سعدیہ بہنا جو سیدھی سادہ بات وارث بھائی کہہ رہے ہیں وہ ہر دھاگے کا موضوع بدلنے میں ماہر نا سمجھوں کی سمجھ میں نہیں آ رہی ۔ میری بہن آپ تاریخ لکھو تو ادھر ادھر سے بلا تحقیق کاپی پیسٹ نہ کیا کریں ۔تاریخی بات لکھیں تو ساتھ مستند حوالہ دیا کریں ، ملک عنبر کسی افسانے کی کہانی ہو سکتی ہے ۔ علاؤ الدین کے ہم جنس پرست لاڈلے وزیر کا اصل نام ملک کافور ہزار دیناری اور اس کے بعد سلطان بننے والے قطب الدین مبارک شاہ کے ہم جنس پرست ہندو لونڈے جرنیل ملک کافور کی مکمل تاریخ کیلئے تاریخ فیروز شاہی پڑھیں۔
علاؤالدین خلجی قوم لوط جیسی بد فعلی کیلئے ، ملک کافور ہزار دیناری نامی ہندو نوجوان کے عشق میں ایسا مبتلا تھا کہ اس کے ہاتھوں قتل ہونے تک ہم جنس پرستی میں دنیا اور آخرت برباد کرتا رہا۔ اس نے اسی لونڈے کو اپنا وزیر خاص بھی مقرر کر رکھا تھا۔ علاؤالدین کے شدید بیمار ہونے پر اسی لونڈے نے اس کی زندگی کی کہانی کا خاتمہ بھی کیا۔ سلطان ساری زندگی جس لونڈے وزیر پر فریفتہ رہا اسی نے اس کے پورے خاندان کا صفایا کیا اس سے اگلا بادشاہ بھی ایک خوبرو ہندو لونڈے خسرو ملک سے ہم جنس پرستی کے جنون میں مبتلا تھا ۔ ابن بطوطہ بھی اس کے بارے یہی لکھتا ہے۔ مشہور تاریخی کتاب تاریخ فیروز شاہی کے مطابق قطب الدین ، خسرو ملک کا اس قدر دیوانہ تھا کہ اس نے اسے بڑے مرتبے بلکہ خاص وزارت بھی عطا کی تھی ۔ عجیب اتفاق ہے کہ علاؤالدین خلجی کی اپنے ہم جنس پرست وزیر سے قتل کی طرح قطب الدین مبارک شاہ بھی اپنے اس ہم جنس پرست وزیر خسرو ملک کے ہاتھوں قتل ہوا۔