خود کش حملوں کے جواز میں طالبان کے دلائل

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا کام امريکی خارجہ پاليسی کا دفاع کرنا نہيں بلکہ اس کی صحيح وضاحت کرنا ہے تاکہ منفی پراپيگنڈے کی بجائے صحت مند بحث کی جا سکے۔

ميرے لیے يہ بات خاصی حيران کن ہے کہ اکثر تھريڈز پر دلائل اور بحث کا رخ اس نہج پر پہنچ جاتا ہے جہاں کچھ دوست ميرے مذہب پر سوال اٹھانا شروع کر ديتے ہيں اور يہ قياس کرتے ہيں کہ آيا ميں پانچ وقت کی نماز بھی پڑھتا ہوں کہ نہيں۔

بحث کا يہ رخ اور دليل کا يہ زاويہ دراصل اس غلط گمان کا نتيجہ ہے کہ امريکی حکومت کی پاليسياں کسی بھی لحاظ سے ايک مخصوص مذہب کی نمايندگی کرتی ہيں، جس سے لامحالہ يہ نتيجہ اخذ کيا جاتا ہے کہ امريکی حکومت کے لیے کام کرنے والے ہر شخص کا اس مخصوص مذہب کی ضروريات اور ديگر لوازمات سے منسلک ہونا ضروری ہے۔

يہ سوچ بالکل غلط ہے۔

ميں مختلف موضوعات پر امریکی حکومت کا موقف اعلی عہديدران اور سفارت کاروں کے بيانات، تاريخی دستاويزات اور قابل تحقيق اعداد وشمار کی روشنی ميں آپ کے سامنے پيش کرتا ہوں۔ مجھ سميت امريکی حکومت کے ليے کام کرنے والے کسی بھی فرد کی مذہبی وابستگی يا اس کی مذہبی سوچ کا امريکی حکوت کی پاليسی سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

امريکی حکومت اور امريکی معاشرہ عمومی طور پر کسی ايک مذہب کی آئينہ دار نہيں ہے۔

يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ ميں حکومتی سطح پر فيصلہ سازی کے عمل کا اختيار مسلمانوں، عيسائيوں، يہوديوں يا کسی اور عقيدے يا سوچ سے وابستہ کسی مخصوص گروہ کے ہاتھوں ميں نہيں ہے۔ يہ تمام فيصلے امريکی شہری اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر بحثيت مجموعی امريکی قوم کے مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی مخصوص حيثيت ميں سرانجام ديتے ہيں۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں کام کرنے والا ميں واحد مسلمان نہيں ہوں۔ اس وقت امريکی کانگريس، اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ، امريکی فوج، نيوی، وائٹ ہاؤس اور فيصلہ سازی کے حوالے سے تمام فورمز پر مسلمان موجود ہيں۔ ليکن بحثيت مسلمان ان کی موجودگی نہ ہی انھيں کوئ فائدہ ديتی ہے اور نہ ہی ان کے فرائض کی ادائيگی ميں ان کے راستے ميں کسی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ بالکل واضح ہے۔ امريکہ ميں جو بھی پاليسياں تشکيل پاتی ہيں، ان کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں ہوتی۔

امريکی معاشرے کی بہتری کے ليے مسلمانوں کو ديگر مذاہب کے لوگوں سے بات چيت اور ڈائيلاگ کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اس کی ترغيب بھی دی جاتی ہے۔ امريکی سپريم کورٹ نے محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوانسانی تاريخ کے ايک اہم قانونی وسيلے کی حيثيت سے تسليم کيا ہے۔ امريکہ کے وہ دانشور اور رہنما جنھوں نے امريکی آئين تشکيل ديا انھوں نے کئ امور پر باقاعدہ قرآن سے راہنمائ لی۔ قرآن پاک کا انگريزی ترجمہ تھامس جيفرسن کی ذاتی لائبريری کا جصہ تھا۔

اسلام اور امريکہ کے تعلقات کو جانچنے کا بہترين پيمانہ امريکہ کے اندر مسلمانوں کو ديے جانے والے حقوق اور مذہبی آزادی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر آپ دنيا پر ايک خاص سوچ يا مذہب کے بارے ميں ايک رائے رکھتے ہيں تو اس کا آغاز اپنے گھر سے کريں گے۔

