تعبیر ہو جسکی اچھی سی ،کوئی ایسا خواب نہیں دیکھا
کوئی ٹہنی سبز نہیں پائی ،کوئی شوخ گلاب نہیں دیکھا
ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
تیرے بعد سو ' ان آنکھوں نے کبھی جشن ِ مہتاب نہیں دیکھا
ہم ہجر زدہ سودائی تھے ، جلتے رہے اپنے شعلوں میں
اچھا ہے کہ توُ محفوظ رہا ، تونےُ یہ عذاب نہیں دیکھا
بس اتنا ہوا ہم تشنہ دہن لوٹ آئے بھرے دریاؤں سے
کوئی اور فریب نہیں کھایا ،کوئی اور سراب نہیں دیکھا
ہم سا جو شکستہ قلب ملا ،اُسے دل سے لگا کر چُوم لیا
اس سے بہتر اس سے بڑھکر کوئی کار ِثواب نہیں دیکھا