حسان خان

لائبریرین
حضرتِ حسن بن علی بن ابی طالب کے برائے کہی گئی ایک بیت میں محمد فضولی بغدادی فرماتے ہیں:
هر دلی کان نه پُر از دوستی‌اش، دشمنِ جان
هر سری کان نه فدایِ رهِ او، بارِ بدن

(محمد فضولی بغدادی)
جو بھی دل اُن کی دوستی سے پُر نہیں ہے، دشمنِ جاں ہے۔۔۔ جو بھی سر اُن کی راہ میں فدا نہیں ہے، بارِ بدن ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بُوئے یارِ من ازیں سُست وفا می آید
گلم از دست بگیرید کہ از کار شدم


نظیری نیشاپوری

اِس سُست وفا (جلد چلے جانے والے بد عہد) سے مجھے اپنے محبوب کی خوشبو آتی ہے، (یارو) پُھول کو میرے ہاتھ سے لے لو کہ میں تو گیا کام سے۔
 
عقل اگر داند که دل در بند زلفش چون خوش است
عاقلان دیوانه گردند از پی زنجیر ما

حافظ شیرازی
ترجمہ : عقل کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ دل اسکی زلف کی قید میں کیسا خوش ہے تو ہماری بیڑی کے لئے عقلمند دیوانے بن جائیں
عقل ہووے آشنائے عیشِ بندِ زلف جب
کیسے ہر عاقل کے پاؤں میں پڑے زنجیر ہے

منظوم اردو ترجمہ ڈاکٹر خالد حمید
 

حسان خان

لائبریرین
به شهرِ علمِ نبی چون علی‌ست در، چه عجب!
ز جبرئیل گر او را ز حاجبانِ در است؟

(محمد فضولی بغدادی)
جب نبی کے شہرِ علم کا در علی ہے تو جبرئیل کے لیے کیا عجب، اگر وہ علی کے در کے حاجِبوں میں سے ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
دوستان، افغانِ راجی باشد از حُبِّ وطن
موسِم گُل بُلبُلی داند که در گُلزار نیست

(راجی تبریزی)
اے دوستو! 'راجی' کی فغاں وطن کی محبّت کے باعث ہے۔۔۔ موسمِ گُل [کی قدر] وہ بُلبُل جانتا ہے کہ جو گُلزار میں نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا از کفِ تو ساغرِ عشرت گرفته‌ایم
خون می‌خورَد ز غُصّه دمادم حسودِ ما

(سحابی استرآبادی)
جب سے ہم نے تمہارے دست سے ساغرِ عشرت لیا ہے، ہمارا حاسد ہر لمحہ غم کے سبب خون پیتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
محمد فضولی بغدادی ایک فارسی نعتیہ غزل کے مقطع میں کہتے ہیں:
نعتِ نبی بس است تو را موجبِ نجات
هرچند بی‌حد است، فضولی! گناهِ تو

(محمد فضولی بغدادی)
اے فضولی! اگرچہ تمہارے گناہ بے حد ہیں، [تاہم تمہارے] موجِبِ نجات [کے طور پر] تمہارے لیے نعتِ نبی کافی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
محمد فضولی بغدادی ایک نعتیہ قصیدے کی ایک بیت میں فرماتے ہیں:
اهلِ ایمان را خیال و فکر و ذکر و مدحِ او
روح‌پرور، راحت‌افزا، کام‌دِه، نشئه‌رسان

(محمد فضولی بغدادی)
اہلِ ایمان کے لیے اُن کا خیال و فکر و ذکر و مدح
روح پروَر، راحت افزا، مُراد بخش اور نشہ رساں ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
شنیدم مردمِ افسانہ گو را دوست می داری
اگر رخصت دہی من ہم عجب افسانہ ای دارم


قتیل لاہوری

میں نے سُنا کہ تُو افسانہ گو لوگوں کو عزیز رکھتا ہے، اگر تُو اجازت دے تو میں بھی عجب ہی افسانہ رکھتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مست نتوان کرد زاهد را به صد جامِ شراب
این زمینِ خشک را سیراب کردن مشکل است
(صائب تبریزی)

زاہد کو صد جامِ شراب سے [بھی] مست نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ اِس زمینِ خُشک کو سیراب کرنا مشکل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر هوا تأویلِ قُرآن می‌کُنی
پست و کژ شد از تو معنیِ سَنی