جہاں تک ميرے مذہبی عقائد اور ان کی پابندی کے حوالے سے آپ کے براہراست سوال يا رائے کا تعلق ہے تو اپنی ذات کے حوالے سے کچھ باتوں کی وضاحت کر دوں جو ميں پہلے بھی اس فورم پر پيش کر چکا ہوں۔۔ ميں ايک امريکی مسلمان ہوں ۔ مجموعی طور پر 20 سے ذائد عمروں کے علاوہ حج کی سعادت بھی حاصل کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ گزشتہ 25 برسوں سے باقاعدگی سے روزے رکھ رہا ہوں۔ ۔ دنيا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کی طرح پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں جس ميں ظہر کی نماز بھی شامل ہے جو ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی عمارت کے اندر ديگر مسلمان بھائيوں کے ساتھ ادا کرتا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
جب متعدد امریکی پادریوں نے قرآن پاک کو نذر آتش کیا تو اسوقت کوئی امریکی قانون حرکت میں کیوں نہیں آیا؟ کیا امریکہ میں فرقہ وارانہ بنیاد پر فساد برپا کرنا کوئی جرم نہیں؟ یا کسی اور مذہب کی توہین کوئی جرم نہیں؟
 

فراز اکرم

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں جب کسی موضوع پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں تو وہ اس موضوع پر يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور امريکی حکومت کے سرکاری موقف کی بنياد پر ہوتا ہے۔
ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا طريقہ کار اس سے قطعی مختلف ہے۔ ہماری ٹيم براہراست يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک ہے۔ لہذا اس حوالے سے کسی موضوع پر ميری رائے امريکی حکومت کے سرکاری موقف کو واضح کرتی ہے۔

چونکہ آپ کا کام صرف امریکی سرکاری موقف کو پھیلانا ہے، اس لیے آپ سے کسی عقلی دلائل کی توقع رکھا تو بیکار ہے کیونکہ آپ نے اپنی عقل کا استعمال تو کرنا نہیں صرف جس موقف کی تشہیر کے آپ کو پیسے ملتے ہیں وہی بیان کرنا ہے۔ باقی آپ کی نمازوں سے مجھے کچھ لینا دینا نہیں اور نا ہی میرے سوال کا مقصد وہ تھا۔
 

ساجد

محفلین
مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کا بڑا آسان طریقہ ہے کہ ان کے مذہبی جذبات کو ابھار دیا جائے یا خود کو ان کے سامنے مذہبی ثابت کر کے ان کی ہمدردیاں سمیٹ لی جائیں ۔ جبکہ حقائق یہ ہیں کہ فواد صاحب اس فورم کے علاوہ دیگر فورمز پر پاکستان میں جاری امریکی دہشت گردیوں کی بھرپور وکالت کرتے ہیں اور ہم جنس پرستی کے قبیح عمل کو آزادی انسان کے نام پر زیر بحث لاتے ہیں ۔ اب کوئی بتائے کہ وہ کون سا اسلام ہے جس میں خونریزی ، ظلم اور ہم جنس پرستی کی وکالت موجود ہے ؟ :)
حج اور عمرے کی تعدادکسی انسان کے اچھا ہونے کی ہرگز ہرگز علامت نہیں لہذا ان کو اپنی بحث میں ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے استعمال نہ کریں ۔ مجھے فواد صاحب ہی کی طرح ان دیگر دوستوں پر بھی حیرانی ہے جو ان کی مذہبی جذباتیت سے کام لینے والی پالیسی کا شکار بن گئے ۔ ارے بھئی طالبان کی شکل میں یہی امریکی پالیسی ہی تو آپ پر پہلے سے مسلط ہے ۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
جب متعدد امریکی پادریوں نے قرآن پاک کو نذر آتش کیا تو اسوقت کوئی امریکی قانون حرکت میں کیوں نہیں آیا؟ کیا امریکہ میں فرقہ وارانہ بنیاد پر فساد برپا کرنا کوئی جرم نہیں؟ یا کسی اور مذہب کی توہین کوئی جرم نہیں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں يہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ ايک فرد کے ايسے ذاتی فعل کو جسے امريکيوں کی اکثريت نے مذمت کے ساتھ مسترد کر ديا ہے، امريکی حکومت کی شريعت کے قوانین کے حوالے سے مبينہ نفرت سے کيسے تعبير کر رہے ہيں؟

