یہ لفظ تُرکی میں یونانی سے آیا تھا، اور تُرکی میں آ کر اِس یونانی الاصل لفظ کی شکل 'افندی' میں تبدیل ہو گئی تھی۔میرا گمان ہے کہ یہاں واژہ "افندی" ترکی لفظ ہے جس کا معنی "آقا" ہے.
اے آقا! تمہارے چہرے کو دیکھنے کے بجز دونوں جہانوں میں کوئی کرامت نہ ہے، نہ تھی اور نہ ہو گی۔در هر دو جهان است و نبودهست و نباشد
جز دیدن روی تو کرامات افندی
(مولوی رومی)
اس بیت کا کیا مفہوم ہے؟
کیا یہ ہم ہیں؟دم ز آزادی در این کِشوَر مزن دیگر «رسا»
کاندرین کِشوَر کسی جُز فکرِ آب و دانه نیست
(قاسم رسا)
اے «رسا!» اِس مُلک میں آزادی کے بارے میں اب مزید گفتگو مت کرو۔۔۔۔ کیونکہ اِس مُلک میں کسی [بھی] شخص کو آب و دانہ کی فکر کے بجز [کسی دیگر چیز کی فکر] نہیں ہے۔