تر محدثین اسکو ضعیف قرار دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا ہے۔
روایت کے اعتبار سے اسکا کیا مقام ہے یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن معنی کے اعتبار سے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ اور بہت سے اقوال و آثار اسی بات کی تائید کرتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 
واہ محمود واہ خوش کردیا یار کیا شعر ہے
کلّ ما فی الکون وہم او خیال
او عکوس فی المرایا او ظلال
یعنی جو کچھ کائنات میں ہے وہم اور خیال ہے، یا پھر آئینوں میں نظر آنے والے عکس یا سائے ہیں۔
جناب عالی کچھ ہمارے شوق کو بھی مہمیز ملی ہے لیجئے پڑھیے !
شیخ اکبر محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں کہ
لَا آدمَ فِی الکَونِ وَلَا اِبلِیس
لَا مُلکُ السلیمان وَلَا بِلقِیس
فَالکُلُ عِبَارَۃُ وَاَنتَ المَعنِی
بَامَن ھُوَلِلقُلُوبِ مَقنَاطَیس
کائنات میں نہ آدم ہے نہ ابلیس ہے نہ ملک سلیمان نہ ملکہ بلقیس ہے یہ سب عبارات(اعتبارات) ہیں اور اے محبوب حقیقی ! تو معنی ہے اور آپ تمام قلوب کے لیے مقناطیس ہیں۔
بابا فریدالدین مسعود گنج شکر پاک پٹن شریف والے رقم طراز ہیں
من نہ ام واللہ یاراں من نہ ام
جانِ جانم سرِ سِرم من نہ ام
اوست اندر سر من ظاہر شدہ
من نہ ام مسعود واللہ من نہ ام
خواب کی روحانی توجیہ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں
جس وقت انسان سو جائے تو عالم مثال (عالم غیب یا عالم برزخ)آباد ہوجاتا ہے اور جب جا گتا ہے تو عالم شہادت یا عالم ناسوت کو پاتا ہے یعنی سوجائے تو یہ جہان غائب ہوجاتا ہے اور جاگ جائے تو وہ جہاں غائب ہوجاتا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ عالم شہادت اور عالم غیب کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ دونوں کو ثبات(Constant)نہیں ہے اصل چیز انسان خود ہے کیونکہ یہ دونوں جہان اس کے گرد ہی گھومتے ہیں بقول اقبال
وہی جہاں ہے تیرا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تیری نگاہ میں ہے
خواب کی تعبیر بتانے والے کو معبر کہتے ہیں ۔جو معاملات خواب میں نظر آتے ہیں وہ دوطرح سے ہوتے ہیں ۔
ایک قسم نہایت ضعیف ہے اور وہ یہ کہ حق کو باطل کی صورت میں دیکھے یا اسرار ملکوت کو خیال کے تصرف سے محسوسات کی مثالوں میں مشاہدہ کرے ۔ان باتوں میں یہ شخص سچی تعبیر کا محتاج ہے ۔کیونکہ اشیاءنے لباس کا پردہ اوڑھا ہوتا ہے۔
دوسری قسم اشیاءکو اپنے صفا جوہر کے ساتھ جیسی کہ وہ ہیں اسی طرح بغیر کسی التباس اور پردے کے دیکھے ۔یا روح القدس کو خواب میں دیکھ کر نبوت کا اثر اُس سے قبول کرے (شاید اسی لیے کہا گیا ہے سچا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے)اور بیداری میں بسبب اپنی روح کے کمزور ہونے کے اور قلب کے زنگ آلودہونے کے دیکھنے سے قاصر ہے۔
 

arifkarim

معطل
The_secret_beyond_matter
اس سے زیادہ بکواس ڈاکومنٹری میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے اپنی جسمانی اعضاء کی حقیقت کو ہی جھٹلا دیا ؟ جو کچھ ہماری آنکھ دیکھتی ہے، اور جو کچھ ہمارے کان سنتے ہیں، اگر وہ غیر حقیقی ہے تو جو انسانوں نے مادوں کی مدد سے سنسر بنائے ہیں: جیسے کیمرے اور مائکروفون وغیرہ۔ وہ سب بھی ان سب چیزوں کو ہماری آنکھ ہی طرح دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اگر بیرونی دنیا کا وجود محض ہمارے اعضاء کے محسوسات پر مشتمل ہوتا تو ہمارے تیار کردہ مادی اجسام کیسے انہی چیزوں کو ہماری طرح محسوس کر لیتے ہیں؟
کیسے کیسے فراڈئے ہیں دنیا میں: اس مادی دنیا کی کوئی حقیقت نہیں، خواب کی کوئی حقیقت نہیں، تو جو آنے والی دنیا ہے، اسکی حقیقت کی گیرینٹی کون دے گا؟ ہارون یحیٰ کا باپ؟
 