کچھ برس قبل پاکستان ميں ايک تحريک چلائ گئ تھی جس کا عنوان تھا "يہ ہم نہيں"۔ اس تحريک کا بنيادی خيال اس دليل کی بنياد پر تھا کہ عالمی برادری محض چند افراد اور گروہوں کے طرزعمل کی بنياد پر پورے ملک کو مورد الزام قرار دے کر ناانصافی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں پاکستانيوں نے اس تحريک کی حمايت کی اور پٹشن پر دستخط کر کے يہ باور کروايا کہ کچھ افراد کے اعمال پوری قوم کی ترجمانی نہيں کرتے۔ اسی اصول اور دليل کا اطلاق امريکہ ميں پيش آنے والے واقعے پر کيوں نہيں کيا جاتا؟

جہاں تک پادری جونز اور ان کے نظريات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکی حکومت کی خواہشات يا ترجيحات کو بحث کا موضوع بنانا ہی غلط ہے کيونکہ نا تو مذکورہ پادری کانگريس کے منتخب رکن ہیں اور نا ہی وہ امريکی حکومت کے کسی بھی ادارے سے وابستہ ہيں۔ بلکہ حقیقت يہ ہے کہ انھيں تو اتنی عوامی حمايت بھی حاصل نہيں کہ امريکہ کے اہم نشرياتی ادارے انھيں کوريج دے سکيں۔

امريکی حکومت نے نے واضع طور پر کہا ہے کہ قران پاک جلانے کا فيصلہ قہرناک اورغلط تھا۔ اس پادری کا اصل مقصد مقدس کتاب کو جلا کر سستی شہرت حاصل کرنا تھا۔ يہ کسی بھی حوالے سے اکثريتی امريکہ کے مسلمانوں اور اسلام کے حوالے سے عمومی احترام پر مبنی جذبات کی نمايندگی نہيں کرتا۔ مقدس کتاب کی بے حرمتی کے اس عمل کی امريکہ بھر کے عوام، اعلی امريکی حکام بشمول صدر اوبامہ اور دیگرمذہبی سکا لروں نے شديد مذمت کی ہے۔

جہاں تک امريکہ ميں "ہيٹ سپيچ" کے حوالے سے رائج قوانين سے متعلق آپ کا سوال ہے تو میں واضح کر دوں کہ اس کا اطلاق اسی صورت ميں ہوتا ہے جب کوئ فرد يا گروہ کسی مخصوص گروپ سے متعلق دانستہ تشدد کی ترغيب میں ملوث ہو۔ قانون کی تشريح کے مطابق "ہيٹ سپيچ" وہ تقرير ہوتی ہے جو نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائ اور ترغيب ديتی ہے۔

امريکی حکومت يقينی طور پر اظہار رائے کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے ليکن ملک کے اندر مسلمانوں سميت کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے ليے پوری طرح پرعزم ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں يہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ ايک فرد کے ايسے ذاتی فعل کو جسے امريکيوں کی اکثريت نے مذمت کے ساتھ مسترد کر ديا ہے، امريکی حکومت کی شريعت کے قوانین کے حوالے سے مبينہ نفرت سے کيسے تعبير کر رہے ہيں؟

کچھ برس قبل پاکستان ميں ايک تحريک چلائ گئ تھی جس کا عنوان تھا "يہ ہم نہيں"۔ اس تحريک کا بنيادی خيال اس دليل کی بنياد پر تھا کہ عالمی برادری محض چند افراد اور گروہوں کے طرزعمل کی بنياد پر پورے ملک کو مورد الزام قرار دے کر ناانصافی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں پاکستانيوں نے اس تحريک کی حمايت کی اور پٹشن پر دستخط کر کے يہ باور کروايا کہ کچھ افراد کے اعمال پوری قوم کی ترجمانی نہيں کرتے۔ اسی اصول اور دليل کا اطلاق امريکہ ميں پيش آنے والے واقعے پر کيوں نہيں کيا جاتا؟

