شہرِ استانبول کی توصیف میں عثمانی شاعر احمد ندیم کہتے ہیں:کشمیر کے وصف میں کہے گئے قصیدے میں عُرفی شیرازی کہتے ہیں:
هر سوختهجانی که به کشمیر درآید
گر مرغِ کباب است که با بال و پر آید
(عُرفی شیرازی)
جو سوختہ جاں بھی کشمیر میں داخل ہوتا ہے، اگر مُرغِ کباب بھی ہو تو با بال و پر ہو جاتا ہے۔
تا رُخ نپوشی، کَی شود از دیده اشکِ ما روان؟عارضین یاپقچ کۉزومدین ساچیلور هر لحظه یاش
اویله کیم پیدا بۉلور یولدوز، نهان بۉلغچ قویاش
(امیر علیشیر نوایی)
جب وہ اپنے رُخسار کو پوشیدہ کر لے، تو میری چشم سے ہر لحظہ اشک افشاں ہوتے ہیں؛ [ویسے ہی] جس طرح خورشید کے نہاں ہو جانے پر ستارہ ظاہر ہو جاتا ہے۔
Orazin yopqach ko'zumdin sochilur har lahza yosh
Uylakim paydo bo'lur yulduz, nihon bo'lg'ach quyosh