نیرنگ خیال
لائبریرین
اففف حد ہوگئی۔۔۔۔ لوٹنی سے مراد میری زمین پر لوٹ پوٹ ہونا تھا۔۔۔۔ اور تم نے اس کو لوٹے کی مخالفت میں لا کھڑا کیا۔۔۔۔۔مثالیں دے کر واضح کریں
اففف حد ہوگئی۔۔۔۔ لوٹنی سے مراد میری زمین پر لوٹ پوٹ ہونا تھا۔۔۔۔ اور تم نے اس کو لوٹے کی مخالفت میں لا کھڑا کیا۔۔۔۔۔مثالیں دے کر واضح کریں
جی ہے تو کچھ ایسا ہی ۔۔۔۔۔ویسے میرے خیال میں یہ محاورہ"خواجے کا گواہ ڈڈو" نہیں بلکہ "خوجے دا گواہ ڈڈو" ہے۔ "خواجہ" اور "خوجہ" یا پنجابی میں "کھوجہ" بھی بولا جاتا ہے۔ میرا خیال ہے کچھ فرق بتایا تھا کسی نے اور یہ بھی بتایا تھا کہ یہ محاورہ خوجے کے بارے میں ہے خواجے کے بارے میں نہیں۔ لیکن جو فرق بتایا تھا وہ یاد نہیں۔
ہاہا
یہ بھی ممکن ہے کہ بتانے والا "خواجہ" فیملی سے ہو اس لیے اس نے اپنی پوزیشن کلیئر کی ہو۔
باقی تحریر بےجھول ہے۔ برسبیل تذکرہ ایک بات ذہن میں آئی تو بیان کر دی۔
تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔
نیرنگ خیال
مرکزی کردار کے بغیر تو کہانی آگے نہیں بڑھ سکتی۔۔۔۔۔ بلکہ پیچھے بھی نہیں ہٹ سکتی۔۔۔۔کہانی میں جھول کم اور ڈڈو زیادہ تھا
اچھی تحریر ہے یونہی لکھتے رہیے
شاہ جی شکرگزار ہوں۔۔۔۔ایسے ہی ایک دن اٹھا تو کیا دیکھتا ہے کہ تالاب کے اوپر ایک پتا پڑا ہے۔ اور اس پتے پر ایک ڈڈو۔۔۔ عارفانہ نظر تھی۔۔۔ بھانپ گیا کہ یہ ڈڈو بھی یوں ہی درویش ڈڈو ہے۔۔۔ اور بقیہ ڈڈوؤں کی دنیا کو خیر آباد کہہ چکا ہے۔۔۔
خواجے نے ڈڈو کو اور ڈڈو نے اس کو دیکھا۔۔۔ دونوں کی آنکھوں میں بےنیازی تھی۔۔۔ اور شاید درویشی بھی۔۔۔ اگر نہیں بھی تھی تو کہانی آگے بڑھانے کو بےنیازی سے زیادہ درویشی موزوں ہے۔۔۔ ۔
کئی دن گزر گئے۔۔۔ وہ دونوں یوں ہی ایک دوسرے کو دیکھتے رہتے۔۔۔ درویشی سے۔۔۔ ۔
ساری کہانی کا حاصل یہ ہی ہے
زبردست لکھا نینو بہت اچھوتا موضوع پر ایک بہت منفرد تحریر
اللہ کرے زور قلم زیادہ
سر جی شکرگزار ہوں ۔۔۔بہت عمدہ تحریر۔
کئی محاورے اور ضرب الامثل ایک ہی جگہ پر پڑھنے کو ملے۔ جزاک اللہ!
شکریہ نایاب بھائیبہت دعائیں
تھی!!!واہ کیا تحریر تھی۔
شکریہ سر۔۔۔زبردست !