جہاں تک پادری جونز اور ان کے نظريات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکی حکومت کی خواہشات يا ترجيحات کو بحث کا موضوع بنانا ہی غلط ہے کيونکہ نا تو مذکورہ پادری کانگريس کے منتخب رکن ہیں اور نا ہی وہ امريکی حکومت کے کسی بھی ادارے سے وابستہ ہيں۔ بلکہ حقیقت يہ ہے کہ انھيں تو اتنی عوامی حمايت بھی حاصل نہيں کہ امريکہ کے اہم نشرياتی ادارے انھيں کوريج دے سکيں۔

امريکی حکومت نے نے واضع طور پر کہا ہے کہ قران پاک جلانے کا فيصلہ قہرناک اورغلط تھا۔ اس پادری کا اصل مقصد مقدس کتاب کو جلا کر سستی شہرت حاصل کرنا تھا۔ يہ کسی بھی حوالے سے اکثريتی امريکہ کے مسلمانوں اور اسلام کے حوالے سے عمومی احترام پر مبنی جذبات کی نمايندگی نہيں کرتا۔ مقدس کتاب کی بے حرمتی کے اس عمل کی امريکہ بھر کے عوام، اعلی امريکی حکام بشمول صدر اوبامہ اور دیگرمذہبی سکا لروں نے شديد مذمت کی ہے۔

جہاں تک امريکہ ميں "ہيٹ سپيچ" کے حوالے سے رائج قوانين سے متعلق آپ کا سوال ہے تو میں واضح کر دوں کہ اس کا اطلاق اسی صورت ميں ہوتا ہے جب کوئ فرد يا گروہ کسی مخصوص گروپ سے متعلق دانستہ تشدد کی ترغيب میں ملوث ہو۔ قانون کی تشريح کے مطابق "ہيٹ سپيچ" وہ تقرير ہوتی ہے جو نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائ اور ترغيب ديتی ہے۔

امريکی حکومت يقينی طور پر اظہار رائے کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے ليکن ملک کے اندر مسلمانوں سميت کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے ليے پوری طرح پرعزم ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
قرآن پاک کو نذر آتش کرنا ہیٹ سپیچ سے زیادہ اشتعال انگیز ہے اسے روکنے کیلئے کوئی عمل قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا؟
 
کسی کتاب کو جلانا کسی طور بھی ہیٹ کرائم نہیں ہے
قرآن پاک ، بائبل گیتا وغیرہ مذہبی کتابیں ہیں اور لوگوں کے مذہبی جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی بے حرمتی سے مذہبی اشتعال پھیلنا ایک فطری سی بات ہے۔ اگر اس طرح مذہبی اشتعال پھیلانا کسی بھی ملک میں جرم نہیں تو اس ملک میں یہ قانون بننا چاہئے۔
 
کسی کتاب کو جلانا کسی طور بھی ہیٹ کرائم نہیں ہے
قرآن پاک ، بائبل گیتا وغیرہ مذہبی کتابیں ہیں اور لوگوں کے مذہبی جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی بے حرمتی سے مذہبی اشتعال پھیلنا ایک فطری سی بات ہے۔ اگر اس طرح مذہبی اشتعال پھیلانا کسی بھی ملک میں جرم نہیں تو اس ملک میں یہ قانون بننا چاہئے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے سے پہلے پادری نے قرآن پاک پر مقدمہ چلایا تھا اس مقدمے میں اس نے قرآن پاک کو مجرم ٹھہرا کر اس کو نذر آتش کرنے کا فیصلہ سنایا اور اس کو نذر آتش کر دیا۔ غور کرنے کی بات ہے جب اس نے مقدمہ چلایا تو اس مقدمے میں اس نے جو دلائل کی تقریر کی ہوگی وہ قرآن پاک کے خلاف ہوگی۔ جو سیدھا سیدھا ہیٹ ہیٹ کرائم ہے۔
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں يہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ ايک فرد کے ايسے ذاتی فعل کو جسے امريکيوں کی اکثريت نے مذمت کے ساتھ مسترد کر ديا ہے، امريکی حکومت کی شريعت کے قوانین کے حوالے سے مبينہ نفرت سے کيسے تعبير کر رہے ہيں؟

