خواجہ سرا

نور وجدان

لائبریرین
انسانی توقیر کی تحقیر اس سے بڑھ کے کیا ہوگی کہ ہمارا معیارِ زیست تفریق کی اساس پر قائم محبت کی تقسیم میں ضرب کے بجائی '' نفی ، جمع '' کی اضداد پر قائم ہے ۔بحثیت انسان ایک دن بھی کوئی انسانیت کی اس صنف کے ساتھ گُزار لے تو یہ دکھی انسانیت کی خدمت کا بہت بڑا صدقہ ہوگی کہ حقیقتا یہ لوگ بات کو ترستے ہوں گے ان کے چہرے پر مردانہ وضع و کرختگی اور صنف نازک جیسے اوصاف اور ان کی اوڑھنا ، بات کا طریقہ و سلیقہ کسی اجنبی کو بہت دور لے جائے گا ماسوا اسکے جس کے دل میں اللہ کی محبت کا شعلہ ہوگا ۔ اگر معاشرے کے عمومی رحجانات ان کو معاشرت سے دور بھگاتے ہیں تو ہم سے کسی کو پہلا قدم ان کی تعلیم کے لیے اٹھانا ہوگا کہ کوئی ایسا اسکول جو ان کو سدھار سکے ، ان کی بقاء اور اچھے معیار زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے ۔ معاشرے کے اچھوت جن سے ہمارا رویہ ''شودروں '' جیسا ہے کہ ہم ہی ان کے خدا بنے پھرتے ہیں کیونکہ ہم ان سے اعلی ہیں ۔ اللہ ہمیں اچھے عمل کی توفیق دے ۔ یہ خیال مجھے جاسمن بہنا کی شریک کردہ تصویر کو دیکھ کے آیا
 

جاسمن

لائبریرین
1003514_448649191911944_1853145757_n.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تصاویر دیکھ کر کسے اچھا نہ لگے گا؟ جب ایک فرد اس معاملے میں پہل کر چکا، تو شاید ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس کی پیروی کریں اور اس کے پاکیزہ مشن میں اس کا ساتھ دیں۔
 
فیٹس کے لیے تو نہیں۔ البتہ جنسی تعیین کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
بعض حالات میں کسی رینڈم خرابی کی وجہ سے ایسا نہیں بھی ہو پاتا۔ لیکن فیٹس پھر بھی ڈویلپ ہو جاتا ہے۔ جیسے ٹرنر سنڈروم (Turner Syndrome) میں۔ جس میں عورت کے پاس سیکس کروموزام میں صرف ایک ایکس ہوتا ہے۔ دوسرا ایکس یا تو مکمل یا پھر کچھ حصہ غائب ہوتاہے۔ لیکن یہ خلافِ جمہور ہے۔
بہت ہی شکریہ۔
تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ مردانہ جنس کے لئے مرد سے وائی کروموسوم کا موصول ہونا ضروری ہے؟
 
ہم سب مردوں ، مجھ سمیت، یہ سوچنا چاہئے کہ اگر اللہ تعالی، ہم میں سے کسی کو ایسی اولاد عطا فرماتے ہیں تو ان کی معاشرے میں عزت کے ذمے دار بھی ہم ہیں۔ جس کی بنیاد ہمیں آج رکھنی ہوگی۔
 
مردانہ کروموسوم کے بغیر اولاد کیسے پیدا ہوگی؟

اب تک کی معلومات کے بعد تو صاف ظاہر ہے کہ مردانہ کروموسوم کے بغیر جنس کا تعین نہیں ہوسکتا ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہوا کہ عورت چونکہ ایکس اور ایکس کروموسوم رکھتی ہے جبکہ مرد ایکس اور وائی کروموسوم رکھتا ہے لہذا جنس کا تعین مرد کی طرف سے ہوتا ہے اگر عورت صرف اور صرف ایکس کروموسوم دے سکتی ہے اور مرد یا تو ایکس کروموسوم یا پھر وائی کرومو سوم عطا کرتا ہے جس سے جنس کا تعین ہوتا ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ لوگوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارو ۔۔ اللہ تعالی نے صرف مردوں کی ذریت یعنی مردوں سے چلنے والی اولاد کا تعین فرمایا ہے ۔ جب بھی کسی کی ذریت کا ذکر کیا گیا ہے تو وہ بالضرور مرد تھے ۔ چونکہ ایسی اولاد کسی بھی مرد کے گھر میں پیدا ہوسکتی ہے لہذا اس ناطے تمام مردوں پر یہ ذمہ داری عائید ہوتی ہے کہ اپنی اولادوں کی عزت کے لئے ہمت افزائی اور حوصلہ افزائی کریں اور وہ لوگ جو اس انٹر سیکس جنس کی بے عزتی کرتے ہیں ۔ایسے افراد کی زبردست حوصلہ شکنی کریں۔ ضروری ہے کہ ایسے افراد کو مناسب کام فراہم کیا جائے اور ایسے انٹڑ سیکس افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ ایسے باعزت پیشے اختیار کریں جیسے بال کاٹنا، سلائی کڑھائی ، اور اسی قسم کے ایسے کام جو یہ بآسانی کرسکیں۔
 
