حسان خان

لائبریرین
گرچه از تابِ عِذارش آفتابی گشته‌است
بویِ جان می‌آید از سیبِ زنخدانش هنوز

(تأثیر تبریزی)

اگرچہ اُس کے رخسار کی تاب سے اُس کا سیبِ زنخدان داغ دار و پژمُردہ و خشک ہو گیا ہے [لیکن] ہنوز اُس سے بوئے جاں آتی ہے۔
× زَنَخدان = ٹھوڑی
 
آخری تدوین:
ہر چہ حق، از بارگاہِ کبریا
ریخت در صدرِ شریفِ مصطفٰی
آن ہمہ در سینہِ صدیق ریخت
لا جرم لا بد از و تحقیق ریخت


شیخ فرید الدین عطار نیشاپوری (منطق الطیر)

ہر وہ چیز جو کبریا کی بارگاہ سے مصطفٰیؐ کے سینہ اقدس میں انڈیلی گئی تھی وہ آپؐ نے صدیقؓ کے سینے میں انڈیل دی۔ اس میں کوئی قباحت نہیں، کوئی شک نہیں بلکہ یہ ایک تحقیقی بات ہے کہ واقعی ہر چیز انڈیل دی۔
 

حسان خان

لائبریرین
"تولید شوم اگر دوباره
در ساحلِ رُود خانه سازم.
بنْشسته همیشه در لبِ رُود
روح و دلِ خویش را نوازم."
(لایق شیرعلی)

اگر میں دوبارہ متولّد ہوا تو میں دریا کے ساحل پر گھر بناؤں گا۔ [اور] ہمیشہ لبِ دریا بیٹھ کر اپنی روح و دل کو نوازوں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دلی که نغمهٔ ناقوسِ معبدِ تو شنید
چو کودکان ز پیِ بانگِ هر جرَس نرود
(هوشنگ ابتهاج 'سایه')

جس دل نے تمہاری عبادت گاہ کے ناقوس کا نغمہ سن لیا وہ بچوں کی طرح ہر جرَس کی بانگ کے پیچھے نہیں جاتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بندگی‌کیشم تمیزِ کعبه و دَیرم کجاست
دیده‌ام هر جا دری رایج سجودی کرده‌ام
(میر محمد علی رایج سیالکوتی)

میرا دین و مذہب بندگی ہے، مجھے کعبہ و دَیر کی تمیز کہاں ہے؟ اے رائج! میں نے جس جا بھی کوئی در دیکھا ہے وہاں ایک سجدہ کیا ہے۔
× دَیر = مسیحی راہبوں کی اقامت گاہ و عبادت گاہ
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
ای عشق! پناه‌گاه پنداشتمت
ای چاهِ نهفته! راه پنداشتمت
ای چشمِ سیاه، آی ای چشمِ سیاه!
آتش بودی، نگاه پنداشتمت
(فریدون مشیری)

اے عشق! میں نے تمہیں پناہ گاہ سمجھا تھا؛ اے چاہِ پنہاں! میں نے تمہیں راہ سمجھا تھا؛ اے چشمِ سیاہ، ہائے اے چشمِ سیاہ! تم آتش تھی، میں نے تمہیں نگاہ سمجھا تھا۔
× چاہ = کنواں
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
لطفِ آمرزش تماشا کن کہ تا روزِ شمار
مغفرت در انتظارِ جلوۂ تقصیر بُود


غنیمت کنجاہی

خدا کی بخشش کا لطف و کرم تو دیکھ کہ حساب کے دن تک (اُس کی) مغفرت (ہماری) غلطیوں اور گناہوں کے ظاہر ہونے کے انتظار میں تھی۔
 
محبت با ایں ہر چہارت نکو
ز تفضیل شیخین کارت نکو
محبت بہر چار گر استوار
ولی فضل شیخین مفرط شمار
ورت فضل شیخین در دل کم ست
بنائی تو در رفض مستحکم ست


(میر سید عبدالواحد بلگرامی چشتی)

ان چاروں سے محبت کرنا ہی بھلائی ہے اور شیخین کو فضیلت دینے میں تیرے انجام کی بہتری ہے۔ ان چاروں سے سچی محبت رکھ لیکن شیخین کی فضیلت زیادہ مان اور اگر تیرے دل میں شیخین سے محبت کم ہے تو سمجھ لے کہ رفض میں تیری بنیاد مضبوط ہوتی چلی جا رہی ہے.
 

حسان خان

لائبریرین
اگر از دیدهٔ کوته‌نظران افتادیم
نیست غم، صحبتِ صاحب‌نظری ما را بس
(قدسی مشهدی)

اگر ہم کوتاہ نظروں کی نظر سے گر گئے تو غم نہیں، کہ ایک صاحب نظر کی صحبت ہمیں کافی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گرم به هر سرِ مویی هزار جان بودی
فدای جان و سرش کردمی به جان و سرش
(خواجو کرمانی)

اگر میرے ہر سرِ مُو پر ہزار جانیں ہوتیں تو اُس کی جان و سر کی قسم! میں اُنہیں اُس کی جان و سر پر فدا کر دیتا۔
× مُو = بال
 

محمد وارث

لائبریرین
گر مخیر بکنندم بہ قیامت کہ چہ خواہی
دوست ما را و ہمہ نعمتِ فردوس شما را


شیخ سعدی شیرازی

اگر قیامت کے دن مجھے اختیار دے دیں کہ تُو کیا چاہتا ہے (تو کہوں گا کہ) دوست ہمارے لیے اور جنت کی تمام نعمتیں آپ کے لیے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
"تولید شوم اگر دوباره
در ساحلِ رُود خانه سازم.
بنْشسته همیشه در لبِ رُود
روح و دلِ خویش را نوازم."
(لایق شیرعلی)

اگر میں دوبارہ متولّد ہوا تو میں دریا کے ساحل پر گھر بناؤں گا۔ [اور] ہمیشہ لبِ دریا بیٹھ کر اپنی روح و دل کو نوازوں گا۔
واہ!! بہت خوب!!
 