کچھ برس قبل پاکستان ميں ايک تحريک چلائ گئ تھی جس کا عنوان تھا "يہ ہم نہيں"۔ اس تحريک کا بنيادی خيال اس دليل کی بنياد پر تھا کہ عالمی برادری محض چند افراد اور گروہوں کے طرزعمل کی بنياد پر پورے ملک کو مورد الزام قرار دے کر ناانصافی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں پاکستانيوں نے اس تحريک کی حمايت کی اور پٹشن پر دستخط کر کے يہ باور کروايا کہ کچھ افراد کے اعمال پوری قوم کی ترجمانی نہيں کرتے۔ اسی اصول اور دليل کا اطلاق امريکہ ميں پيش آنے والے واقعے پر کيوں نہيں کيا جاتا؟

جہاں تک پادری جونز اور ان کے نظريات کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں امريکی حکومت کی خواہشات يا ترجيحات کو بحث کا موضوع بنانا ہی غلط ہے کيونکہ نا تو مذکورہ پادری کانگريس کے منتخب رکن ہیں اور نا ہی وہ امريکی حکومت کے کسی بھی ادارے سے وابستہ ہيں۔ بلکہ حقیقت يہ ہے کہ انھيں تو اتنی عوامی حمايت بھی حاصل نہيں کہ امريکہ کے اہم نشرياتی ادارے انھيں کوريج دے سکيں۔

امريکی حکومت نے نے واضع طور پر کہا ہے کہ قران پاک جلانے کا فيصلہ قہرناک اورغلط تھا۔ اس پادری کا اصل مقصد مقدس کتاب کو جلا کر سستی شہرت حاصل کرنا تھا۔ يہ کسی بھی حوالے سے اکثريتی امريکہ کے مسلمانوں اور اسلام کے حوالے سے عمومی احترام پر مبنی جذبات کی نمايندگی نہيں کرتا۔ مقدس کتاب کی بے حرمتی کے اس عمل کی امريکہ بھر کے عوام، اعلی امريکی حکام بشمول صدر اوبامہ اور دیگرمذہبی سکا لروں نے شديد مذمت کی ہے۔

جہاں تک امريکہ ميں "ہيٹ سپيچ" کے حوالے سے رائج قوانين سے متعلق آپ کا سوال ہے تو میں واضح کر دوں کہ اس کا اطلاق اسی صورت ميں ہوتا ہے جب کوئ فرد يا گروہ کسی مخصوص گروپ سے متعلق دانستہ تشدد کی ترغيب میں ملوث ہو۔ قانون کی تشريح کے مطابق "ہيٹ سپيچ" وہ تقرير ہوتی ہے جو نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائ اور ترغيب ديتی ہے۔

امريکی حکومت يقينی طور پر اظہار رائے کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے ليکن ملک کے اندر مسلمانوں سميت کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے ليے پوری طرح پرعزم ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

قرآن پاک ، بائبل گیتا وغیرہ مذہبی کتابیں ہیں اور لوگوں کے مذہبی جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی بے حرمتی سے مذہبی اشتعال پھیلنا ایک فطری سی بات ہے۔ اگر اس طرح مذہبی اشتعال پھیلانا کسی بھی ملک میں جرم نہیں تو اس ملک میں یہ قانون بننا چاہئے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے سے پہلے پادری نے قرآن پاک پر مقدمہ چلایا تھا اس مقدمے میں اس نے قرآن پاک کو مجرم ٹھہرا کر اس کو نذر آتش کرنے کا فیصلہ سنایا اور اس کو نذر آتش کر دیا۔ غور کرنے کی بات ہے جب اس نے مقدمہ چلایا تو اس مقدمے میں اس نے جو دلائل کی تقریر کی ہوگی وہ قرآن پاک کے خلاف ہوگی۔ جو سیدھا سیدھا ہیٹ ہیٹ کرائم ہے۔
 