ijaz1976

محفلین
The_secret_beyond_matter
اس سے زیادہ بکواس ڈاکومنٹری میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے اپنی جسمانی اعضاء کی حقیقت کو ہی جھٹلا دیا ؟ جو کچھ ہماری آنکھ دیکھتی ہے، اور جو کچھ ہمارے کان سنتے ہیں، اگر وہ غیر حقیقی ہے تو جو انسانوں نے مادوں کی مدد سے سنسر بنائے ہیں: جیسے کیمرے اور مائکروفون وغیرہ۔ وہ سب بھی ان سب چیزوں کو ہماری آنکھ ہی طرح دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اگر بیرونی دنیا کا وجود محض ہمارے اعضاء کے محسوسات پر مشتمل ہوتا تو ہمارے تیار کردہ مادی اجسام کیسے انہی چیزوں کو ہماری طرح محسوس کر لیتے ہیں؟
کیسے کیسے فراڈئے ہیں دنیا میں: اس مادی دنیا کی کوئی حقیقت نہیں، خواب کی کوئی حقیقت نہیں، تو جو آنے والی دنیا ہے، اسکی حقیقت کی گیرینٹی کون دے گا؟ ہارون یحیٰ کا باپ؟

عارف بھائی اس میں بات اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کی نہیں خواب کی حقیقت کی ہے؟ آیات کا حوالہ تو اس لئے دیا گیا ہے کہ ان کے بقول قرآن مجید بھی اس طرف رہنمائی فرماتاہے۔ اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے لئے ایسی کسی بھی دلیل کی ضرورت نہیں ہے، اسلام کو جو مان لے گا ایمان لے آئے گا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے نہیں مانے گا تو اپنا ہی نقصان کرے گا، جس نے نہیں ماننا اس کو آپ جو مرضی دلائل دے لیں اس نے نہیں ماننا اور جس کی قسمت میں ماننا لکھا ہے جو سچائی کا متلاشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ ایمان کی توفیق دیتا ہے وہ خود سچائی تک پہنچ جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ خواب کی حقیقت کیا ہے، اس زندگی کی حقیقت کیا ہے؟ آخرت کی حقیقت کیا ہے؟
مسئلہ صرف اتنا ہے کہ حقیقت اگر یہ ہے جو ہم محسوس کرتے ہیں تو جو کچھ ہم خواب میں دیکھتے ہیں وہ کیا ہوتا ہے حالانکہ ہم اپنے بستر پر لیٹے ہوتے ہیں لیکن ہم خواب کی حالت میں ہر کام کرتے ہیں، بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر وہ یعنی خواب کی حالت حقیقت نہیں ہوتی تو اس حالت یعنی جس میں ہم جاگ رہے ہیں اس کو حقیقت کیسے ثابت کیا جائے گا ؟؟؟ آپ نے کہا کہ ’’انسانوں نے مادوں کی مدد سے سنسر بنائے ہیں: جیسے کیمرے اور مائکروفون وغیرہ۔ وہ سب بھی ان سب چیزوں کو ہماری آنکھ ہی طرح دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اگر بیرونی دنیا کا وجود محض ہمارے اعضاء کے محسوسات پر مشتمل ہوتا تو ہمارے تیار کردہ مادی اجسام کیسے انہی چیزوں کو ہماری طرح محسوس کر لیتے ہیں؟ ‘‘