(مولانا جلال‌الدین رومی)
تم ہوائے نفس کے مطابق قُرآن کی تاویل کرتے ہو۔۔۔ تمہارے باعث [قُران کا] معنیِ رفیع پست و کج ہو گیا [ہے]۔
 

حسان خان

لائبریرین
محشر به‌پاست بر سرِ کویش ز ناله‌ام
لیکن به گوشِ یار نه این ماجرا گذشت

(بهرام جی جاماسپ جی)
اُس کے سرِ کُوچہ میں میرے نالے سے محشر برپا ہے۔۔۔ لیکن یار کے کان تک یہ ماجرا نہ گُذرا۔
 

حسان خان

لائبریرین
قالبِ من چون ز آب و باد و از گِل ساختند
یک شرارِ تیز بِگْرفتند ازان دل ساختند

(بهرام جی جاماسپ جی)
جب میرے قالب کو آب و باد و گِل سے بنایا گیا، تو ایک شرارِ تیز لیا گیا اور اُس سے دل بنا دیا گیا۔
× شرار = چنگاری
 

حسان خان

لائبریرین
پاره پاره شد دلِ عُشّاق ازان گُل ساختند
ناله‌هایِ عاشقان دیدند بُلبُل ساختند

(بهرام جی جاماسپ جی)
عاشقوں کا دل پارہ پارہ ہوا، اُس سے گُل بنا دیا گیا۔۔۔ عاشقوں کے نالے دیکھے، [اُن سے] بُلبُل بنا دیا گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
مگو بهرام سِرِّ عشق پیشِ هر کس و ناکس
(بهرام جی جاماسپ جی)
اے بہرام! ہر کس و ناکس کے پیش میں رازِ عشق مت کہو۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
فقیه نیستم، امّا به تَجْرِبه دیدم
بِدونِ عشق مُناجاتِ شب حرام بُوَد

(علی اکبر لطیفیان)
میں فقیہ نہیں ہوں، لیکن میں نے تجربے سے دیکھا ہے کہ عشق کے بغیر مُناجاتِ شب حرام ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عبدالرحمٰن جامی کی ادبی اشرافیت پسندی:
شعر کافتد قبولِ خاطرِ عام
خاص داند که سُست باشد و خام

(عبدالرحمٰن جامی)
جو شعر و شاعری عوام میں مقبول واقع ہو جائے، خواص جانتے ہیں کہ وہ سُست و خام ہوتی ہے۔
(یعنی جو شاعری عوام میں رائج و مقبول ہو، وہ خواص کی نظر میں خام و ناقص و ادنیٰ ہوتی ہے۔)

مأخوذ از: مثنویِ سلسلة‌الذهب

× ایک جا بیت کا متن یہ نظر آیا ہے:
شعر کافتد پسندِ خاطرِ عام
خاصه داند که سُست باشد و خام

پس نوشت: میں عبدالرحمٰن جامی کا ہم رائے ہوں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بر ما غم و نشاط ندارد تفاوتے
بسیار ازیں بلندی و پستی گذشتہ ایم


شاہزادی زیب النسا مخفی

ہمارے لیے غم اور خوشی میں کوئی فرق نہیں اور دونوں کچھ معنی نہیں رکھتے کہ ہم اِن بلندیوں اور پستیوں سے بہت گزر چکے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زبان را مگردان به گِردِ دُروغ
چو خواهی که تاج از تو گیرد فُروغ

(فردوسی طوسی)
اگر تم چاہتے ہو کہ [تمہارا] تاج تم سے رونق حاصل کرے تو زبان کو دروغ کے گِرد مت گھماؤ۔
× دروغ = کِذب، جھوٹ

× مصرعِ ثانی میں 'تاج' کی بجائے 'تخت' بھی نظر آیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ترکِ گویائی ز دخلِ نکتہ گیراں رَستن است
بستنِ لب خوشتر از مضمونِ رنگیں بستن است


غنی کاشمیری

گویائی ترک کرنا نکتہ چیں اور بے جا معترض لوگوں کی تنقید سے نجات پا جانا ہے، (فی زمانہ) لب باندھنا (خاموش رہنا) رنگین مضمون باندھنے (اچھے شعر کہنے) سے بھی بہتر ہے۔
 
Top