حسان خان

لائبریرین
چشمِ بد دور از رُخِ تابانِ آذربایجان
جانِ بدخواهان فدایِ جانِ آذربایجان

(قاسم رسا)
آذربائجان کے رُخِ تاباں سے چشمِ بد دُور رہے!۔۔۔ [آذربائجان کے] بدخواہوں کی جان آذربائجان کی جان پر فدا ہو جائے!
 

حسان خان

لائبریرین
از دیارِ «صائب» و «قطران» رسد ما را به گوش
نغمهٔ مُرغانِ خوش‌الحانِ آذربایجان

(قاسم رسا)
«صائب تبریزی» اور «قطران تبریزی» کے دیار سے ہمارے کانوں میں آذربائجان کے خوش آواز پرندوں کا نغمہ آتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دم ز آزادی در این کِشوَر مزن دیگر «رسا»
کاندرین کِشوَر کسی جُز فکرِ آب و دانه نیست

(قاسم رسا)
اے «رسا!» اِس مُلک میں آزادی کے بارے میں اب مزید گفتگو مت کرو۔۔۔۔ کیونکہ اِس مُلک میں کسی [بھی] شخص کو آب و دانہ کی فکر کے بجز [کسی دیگر چیز کی فکر] نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خاطری آرام و قلبی مهربان
از خدایِ مهربانم آرزوست

(قاسم رسا)
مجھے اپنے خدائے مہربان سے ایک مُطمئن ذہن و ضمیر، اور ایک مہربان قلب کی آرزو ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہزار حُسنِ عبادت نہ زشتیِ عمل است
متاعِ من دلِ مجذوب و مستیِ ازل است


عرفی شیرازی

ہزار حُسنِ عبادت ہے نہ ہی اعمال کی بدنمائی ہے، بلکہ میری متاع تو یہی ایک مجذوب سا دل اور ازلوں کی مستی ہے۔
 
سرمست بیا جانب بازار نظر کن
تا راست شود جمله مهمات افندی
(مولوی رومی)

اے آقا! سرمست آؤ اور بازار کی جانب نگاہ کرو تاکہ تمہارے تمام سخت کام سیدھے ہوجائیں. .

میرا گمان ہے کہ یہاں واژہ "افندی" ترکی لفظ ہے جس کا معنی "آقا" ہے.
 
هزار جانِ گرامی فدای دل بادا
که باوجودِ فنا از غمش رهایی نیست


ہزار عزیز جانیں دل کے قربان ہوں جس کے غم سے فنا(ہو جانے) کے بعد بھی رہائی نہیں۔

عرفی شیرازی
 
تو درختِ خوب منظر همه میوه‌ای ولیکن
چه کنم به دستِ کوته که نمی‌رسد به سیبت

(سعدی شیرازی)

تو ایک خوشنما درخت ہے، اور ثمر سے پُر ہے اما میں دستِ کوتاہ کا کیا کروں جو (بلندی پر واقع) تیرے سیب تک نہیں پہنچتا.

دستِ کوتاہ =چھوٹا ہاتھ
 
آخری تدوین:
تو شبی در انتظاری ننشسته‌ای چه دانی
که چه شب گذشت بر منتظران ناشکیبت
(سعدی شیرازی)

تو ایک شب بھی کسی انتظار میں نہیں بیٹھا ہے، ترا چہ خبر کہ ناشکیبا منتظروں پر شب کیسے گزرتی ہے
 
آن که خوابِ خوشم از دیده ربوده است تویی
و آن که یک بوسه از آن لب نربوده است منم
(رهی معیری)

وہ تو ہے جس نے میری چشموں سے خوابِ شیریں چھینا ہے، اور وہ، کہ جس نے (تیرے) ان لبوں سے ایک بوسہ بھی نہ چرایا، میں ہوں.
 