یہاں پر میرا ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ اگر کسی شخص کے ساتھ ایسا معاملہ پیش آئے کہ وہ نیند سے بیدار ہی نہ ہوسکے اور خواب میں ہی اپنے معاملات میں مصروف رہے اور جو کچھ وہ خواب میں دیکھ اور محسوس کررہا ہے اسی میں مشغول رہے تو بتائیے اس کیلئے اس کی حقیقی زندگی کیا ہوگی؟ کیا جہاں پر وہ خواب کی حالت میں اپنا وقت گزار رہا ہے یا اُس کے اِس دنیاوی جسم کے باہر کی زندگی اس کے لئے حقیقی ہوگی جس کا خواب کی حالت میں اسے ادراک تک نہیں؟ یقیناً جب تک وہ خواب سے بیدار نہیں ہوتا خواب والی زندگی ہی اس کے لئے حقیقی زندگی ہوگی کیونکہ وہاں سب کچھ اس کے محسوسات کے اندر ہے وہ کبھی بھی خواب کیفیت میں ان چیزوں کو جن کا وہ تجربہ کر رہا ہے غیر حقیقی نہیں سمجھے گا جبکہ اصل جسم کا تو خواب میں اس کو خیال تک نہیں آئے گا۔ آپ ہی بتائیں کہ آپ نے خواب میں کیا کچھ نہیں کیا ہوگا جس میں چلنا، پھرنا، کام کرنا، دوستوں عزیزوں سے ملاقات وغیرہ کرنا اور دیگر امور کیا کسی بھی خواب کے دوران آپ کو یہ پتا چلا کہ آپ خواب دیکھ رہے ہیں؟؟؟ میرے نزدیک اس کیفیت اور خواب کی کیفیت میں صرف اتنا فرق ہے کہ یہ کیفیت ایک لمبے خواب جیسی ہے اس کے علاوہ تمام کام جو ہم اس کیفیت میں کرتے ہیں وہ خواب کی کیفیت میں بھی کم و بیش کرتے ہی ہیں۔ خواب کی حالت میں انسان کبھی خواب میں پیش آنے والے معاملات کو غیر حقیقی نہیں سمجھتا یہ تو جاگنے پر ہی پتہ چلتا ہے کہ یہ تو محض ایک خواب تھا۔ :grin:
بھائی بات یہ ہے کہ انسان خواب کی حالت میں کیا کچھ نہیں بناتا دیکھتا اور محسوس کرتا کیا وہ سب حقیقت میں موجود ہوتا ہے یعنی مادی طور پر ؟ نہیں نا تو پھر بغیر خواب والی یہ کیفیت بھی تو ویسی ہی ہے، کیا تمام محسوسات ویسے ہی نہیں ہیں جیسے خواب میں ہوتے ہیں؟ وہاں پر بھی وہ تمام چیزیں بالکل اصل ہی دکھائی دیتی اور کام کرتی ہیں خواب اور جاگنے کی حالت میں اس حوالے سےآخر فرق کیا ہے ؟؟؟
میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ یہ روح کی موجودگی کا ایک بہت بڑا ثبوت ہے، اللہ تعالیٰ روح کو جو کچھ محسوس کرواتا ہے روح وہی کچھ دیکھتی اور محسوس کرتی ہےدوسری بات یہ ہے کہ بغیر کسی چیز کے ہوتے ہوئے سب کچھ محسوس کرنا یہ مادیت کی نفی نہیں تو اور کیا ہے یعنی ہم خواب میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ حقیقت (جسے ہم حقیقت سمجھتے ہیں) میں تو موجود نہیں ہوتا تو اس کا کیا ثبوت ہے کہ جو کچھ ہم حقیقت (بزعم خود) میں محسوس کرتے ہیں وہ حقیقی (مادی) طور پر موجود ہے؟ خواب کی حالت میں ہم خواب کو جھوٹ سمجھنے کو تیار نہیں ہوتے جیسا کہ جاگنے کی حالت میں ہم اس جاگنے کی حالت کو سچ سمجھتے ہیں بالکل اسی طرح خواب کی حالت میں بھی ہم اْس حالت کو بالکل حقیقی ہی سمجھ رہے ہوتے ہیں، یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے۔ میرے خیال میں تو اس بات کو سمجھنے کے لئے کوئی بہت زیادہ ذہانت کی ضرورت نہیں یہ تو بالکل ایک عام فہم اور سادہ سی بات ہے بلکہ اس کے لئے تو کسی سائنسی تحقیق کی بھی ضرورت نہیں اس کیفیت کا تجربہ تو ہر کوئی کرتا ہے۔
صوفیائے کرام کہتے ہیں کہ ذات حقیقی صرف ذات باری تعالیٰ ہے باقی سب کچھ وہم و خیال ہے۔ اگر کچھ غلط کہا تو آپ صحیح سمجھا دیں۔
شکریہ
والسلام
اعجاز احمد
 

