محمد وارث

لائبریرین
دیگراں در بحرِ حرص ار دست و پائے می زنند
ما قناعت کردہ ایم و بر کنار آسودہ ایم


عبید زاکانی

دوسرے لوگ اگر لالچ اور خواہشوں کے سمندر میں ہاتھ پاؤں مارتے ہیں تو ہم نے قناعت اختیار کر لی ہے اور کنارے پر ہی آسودہ ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
کوشم که بِپوشم، صنما، نامِ تو از خلق
تا نامِ تو کم در دهنِ انجمن آید

(رودکی سمرقندی)
اے صنم! میں کوشش کرتا ہوں کہ تمہارا نام خلق سے پوشیدہ کروں، تاکہ انجُمن (یا مردُم) کی زبان و دہن پر تمہارا نام کم آئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہار آمد و سازِ بہار باید و نیست
فغاں کہ گلبدنے در کنار باید و نیست


سید نصیر الدین نصیر

بہار آ گئی اور بہار کے لوازمات اور ساز و سامان ہونا چاہیئے اور نہیں ہے۔ فغاں و فریاد کہ اک گُل بدن پہلو میں ہونا چاہیئے اور نہیں ہے۔
 

sani moradabadi

محفلین
ہر کہ عشقِ مصطفےٰ سامانِ اوست
بحر و بر در گوشۂ دامانِ اوست

ترجمہ: جس شخص کے لیے عشقِ مصطفےٰ اس کا اثاثہ بن گیا ہے، خشکی و تری اس کے دامن کے ایک کونے میں سمائے ہوئے ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
به آن کس که جانش ز دانش تهی‌ست
سِتیهیدنت مایهٔ ابلهی‌ست

(شاکر بُخارایی)
جس شخص کی جان علم و دانش سے خالی ہو، اُس کے ساتھ تمہارا سِتیز کرنا [اور بحث و مباحثہ کرنا] باعثِ احمقی ہے۔
× سِتیز کرنا = لڑنا

× مصرعِ اوّل میں 'دانش' کی بجائے 'حِکمت' بھی نظر آیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا دلِ خویش داده‌ام نرگسِ نیم‌خواب را
نیست مناسبت به خواب چشمِ منِ خراب را

(مولانا محمد حسن خان اسیر بریلوی)
جب سے میں نے [یار کی] نرگس جیسی چشمِ نیم خواب کو اپنا دل دے دیا ہے، مجھ شخصِ خراب کی چشم کو نیند کے ساتھ مناسبت نہیں ہے (یعنی تب سے نیند میری چشم سے دور ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو الماس کاهن بِبُرّد همی
سُخن نیز دل را بِدرّد همی

(ابوشکور بلخی)
جس طرح الماس (ہیرا) آہن کو کاٹ دیتا ہے، [اُسی طرح] سُخن بھی دل کو چاک کر دیتا ہے۔
× شاید یہاں سُخنِ تلخ مراد ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیاید دِگرباره زی مردُمان
سُخن کز دهان جَست و تیر از کمان

(ابوشکور بلخی)
جو سُخن دہن سے، اور جو تیر کمان سے نکل جائے، وہ مردُم کی جانب دوبارہ نہیں آتا۔

× مندرجۂ بالا بیت کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:

نیاید دِگرباره زی مرد آن
سُخن کز دهن جَست و تیر از کمان

(ابوشکور بلخی)
جو سُخن دہن سے، اور جو تیر کمان سے نکل جائے، وہ انسان کی جانب دوبارہ نہیں آتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
که را دانی از خُسروانِ عجم
ز عهدِ فریدون و ضحّاک و جم
که در تخت و مُلکش نیامد زوال؟
نمانَد به جز مُلکِ ایزد تعال

(سعدی شیرازی)
فریدون، ضحّاک اور جمیشد کے زمانے میں سے تم کس [ایسے] پادشاہِ عجم کو جانتے ہو کہ جس کے تخت و پادشاہی میں زوال نہ آ گیا ہو؟۔۔۔۔۔ فقط خدا تعالیٰ کی پادشاہی باقی رہتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مگوی آنچه طاقت نداری شُنود
که جو کِشته گندم نخواهی دُرود

(سعدی شیرازی)
وہ چیز مت کہو کہ جس کو سُننے کی تم طاقت نہیں رکھتے۔۔۔ کیونکہ جَو بو کر تم گندُم نہ کاٹو گے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تو را خامُشی ای خداوندِ هوش
وقار است و نااهل را پرده‌پوش

(سعدی شیرازی)
اے صاحبِ ہوش [شخص]! خاموشی تمہارے لیے وقار، [جبکہ] نااہل کے لیے پردہ پوش ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به عزّت هر آن کو فُروتر نشست
به خواری نیُفتد ز بالا به پست

(سعدی شیرازی)
جو بھی شخص عزّت کے ساتھ [خود ہی] مزید نیچے بیٹھا، وہ ذلّت کے ساتھ بالا سے پست نہیں گِرتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نه مُنعِم به مال از کسی بهتر است
خر ار جُلِّ اطلس بِپوشد خر است

(سعدی شیرازی)
ثروت مند شخص [صرف] مال کے باعث کسی سے بہتر نہیں ہے۔۔۔ خر اگر اطلس سے بنی پوشاک بھی پہن لے تو خر [ہی رہتا] ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چو انسان نداند به جز خورد و خواب
کُدامش فضیلت بُوَد بر دواب

(سعدی شیرازی)
جب انسان کھانے اور سونے کے بجز نہ جانتا ہو تو اُس کو جانور پر کون سی فضیلت [حاصل] ہے؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جز خواب و خور نبینم کارت، مگر سُتوری؟
بر سیرتِ سُتوران گر مردُمی چرایی؟

(ناصر خسرو)
میں سونے اور کھانے کے سوا تمہارا [کوئی] کار نہیں دیکھتا، تم جانور ہو کیا؟۔۔۔۔ اگر تم انسان ہو تو جانوروں کی سیرت پر کیوں ہو؟
× کار = کام، عمل
 

حسان خان

لائبریرین
نبینی که گر خار کارَد کسی
نخُست آن نِهالش مر او را خَلَد؟

(ناصر خسرو)
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اگر کوئی شخص خار بوتا ہے تو اوّلاً وہ نِہال [خود] اُس کو چُبھتا ہے؟
× نِہال = پَودا
 

حسان خان

لائبریرین
چُنان زی که ذکرت به تحسین کنند
چو مُردی، نه بر گور نفرین کنند

(سعدی شیرازی)
اِس طرح زندگی کرو کہ تمہارا ذکر تحسین کے ساتھ کریں۔۔۔ [اور] جب تم مر جاؤ تو قبر پر لعنت نہ کریں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بیا تا تَرکِ خود گیرم که خود را
بتر از خویش دشمن می‌ندانم

(عطّار نیشابوری)
آؤ کہ میں خود کو تَرک کر دوں، کہ میں خود کے لیے خود سے بدتر دشمن نہیں جانتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
رُویِ مرا هجر کرد زردتر از زر
گردنِ من عشق کرد نرم‌تر از دُوخ

(شاکر بُخارایی)
میرے چہرے کو ہجر نے زر سے زیادہ زرد کر دیا۔۔۔ میری گردن کو عشق نے دُوخ سے زیادہ نرم کر دیا۔
× دُوخ = ایک گِیاہ کا نام جس کی باریک شاخوں سے حصیر (چٹائی) بُنی جاتی ہے۔
 
Top