حسان خان

لائبریرین
میرا گمان ہے کہ یہاں واژہ "افندی" ترکی لفظ ہے جس کا معنی "آقا" ہے.
یہ لفظ تُرکی میں یونانی سے آیا تھا، اور تُرکی میں آ کر اِس یونانی الاصل لفظ کی شکل 'افندی' میں تبدیل ہو گئی تھی۔
یہ مُلاحظہ کیجیے۔


مولانا جلال الدین رُومی کے زمانے میں اناطولیہ ہنوز کاملاً تُرک زبان نہ ہوا تھا، اور وہاں یونانی زبان بولنے والے افراد کثیر تعداد میں مُقیم تھے۔ اور مولانا نے اپنی غزلوں میں کئی یونانی الفاظ اور عبارات استعمال کی ہیں، جس سے یہ مُستَنبَط ہوتا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے گُفتاری یونانی لہجے سے آگاہی رکھتے تھے۔ اُن کے پِسر بہاءالدین محمد سلطان ولد کی مثنویوں اور غزلوں میں بھی کئی یونانی ابیات موجود ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در هر دو جهان است و نبوده‌ست و نباشد
جز دیدن روی تو کرامات افندی
(مولوی رومی)

اس بیت کا کیا مفہوم ہے؟
اے آقا! تمہارے چہرے کو دیکھنے کے بجز دونوں جہانوں میں کوئی کرامت نہ ہے، نہ تھی اور نہ ہو گی۔
(میرے خیال سے اِس بیت میں «کرامت» بُزُرگواری یا کارِ بُزُرگ کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بِتاب ای ماه بر یارم بِگو یارا اغاپوسی
بِزن ای باد بر زُلفش که ای زیبا اغاپوسی

(مولانا جلال‌الدین رومی)
اے ماہ! میرے یار پر چمکو اور کہو: "اے یار! میں تم سے محبّت کرتا ہوں"۔۔۔ اے باد! اُس کی زُلف کو چُھوؤ [اور کہو] کہ: "اے زیبا! میں تم سے محبّت کرتا ہوں"۔

× «اغاپوسی» یونانی عبارت ہے اور اِس کا معنی «میں تم سے محبّت کرتا ہوں» ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چو دانی که ایدر نمانی دراز
به تارَک چرا برنِهی تاجِ آز

(فردوسی طوسی)
جب تم جانتے ہو کہ تم یہاں (اِس دنُیا) میں طویل [مُدّت تک] نہ رہو گے تو پھر تم سر پر حِرص و طمع کا تاج کیوں رکھتے ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی بوسنیائی شاعر محمد رشید بوسنَوی کی حضرتِ علی کی مدح میں کہی گئی ایک بیت:
آن شفیعی که شفاعت‌گری‌اش ار باشد
یارِ مقبولِ خدا می‌شود ابلیسِ رجیم

(محمد رشید بوسنَوی)
وہ [اِک ایسے] شفیع [ہیں] کہ اگر اُن کی شفاعت ہو تو ابلیسِ مردود [بھی] خدا کا یارِ مقبول ہو جائے گا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
سینہ ام را از غمِ عالم تو بے غم کردہ ای
از غمِ خود تا مرا رسوائے عالم کردہ ای


امیر خسرو

میرے سینے کو تُو نے ساری دنیا کے غموں سے بے نیاز و بے غم کر رکھا ہے، جب سے تُو نے اپنے غم سے مجھے رسوائے عالم کر رکھا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دم ز آزادی در این کِشوَر مزن دیگر «رسا»
کاندرین کِشوَر کسی جُز فکرِ آب و دانه نیست

(قاسم رسا)
اے «رسا!» اِس مُلک میں آزادی کے بارے میں اب مزید گفتگو مت کرو۔۔۔۔ کیونکہ اِس مُلک میں کسی [بھی] شخص کو آب و دانہ کی فکر کے بجز [کسی دیگر چیز کی فکر] نہیں ہے۔
کیا یہ ہم ہیں؟
 
معنیِ مرگ و حیات ای نفسِ کوته بین یکیست
نیست فرقی بینِ آغازِ شب و انجامِ صبح
(رهی معیری)

اے تنگ نظر نفس! مرگ و زندگی کا معنی ایک ہی ہے. آغازِ شب اور پایانِ صبح کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے
 
Top