arifkarim

معطل
سوال یہ ہے کہ خواب کی حقیقت کیا ہے، اس زندگی کی حقیقت کیا ہے؟ آخرت کی حقیقت کیا ہے؟
مسئلہ صرف اتنا ہے کہ حقیقت اگر یہ ہے جو ہم محسوس کرتے ہیں تو جو کچھ ہم خواب میں دیکھتے ہیں وہ کیا ہوتا ہے حالانکہ ہم اپنے بستر پر لیٹے ہوتے ہیں لیکن ہم خواب کی حالت میں ہر کام کرتے ہیں، بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر وہ یعنی خواب کی حالت حقیقت نہیں ہوتی تو اس حالت یعنی جس میں ہم جاگ رہے ہیں اس کو حقیقت کیسے ثابت کیا جائے گا ؟؟؟ آپ نے کہا کہ انسان نے جو یہ سنسرز اور کیمرے وغیرہ بنائے ہیں تو بھائی بات یہ ہے کہ انسان خواب کی حالت میں کیا کچھ نہیں بناتا دیکھتا اور محسوس کرتا کیا وہ سب حقیقی ہوتا ہے ؟؟؟ وہاں پر بھی وہ تمام چیزیں بالکل اصل کی مانند ہی دکھائی دیتی اور کام کرتی ہیں؟؟؟ خواب اور جاگنے کی حالت میں اس حوالے سےآخر فرق کیا ہے ؟؟؟
میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ یہ روح کی موجودگی کا ایک بہت بڑا ثبوت ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ بغیر کسی چیز کے ہوتے ہوئے سب کچھ محسوس کرنا یہ مادیت کی نفی نہیں تو اور کیا ہے یعنی ہم خواب میں جو کچھ دیکھتے ہیں وہ حقیقت (جسے ہم حقیقت سمجھتے ہیں) میں تو موجود نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود خواب کی حالت میں ہم اس کو جھوٹ سمجھنے کو تیار نہیں ہوتے جیسا کہ جاگنے کی حالت میں ہم اس جاگنے کی حالت کو سچ سمجھتے ہیں بالکل اسی طرح خواب کی حالت میں بھی ہم اْس حالت کو بالکل حقیقی ہی سمجھ رہے ہوتے ہیں، یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے۔ صوفیائے کرام کہتے ہیں کہ حقیقت صرف ذات باری تعالیٰ ہے وہ ذات ہی صرف حقیقی ہے باقی سب کچھ وہم و خیال ہے۔ اگر کچھ غلط ہو تو آپ غلطی کی تصحیح فرما دیں۔
شکریہ
والسلام

