اصل بات یہ ہے افغان طالبان غاصب فوج اور کفر کے اتحاد سے برسرپیکار ہیں، مزاحمت کی کوئی بھی تعریف اٹھا کر دیکھ لیجیے ان کا عمل درست ہی ٹھہرے گا۔ غیر ملکی قابض فوج کا مقابلہ کرنا بنیادی انسانی حق ہے اور آزادی انسان کی بنیادی ضرورت۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس سے پہلے کہ آپ افغانستان کے "مقدس آزادی کے سپاہيوں" کی کاميابی کے ليے دعا گو ہوں اور اپنے وطن کی آزادی کے نعرے کے تحت ان کے خود ساختہ جہاد کے ضمن ميں کلمہ خير کہيں، بہتر ہو گا کہ آپ ايک نظر ان مظالم پر بھی ڈاليں اور بے گناہ شہريوں کے دانستہ قتل کے اعداد وشمار کو بھی ملحوظ رکھيں جنھيں يہ لوگ اسلام کا نام لے کر جائز قرار دے رہے ہيں۔ ميں يہ بات واضح کر دوں کہ ہمارا افغان عوام کی سرزمین پر قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہيں ہے۔ امريکی حکومت کا اس خطے کے حوالے سے اپنی بالا دستی قائم کرنے کا نہ ہی کوئ عزم ہے اور نہ ہی کوئ کوشش۔ ہماری لڑائ، عزم اور تمام تر کاوشيں ان پرتشدد عناصر کے خلاف ہيں جو دنيا بھر ميں بے گناہ انسانوں کے ليے خطرہ بنے ہوئے ہيں۔ يہ کوئ اتفاق نہيں ہے کہ ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور سعودی عرب سميت اکثر اسلامی ممالک کی سپورٹ اور حمايت حاصل ہے۔ دوسری جانب آپ جن مجرموں کی حمايت کر رہے ہیں ان کی طرف سے جس مسخ شدہ نظريات کا پرچار کيا جا رہا ہے ان کو تو تمام اہم مسالک اور مذہبی رہنماؤں نے يکسر مسترد کر ديا ہے۔
کچھ عرصہ قبل 18 ممالک کے 250 سے زائد مذہبی سکالرز نے سيرت کانفرنس کے دوران دہشت گردی کی سوچ کی سخت مذمت کی ہے۔
يہ بات حيران کن ہے کہ بعض رائے دہندگان ابھی تک سرحد کے دونوں جانب طالبان اور دہشت گردوں کی کاروائيوں اور ان کے مجموعی رويے کے حوالے سے تذبذب اور ابہام کا شکار ہيں اور اس پر بحث کرتے رہتے ہيں۔ بدقسمتی سے يہ دہشت گرد اپنے طرزعمل کے ضمن ميں ايسے کسی مخمصے کا شکار نہيں ہيں۔ يہ اپنی مخصوص سوچ اور نظريے پر کامل اور پختہ يقین رکھتے ہیں۔
يہ اپنے آپريشنز کی تکميل ميں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہيں کرتے اور بے گناہ انسانوں کے خلاف جاری دہشت گردی کی مہم کو جاری رکھنے ميں انھيں کوئ پيشمانی نہيں ہے۔
خود کو انسانيت کے خير خواہ اور حريت پسند کہلوانے کے شوقين مجرموں کی جانب سے يہ ايک مربوط حکمت عملی اور تسلسل کے ساتھ جاری مہم کا حصہ ہے۔ آپ ان روزانہ کے واقعات کو نظرانداز کرنے پر کيونکر آمادہ ہيں؟
جو رائے دہندگان مخصوص واقعات کو بنياد بنا کر دہشت گردوں کی کاروائيوں کے حوالے سے شکوک اور شبہے کا اظہار کرتے ہیں انھيں چاہيے کہ وہ مجموعی صورت حال اور زمين پر موجود حقائق کا جائزہ لیں اور اس حقیقت کا ادراک کريں کہ بے گناہ شہريوں، عورتوں اور بچوں کی حفاظت ان کے لائحہ عمل کا حصہ نہيں ہے۔ اس کے برعکس وہ انسانی جانوں کے ضياع کے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہيں تا کہ ان تصاوير کے ذريعے اپنی خونی سوچ کا پرچار کريں اور اپنی صفوں ميں مزيد افراد کو شامل کريں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu