محمد وارث
لائبریرین
غافل بہ من رسید و وفا را بہانہ ساخت
افگند سر بہ پیش و حیا را بہانہ ساخت
(میرزا قلی میلی ہروی)
وہ غافل چلتا ہوا ہم تک پہنچ گیا اور وفا کا بہانہ بنا لیا (کہ ملاقات کا وعدہ وفا کر دیا)، اور اس سے پہلے (ہمیں دیکھتے ہی) سر (منہ) موڑ لیا اور (پوچھا تو) کہہ دیا کہ حیا آتی ہے۔
اسی زمیں میں، میرزا قلی سے کافی بعد کے شاعر میرزا قتیل کی غزل کے کچھ اشعار یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرزا قلی دورِ اکبری کے شاعر تھے، افسوس کہ ملا عبدالقادر شاہ بدایونی نے 'منتخب التواریخ' میں میرزا قلی کی اس غزل کا صرف یہی شعر دیا ہے۔
افگند سر بہ پیش و حیا را بہانہ ساخت
(میرزا قلی میلی ہروی)
وہ غافل چلتا ہوا ہم تک پہنچ گیا اور وفا کا بہانہ بنا لیا (کہ ملاقات کا وعدہ وفا کر دیا)، اور اس سے پہلے (ہمیں دیکھتے ہی) سر (منہ) موڑ لیا اور (پوچھا تو) کہہ دیا کہ حیا آتی ہے۔
اسی زمیں میں، میرزا قلی سے کافی بعد کے شاعر میرزا قتیل کی غزل کے کچھ اشعار یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرزا قلی دورِ اکبری کے شاعر تھے، افسوس کہ ملا عبدالقادر شاہ بدایونی نے 'منتخب التواریخ' میں میرزا قلی کی اس غزل کا صرف یہی شعر دیا ہے۔