حسان خان
لائبریرین
ایک «کشمیری» شاعر «اَوجی کشمیری» اپنی مثنوی «ساقینامه» کی ایک بیت میں ساقی سے شراب کی طلب و خواہش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
مَیای دِه که همدم به عنقا شوَم
ز آلایشِ تن مُبرّا شوَم
(اَوجی کشمیری)
[اے ساقی! مجھے] اِک مَے دو کہ میں «عنقا» کا ہمدم ہو جاؤں اور آلائشِ تن سے پاک ہو جاؤں۔۔۔ (یعنی اِک ایسی شراب دو کہ جس سے مَیں آلائش جیسے اِس تن سے دُور ہو کر پرندۂ «عنقا» کی مانند عالَمِ معنویت و روحانیت کے کوہِ قاف پر عُزلَت و گوشہنشی اختیار کر لوں۔)
مَیای دِه که همدم به عنقا شوَم
ز آلایشِ تن مُبرّا شوَم
(اَوجی کشمیری)
[اے ساقی! مجھے] اِک مَے دو کہ میں «عنقا» کا ہمدم ہو جاؤں اور آلائشِ تن سے پاک ہو جاؤں۔۔۔ (یعنی اِک ایسی شراب دو کہ جس سے مَیں آلائش جیسے اِس تن سے دُور ہو کر پرندۂ «عنقا» کی مانند عالَمِ معنویت و روحانیت کے کوہِ قاف پر عُزلَت و گوشہنشی اختیار کر لوں۔)