دیکھیں، خواب کی حالت کو جاننے سے پہلے ضروری ہے کہ نیند پر تحقیق کریں کہ وہ ہمیں کیوں آتی ہے، اور نیند کے کس حصے میں ہمیں خواب نظر آتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق زیادہ تر خواب REM SLEEP کے دوران رونما ہوتے ہیں اور یہی خواب بعد میں جاگنے پر یاد رہتے ہیں۔ ریم سلیپ کا چکر نیند کے دوران کئی بار ہوتا ہے اور یہ عموماً آنکھ لگنے کے ۷۰ یا ۹۰ منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔ اسکی نشانی یہ ہے کہ سونے والے کی آنکھوں کے نیچے کی جلد انتہائی تیزی سے حرکت کرتی ہے۔ اگر موقع ملے تو خود کسی پر ٹیسٹ کر لیجئے گا َ:)۔ علاوہ ازیں اس موضوع پر کچھ لنکس پوسٹ کر رہا ہوں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Dream
http://www.world-of-lucid-dreaming.com/types-of-dreams.html
http://www.bbc.co.uk/science/humanbody/sleep/articles/whatissleep.shtml
اسکے علاوہ خوابوں کی کئی اقسام ہیں جن میں سے ’خوابِ ساطِع ‘ اپنی نوعیت عجوبیت کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ ایسا خواب دیکھنے والا یہ ’’جانتا‘‘ ہے کہ وہ اسوقت حالت خواب میں ہے۔ اور اپنی مرضی کا خوابی منظر پیدا کر سکتا ہے یا جب چاہے بیدار ہو سکتا ہے وغیرہ:
http://ur.wikipedia.org/wiki/خواب_ساطع
یوں صرف اس بنیاد پر کہ خواب دیکھنے والا وہاں رونما ہونے والے تمام مناظر کو حقیقت تسلیم کرتا ہے ، اس مادی دنیا کے غیر حقیقی ہونے کی بالکل بےبنیاد دلیل ہے۔ خاکسار نے خود کئی بار ’خوابِ ساطِع ‘ کا مشاہدہ کیا ہے، جس میں خواب کے دوران میں یہ جانتا تھا کہ محض خواب دیکھ رہا ہوں۔ اور خوابی مناظر کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنے کا عملی تجربہ بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ نیند ایک جسمانی عمل ہے جسکے بغیر کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔ ہاں البتہ خواب انسانوں کے علاوہ باقی جانوروں کو بھی آتے ہیں، اور بعض کو نہیں بھی آتے۔ تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ انمیں ’’روح‘‘ نہیں ہوتی؟
http://www.realmeaningofdreams.com/do-animals-dream.html
دوسری چیز کہ آیا مادی دنیا کی حقیقت ہے یا نہیں، تو اسکا سادہ سا جواب اسکے قدرتی اصول ہیں جو پوری کائنات میں یکساں ہیں۔ خوابوں میں تو کوئی اصول نہیں ہوتا محض ہمارے خیالات ہوتے ہیں۔یہاں آپ بغیر کسی انجن کے اڑ سکتے ہیں، بغیر کسی تیراکی کے پانی میں ڈوپکی لگا سکتے ہیں، اونچائی سے ٹانگ توڑوائے بغیر چلانگ لگا سکتے ہیں وغیرہ۔ الغرض خوابوں میں وہ سب کچھ ممکن ہے جو مادی دنیا میں ممکن نہیں ہے۔ ایک ایسی دنیا جہاں کئی اصول نہیں، اور ایک ایسی دنیا جسکے عالمگیری اصول ہوں، انمیں سے بتائیں کونسی دنیا ہماری فہم کے نزدیک زیادہ ’حقیقی‘ ہے؟ :)
تیسرا، وہ لوگ جو خوابوں کی دنیا کو دھوکے سے حقیقی سمجھتے ہیں، یہ جان لیں کہ ہمارا دماغ جاگتے ہوئے بھی بہت سے موقعوں پر دھوکہ کھا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ بیرونی انپٹ کا محتاج ہے اور اسکی پراسیسنگ دماغ کے اندر ہوتی ہے۔ اگر انپٹ کمپلکس ہو تو دماغی رینڈرنگ ایرر دے دیتی ہے، اور ہمیں غیر حقیقی نتائج کا سامنا ہوتا ہے۔ سائنس میں اسے optical illusion کہتے ہیں :
http://www.optillusions.com/
 
بنیادی نکتہ اس ڈاکومینٹری کا یہی ہے کہ جس طرح ہمیں خواب سے باہر آکر پتہ چلتا ہے کہ ‘اوہ یہ تو خواب تھا حقیقت نہ تھی“ اسی طرح یہ کائنات جس کا علم ہمیں اپنے پانچوں حواس کے ذریعے ہورہا ہے، درحقیقت وہ نہیں جو ہمیں محسوس ہوتی ہے۔
ہر آدمی کے محسوسات الگ ہوتے ہین۔ آپ نے(عارف کریم) خود آپٹیکل الوژن کی مثال سی ہے۔ اسکے علاوہ باقی حواس یعنی سامعہ، شامّہ، لامسہ اور ذائقہ کی بھی یہی حالت ہے۔ تو جب پتہ چلا کہ ان حواس کی ایک لمٹ ہے، اور دماغ اپنی انٹرپریٹیشن خود کرتا ہے اگرچہ حواس کچھ اور ہی دکھا رہے ہوں، تو نتیجہ یہی نکلا کہ ہر شخص کی اپنی ایک کائنات ہے۔ ایک داخلی حقیقت ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوا کہ پھر سب لوگ ایک مشاہدے پر متفق کیسے ہوجاتے ہین۔ تو درحقیقت یہ اتفاق ادھورا ہی ہوتا ہے مکمّل نہیں۔ مثلاّ میں ایک رنگ کو دیکھ کر اسے نیلا کہتا ہوں اور آپ بھی اسے نیلا ہی کہتے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہم دونوں کو یکساں دکھائی دے رہا ہے۔ اسکی وجہ صرف یہی ہے کہ جب سے میں نے اور آپ نے ہوش سنبھالا ہے ہمیں یہی بتا یا گیا ہے کہ یہ شیڈ نیلا ہے۔ اب نیلا رنگ آپکی انکھوں میں کیسے دکھتا ہے اسکا آپکو ہی بتہ ہے مجھے نہین اور میری آنکھوں میں کیسے دکھتا ہے اسکا اسکا مجھے ہی پتہ ہے آپ کو نہیں۔ ۔ ۔فرض کریں آپ کو جو چیز نیلی دکھائی دے رہی ہے، میری آنکھوں میں وہ سبز بن کر نظر آتی ہے۔ لیکن شروع سے ہی مجھے اسکا نام جو بتا یا گیا ہے وہ ہے ‘نیلا‘۔۔۔چنانچہ میں اسے نیلا ہی کہوں گا اور آپ بھی اسے نیلا ہی کہیں گے لیکن یہ کبھی پتہ نہیں چل پائے گا کہ حقیقت میں اسکا کیا رنگ ہے۔ ۔۔
 
خواب ایک آدمی دیکھ رہا ہوتا ہے ،اوروہ اپنے ساتھ جن لوگوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے انہیں تو اس کی کچھ خبر بھی نہیں ہوتی ،جبکہ حقیقی زندگی میں سب الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہی چیز دیکھ ،سن اور محسوس کر رہے ہوتے ہیں،ایک دماغ تو دھوکا کھارہا ہوتا ہے(خواب میں) ،لیکن حقیقی زندگی میں تو سب کے دماغ اپنی اپنی جگہ پر کام کررہے ہوتے ہیں۔اور ایک جیسے ہی نتائج اخذ کر رہے ہوتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
خواب ایک آدمی دیکھ رہا ہوتا ہے ،اوروہ اپنے ساتھ جن لوگوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے انہیں تو اس کی کچھ خبر بھی نہیں ہوتی ،جبکہ حقیقی زندگی میں سب الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہی چیز دیکھ ،سن اور محسوس کر رہے ہوتے ہیں،ایک دماغ تو دھوکا کھارہا ہوتا ہے(خواب میں) ،لیکن حقیقی زندگی میں تو سب کے دماغ اپنی اپنی جگہ پر کام کررہے ہوتے ہیں۔اور ایک جیسے ہی نتائج اخذ کر رہے ہوتے ہیں۔

بالکل یہی نکتہ میرا بھی ہے۔ خواب ایک ذاتی شے ہے اور اسکو محسوس کرنے کی صلاحیت ہر اک میں مختلف ہے۔ لیکن مادی دنیا کا وجود سب کیلئے یکساں ہے۔ یہ نہیں کہ کشش ثقل عارف کیلئے تو کام کر جائے، لیکن ابرار بھائی کو اڑا کر لے جائے :)
بہت سے لوگ اپنے چاہنے والوں کیساتھ انکی وفات کے بعد ملاقات کا شرف حاصل کر تے ہیں۔ ہو سکتا ہے انکو لگتا ہو کہ وہ واقعتاً انہی سے بات کر رہے ہیں جو گزر چکے ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ محض اپنے لاشعوری ذہن سے ابھرے خیالات اور احساسات کی عکاس سے بات کر رہے ہوتے ہیں :)
حدیث طیبہ سے ثابت ہے کہ موت کے بعد عالم برزخ اور ہماری دنیا کے درمیان کوئی رابطہ نہیں۔
 
