محمد وارث
لائبریرین
نیست صہبائی چو جامِ جم نصیبم گو مباد
مے ز خونِ دل کشیدَم خویش را جم ساختم
(مولانا صہبائی)
اے صہبائی، کہو کہ اگر میرے نصیب میں جامِ جم نہیں ہے تو نہ ہو، کہ میں خونِ دل سے مے کشید کرتا ہوں، اور اپنے آپ کو جم (جمشید) بنا لیتا ہوں۔
غالب کے ہم عصر یہ وہی مولانا صہبائی ہیں جن کے متعلق غالب نے (شاید کسی سرخوشی کے وقت) کہا تھا کہ "مولانا نے بھی کیا عجیب و غریب تخلص رکھا ہے، عمر بھر میں ایک چلّو بھی نصیب نہیں ہوئی اور صہبائی تخلص رکھا ہے۔ سبحان اللہ، قربان جایئے اس اتقا کے اور صدقے جایئے اس تخلص کے۔"
مے ز خونِ دل کشیدَم خویش را جم ساختم
(مولانا صہبائی)
اے صہبائی، کہو کہ اگر میرے نصیب میں جامِ جم نہیں ہے تو نہ ہو، کہ میں خونِ دل سے مے کشید کرتا ہوں، اور اپنے آپ کو جم (جمشید) بنا لیتا ہوں۔
غالب کے ہم عصر یہ وہی مولانا صہبائی ہیں جن کے متعلق غالب نے (شاید کسی سرخوشی کے وقت) کہا تھا کہ "مولانا نے بھی کیا عجیب و غریب تخلص رکھا ہے، عمر بھر میں ایک چلّو بھی نصیب نہیں ہوئی اور صہبائی تخلص رکھا ہے۔ سبحان اللہ، قربان جایئے اس اتقا کے اور صدقے جایئے اس تخلص کے۔"