آخری تدوین:
میرے مراسلے سے غیر متفق تمام تر افراد کی رائے کا احترام کرنا میرا حق اور خوش گمانی میرا فرض ہے. اس دھاگے کا آغاز ایک خواجہ سرا کی الم ناک موت اور ہمارے معاشرے کے اس کی طرف روئیے پر دکھ کے اظہار کے لیے تھا جبکہ بات اس سے نکل کر کس بادشاہ کا کون سا مصاحب اور کس کا قاتل خواجہ سرا تھا اور خواجہ سرا کی تعریف کیا ہے اور ان میں کونسا طبی سقم ہوتا ہے سے چلتے چلتے ہم جنس پرستی کے راستے چلتے چلتے آخر کار انکی طرف ہونے والی معاشرے کی سخاوتوں پر منتج ہوتی دکھائی دیتی ہے.. اس مسکین کی موت پر دکھ کا اظہار کرنا تو ہمارا فرض تھا اور رہے گا لیکن انکی طرف ہمارے معاشرے کے رویوں پر یا انکی جینیاتی اور تاریخی مشکلات پر الگ سے دھاگہ کھول لیا جاتا تو اس پر تحقیقاتی کام بھی ہوتا رہتا اور ہم جیسا انسان ایسی بات بھی نہ کر پاتا.... پہلے پہل کی گفتگو کو میرے مراسلے تک مطالعہ کیجئے تو اندازہ ہو کہ بات کہاں سے چلی اور اسکا رخ مکمل طور پر تبدیل ہوتے دیکھ کر میری رائے دینے تک کیا محسوس ہوتا ہے... میری سابقہ رائے سے جن کی دل آزاری ہوئی ان سب سے معذرت
 
ویسے بھی معاشرے میں شعور کے لیے کسی کی مثالی موت ضروری کیوں ہے ہمارے معاشرے میں... کیا ہم لوگ صرف لاشوں کی زبان سمجھتے ہیں اور معذرت کے ساتھ اب تو یہ بھی وقتی ابال سا محسوس ہوتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
احساس کو جگاتی آگہی بکھیرتی دل درد مند کی صدا
بہت خوبصورت دل میں اتر جانے والی تحریر
یقین کامل کہ اس تحریر کو پڑھنے والے اپنے احساس کو جگائے رکھتے کم از کم اپنے حصے کا فرض ضرور ادا کریں گے ۔
بہت دعائیں
 
یہ درست ہے کہ ہم سب اس المناک موت پر افسردہ ہیں اور سراپا احتجاج ہیں ۔ ساتھ ، ساتھ ہم یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی جینیاتی اور معاشرتی وجہ کیا ہے، جینیاتی جس کا کوئی علاج نہیں اور معاشرتی جس کا علاج سوچوں کے ارتقاء اور سوچوں کی طہارت سے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ایسی سوچ کا علاج کیا جائے جو ایک فطری شخص کو عزت سے محروم رکھتی ہے ۔ چاہے اس کی جنس مرد کی ہو، عورت کی ہو یا انٹرسیکس کی ہو۔ یہی اس المیہ سے سبق لینے کا بہترین طریقہ ہے۔ یہ امید کہ ہم ایسے افراد کو غیر معمولی سمجھ کر ان کا مذاق نا اڑائیں بلکہ یہ سوچیں کہ مردوں کی اس سوسائٹی میں جس جنس کی وجہ پیدائش مرد خود ہیں ۔ وہ خود اپنی اولاد کو عزت کس طرح فراہم کریں گے ۔ آپ سوچئے کہ اگر آپ کی اولاد اکر انٹرسیکس ہو تو کیا آُ اس پر فخر کریں گے کیا آپ پسند کریں گے کہ وہ ٹریفک لائیٹ پر بھیک مانگے اور لوگ اس پر آوازے لگائیں۔ اس زمین پر اس کا جینا تنگ ہو؟ اگر نہیں تو آئندہ بار آپ ٹریفک لائٹ پر جب ایسا عمل کیا جائے تو آپ اس کی حوصلہ افزائی یا خاموش رہنے کی جگہ اپنے انداز، چہرے ، الفاظ یا عمل سے ایسی بے عزتی کی حوصٌہ شکنی کریں۔ یہ وجہ ہے کہ ہم سب نے جینیاتی اور معاشرتی وجوہات پر بات کی، کہ اس المناک موت کے پیچھے یہی وجوہا ت ہے۔ ورنہ یقین کیجئے ، ہم سب بھی اس کے بارے میں تنگ نظر طرز فکر اپنا سکتے تھے۔
 
Top