بالکل یہی نکتہ میرا بھی ہے۔ خواب ایک ذاتی شے ہے اور اسکو محسوس کرنے کی صلاحیت ہر اک میں مختلف ہے۔ لیکن مادی دنیا کا وجود سب کیلئے یکساں ہے۔ یہ نہیں کہ کشش ثقل عارف کیلئے تو کام کر جائے، لیکن ابرار بھائی کو اڑا کر لے جائے :)
ہم یہ بات کب کر رہے ہین۔ کہنے کا مطلب صرف یہ ہے کہ سسٹم بنانے والے نے سسٹم ایسا بنایا ہے کہ اسکی حقیقت ہماری نظر سے اوجھل ہے۔ سراب جیسا معاملہ ہے۔ سراب میں بھی ایک حد تک حقیقت ہوتی ہے کہ وہ دیکھنے والے کو واقعی پانی دکھتا ہے لیکن کیا واقعی پانی ہے؟، یہ ایک الگ حقیقت ہے:)
مادی دنیا کا وجود بھی سب کیلئے یکساں نہیں ہے۔ ۔لیلیٰ مجھے یا آپکو ایک کالی کلوٹی سی لڑکی لگے گی لیکن ذرا مجنوں صاحب سے پوچھ کر دیکھئیے انہیں کیسی لگتی ہے:)
 
بہت سے لوگ اپنے چاہنے والوں کیساتھ انکی وفات کے بعد ملاقات کا شرف حاصل کر تے ہیں۔ ہو سکتا ہے انکو لگتا ہو کہ وہ واقعتاً انہی سے بات کر رہے ہیں جو گزر چکے ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ محض اپنے لاشعوری ذہن سے ابھرے خیالات اور احساسات کی عکاس سے بات کر رہے ہوتے ہیں :)
حدیث طیبہ سے ثابت ہے کہ موت کے بعد عالم برزخ اور ہماری دنیا کے درمیان کوئی رابطہ نہیں۔
مجھے ڈر ہے کہ ہم موضوع سے ہٹ نہ جائیں، لیکن پھر بھی اتنا ضرور کہوں گا کہ آپکا یہ کہنا کہ یہ سب تجربات محض لاشعوری ذہن کی کارستانی ہے، کوئی کلیہ یا قاعدہ نہیں ہے۔ محض اس وجہ سے کہ یہ تجربہ آپ کو نہیں ہوا، اسے ناممکنات میں شامل نہیں کرسکتے۔
دوسرے یہ کہ ایسی کونسی حدیث ہے جس میں یہ صراحت کی گئی ہے کہ موت کے بعد عالم برزخ اور ہماری دنیا کے درمیان کوئی رابطہ نہین؟؟؟بلکہ اسکے برعکس ایسی احادیث اور آثار و اخبار ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عین ممکن ہے اور ایسا ہوا ہے اگرچہ خلافِ عادت ہے:)
 
خواب ایک آدمی دیکھ رہا ہوتا ہے ،اوروہ اپنے ساتھ جن لوگوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے انہیں تو اس کی کچھ خبر بھی نہیں ہوتی ،جبکہ حقیقی زندگی میں سب الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہی چیز دیکھ ،سن اور محسوس کر رہے ہوتے ہیں،ایک دماغ تو دھوکا کھارہا ہوتا ہے(خواب میں) ،لیکن حقیقی زندگی میں تو سب کے دماغ اپنی اپنی جگہ پر کام کررہے ہوتے ہیں۔اور ایک جیسے ہی نتائج اخذ کر رہے ہوتے ہیں۔
ہاں لیکن وہ سب لوگ جو یہ ایک جیسے ہی نتائج اخذ کر رہے ہوتے ہیں، دراصل وہی سرسری ظاہری نتائج اخذ کر رہے ہوتے ہیں جسے الوژن یا سراب کہتے ہیں، اصل حقیقت نہیں ہوتی۔
مثلاّ میں اکثر دوپہر کے وقت دبئی بائی پاس روڈ پر سے گذرتا ہوں میرے ساتھ جو لوگ کار میں بیٹھے ہوتے ہیں انکو بھی اور مجھے بھی دور سامنے سڑک پر پانی چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے، لیکن جب تھوڑا قریب جائیں تو غائب ہوتا ہے۔۔ ۔ جب اتنے لوگوں کے حواس نے ایک غیر حقیقی منظر دیکھا اور غلط نتیجہ اخذ کیا تو کوئی بعید نہیں کہ ہم سب کے ساتھ ان تمام تجربات میں جن کو ہم اصل حقیقیت قرار دیتے ہیں، ایسا ہی ہوتا ہو۔ ۔ ۔ ۔
 
