محال است اینکه در بزمِ تو بیتابی کند عاشق
اگر سوزی بجای شمع مغزِ استخوانش را
(ملک قمی)
اگر تو شمع کے بجائے عاشق کا مغزِ استخوان جلائے تو محال ہے کہ عاشق بے قرار و بےصبور ہوجائے۔
 
بآزارم کشیدی تیغِ بیداد و معاذالله
چه نیکو پاسِ خاطر داشتی این بی سروپا را
(ملک قمی)

تو نے مجھے آزاررسانی کے لئے شمشیرِ ستم نکالی اور پناہ بخدا کیا خوب اس بےسروپا بندے کے دل کا خیال رکھا۔
 
آنکس که کُشد تیغِ زبانِ تو بدشنام
مانندِ شهیدانِ تو خونین کفن اولیٰ
(ملک قمی)

جس کو تیری شمشیرِ زبان دشنام میں قتل کرتی ہے، (اس کے لئے) تیرے(ہاتھوں) شہید ہونے والوں کی مانند خونیں کفن رہنا مقدم ہے۔
 
صد داستان ز قصهِ ما ساخت روزگار
ما را چو غنچه مهرِ حیا بر دهن همان
(ملک قمی)

دنیا نے ہمارے قصے سے سو داستانیں بنا ڈالیں۔غنچے کی طرح ہمارے منہ پر وہی مُہرِ حیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آنکس که کُشد تیغِ زبانِ تو بدشنام
مانندِ شهیدانِ تو خونین کفن اولیٰ
(ملک قمی)

جس کو تیری شمشیرِ زبان دشنام میں قتل کرتی ہے، (اس کے لئے) تیرے(ہاتھوں) شہید ہونے والوں کی مانند خونیں کفن رہنا مقدم ہے۔
اگر یہاں 'به دشنام' کے ترجمے کو 'دشنام سے' یا 'دشنام کے ذریعے' کر دیا جائے تو مزید واضح ہو جائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
صد داستان ز قصهِ ما ساخت روزگار
ما را چو غنچه مهرِ حیا بر دهن همان
(ملک قمی)

دنیا نے ہمارے قصے سے سو داستانیں بنا ڈالیں۔غنچے کی طرح ہمارے منہ پر وہی مُہرِ حیا ہے۔
ترجمہ درست ہے، امّا میرا خیال ہے کہ یہاں 'همان'، 'همچنان' یعنی 'اُسی طرح' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ لیکن اگر 'همان' کا ترجمہ 'وہی' کیا جائے، تب بھی بیت کا مفہوم درستی سے بیان ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر طالبِ قُربی بِنِه ناز و تکبُّر را ز سر
ابلیس ازان مردود شد کو هم به خود مغرور شد
(ملک قُمی)

اگر تم طالبِ قُرب ہو تو سر سے ناز و تکبّر کو دور کر دو؛ ابلیس اِس باعث راندۂ درگاہ ہوا کیونکہ وہ بھی خود پر مغرور ہو گیا تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
امیر محمد بن محمود غزنوی کی مدح میں فرّخی سیستانی کے ایک قصیدے سے اقتباس:
سزد که حسّان خوانی مرا که خاطرِ من

مرا به مدحِ محمد همی‌بَرَد فرمان
شِگِفت نیست گر از مدحِ او بزرگ شدم
که از مدیحِ محمد بزرگ شد حسّان
(فرّخی سیستانی)
زیب دیتا ہے کہ تم مجھے حسّان پکارو کیونکہ میرا قلب و ذہن 'محمد' کی مدح کرنے کے میرے فرمان کی اطاعت کرتا ہے؛ عجب نہیں ہے اگر میں اُس کی مدح سے بزرگ و محترم ہو گیا، کہ محمد (ص) کی مدح سے حسّان (رض) بزرگ و محترم ہو گئے تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
امیر محمد بن محمود غزنوی کی مدح میں فرّخی سیستانی کے ایک قصیدے سے اقتباس:
به عدل کردن و انصاف دادنِ ضُعَفا

خلیفهٔ عُمَر و یادگارِ نوشِروان
به حرب کردن و پیروز گشتن اندر حرب
برادرِ علی و یارِ رُستمِ دستان
(فرّخی سیستانی)
وہ عدل کرنے اور ضعیفوں کو انصاف دینے میں عمر (رض) کا نائب اور انوشیروان کی یادگار ہے؛ وہ جنگ کرنے اور جنگ میں فتح یاب ہونے میں علی (رض) کا برادر اور رُستم کا یار ہے۔
× ضعیف = کمزور، ناتواں
× دستان = رستم کے پدر زال کا لقب
 

حسان خان

لائبریرین
سلمان ساوجی کے ایک قصیدے سے اقتباس:
زان سان که بود در عربی مالکِ سخن

حسّان که یافته مدد از لطفِ ذوالمَن است
سلمان به پارسی‌ست سلیمان و مُلکِ نظم
زیرِ نگینِ طبعِ سخن‌پرورِ من است
(سلمان ساوجی)
جس طرح عربی میں مالکِ سخن حسان بن ثابت (رض) تھے کہ جنہیں خدائے منّان کے لطف سے مدد حاصل ہوئی تھی، [اُسی طرح] سلمان فارسی میں سلیمان ہے، اور مُلکِ نظم میری طبعِ سخن پرور کے زیرِ نگیں ہے۔
 