زیک

مسافر
قرآن پاک ، بائبل گیتا وغیرہ مذہبی کتابیں ہیں اور لوگوں کے مذہبی جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی بے حرمتی سے مذہبی اشتعال پھیلنا ایک فطری سی بات ہے۔ اگر اس طرح مذہبی اشتعال پھیلانا کسی بھی ملک میں جرم نہیں تو اس ملک میں یہ قانون بننا چاہئے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے سے پہلے پادری نے قرآن پاک پر مقدمہ چلایا تھا اس مقدمے میں اس نے قرآن پاک کو مجرم ٹھہرا کر اس کو نذر آتش کرنے کا فیصلہ سنایا اور اس کو نذر آتش کر دیا۔ غور کرنے کی بات ہے جب اس نے مقدمہ چلایا تو اس مقدمے میں اس نے جو دلائل کی تقریر کی ہوگی وہ قرآن پاک کے خلاف ہوگی۔ جو سیدھا سیدھا ہیٹ ہیٹ کرائم ہے۔
تقریر بھی ہیٹ کرائم نہیں ہوتی
 

قیصرانی

لائبریرین
دوسروں کے قوانین کو بہتر کرنے کا مشورہ دینے والی قوم پہلے اپنے قوانین پر عمل تو یقینی بنا لے :)
 
قانون بہتر کرنے کی تبلیغ اس قوم سے جو قاتلوں کو ہیرو سمجھتی ہے؟

ہم بھی قاتلوں کو ہیرو سمجھتے ہیں

تو جو قوم خود کو بہتر سمجھتی ہے اپنے قانون کو بہتر کر کے اسکا ثبوت دے

ہم بھی خود کو بہتر سمجھتے ہیں
 
اِنۡ تُرِیۡدُ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ جَبَّارًا فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا تُرِیۡدُ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ﴿۱۹﴾ القصص

اس کے سوا تُوکچھ نہیں چاہتا کہ ملک میں دھونس جماتا پھرے اور تُو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو۔
 
مَا یُجَادِلُ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ اِلَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَلَا یَغۡرُرۡکَ تَقَلُّبُہُمۡ فِی الۡبِلَادِ ﴿۴﴾ مومن/غافر


اللہ کے نشانات کے بارہ میں کوئی جھگڑا نہیں کرتا مگر وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا۔ پس ان کا کھلے بندوں ملک میں چلتے پھرنا تجھے کسی دھوکہ میں نہ ڈالے۔
 
قانون بہتر کرنے کی تبلیغ اس قوم سے جو قاتلوں کو ہیرو سمجھتی ہے؟
جس قوم سے آپ خود کو ثابت کرنا چاہ رہے ہیں یہ قاتل پہلےاس پوری قوم کے متفقہ طور پر ہیرو ،محسن کہلائے۔
یہ قوم تو بعد میں اس فعل کی مجرم ہوئی وہ بھی آدھے یا ان سے بھی کم۔ اور وہ بھی اس وابستگی کی وجہ سے کہ ان میں سے بہت سوں کے بہت سے پہلے آپ کی قوم کے ہیرو رہ چکے تھے ۔
کسی کتاب کو جلانا کسی طور بھی ہیٹ کرائم نہیں ہے
مذکورہ بالا اُس کتاب کا ٹائٹل قرآن مجید تھا۔ کیا ہم بحثیتِ مسلمان بائبل تورات یا انجیل کی بے حرمتی کا سوچ سکتے ہیں۔

ویسے زیک میں آپ کو آزاد 'خیال' معاشرے میں پلا بڑھا کچھ زیادہ آزاد خیال شخص سمجھ رہا تھا لیکن آپ تو بمثل "خان تے خان ، خان دا نوکر سوا خان" ہوئے جا رہے ہیں :)

چئیرز
 
Top