شکریہ شمشاد بھائیخوبصورت تحریر ہے نین بھائی۔
بہت داد قبول کریں۔
ہاہہاہاااااا۔۔۔ بہانے بہانے سے ہمیں لینڈ مافیا کہا جا رہا ہے۔۔۔۔نہایت شگفتہ تحریر۔ آپ کا پلازہ آپ کو ہی مبارک ہو۔
واہ جی واہ۔۔۔ جادوگری اپنے پاس۔۔۔ اور خالی رنگینی ہمارے پاس۔۔۔۔ تقسیم کا کام کیا سیاست دانوں سے سیکھا ہے۔۔۔۔ہم تو اپنی آئندہ نسلوں کو وصیت کر جائیں گے کہ خبردار جو خالی رنگین لوگوں سے تحریری مقابلہ کیا تو۔۔۔ یعنی کہ حد ہوتی ہے بھئی بے ساختہ ظرافت و شگفتگی کی۔
ویسے کیا "خیر آباد" کی ترکیب دانستہ استعمال کی گئی ہے؟
ہیں جی؟ محفل پر ہی ہم چند اراکین ہوتے تھے جن کو ایک دوسرے کی گواہی کی ضرورت پڑتی تھی اور یہ کہاوت کئی بار دہرائی بھی گئی، اس بارے کہہ رہا تھابئی ثقیل ہوگئی کافی بات۔۔۔ ۔۔ میں سمجھ نہیں پایا تھا۔۔۔ ۔ اور احباب کا تذکرہ یوں ہی آگیا۔۔۔ خیر مدوّن کر دیا مراسلہ بھی۔۔۔ احباب سے بھی معذرت ۔۔۔ بہت گھمبیر ہوگئی بات۔۔۔ ۔
گواہی صرف ایک ہی کی ہوتی ہے۔۔۔۔ہیں جی؟ محفل پر ہی ہم چند اراکین ہوتے تھے جن کو ایک دوسرے کی گواہی کی ضرورت پڑتی تھی اور یہ کہاوت کئی بار دہرائی بھی گئی، اس بارے کہہ رہا تھا
بئی ثقیل ہوگئی کافی بات۔۔۔ ۔۔ میں سمجھ نہیں پایا تھا۔۔۔ ۔ اور احباب کا تذکرہ یوں ہی آگیا۔۔۔ خیر مدوّن کر دیا مراسلہ بھی۔۔۔ احباب سے بھی معذرت ۔۔۔ بہت گھمبیر ہوگئی بات۔۔۔ ۔
پھر سہی۔۔۔اب ذرا اس پر روشنی ڈالئے
شکریہ یارا۔۔۔۔"تو ڈڈو نے باآواز بلند ٹرا کر کہا۔۔۔ ۔۔
یہ چور نہیں۔۔۔ اور نہ ہی مور ہے۔۔۔ ۔ بلکہ یہ تو خواجہ ہے۔۔۔ ۔ ایک بے ضرر خواجہ۔۔۔ ۔ درخت کی چھال کھا کر گزارہ کرتا ہے۔۔۔ مگر چھوٹے گوشت۔۔۔ یعنی کہ مجھے کبھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھا"
کیا بات ہے نینے، تو نے ڈڈو کی گواہی کو ایسے بیان کیا کہ ایک لمحے کے لیے مجھے لگا کہ ڈڈو کہہ اٹھے گا کہ یہ تو خواجہ سرا ہے اس سے زیادہ بے ضرر تو کوئی بھی نہیں۔ لیکن پھر کہانی شاید ایک نیا رخ لے لیتی۔
بہت اچھی تحریر
کوئی بہتری تجویز کر دیجیے۔۔۔ کہ بہتری کا عمل تو جاری رہتا ہے۔۔۔تحریر بہت اچھی لگ رہی تھی ،کوئی جھول نظر نہیں آ رہا تھا ،لیکن پھرآخر میں جھول ہی جھول نظر آنے لگےلیکن میں پریشان نہیں ہو رہی۔
سرکار۔۔۔۔یو ار گریٹ سر !
مجھے تو ایک ہی لفظ "جھول" نظر آیا ، آپ نے زنانہ حسن مبالغہ آرائی کا ظریفانہ مبالغانہ استعمال کرتے ہوئے ایک" جھول "کو "جھول ہی جھول" میں بدل دیا ہےتحریر بہت اچھی لگ رہی تھی ،کوئی جھول نظر نہیں آ رہا تھا ،لیکن پھرآخر میں جھول ہی جھول نظر آنے لگےلیکن میں پریشان نہیں ہو رہی۔
اس ذرہ نوازی پر صمیم قلب سے تشکر۔۔۔۔جہاں جہاں لفظ جھول ٹائپ ہےچاہے آپ کی تحریر میں یا رائے میں بس اُسے حذف کر دیجیے۔۔۔ پھر تو آپ کی تحریر "عجب خواجہ کی غضب کہانی" ہے۔
کمال ہے اِتنی اچھی تحریر میں جھول کی بات