خواجہ سرا

arifkarim

معطل
ضروری ہے کہ ایسے افراد کو مناسب کام فراہم کیا جائے اور ایسے انٹڑ سیکس افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ ایسے باعزت پیشے اختیار کریں جیسے بال کاٹنا، سلائی کڑھائی ، اور اسی قسم کے ایسے کام جو یہ بآسانی کرسکیں۔
یہ عین وہی مذہبی دقیانوسی سوچ ہےجس نے عورت کو بھی مکمل خودمختاری سے روکا ہوا ہے۔ کسی کا کیا کام جو کسی دوسرے پر پابندی لگائے کہ آپ فلاں کام کر سکتے ہیں اور فلاں کام نہیں کر سکتے۔ کام کر نے کا تعلق لگن،تعلیم ، تجربہ اور مہارت سےہے، جنس سے نہیں۔ انتہائی افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ مغرب جیسے جدید معاشروں میں بھی بعض کاموں میں اکثریت مرد وں اور عورتوں کی چھائی ہوئی ہیں۔ اس سے نہ صرف ذاتی سطح پر ٹیلنٹ کا زیاں ہوتا ہے بلکہ قومی سطح پر معیشت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ دنیا کا ایسا کوئی کام نہیں جو صرف مرد ، عورت یا خواجہ سرا کر سکیں۔ ہر انسان ہر کام کر سکتا ہے۔ بس سوچ کی آزادی اور خودمختاری چاہئے۔

ویسے بھی معاشرے میں شعور کے لیے کسی کی مثالی موت ضروری کیوں ہے ہمارے معاشرے میں... کیا ہم لوگ صرف لاشوں کی زبان سمجھتے ہیں اور معذرت کے ساتھ اب تو یہ بھی وقتی ابال سا محسوس ہوتا ہے
عملی تبدیلی سے پہلے شعور کی بیداری ضروری ہے۔
 
عموماً بالغ انٹر سیکس افراد چوراہوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں اور لوگ ان پر آوازے کستے اور بری بری بات کہتے ہیں۔۔ ایسے انٹر سیکس افراد کو کم از کم وقت میں کما کھانے کے لئے ان کو ووکیشنل سکولز میں بھیجا جاسکتا ہے۔ جہاں وہ کسی قسم ک اہنر سیکھ کر باعزت روزی کما سکتے ہیں۔ اور ایسے افراد جن کو تعلیم دی جاسکی ہے اور جو چل نکلیں وہ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ اصول ہر کسی کے لئے ہے آج کی دنیا میں۔ بات یہ ہے کہ انٹرسیکس افراد کے لئے ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ معاشرے میں ان کے بارے میں نکتہ نظر حقارت آمیز نا ہو بلکہ عزت آمیز ہو۔
 
Top