واہ!! بہت خوب!!"تولید شوم اگر دوباره
در ساحلِ رُود خانه سازم.
بنْشسته همیشه در لبِ رُود
روح و دلِ خویش را نوازم."
(لایق شیرعلی)
اگر میں دوبارہ متولّد ہوا تو میں دریا کے ساحل پر گھر بناؤں گا۔ [اور] ہمیشہ لبِ دریا بیٹھ کر اپنی روح و دل کو نوازوں گا۔
واہ!! زبردست!!لطفِ آمرزش تماشا کن کہ تا روزِ شمار
مغفرت در انتظارِ جلوۂ تقصیر بُود
غنیمت کنجاہی
خدا کی بخشش کا لطف و کرم تو دیکھ کہ حساب کے دن تک (اُس کی) مغفرت (ہماری) غلطیوں اور گناہوں کے ظاہر ہونے کے انتظار میں تھی۔
یہاں ندارم آتا ہےہمی دانی کہ جز تو کس دارم
یہ یقیناً جنید بغدادی (رح) کے اشعار نہیں ہیں۔ جنید بغدادی کا سالِ انتقال ۲۹۷ ہجری ہے اور وہ رودکی سمرقندی کے ہم عصر تھے۔ نہ تو یہ اُس زمانے کا اسلوب ہے اور نہ میں نے کہیں پڑھا ہے کہ رودکی کے دور میں کہیں کسی صوفی شاعر نے فارسی شعر کہے ہوں۔ اُس دور میں فارسیِ دری بغداد یا عراقِ عرب و عراقِ عجم میں رائج ہی نہیں تھی، بلکہ اِس نے اُس وقت ماوراءالنہر اور خراسان کے علاقوں کی ادبی زبان بننا شروع کیا تھا۔منسوب بہ حضرت جنید بغدادی رحمتہ الله علیہمناجات
الٰہی واقفی بر حال زارم
ہمی دانی کہ جز تو کس ندارم
اے خدا تو میرے خراب سے واقف ہے۔ تو جانتا ہے کہ تیرے سوا میرا کوئی نہیں ہے۔
الٰہی کردہ ام بسیار تقصیر
ازاں حضرت بغایت شرمسارم
اے خدا میں نے بہت سے قصور کئے ہیں۔ میں تیری جناب سے بہت شرمندہ ہوں۔
الٰہی خاطرم را جمع گرداں
کہ مسکین وپریشان روز گارم
اے خدا میرے دل کو جمیعت عطا کر دے۔ کیونکہ میں مسکین اور پریشان حال ہوں۔
الٰہی بر جنید ایمان نگہدارد
کہ ھست ایں حاصل جان نزارم
اے خدا جنید پر ایمان کو محفوظ رکھ۔ کیونکہ میری جان کا حاصل یہی ہے۔