عالم ربانی محمود شبستری فرماتے ہیں کہ
بگو سیمرغ کوہ قاف چہ بود
بہشت دوزخ و اعراف چہ بود
بیا بنما کہ جا بلقا کدام است
کدام است آں جہاں کو نیست پیدا
کہ یک روزش بود یک سال اینجا
ہمیں نہ بود جہاں آخر کہ دیدی
نہ ما لا تبصرون آخر شنیدی
جہان شہر جابلسا چہ نام است
کہو سیمرغ اور کوہ قاف کیا ہے بہشت دوزخ اور اعراف کیا ہے وہ کون سا جہان ہے جو ظاہر نہیں ہے جس کا ایک روز یہاں کا ایک سال ہے ؟ صرف یہی جہان (دنیا) نہیں جو تونے دیکھا مالا تبصرون سے تو سن چکا ہے یعنی ایسے عوالم ہیں جن کو تم ظاہری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے ہیں ذرا دکھا کہ جابلقا اور جابلسا کہاں ہیں ؟
 

ijaz1976

محفلین
خاکسار نے خود کئی بار ’خوابِ ساطِع ‘ کا مشاہدہ کیا ہے، جس میں خواب کے دوران میں یہ جانتا تھا کہ محض خواب دیکھ رہا ہوں۔ اور خوابی مناظر کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنے کا عملی تجربہ بھی کیا تھا۔
عارف بھائی پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ چیز میں نے کتابوں اور انٹرنیٹ پر ہپناسس اور ’’ڈے ڈریمنگ‘‘ کے حوالے سے پڑھی تھی لیکن کسی ایسے شخص کو نہ جانتا تھا جو اس تجربے سے گزرا ہو اور میں سمجھتا تھا کہ یہ بس قصے کہانیوں کی باتیں ہیں کہ بندہ اپنی مرضی کے خواب دیکھ سکے۔ :eek:
میں خود عملی طور پر اس چیز کو تجربہ کرنا چاہتا تھا لیکن کوئی استاد میسر نہ تھا، شکر ہے اس مضمون کے ذریعے سے آپ تک رسائی ہوئی ورنہ میری تو حسرت ہی رہ جاتی۔
جو چیز آپ نے بیان کی کہ بندہ اپنی مرضی کے مناظر خواب میں نہ صرف دیکھ سکتا ہے بلکہ خواب کے دوران ہی ان میں تبدیلی بھی کرسکتا ہے اور چونکہ آپ نے خود بھی اس کا کامیاب تجربہ کیا ہے تو میری آپ سے یہ گذارش ہے کہ مجھے بھی اس طریقہ کار کے متعلق گائیڈ کریں بلکہ اگر یہاں اس تھریڈ میں اس کا طریقہ کار تفصیل سے بیان کردیں تو بہت سے لوگ اس تجربے سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
شکریہ
والسلام
اعجاز احمد
 

ijaz1976

محفلین
یاد رہے کہ نیند ایک جسمانی عمل ہے جسکے بغیر کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔ ہاں البتہ خواب انسانوں کے علاوہ باقی جانوروں کو بھی آتے ہیں، اور بعض کو نہیں بھی آتے۔ تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ انمیں ’’روح‘‘ نہیں ہوتی؟
عارف بھائی اگر خواب محض ایک جسمانی عمل ہے تو آپ سچے خوابوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟ جن کا قرآن مجید میں کئی جگہ پر ذکر ہے مثلاً حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ میں کئی جگہ اس کا ذکر ہے جن کو خواب کی تعبیر کا فن اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا تھا اور ان ہی کے واقعہ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سچے خواب انبیا کے علاوہ عام لوگوں کو بھی آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ابن سیرین جو خواب کی تعبیر کے امام بیان کئے جاتے ہیں پھر وہ سب کیا ؟؟؟
 
Top