در پس آینه طوطی صفتم داشته‌اند
آن چه استاد ازل گفت بگو می‌گویم

(حافظ شیرازی)
مجھے طوطی کی طرح پس آئینہ رکھ دیا گیا ہے۔ استادِ ازل جو کچھ فرمارہا ہے میں وہی کہہ رہا ہوں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
لطفِ آمرزش تماشا کن کہ تا روزِ شمار
مغفرت در انتظارِ جلوۂ تقصیر بُود


غنیمت کنجاہی

خدا کی بخشش کا لطف و کرم تو دیکھ کہ حساب کے دن تک (اُس کی) مغفرت (ہماری) غلطیوں اور گناہوں کے ظاہر ہونے کے انتظار میں تھی۔
واہ!! زبردست!!
 
مناجات
منسوب بہ حضرت جنید بغدادی رحمتہ الله علیہ
الٰہی واقفی بر حال زارم
ہمی دانی کہ جز تو کس ندارم

اے خدا تو میرے خراب سے واقف ہے۔ تو جانتا ہے کہ تیرے سوا میرا کوئی نہیں ہے۔
الٰہی کردہ ام بسیار تقصیر
ازاں حضرت بغایت شرمسارم

اے خدا میں نے بہت سے قصور کئے ہیں۔ میں تیری جناب سے بہت شرمندہ ہوں۔
الٰہی خاطرم را جمع گرداں
کہ مسکین وپریشان روز گارم

اے خدا میرے دل کو جمیعت عطا کر دے۔ کیونکہ میں مسکین اور پریشان حال ہوں۔
الٰہی بر جنید ایمان نگہدار
کہ ھست ایں حاصل جان نزارم

اے خدا جنید پر ایمان کو محفوظ رکھ۔ کیونکہ میری جان کا حاصل یہی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مناجات
منسوب بہ حضرت جنید بغدادی رحمتہ الله علیہ
الٰہی واقفی بر حال زارم
ہمی دانی کہ جز تو کس ندارم

اے خدا تو میرے خراب سے واقف ہے۔ تو جانتا ہے کہ تیرے سوا میرا کوئی نہیں ہے۔
الٰہی کردہ ام بسیار تقصیر
ازاں حضرت بغایت شرمسارم

اے خدا میں نے بہت سے قصور کئے ہیں۔ میں تیری جناب سے بہت شرمندہ ہوں۔
الٰہی خاطرم را جمع گرداں
کہ مسکین وپریشان روز گارم

اے خدا میرے دل کو جمیعت عطا کر دے۔ کیونکہ میں مسکین اور پریشان حال ہوں۔
الٰہی بر جنید ایمان نگہدارد
کہ ھست ایں حاصل جان نزارم

اے خدا جنید پر ایمان کو محفوظ رکھ۔ کیونکہ میری جان کا حاصل یہی ہے۔
یہ یقیناً جنید بغدادی (رح) کے اشعار نہیں ہیں۔ جنید بغدادی کا سالِ انتقال ۲۹۷ ہجری ہے اور وہ رودکی سمرقندی کے ہم عصر تھے۔ نہ تو یہ اُس زمانے کا اسلوب ہے اور نہ میں نے کہیں پڑھا ہے کہ رودکی کے دور میں کہیں کسی صوفی شاعر نے فارسی شعر کہے ہوں۔ اُس دور میں فارسیِ دری بغداد یا عراقِ عرب و عراقِ عجم میں رائج ہی نہیں تھی، بلکہ اِس نے اُس وقت ماوراءالنہر اور خراسان کے علاقوں کی ادبی زبان بننا شروع کیا تھا۔
جنید بغدادی سے منسوب تمام کتب و رسائل عربی زبان میں ہیں۔

آخری شعر کے مصرعِ اول میں 'نگہدارد' کی بجائے 'نگہدار' آئے گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
"گر خدا داده نصیبم هنری -
دیدنِ حُسنِ خدادادِ تو است."
(لایق شیرعلی)

اگر خدا نے مجھے کوئی ہنر نصیب کیا ہے تو وہ تمہارے حُسنِ خداداد کو دیکھنا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"کاشکی تا لحظه‌های واپسین
زندگی‌ام پُر ز دیدارِ تو باد.
گر ز تو اندر جهانِ مرگ‌بار
پیش‌تر میرم، خدا یارِ تو باد!"
(لایق شیرعلی)

اے کاش کہ آخری لمحات تک میری زندگی تمہارے دیدار سے پُر ہو! [اور] اگر میں [اِس] مرگ بار دنیا میں تم سے قبل تر مر جاؤں تو خدا تمہارا یار ہو!"
 
Top