آخری تدوین:
السلام علیکم!
میں اس فارم میں نیا ہوں،
مجھے اردو اور فارسی کی شاعری میں کافی دلچسپی ہے،
میں نے اس فورم میں بہت خوبصورت اشعار پڑھا اور لطف اندوز ہوا۔
اردو میری مادری زبان نہیں لہذا میری اردو کبھی غلط ہوجاتی ہے (خصوصاً مذکر مونث میں) جس کے لیے میں معذرت چاہتا ہوں۔ اس غلطی کے لیے اگر کوئ آسان ترکیب کسی کے پاس دستیاب ہیں تو برائے مہربانی مجھے فراہم کریں۔شکریہ

چلتے چلتے فارسی کے معروف اور اپنا پسندیدہ شاعر کی ایک شعر آپ کے ساتھ شیر کروں گا:

صد راہ نشان دادم، صد نامہ فرستادم
یا راہ نمیدانی ۔۔۔۔۔۔۔ یا نامہ نمیخوانی

ترجمہ:
سو راستے دکھائیں، سو خط پہنچائیں
یا راستہ نہیں جانتے، یا خط نہیں پڑھتے
 

حسان خان

لائبریرین
والله که چو گُرگِ یوسفم والله
بر خیره همی نهند بهتانم
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
واللہ کہ میں گُرگِ یوسف کی مانند ہوں، واللہ!... مجھ پر بے سبب بہتان لگاتے ہیں۔
× برادرانِ یوسف نے بے گناہ گُرگ (بھیڑیے) پر غلط تہمت لگائی تھی کہ اُس نے یوسف کو کھا لیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بدو گفتم ای بهتر از جان و دل
چو بُردی دلِ من کُنون جان بِبَر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
میں نے اُس سے کہا کہ "اے بہتر از جان و دل! جب تم میرا دل لے گئے تو اب جان (بھی) لے جاؤ۔"
 
نیست هر ناشسته رو، شایسته ی اقبالِ عشق
مه، کجا در دیده ی پروانه گیرد جای شمع؟
(صائب تبریزی)

ہر ناشستہ رخ اقبالِ عشق کے شایانِ شان نہیں ہے۔چاند پروانہ کی چشم میں شمع کا مقام کیسے لے سکتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
مسعود سعد سلمان لاهوری کے ایک مدحیہ قصیدے سے ایک بیت:
به نامت که زد دست در شاخِ خشک
که چون نخلِ مریم نیاورد بر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)

ایسا کون ہے کہ جس نے تمہارے نام سے خشک شاخ پر دست مارا ہو اور وہ [شاخ] نخلِ مریم کی طرح ثمر نہ لے آئی ہو؟

× نخلِ مریم: جب حضرتِ مریم (ع) حضرتِ عیسیٰ (ع) کے تولّد کے وقت دردِ زِہ سے بے قرار ہو کر صحرا میں ایک خشک درختِ خُرما کے زیر گئی تھیں تو اُن عفیفہ کی برکت سے درختِ مذکور سبز ہو گیا تھا۔ یہاں اُسی نخل کی جانب اشارہ ہے۔
(ماخوذ از لغت نامۂ دہخدا)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مسعود سعد سلمان لاهوری کے ایک قصیدے سے ایک بیت:
که کرد از حوادث سِپر جاهِ تو
که تیرِ قضا شد بر او کارگر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)

ایسا کون ہے کہ جس نے حوادث سے حفاظت کے لیے تمہاری جاہ و منزلت کو سِپر بنایا ہو اور پھر اُس پر تیرِ قضا کارگر ہوا ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
غزنوی دور کے سالارِ لشکر ابونصر منصور بن سعید کی مدح میں کہے گئے قصیدے میں سے دو ابیات:
بزرگا سزد گر کنی افتخار
که بی‌شک جهان را تویی مُفتَخَر
تو را صدقِ بوبکر و علمِ علی
تو را فضلِ عثمان و عدلِ عمر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
اے بُزُرگ! اگر تم افتخار کرو تو زیب دیتا ہے، کہ بے شک تم جہاں کے لیے مایۂ فخر ہو؛ تمہارے پاس ابوبکر (رض) کا صدق، علی (رض) کا علم، عثمان (رض) کا فضل اور عمر (رض) کا عدل ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نبود يارم از شرمِ دوستان گريان
نکرد يارم از بيمِ دشمنان شيون
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
مجھے دوستوں کی شرم کے باعث گریاں ہونے کا یارا نہیں ہے؛ مجھے دشمنوں کے خوف کے باعث نالہ کرنے کا یارا نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیارم داد شرحِ ذوقِ عشقت
اگر هر مُویِ من گردد زبانی
(عطّار نیشابوری)

اگر میرا ہر بال ایک زبان بن جائے [تب بھی] میں تمہارے عشق کے ذوق کی شرح نہ کہہ سکوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
یا رب چه دل است آن دلِ سنگین که نشد نرم
از یا ربِ دل‌سوزِ من و نالهٔ زارم
(سلمان ساوجی)

یا رب! وہ دلِ سنگیں کیسا دل ہے کہ وہ میری دل سوز 'یا رب' اور میرے نالۂ زار سے نرم نہ ہوا؟
 
Top