ایک «کشمیری» شاعر «مُحسِن فانی کشمیری» کی ایک بیت میں اُن کے مُلک و وطن «کشمیر» کا ذِکر:
نازد به من ار گوشهٔ کشمیر عجب نیست
آری شرَف ار هست مکان را ز مکین است
(مُحسِن فانی کشمیری)
اگر گوشۂ «کشمیر» مجھ پر ناز و فخر کرے تو عجب نہیں ہے۔۔۔ بےشک! اگر مکان کو [کوئی] شرَف ہے تو وہ مکین سے ہے۔
(یعنی شاعر کی نظر میں «مکان» (یعنی جگہ) بِالذّات کوئی شرَف نہیں رکھتا، بلکہ اُس کو اُس مکان کا مکین اپنے شرَفِ ذاتی سے باشرَف بناتا ہے۔ لہٰذا شاعر اِس بیت میں کہہ رہے ہیں کہ «کشمیر» کو اگر شرَف حاصل ہے تو وہ میرے باعث ہے، اِس لیے «کشمیر» کو زیب دیتا ہے کہ وہ مجھ پر فخر و ناز کرے، اور اگر وہ ایسا کرے تو یہ کوئی تعجُّبانگیز چیز نہیں ہے۔ ذہننشین رہے کہ فارسی میں لفظِ «مکان» خانہ و گھر کے معنی میں نہیں، بلکہ جگہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔)